بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔
ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔
تقوا کے اثرات میں سے ایک یہ ہے کہ انسان ہمیشہ کے لیے اللہ کا ذکر کرنے والا بنے
وَذَکِّرْ فَإِنَّ الذِّکْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ )الذاریات-55(
اور ان کو یاد دلاتے رہوکیونکہ یاد دلانا مومنین کو فائدہ پہنچاتا ہے
اس کا فقط یہ مطلب نہیں ہے کہ انسان صرف زبان سے ہی اللہ کو یاد کرتے رہیں
اللہ کو یاد رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان ہمیشہ ذہن میں رکھے، اور یقین کریں کہ اللہ اس کو دیکھ رہا ہے۔
اگر یاد رکھیں کہ اللہ تعالی اس کو دیکھ رہا ہے اور وہ اللہ تعالی کی محضر میں ہے اور اس بات کی طرف متوجہ بھی رہے تو ایسا انسان ذمہ دار انسان بن جاتا ہے
تو پھر اپنے کامیابی کے لیے تلاش کرتا ہے اور مسلسل پوچھتا رہتا ہے تاکہ وہ اچھی طریقے سے اپنی ذمہ داری کو سمجھ سکیں اور وہ اپنے رفتار اور کردار کو خدا کی رضا کے مطابق بنائے۔
ایک آدمی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محضر میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی اونٹنی پر تشریف فرما تھے تو اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اونٹنی کی مہار کو پکڑا اور کہا یا رسول اللہ !
علمنی بِعَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى الجَنَّةِ وَيُباعِدُنِي مِنَ النّارِ،
مجھے کوئی ایسا عمل بتا دے کہ جس کی وجہ سے میں جنت کے نزدیک ہو جاؤں اور جہنم سے دور ہو جاؤں تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا (تَعبُدُ اللَّهَ لا تُشرِکُ بِهِ شَيئاً) اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی بھی شئی کو شریک نہیں کرنا، اور شرک خفی اور جلی کی طرف متوجہ رہو اور اس سے بچھو۔ اور نماز قائم کرو زکوۃآداء کرو ، رمضان المبارک میں روزہ رکھو، اور اللہ کے لیے حج کو انجام دو، لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو،
بلکہ لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کرو کہ جیسا تم چاہتے ہو کہ تمہارے ساتھ ہو جائے جو کچھ تم اپنے لیے پسند نہیں کرتے ہو وہ دوسروں کے لیے بھی پسند نہیں کرو، اب میرے اونٹنی کی مہار کو چھوڑ دو کہ میں چلا جاؤں،
تقوی رکھنے والا انسان ہمیشہ کے لیے عبرت حاصل کرنے والا ہوتا ہے
ایک بزرگ نے کہا ہے کہ ایک مرتبہ بہلول دانا قبرستان سے واپس ارہے تھے میں نے اس سے پوچھا
کہ کیا حال ہے تو بہلول نے کہا میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ جو مجھے اذیت نہیں کر رہے تھیں،
اور اگر میں اخرت سے غافل ہو جاتا تووہ لوگ مجھے یاد دلاتے تھیں اور وہ لوگ میرے پیچھے غیبت نہیں کرتے تھیں
تو میں پوچھا کہ وہ لوگ کون تھے؟ بہلول نے کہا وہ ایسے قافلے والے لوگ تھے کہ جنہوں نے اپنے قافلے کا بھار ڈالا ہوا تھا اور انتظار میں تھیں
تو اس بزرگ نے بہلول سے پوچھا کہ تم نے ان لوگوں سے کیا کہا بہلول دانہ نے جواب دیا
کہ میں نے انہیں کہا کہ اپ لوگ کب جا رہے ہو تو ان لوگوں نے کہا کہ ہم اپ کے انتظار میں ہیں جب اپ ائیں گے تو تب جائیں گے۔
یاد رکھیں کہ پرہیزگار انسان وہ ہوتا ہے کہ جس کے لیے کوئی بھی حادثہ پیش ائے تو وہ اس کے بارے میں تحقیق کریں اور اس کے جڑوں کو تلاش کریں کہ کیوں میرے لیے یہ مشکل پیش ایا
حدیث قدسی کی ایک روایت میں ملتا ہے کہ کچھ وہ مشکلات کہ جس سے انسان روبرو ہو جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے فرمایا کہ اے فرزند ادم ،( إذا وجدت قساوة في قلبک، و سقما في جسمک، و نقيصة في مالک و حريمة في رزقک)
اگر تم نے دیکھ لیا کہ تمہارا دل سخت ہو چکا ہے اور تمہارا بدن بیمار ہو چکا ہے اور تمہارا مال اور رزق کم ہو چکا ہے .( فاعلم أنک قد تکلّمت فيما لا يعنيک)
تو تم یقین کر لو کہ تم نے اس شئی کے بارے میں بات کی ہے کہ جس کے بارے میں تم نہیں جانتے تھے
اور جو تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا تھا اے ادم کے بیٹے (أکثر من الزاد، فالطريق بعيد و خفف الحمل فالصّراط دقيق، و أخلص العمل فإنّ الناقد بصير)
اپنے زاد راہ کو زیادہ کر دو کیونکہ راستہ بہت لمبا ہے اور اپنے بوجھ کو کم کرو کیونکہ بہت سخت راستے سے گزرنا ہے۔
اور اپنے عمل کو خالص کرو، کیونکہ پرکھنے والا بہت سمجھدار ہے”۔ ناقد اسے کہا جاتا ہے جو اشرفی وغیرہ کی کھوٹ اور کھرا پن پرکھتا ہے۔
(و أخر نومک إلى القبور، و فخرک إلى الميزان، و لذّاتَک إلى الجنة)
اور اپنے نیند کو اپنے قبر کے لیے چھوڑ دو فخر اور تفاخر کو قیامت میں اعمال کی تولنے کے لیے چھوڑ دو یعنی اگر قیامت میں تمہارے اچھے اعمال زیادہ ہوں تو اس پر فخر کرو باقی اس دنیا میں فخر کے لیے کچھ نہیں ہوتا اور اپنی لذتوں کو جنت کے لیے چھوڑ دو
. (و کن لي أکن لک)
تم میرا بنوا اور میں آپکا ہو جاوں گا۔ اور اس دنیا کو حقیر سمجھ کر میرے نزدیک ا جاؤ اور جہنم سے دور ہو جاؤ اے فرزند ادم تمہارے حالات بہت خراب ہے۔
تمہارے حالات اس ادمی کی طرح ہے کہ جس کی کشتی دریا کے درمیان ٹوٹ چکی ہو اور وہ ایک ہی تختے پر رہ گیا ہو کیونکہ تم اپنے گناہوں کے بارے میں یقین رکھتے ہو لیکن جو اعمال تم نے کیے ہیں وہ صحیح ہے کہ نہیں اس کے بارے میں تم بہت شدید خطرے سے روبرو ہو، کہ شاید صحیح ہو اور شاید باطل۔
" خدایا پروردگارا ! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان مہدی فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما ۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ
وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ
وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ
وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
فائل اٹیچمنٹ: