بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی
محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔ مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو،
پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔
دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔
زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔
قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔
سب سے پہلے امام محمد تقی الجواد الائمہ کی شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتا ہو ۔
محمد بن علی بن موسی جو کہ امام جواد اور امام محمد تقی علیہ السلام کے نام سے مشہور ہیں جو کہ 195 میں پیدا ہوئے اور 220 ہجری قمری میں شہید کیے گئے جو کہ اہل بیت کے پیروکاروں کے نویں امام ہیں، جن کے بارے میں ارشاد رب العزت ہے، " «انما یرید الله لیذهب عنکم ...» ..."
آپ پر جواد کا لقب اس لیے رکھا گیا کیونکہ اس کی بخشش اور عطاء بہت زیادہ تھی ۔
امام جواد علیہ السلام 8 سال کی عمر میں امام بنے اور 17 سال تک امامت کی
اور اکثر ذرائع کے مطابق امام جواد علیہ السلام کو ذی القعدہ سنہ 220 کے آخر میں 25 سال کی عمر میں زہر دے کر شہید کر دیا گیا۔
آپ وہ امام ہے کہ جس کو اول جوانی اور کم عمری میں شہید کیاگیا،
آپ کو کاظمین میں قریش کے مقبرے میں اپنے دادا کے پاس دفن کیا گیا۔ وہ کم سنی میں امام بنے اس بات نے بعض کو ان کی امامت کے لحاظ سے شک میں ڈال دیا! کہ 8 سال کا کم سن بچہ کیسے امام بن سکتا ہے؟!
لیکن حضرت امام رضا نے اسی کم عمری میں امام جواد علیہ السلام کی امامت کی تصدیق کی تھی۔
او ر امام رضا علیہ السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا:
کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جس وقت نبوت ملی وہ میرے بیٹے سے بھی کم سن تھے۔
امامت ایک خدائی عہدہ ہے جس پر قرآن اور احادیث نے بہت تاکید کی ہے۔
امام رضا علیہ السلام نے متعدد مواقع پر اپنے اصحاب کو محمد بن علی کی امامت کا اعلان کیا تھا۔امام جواد علیہ السلام نے فرمایا: المومن یحتاج الی ثلاث خصال : توفیق من الله ، و واعظ من نفسه ، وقبول ممن ینصحه “ ”
با ایمان افراد تین چیزوں کے محتاج ہیں ۔ توفیق خدا، وعظ نفس و قلب ، اور نصیحت کرنے والوں کی نصیحت کے۔
امام کی اہم بحثوں اور مناظروں میں سے ایک یحییٰ ابن اکثم کے ساتھ مناظرہ ہے۔
کہ جب یحییٰ ابن اکثم نے سوال کیا کہ اگر کوئی محرم شخص (جس نے عمرہ اور حج کرنے کے لئے احرام باندھا ہوا ہو۔) شکار کرے تو اس کے لیئے کیا حکم ہے ۔ تو امام علیہ السلام نے اس میں کئي سوال اور نکال لیے یہاں تک کہ وہ پوچھنے والا لاجواب اوربے بس رہ گيا۔
اسی طرح جب چور کے بارے میں اختلاف ہو گيا کہ چور کی ہاتھ کو کہا سے کاٹ دیا جائے۔ تو علماء نے اس کے حکم کے بارے میں اختلاف کیا، اور حاکم وقت نے امام کی رائے طلب کی۔ پہلے تو امام نے اس سے گریز کیا لیکن آخر میں فرمایا: کہ چور کی ہاتھ کو انگلیوں سے کاٹ دی جائیں اس حکم کی وجہ اور دلیل یہ بیان کی کہ: « وَ أَنَّ الْمَساجِدَ لِله فَلا تَدْعُوا مَعَ اللهِ أَحَداً »
انسان میں سات مساجد ہیں یعنی وہ جگے کہ جو سجد کی حالت میں زمین پر رکھے جاتے ہیں۔
اور یہ مساجد اللہ کے لیے ہے اور اللہ کے ساتھ کسی بھی شئی کو شریک نہیں کیا جاسکتا۔
لہذا چورکی ہاتھ کاٹنے والے حکم کو ہاتھوں کی ہتیلی پر نہیں لگایا جاسکتا ہے چونکہ وہ بھی سات مساجد میں سے ایک ہیں۔
گذشتہ خطبے میں عرض کیا تھا کہ تقویٰ کے حصول اور قربت الہی حاصل کرنے کے لیے جمعہ کی نماز میں پہلے آنے کی عادت ہے جو پہلے آتا ہے وہ خدا کی قربت حاصل کر لیتا ہے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قال رسول الله ص یجلس الناس من الله یوم القیامة علی قدر رواحهم الی الجمعات الاول و الثانی و الثالث
کہ قیامت کے دن لوگوں کا خدا سے قریب ہونا اتنا ہی ہوگا کہ جتنا وہ نماز جمعہ میں امام کے ساتھ نزدیک بیٹھتے تھے امام کے بعد پہلے، دوسرے اور تیسرے شخص اور اسی ترتیب سے قربت دیا جائیگا۔
اسی طرح عرض کیا کہ
جمعے کے غسل کی اور محمد اور آل محمد پر درود بھیجنے کی بہت تاکید کی گئی ہے ،
ہم نے ذکر کیا تھا کہ محمد و آل محمد پر درود و سلام اور جمعہ کے دن غسل کرنا اس کا بہترین وقت نماز جمعہ کے لیے آنے سے پہلے ہے۔
کیونکہ پیغمبر پر بھیجے گئے درود اور سلام اور باقی اعمال پیغمبر اور امام وقت کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: فَإِنَّ صَلاتَکُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ. آپ کے درود اور سلام۔۔۔ میرے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: و لا تدع الغسل يوم اجمعة، فانه من السنة، وليکن غسلک قبل الزوال
جمعہ کے دن غسل کرنا مت بھولنا، یہ سنت ہے
لیکن جمعے کو ظہر سے پہلے غسل کریں۔
اپنے جسم کو پاک صاف کریں اور خوشبو عطر وغیرہ کا استعمال کریں اور صاف ستھرے کپڑے پہنے اور مسواک کریں اس کی تاکید کی گئی ہے۔
اور تاکید کیا گيا ہے کہ خطبے کے درمیان ہر قسم کی گفتگو سے پرہیز کریں کہ یہ انکی گناہوں کا کفارہ ہے
حضرت رسول اکرم صلی اللہ نے فرمایا: کَانَتْ کَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهُمَا کہ یہ انکے گناہوں کے کفارے میں حساب ہوجائیگا اور گناہیں معاف ہوجائیگے۔
دوسری چیز جمعہ کی نماز کے لیے جلدی آنا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم نے فرمایا: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَ: إِذَا کَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، کَانَ عَلَى کُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِکَةٌ يَکْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَإِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ طَوَوُا الصُّحُفَ،
جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوتے ہیں، جو بھی پہلے آتا ہے وہ انکا نام لکھتے ہیں یہاں تک کہ امام خطبہ دینے کے لیے تیار ہو جاتا ہے تو اس کے بعد وہ لکھنا بند کر دیتے ہیں اپنے صحیفیں بند کر دیتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قال رسول الله ص ثلاث لو یعلم الناس ما فیهن لرکضوا الابل فی طلبهن الاذان و الصف الاول و الغدو الی الجمعة کہ تین چیزین ایسے ہیں کہ اگر لوگوں کو اس کی ثواب کے بارے میں معلوم ہوتا تو وہ انٹوں کی کوہ پر سوار ہو کر شامل ہو جاتے اول اذان دینا دوسرا : خطبہ سننے کے لیے پہلی صف میں کھڑے ہونا اور جمعہ کی نماز میں جلدی حاضر ہونا ۔
جمعہ کی نماز غریبوں کے لیے حج ہے، امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : جاء اعرابی الی النبی فقال یا رسول الله انی تهیات الی الحج کذا و کذا مرة فما قدر لی فقال: علیک بالجمعة فانها حج المساکین
کہ ایک بدو رسول خدا (ص) کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور کہا: میں نے کئی بار حج کی تیاری کی لیکن کامیاب نہیں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: "نماز جمعہ میں حاضر ہونے کے لیے کوشش اور تلاش کرو،
کیونکہ نماز جمعہ فقراء کے لیئے حج اور عمرہ کا ثواب رکھتا ہے۔
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:
قال رسول الله ص ان لکم فی کل جمعة حجة و عمرة فالحجة الهجیرة للجمعة و العمرة انتظار العصر بعد الجمعة
اپکے لیے ہر نماز جمعہ ، حج اور عمرہ کا ثواب رکھتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نماز جمعہ تمہارے لیے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ہے، تمہارا حج نماز جمعہ کے لیے جلدی جانا ہے اور تمہارا عمرہ نماز جمعہ کے بعد نماز عصر کا انتظار کرنا ہے۔
خدایا ظہور امام زمان علیہ السلام میں تعجیل فرما۔
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
فائل اٹیچمنٹ: