بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔
ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔
بمناسبت شہادت شہزادی کونین سردار خواتین جنت جناب حضرت فاطمہ زہرا سلام علیہا کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتا ہوں.
حضرت فاطمہ الزہرہ سلام اللہ علیہا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی بیٹی ہے. اللہ تعالی نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بیٹی عنایت فرمایا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ایک کے بعد دوسرا اس دنیا سے کرچکے تھے.
مکہ کے مشرکین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ابتر(جس کی نسل نہ ہو اور اسکے رحلت کے بعد اسکا کوئی اثر نہ رہے) کی نسبت دیا کرتے تھے
اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوثر دیا جس کے وجود بابرکت سے معارف نبوی نشر ہوئی۔
ایک نقل کے مطابق فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا بعثت کی پانچویں سال کو پیدا ہوئی، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اپنا بچپن اس حالت میں گزارا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تبلیغ اسلام کیلئے بہت سختیاں برداشت کرنا پڑ رہا تھا۔
اور جب وہ شعب ابی طالب میں محاصرہ تھے تو فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ماں نے رحلت فرمائی۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے ہجرت کی دوسری سال میں حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ شادی کی، آپ کو ام الائمہ بھی کہا جاتا ہے وہ پانچ بچوں کی ماں ہے کہ جس میں سے تین بیٹے حضرت امام حسن علیہ السلام حضرت امام حسین علیہ السلام اور محسن علیہ السلام کہ یہ سب شہید ہو چکے ہیں
اور دو بیٹیاں ایک کا نام حضرت زینب اور دوسری کا نام ام کلثوم سلام اللہ علیھا ہے
ہجرت کی 11 ویں سال کو حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رحلت فرمایا۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی معروف خطبوں میں سے ایک خطبہ فدکیہ ہے۔
کہ جو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے امامت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی دفاع میں پڑھی تھی کتاب بخاری شریف کے مطابق زہرا سلام اللہ علیہا نے وصیت کی تھی کہ مجھے رات کو غسل دیا جائے اور مجھ پر رات میں نماز جنازہ پڑھا یا جائے اور رات کو ہی مجھے دفن کیا جائے کیونکہ وہ اس بات پر راضی نہیں تھی کہ اس کے جنازے میں علی علیہ السلام اور کچھ خاص بندوں کے علاوہ کوئی اور شریک ہو ۔
آپ کی محل دفن یعنی قبر میں بھی اختلاف ہیں اور اس میں تین قول ہیں ایک یہ کہ وہ اپنے گھر میں دوسرا یہ کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ روضے میں اور تیسرا قول یہ ہے کہ وہ جنت البقیع میں سپردخاک ہوئی ہے۔
حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا اھل بیت میں سے ایک تھی اور چھاردہ معصوم میں سے تھی۔ کہ جن کے بارے میں آیات تطہیر نازل ہوئی ہے۔
« إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ »
ترمزی شریف میں صحت کے ساتھ یہ حدیث نقل ہوئی ہے کہ ام سلمہ نے کہا کہ آیت تطہیر «إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ» ام سلمہ کے گھر میں نازل ہوئی ہے یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب گھر میں صرف فاطمہ علی حسن اور حسین ہی موجود تھے
فَحَلَلّهُم رسولُ الله صَ بِکِسَاءٍ کَانَ عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، فَأَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا»
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سب کو ایک چادر کے نیچے جمع کیا اور پھر فرمایا اے خدایا یہ میرے اہل بیت ہیں ان سے نجاست کو دور رکھے اور ان کو ایسا پاک بنا دے کہ جتنا پاک بنانے کا حق ہے۔
فاطمہ زہرا تنہا وہ عورت ہے کہ جو مباہلہ کی میدان میں موجود دی تھی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اہل بیت میں سے ایک ہے وہ اہل بیت کہ جو قرآن کے ساتھ برابری کرتے ہیں
اور جس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بھی کوئی اہل بیت اور قران کے ساتھ مرتبط رہا اور ان دونوں کی پیروی کی تو وہ کبھی بھی گمراہ نہیں ہوگا
ترمذی شریف نے زید بن ارقم سے نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
:«إِنِّي تَارِکٌ فِيکُمْ مَا إِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي، أَحَدُهُمَا أَعْظَمُ مِنْ الْآخَرِ؛ کِتَابُ اللَّهِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنْ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ، وَ عِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي، وَ لَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ، فَانْظُرُوا کَيْفَ تَخْلُفُونِي فِيهِمَا»
میں تم لوگوں کے درمیان دو گران بہا چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں کہ جو بھی ان کے ساتھ متمسک رہا تو وہ میرے رحلت کےبعد بھی گمراہ نہیں ہوگا یہ دونوں ہر ایک دوسرے سے بڑا اور عظیم ہے ایک اللہ کی کتاب ہے کہ جو آسمان سے زمین کے ساتھ ایک راہنما رسی کی طرح ہے اور دوسرا میرے اہل بیت ہے یہ دونوں آپس میں کبھی بھی الگ نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس آ ملے۔
تو آپ لوگ دھان رکھو کہ میرے بعد ان دونوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کرو گے۔
اسلام نے عورت کو کرامت کے لحاظ سے بلندی دی ہے۔ اور انسانی معاشرے کو تربیت کے لیے عورت کی گود میں ڈال دیا ہے
اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا «ضرب الله مثلا للذین آمنوا امرئة فرعون»
اللہ تعالی مومنین کے لیے فرعون کی بیوی کا مثال بیان کرتے ہیں۔
یاد رکھیں وہ لوگ کہ جو پیسے اور دنیا کی مال اور دولت کے نشے میں غرق ہے وہ بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں کہ جو کہہ رہے ہیں کہ عورت کی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ وہ عریان اور بے پردا رہے اور انہوں نے انسانوں کو تحفے کے طور پر وعدہ خلافی اور ایک شے کی حیثیت کو گرا کر لایا ہے
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا نے اپنی شوہر کے ساتھ ہمراہی کے بارے میں فرمایا
:یا أباالحسن، إنی لَأستحیی من إلهی أن اُکَلِّفَ نفسَک ما لا تَقدرُ علیه.
اے ابو الحسن میں اس بات سے شرماتی ہو کہ میں تجھ سے ایسا چیز مانگو کہ جو تم پورا نہیں کر سکتے ہو
فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا صلہ رحم اور اپنوں کے ساتھ اچھے تعلق کے بارے میں وصیت کیا کرتی تھی اور کہا کرتی تھی کہ اس سے انسان کا عمر بڑھ جاتا ہے اور اس سے انسانوں کی مجمعے میں اضافہ ہوتا ہے
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،
برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
فائل اٹیچمنٹ: