بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَل لَّکُمْ فُرْقَاناً وَيُکَفِّرْ عَنکُمْ سَيِّئَاتِکُمْ وَيَغْفِرْ لَکُمْ وَاللَّهُ ذُو الفَضْلِ العَظِيمِ
اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرو تو وہ تمہیں (حق و باطل میں) تمیز کرنے کی طاقت عطا کرے گا اور تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے
)سورة الانفال، آیة 29(
سب سے پہلے تمام صاحب ایمان حضرات کی توجہ تقوی الہی اور پرہیزگاری پر مرکوز کرنا چاہتا ہوں کہ خدا سے ڈریں اور اپنے آپ میں یہ احساس پیدا کریں کہ خدا کا ارادہ سب ارادوں پر غالب ہے
اور زندگی کے ہر لمحے میں اللہ کے حاضر ہونے کا احساس کریں. جو چیزیں حرام ہیں ان سے پرہیز کریں کہ دین مبین اسلام میں اسی کو تقوٰی کہتے ہیں.
آغاز خطبہ میں میلاد پرنور امام حسن عسکری علیه السلام کی مناسبت سے مبارکباد و ہدیہ تہنیت پیش کرتا ہوں۔
امام حسن عسکری علیه السلام پیروکاران اہل بیت کے گیارہویں امام ہیں، کل چھ سال امامت کی، امام ہادی کے بیٹے اور امام مہدی علیه السلام کے والد ہیں۔
آپ 232 ہجری میں پیدا ہوئے اور 260 ہجری میں 28 برس کی عمر میں وفات پائی اور اپنے والد گرامی امام علی نقی علیه السلام کے پہلو میں سپرد خاک کیے گئے۔ عثمان بن سعید ان کے خصوصی نمائندے تھے جو امام زمانہ علیه السلام کے نائب اول تھے۔
بعد از تہنیت حضرت امام موسی کاظم علیه السلام کی بیٹی اور امام رضا علیه السلام کی بہن حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی وفات پر تعزیت پیش کرتا ہوں۔ ایک روایت کے مطابق وہ یکم ذوالقعدہ 173ء کو پیدا ہوئیں اور 10 ربیع الثانی 201ء کو وفات یا شہید ہوئیں۔
جائے پیدائش مدینه منورہ اور جائے مدفن قم المقدسه ہے۔ آپ اور امام رضا علیه السلام کی والدہ ماجدہ کا نام نجمہ خاتون ہے۔
امام صادق علیه السلام نے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت سے 45 سال پہلے فرمایا تھا:
خدا کے لیے ایک حرم ہے اور وہ مکہ ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیه و آله وسلم کے لیے ایک حرم ہے اور وہ مدینہ ہے۔
امیر المومنین علی علیه السلام کے لیے ایک حرم ہے اور وہ کوفہ ہے۔ پس ہمارے اہلبیت کے لیے ایک حرم ہے اور وہ قم ہے۔
تیسرا اہم موضوع تقوٰی ہے اور سب کو چاہئے کہ متقی بنیں۔ تقویٰ دار بننے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ انسان اپنے آپ کو تکبر سے پاک کریں۔ تکبر جیسی بیماری سے مسلسل لڑیں اور اس بیماری کو اپنے اندر سے جڑ سے ختم کریں۔
یاد رکھیں کہ سب سے پہلا متکبر شیطان تھا جس نے کہا تھا کہ میں آدم سے بہتر ہوں کیونکہ میری تخلیق آگ سے ہوئی ہے اور آدم مٹی کے بنے ہیں۔
القرآن، سورة الاعراف، آیة 12
تکبر دراصل یہ کہ انسان اپنے آپ کو باقی تمام سے برتر، بہتر اور بڑا خیال کرے۔ ہمیں اس احساس کو اپنے اندر سے نکال دینا چاہیے۔ انسان کو چاہیے کہ سوچ سمجھ کر اپنے طرز عمل میں ان اخلاقی خرابیوں کی نشاندہی کرے اور انہیں دور کرے۔
یہ تکبر، خود غرضی اور خود پسندی کے اثرات میں سے ہے۔
تقویٰ حاصل کرنے کے دیگر طریقوں میں سے ایک تفکر اور تدّبر یعنی فکر اور غور کرنا ہے۔ بظاہر یہ دونوں ایک جیسے خیال کیے جاتے ہیں لیکن دونوں میں فرق ہے۔ تفکر یا فکر کرنا، اسے ہم مجھول چیزوں پر علم حاصل کر سکتے ہے اور مختلف سوالات کے جوابات پیدا کر سکتے ہیں۔
امام علی علیه السلام کے فرمان کے مطابق: سوچ اور فکر انسان کو نیکی اور اچھے عمل بجا لانے کی طرف دعوت دیتا ہے۔ سوچ اور فکر انسان کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر علم کی روشنی میں لاتی ہے اور اسے بصیرت اور رائے کی وسعت عطا کرتی ہے۔
تدبر کا مطلب ہے دور اندیشی۔ لیکن قرآن میں غور و فکر کا مطلب ہے کسی معاملے کے نتائج کے بارے میں سوچنا۔ یعنی آیات کے نتائج اور اس کے تقاضوں پر عمل کرنے یا نہ کرنے کے نتائج کی طرف توجہ کرنا۔
اس کی تناظر میں انسان کے دل و جان کو ہدایت ملتی ہے اور وہ قرآن کی بشارت سے فائدہ اٹھاتا ہے۔
اور پھر قرآن کے انداز اور جہنم سے ڈرانا انسان کے لیئے فائدے مند بن جاتا ہے اور انسان میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ زندگی میں انسان کو سوچ فکر اور تدبر دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ غور کرنا چاہیے کہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں اس کے دنیا اور آخرت میں کیا اثرات اور نتائج ہیں؟
حدیث میں آیا ہے:
من اخلص لله اربعین صباحا جرت ینابیع الحکمۀ من قلبه علی لسانه
جو شخص چالیس دن خدا کے لیے مخلص ہو جائے تو اس کے دل سے اس کی زبان پر حکمت کے چشمے جاری ہوجاتے ہیں۔
آئیے دھیان دیں اور متوجہ رہیں کہ ہمارے فیصلوں اور اعمال کا معیار خدا کی رضا یا خدا کے حکم کی تعمیل قرار پائے۔ اس بات پر توجہ دیں کہ ہم کس چیز پر آزمائے جا رہے ہیں؟ اور ہم کس حد تک اپنے وظیفے کو سمجھتے ہیں اور اسے انجام دینے کے لیئے کتنی محنت اور زحمت کرتے ہیں؟
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،
امام مہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔ دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ
وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ
وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ
وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
فائل اٹیچمنٹ: