بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں آپ سب حضرات سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔
ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔
پہلی ذوالحجہ حضرت امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شادی کا دن ہے اس مناسبت تمام مومنین کی خدمت میں مبارک باد، ہدیہ تہنیت و تبریک پیش کرتا ہوں۔
اور اسی ہفتےامام باقر علیہ السلام کی شہادت ہے حضرت امام باقر علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتا ہوں
حضرت امام باقر علیہ السلام پیر کے دن 7 ذی الحجہ سن 114 ہجری قمری کو 57 سال کی عمر میں مدینے میں شہید کیے گئے۔
اور جنت البقیع میں اپنے والد گرامی کے ساتھ سپرد خاک کیےگیے حضرت امام باقر علیہ السلام کی امامت کا دور 19 سال ہے کہ جو 95 ہجری قمری سے شروع ہوا کہ جو امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کا سال ہے اور 114 ہجری تک جاری رہا
جابر بن عبداللہ انصاری نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سلام امام باقر علیہ السلام تک پہنچایا۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : کہ میرا والد گرامی خضرت امام باقر علیہ السلام بہت زیادہ بیمار تھےسب لوگ ڈر رہے تھے کہ آپ کا اس بیماری میں انتقال ہو جائے گا اور سب روتے تھے امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ آپ لوگ پریشان نہ ہو میں اس بیماری سے بچ جاؤں گا اور دنیا کو چھوڑ کر نہیں جاؤں گا کیونکہ میرے پاس دو آدمی آ گئے اور انہوں نے مجھے یہ خبر دی کہ تم اس بیماری سے صحت پاؤ گے
اور پھر ایسا ہی ہوا کہ امام علیہ السلام اس کے بعد صحت مند ہوئے اور ایک عرصے تک صحیح و سالم زندہ رہے
اور پھر ایک دن حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کو بلایا اور فرمایا کہ مدینے میں رہنے والے لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو بلوا لو !
جب وہ سب حاضر ہوگئے تو فرمایا اے جعفر! جب میں اس عالم فنا سے عالم بقاء کی طرف رحلت کرو تو آپ مجھے غسل دے دے اور اور کفن پہنائے اور میرے پاس تین کپڑے ہیں کہ اس میں سے ایک چادر ہے کہ جس میں میں نماز جمعہ پڑھا کرتا تھا
اور ایک قمیص ہے کہ جو میں پہنتا تھا اور پھر فرمایا کہ میرے سر پر عمامہ باندھ دو، لیکن میری عمامے کو کفن میں حساب نہیں کرنا، اور میری قبر کو زمین سے چار انگلی اوپر بنا دینا۔ اور پھر میری قبر پر پانی چھڑکنا اور میں اس بات پر اہل مدینہ کو گواہ بنا رہا ہوں
اور جب اہل مدینہ باہر چلے گئے تو میں نے پوچھا اے میرے پیارے بابا آپ جیسا فرماتے میں ضرور بجالاتا لیکن مجھے تعجب ہے کہ اہل مدینہ کو گواہ رکھنے کی کیا ضرورت تھی تو فرمایا اے میرے بیٹے یہ میں اس لیے کیا کہ اہل مدینہ کو گواہ اور شاہد بنا دو
کہ ان کو پتہ چلے کہ میرے بعد امام تم ہو اور میرے بعد کوئی تمہارے ساتھ اس بات میں نزاع اور مخالفت نہ کریں۔
پھر امام صادق علیہ السلام نے پوچھا کہ اے میرے پیارے بابا آج تو آپ کا حالت بہت اچھا ہے اور آپ میں بیماری کی کوئی آثار نہیں ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ آپ نے مجھے وصیت کیا اور آخرت کی طرف سفر کرنے کی تیاری کر رہے ہو!
تو امام محمد باقرعلیہ السلام نے فرمایا: کہ وہی دو لوگ کے جو بیماری کے حالت میں آکر مجھے صحت کی خبر دی تھی وہی دو لوگ پھر آگئے اور مجھے خبر دیا کہ آج آپ اس دنیا سے آخرت کی طرف کوچ کرو گے۔
اس روایت میں عزاداری کا شرعی حیثیت کے بارے میں بھی اشارہ ملتا ہے اور عزاداری کو عقل قرآن اور روایات کی نگاہ سے ثابت کی گئی ہے قرآن نے فرمایا
( و من یعظم شعائر الله فانها من تقوی القلوب)
یہ ہمارا فیصلہ ہے اور جو بھی اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے گا یہ تعظیم اس کے دل کے تقویٰ کا نتیجہ ہوگی
کلینی صاحب نے ایک حسن سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ حضرت امام باقر علیہ السلام نے آٹھ سو درہم اپنے پر ماتم کرنے اور رونے کے لیے مخصوص کر کے وصیت کیا۔
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ میرے والد گرامی نے مجھ سے کہا کہ میرے مال سے رونے اور ماتم کرنے والوں کے لئے رقم مخصوص کرو کہ جس کے ساتھ دس سال تک مقام منی میں مجھ پر ماتم کرتے رہے۔
اور آئندہ دس سال اس رسم کو بجا لاتے رہے اور میری مظلومیت پر روتے رہے،
شیخ کلینی صاحب نے فرمایا کہ حضرت امام صادق علیہ السلام نے آپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد فرمایا کے ہر رات کو اس کی کمرے میں چراغ روشن کرے۔
ماہ مبارکہ ذوالحجہ شروع ہوچکی ہے ہمیں ان ایام کی قدردانی کرنی چاہیے کیونکہ ان دنوں میں ایک چیز جو عارفا ن کی سلوک میں سے ہے کہ جس کو اربعین کلیمیہ بھی کہا جاتا ہے کہ جو ماہ ذوالحجہ کی اول دس دن ہے۔
کہ جس میں حضرت موسی علیہ السلام کی چالیس دن مکمل ہوئے تھے کہ جب وہ اللہ کے ساتھ 30 دن کی ملاقات کے لیے گئے تھے تو اللہ تعالی نے فرمایا تھا کہ دس دن اور میرے پاس روکو اور یوں چالیس دن تک موسیٰ کلیم اللہ اللہ کے ساتھ کلام کرتے رہے
کہ جس کو اربعین کلیمیہ اسی وجہ سے کہتے ہے،
میں چاہتا ہوں کہ آخر میں کچھ نصیحتیں بیان کرو کہ جس میں سے ایک اپنے نفس کی اصلاح ہیں اور دوسری: اپنی نفس کی عیبوں کو جاننا ہے
اور پھر خالص اللہ کے لیے ہیں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنا ہے جیسا کہ قرآن کریم نے فرمایا:
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّکُمْ أَن يُکَفِّرَ عَنکُمْ سَيِّئَاتِکُمْ )،
اے وہ لوگوں کی جنہوں نے ایمان لایا ہے اپنے رب کی بارگاہ میں توبہ کرو ایسا توبہ کرو کے دوبارہ اس گناہ کی طرف واپس لوٹ کرنہ جاو اور عنقریب ہے کہ اللہ تعالی تم لوگوں سے تمہارے بدیو کو دور کریں۔
اور ہم کوشش کریں کہ آنے والے وقت سے خوب فائدہ اٹھائے
جیسا کہ فرمایا(والذين جاهدوا فينا لنهدينهم سبلنا)،
جو ہمارے راستے میں جہاد کرتے ہیں ہم ان کو اپنے راستے کی طرف ہدایت کرتے ہیں
اسی طرح ہمیں کوشش کرنی چاہیے کے ہم گناہوں سے دور رہے
اور عشرہ اول ذی الحجہ کی مخصوص نماز یں اور دعائیں اور اذکار پڑھتے رہیں
خدایا پروردگارا امام زمان علیہ السلام کی ظہور میں تعجیل فرما۔
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،
برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
فائل اٹیچمنٹ: