بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے ، امام ضامن مہدی فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما ۔
خدایا پروردگارا ! ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے ، صحت و سلامتی عطا فرما ، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ،
فرمایا ! اے خدا ، میری امور میں مصائب و سختیوں کو دور کر دے اور میرے لیے دنیا کے حصول کو اہم نہ بنا اور مجھے علم کا مشتاق اور اس کو ترقی کی طرف لے جانے والا بنا دے ۔
لَلهم لاتَّجْعَلْ مصيبتي في ديني وَ لا تجعل الّدنيا اکبر همي وَلا مَبْلَغَ علمي
اور فقر و خالی ہاتھ ہو جانے پر آپ کے غیض و غضب کے دور ہونے کا مطالبہ کرتی ہوں کہ جس سے آپ خوش ہو جائیں ۔
فرمایا ! پروردگار ، میں آپ کے خوش ہوجانے پر آپ سے خالص ایمان اور خوشی کا مطالبہ کرتی ہوں
اَللّهُمَّ اِنّى اَسْئَلُکَ کَلِمَةَ الاْخْلاصِ وَ خَشْيَتَکَ فِى الرِّضا وَ الْغَضَبِ وَ الْقَصْدَ فِى الْغِنى وَالْفَـقْرِ
وہ ہمیں دعاؤں کے ذریعے بہت کچھ سیکھنے کی ترغیب دیتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ دعا کے ادب و آداب و طریقہ کو درست کر لیں تاکہ دعاؤں میں اثرات رونما ہوں ۔
حضرت زہرا کا دعا کا طریقہ کار اور ہمیں اپنانے کی ترغیب
پس ہمیں بھی چاہیے کہ قرآنی اخلاق اپنائیں اور پیغمبر خدا کے آداب و سنتوں پر اپنے آپ کو کاربند رکھیں کیونکہ فاطمہ بہترین اخلاق کی مالکہ تھیں اور راہ خدا میں خرچ کیا کرتی تھیں ۔
3۔ خدائے ذوالجلال کی راہ میں خرچ کرنا ۔۔۔
2۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چہرے کی زیارت کرنا ۔۔۔
1۔ قرآن کی تلاوت کرنا ۔۔۔
فاطمہ تین چیزیں کو دنیا میں ترجیح دیتیں اور مقدم جانتیں اوروہ:
(اور کہتے ہیں کہ) ہم تم کو خالصتاً خدا کے لئے کھلاتے ہیں۔ نہ تم سے عوض کے خواستگار ہیں نہ شکرگزاری کے (طلبگار)
اور باوجود یہ کہ انہیں خود طعام کی خواہش (اور حاجت) ہے ، وہ فقیروں ، یتیموں اور قیدیوں کو کھلاتے ہیں ۔
وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْکِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ، إِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنکُمْ جَزَاءً وَلَا شُکُورًا
پھر سورۃ الانسان ، آیات 8 اور 9 8 میں ذکر ہوا
اور اُن (دوسروں) کو اپنی جانوں سے مقدم رکھتے ہیں خواہ انہیں خود ہی احتیاج ہو
وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ کَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ
اسی لیے سورۃ الحشر ، آیت 9 میں ذکر ہوا
فرمایا کرتی تھیں کہ اپنے مہمان کو عزت و اہمیت دو حتیٰ تمہارے پاس بچوں کے کھانے کے سوا کچھ نہ بھی ہو ۔
فاطمہ مہمان کی عزت و تکریم کیا کرتیں اگرچہ کہ گھر میں طعام و نوش کی اشیاء محدود ہی کیوں نہ ہو لیکن مہمان کو اپنے سے ترجیح سمجھتیں اور مقدم جانتیں ۔
حضرت زہرا کا اہل انفاق (دوسروں کو ترجیح دینے والوں) میں سے ہونا
فرمایا ! زکوۃ دینے و راہ خدا میں خرچ کرنے سے روح و دماغ (نفس )پاکیزہ ہو جاتے ہیں اور روزی میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔
وَالزَّکَاةَ تَزْکِيةً لِلنَّفْسِ، وَنِماءً فِى الرِّزْقِ
فرمایا ! جو خداوند ذوالجلال کے لیے مخلصی سے کام کرے ، عبادت کرے تو بدل میں بہترین حکمت و بھلائی اس کا مقدر بنتی ہے ۔
مَنْ اَصْعَدَ اِلَى اللّه ِ خالِصَ عِبادَتِهِ اَهْبَطَ اللّه ُ اِلَيْهِ اَفْضَلَ مَصْلَحَتِهِ
فرمایا ! صلہ رحمی و قرابت داری رکھنے سے عمر طویل اور نیکیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔
جَعَلَ اللّه ُصِلَةَ الأرحامِ مَنْشَأةَ فِی العُمر و مَنماةً لِلعدَدِ
حضرت زہرا کی اپنے ماننے والوں کو وصیتیں
اے ابو الحسن ! میں بارگاہ خداوندی میں شرم محسوس کرتی ہوں کہ آپ کو ایسے کام کے لیے کہوں ، ایسی خواہش کا اظہار کروں جو آپ کے اختیار میں نہیں یا جس پر آپ قادر نہیں ۔
يا أبا الحَسَنِ! إنّي لأَستَحيي مِن إلهي أن اُکَلِّفَ نَفسَکَ مَالاَ تَقدِرُ عَلَيهِ کہ
گھر کے تمام امور انجام دیتیں اور کبھی بھی علی سے کسی اضافی چیز کی خواہش یا تقاضہ نہیں کرتی تھیں بلکہ فرماتیں
اپنے ہمسر (شوہر)کی بہترین ہمراہی
بچپنے میں آپ کی والدہ ماجدہ جناب خدیجہ بن خویلد سلام اللہ علیہا کی وفات ہو گئی اور پھر پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وصال دیکھا ، اسی طرح اور بھی بہت ساری آفات و مصائب ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ فاطمہ کتنی صابرہ تھیں۔
حضرت زہرا کا صابر و شاکر رہنا
پھر کہا کہ کیا میں اس بات پر راضی نہیں کہ تمام بہشتی خواتین کی سردار ہوں ، تو اس پر میں خوش ہو گئی اور مسکرانے لگی ۔
تو فاطمہ نے بتایا کہ میں رسالت کے اسرار و رموزکو فاش نہیں کرنا چاہتی لیکن صرف اتنا بتا سکتی ہوں کہ انہوں نے اپنے وصال (وفات) کی خبر دی جس میں غمگین ہوئی اور گریہ کیا اور جب یہ بتایا کہ اہل بیت میں سب سے پہلے میں ان سے ملوں گی ،
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آخری ایام میں فاطمہ سے خصوصی ملاقات کی اور کچھ اسرار بتائے جنہیں سننے کے آغاز میں فاطمہ نے سخت ترین گریہ کیا اور پھر آخر میں مسکرانے لگیں ۔ بعد میں اس پر فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا سے پوچھا گیا کہ آپ کے گریہ و مسکراہٹ کی کیا علت ہے
یہاں تک کہ جس شے کو فاطمہ پسند نہیں کرتیں وہ پیغمبر کو بھی پسند نہیں تھی۔جب بھی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سفر پر جانے کا ارادہ رکھتے تو سب سے آخر میں فاطمہ سے رخصت لیتے اور خدا حافظ کہتے اور سفر سے واپسی پر سب سے پہلے فاطمہ سے ملاقات کے لیے جاتے ۔
اہل بیت اطہار میں سے سیدہ زہرا سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو محبوب ہیں ۔ فاطمہ جب بھی آپ سے ملاقات کو آتیں تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فوراً تعظیم میں کھڑے ہو جاتے ، ان کی پیشانی پر بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے۔
تبھی خداوند متعال نے آپ کو کوثر یعنی حضرت زہرا سلام اللہ علیہا عطا فرمائیں کہ جن کا وجود بابرکت نبوت کے اصل معارف و مطالب کے طول پانے اور سلسلہ ہدایت آگے بڑھانے کا سرچشمہ بن گیا۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولادیں ایک کے بعد ایک دنیا سے رخصت ہوتے چلے گئے تھے اور مشرکین مکہ اسی بدولت آپ پر طعنہ زنی کیا کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ابتر کی نسبت دیتے ۔ ابتر یعنی جس کی کوئی نسل یا وارث نہ ہو۔
سیدہ زہرا کی پانچ اولادیں ہیں جن میں تین بیٹے جناب حسن ، حسین اور محسن علیہم السلام اور دو دختران بنام جناب زینب و ام کلثوم سلام اللہ علیہا ۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی طہارت و عظمت کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کچھ مطالب و گذارشات پیش کرتا ہوں ۔
کیونکہ "الرجس" مطلب تمام گناہان صغیرہ و کبیرہ کا مجموعہ ہے اور اہل بیت تمام پلیدگیوں (رجس) سے دور ہیں۔
اس آیہ کریمہ کے متن میں خداوند عالم چاہ رہا ہے کہ تمام پلیدی اور گناہ کو اہل بیت سے دور رکھے اور مکمل طور پر پاک و منزہ قرار دے جیسے پاک رکھنے کا حق ہے۔ یہ آیت کریمہ گواہی دیتی ہے کہ اہل بیت پاک اور معصوم ہیں۔
(سورۃ الاحزاب آیت 33)
بے شک اللہ یہی چاہتا ہے کہ تم (اہل بیت علیہم السلام) سے ناپاکی کو دور رکھے اور پاک و منزّہ رکھے۔
إِنَّما يُريدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَکُمْ تَطْهيراً
ایام فاطمیہ پر آپ کو دلی تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں اور وقت کی قلت کے باعث چند آیات و احادیث عرض کرنا چاہوں گا ۔
تمام مراجع عظٰام ، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں ۔
ہم پر حق ہے کہ یاد رکھیں ان لوگوں کو جا اس جہاں سے جا چکے ہے(جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں ۔
زندگی کے ہر ہر لمحات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔
دوران حیات اپنے آپ میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، خوف خدا اور زندگی کے تمام لحظات میں مرضی خدا و قدرت خدا کی موجودگی سے فائدہ اٹھانے کی گذارش کرتا ہوں ۔
اما بعد ۔۔۔ عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ
مسجد امام حسین علیہ السلام ، دبی کی جانب سے نماز جمعتہ المبارک کے پرنور اجتماع میں بھرپور اور منظم انداز سے شرکت پر خوش آمدید کہتے ہیں اور تہ دل سے مشکور ہیں کہ باوجود مختصر وقت کے ، آپ حضرات نے بھرپور تعاون کیا ۔ ہم فرداً امید کرتے ہیں کہ اس اجتماع عظیم و نماز پنجگانہ میں شرکت کے لیے وزارت صحت و متعلقہ ادارہ جات کی جانب سے جاری کردہ اصول و ضوابط کی پاسداری و انجام دہی کی جائے گی اور ایک بھرپور ، پرخلوص ، تعلیم یافتہ ، منظم اور باشعور قوم و معاشرہ ہونے کا ثبوت فراہم کریں گے ۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
وَالْعَصْرِ إِنَّ الاْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍإِلاَّ الَّذِينَ آَمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ
صَدَقَ اللّہُ الْعَلْیِّ العَظیم
فائل اٹیچمنٹ: