5/2/2020         ویزیٹ:2624       کا کوڈ:۹۳۷۳۵۷          ارسال این مطلب به دیگران

مضامین » مضامین
  ،   ماہ رمضان کے فضائل و اعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال
شیخ صدوق(رح) نے معتبر سند کے ساتھ امام علی رضا -سے اور حضرت نے اپنے آبائ طاہرین + کے واسطے سے امیرالمومنین -سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک روز رسول اللہ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! تمہاری طرف رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ آرہا ہے۔ جس میں گناہ معاف ہوتے ہیں۔ یہ مہینہ خدا کے ہاں سارے مہینوں سے افضل و بہتر ہے۔ جس کے دن دوسرے مہینوں کے دنوں سے بہتر، جس کی راتیں دوسرے مہینوں کی راتوں سے بہتر اور جس کی گھڑیاں دوسرے مہینوں کی گھڑیوں سے بہتر ہیں۔ یہی وہ مہینہ ہے جس میں حق تعالیٰ نے تمہیں اپنی مہمان نوازی میں بلایا ہے اور اس مہینے میں خدا نے تمہیں بزرگی والے لوگوں میں قرار دیا ہے کہ اس میں سانس لینا تمہاری تسبیح اور تمہارا سونا عبادت کا درجہ پاتا ہے۔ اس میں تمہارے اعمال قبول کیے جاتے اور دعائیں منظور کی جاتی ہیں۔
پس تم اچھی نیت اور بری باتوں سے دلوں کے پاک کرنے کے ساتھ اس ماہ میں خدا ئے تعالیٰ سے سوال کرو کہ وہ تم کو اس ماہ کے روزے رکھنے اور اس میں تلاوتِ قرآن کرنے کی توفیق عطا کرے کیونکہ جو شخص اس بڑائی والے مہینے میں خدا کی طرف سے بخشش سے محروم رہ گیا وہ بدبخت اور بدانجام ہوگا اس مہینے کی بھوک پیاس میں قیامت والی بھوک پیاس کا تصور کرو، اپنے فقیروں اور مسکینوں کو صدقہ دو، بوڑھوں کی تعظیم کرو، چھوٹوں پر رحم کرواور رشتہ داروں کے ساتھ نرمی و مہربانی کرو اپنی زبانوں کو ان باتوں سے بچاؤ کہ جو نہ کہنی چاہئیں، جن چیزوں کا دیکھنا حلال نہیں ان سے اپنی نگاہوں کو بچائے رکھو، جن چیزوں کا سننا تمہارے لیے روا نہیں ان سے اپنے کانوں کو بند رکھو، دوسرے لوگوں کے یتیم بچوں پر رحم کرو تا کہ تمہارے بعد لوگ تمہارے یتیم بچوں پر رحم کریں ،اپنے گناہوں سے توبہ کرو، خدا کی طرف رخ کرو، نمازوں کے بعد اپنے ہاتھ دعا کے لیے اٹھاؤ کہ یہ بہترین اوقات ہیں جن میں حق تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف نظر رحمت فرماتا ہے اور جو بندے اس وقت اس سے مناجات کرتے ہیں وہ انکو جواب دیتا ہے اور جو بندے اسے پکارتے ہیں ان کی پکار پر لبیک کہتا ہے اے لوگو! اس میں شک نہیں کہ تمہاری جانیں گروی پڑی ہیں۔ تم خدا سے مغفرت طلب کرکے ان کو چھڑانے کی کوشش کرو۔ تمہاری کمریں گناہوں کے بوجھ سے دبی ہوئی ہیں تم زیادہ سجدے کرکے ان کا بوجھ ہلکا کرو کیونکہ خدا نے اپنی عزت و عظمت کی قسم کھارکھی ہے کہ ا س مہینے میں نمازیں پڑھنے اور سجدے کرنے والوں کو عذاب نہ دے اور قیامت میں ان کو جہنم کی آگ کا خوف نہ دلائے اے لوگو! جو شخص اس ماہ میں کسی مؤمن کا روزہ افطار کرائے تو اسے گناہوں کی بخشش اور ایک غلام کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔
آنحضرت(ص) کے اصحاب میں سے بعض نے عرض کی یا رسول (ص) اللہ! ہم سب تو اس عمل کی توفیق نہیں رکھتے تب آپ(ص) نے فرمایا کہ تم افطار میں آدھی کھجور یا ایک گھونٹ شربت دے کر بھی خود کو آتشِ جہنم سے بچا سکتے ہو۔ کیونکہ حق تعالیٰ اس کو بھی پورا اجر دے گا جو اس سے کچھ زیادہ دینے کی توفیق نہ رکھتا ہو۔ اے لوگو! جو شخص اس مہینے میں اپنے اخلاق درست کرے تو حق تعالیٰ قیامت میں اس کو پل صراط پر سے با آسانی گزاردے گا۔ جب کہ لوگوں کے پاؤں پھسل رہے ہوںگے۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام اور لونڈی سے تھوڑی خدمت لے تو قیامت میں خدا اس کا حساب سہولت کے ساتھ لے گا اور جو شخص اس مہینے میں کسی یتیم کو عزت اور مہربانی کی نظر سے دیکھے تو قیامت میں خدا اس کو احترام کی نگاہ سے دیکھے گا۔ جوشخص اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے نیکی اور اچھائی کا برتاؤ کرے تو حق تعالیٰ قیامت میں اس کو اپنی رحمت کے ساتھ ملائے رکھے گا اور جو کوئی اپنے قریبی عزیزوں سے بدسلوکی کرے تو خدا روز قیامت اسے اپنے سایہ رحمت سے محروم رکھے گا۔ جوشخص اس مہینے میں سنتی نمازیں بجا لائے تو خدا ئے تعالیٰ قیامت کے دن اسے دوزخ سے برائت نامہ عطا کرے گا۔ اور جو شخص اس ماہ میں اپنی واجب نمازیں ادا کرے توحق تعالیٰ اس کے اعمال کا پلڑا بھاری کردے گا۔ جبکہ دوسرے لوگوں کے پلڑے ہلکے ہوںگے۔ جو شخص اس مہینے میں قرآن پاک کی ایک آیت پڑھے تو خداوند کریم اس کے لیے کسی اور مہینے میں ختم قرآن کا ثواب لکھے گا، اے لوگو! بے شک اس ماہ میں جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ انہیں تم پر بند نہ کرے۔ دوزخ کے دروازے اس مہینے میں بند ہیں۔ پس خدائے تعالیٰ سے سوال کرو کہ وہ انہیں تم پر نہ کھولے اور شیطانوں کو اس مہینے میں زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ پس خدا سے سوال کرو کہ وہ انہیں تم پر مسلط نہ ہونے دے . الخ
شیخ صدوق (رح)نے روایت کی ہے کہ جب ماہِ رمضان داخل ہوتا تو رسول اللہ تمام غلاموں کو آزاد فرمادیتے اسیروں کو رہا کردیتے اور ہر سوالی کو عطا فرماتے تھے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ رمضان مبارک خدائے تعالیٰ کا مہینہ ہے اور یہ سارے مہینوں سے افضل ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں آسمان جنت اور رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں۔ اس مہینے میں ایک رات ایسی بھی ہے، جس میں عبادت کرنا ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ پس اے انسانو! تمہیں سوچنا چاہیئے کہ تم اس مہینے کے رات دن کس طرح گزارتے ہو اور اپنے اعضائے بدن کو خدا کی نافرمانی سے کیونکر بچاسکتے ہو، خبردار کوئی شخص اس مہینے کی راتوں میں سوتا نہ رہے اور اس کے دنوں میں حق تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ رہے کیونکہ ایک روایت میں آیا ہے کہ ماہِ رمضان میں دن کا روزہ افطار کرنے کے وقت اللہ تعالیٰ ایک لاکھ انسانوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے اور شبِ جمعہ یا جمعہ کے دن ہر گھڑی میں خدائے تعالیٰ ایسے ہزاروں انسانوں کو آتشِ دوزخ سے رہائی بخشتا ہے جو دوزخی بن چکے ہوتے ہیں۔نیز اس مہینے کی آخری رات اور دن میں حق تعالیٰ اپنے اتنے بندوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے جتنے کہ پورے رمضان میں آزاد کرچکا ہے۔ پس اے عزیزو! توجہ کرو کہ مبادا یہ مبارک مہینہ تمام ہوجائے اور تمہاری گردن پر گناہوں کا بوجھ باقی رہ جائے اور جب روزہ دار اپنے روزوں کا اجر پارہے ہوں تو تم ان لوگوں میں گنے جاؤ جن کو محروم کیا جارہا ہو۔ تمہیں تلاوتِ قرآن کرکے افضل وقت میں نمازیں بجا لاکر دیگر عبادتوں میں سعی کرکے اور توبہ واستغفار کرکے خدا کا تقرب حاصل کرنا چاہیئے، کیونکہ امام جعفر صادق -سے روایت ہے کہ جو شخص اس بابرکت مہینے میں نہیں بخشا گیا تو وہ آیندہ رمضان تک نہیں بخشا جائیگا سوائے اس کے کہ وہ عرفہ میں حاضر ہوجائے۔ پس تمہیں ان چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے جن کو خدائے تعالیٰ نے حرام کیا ہے۔ یعنی حرام چیزوں سے روزہ افطار نہیں کرناچاہیئے، اور تمہیں اس طرح رہنا چاہیئے جیسے امام جعفر صادق علیہ السلام نے وصیت فرمائی ہے کہ جب تم روزہ رکھو تو تمہارے کانوں آنکھوں بدن کے رونگٹوں اور جلد اور دوسرے سب اعضا کو بھی روزہ دار ہونا چاہیئے یعنی ان کو حرام بلکہ مکروہ چیزوں اور کاموں سے بچائے رکھو۔ نیز فرمایا کہ تمہارا روزہ دار ہونے کادن اس طرح کا نہ ہو جیسے تمہارا روزہ دار نہ ہونے کا دن تھا۔پھر فرمایا کہ روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے تک ہی نہیں۔ بلکہ حالتِ روزہ میں اپنی زبانوں کو جھوٹ سے اور آنکھوں کو حرام سے دور رکھو۔ روزے کی حالت میں کسی سے لڑائی جھگڑا نہ کرو، کسی سے حسد نہ رکھو۔ کسی کا گلہ شکوہ نہ کرو اور جھوٹی قسم نہ کھاؤ۔ بلکہ سچی قسم سے بھی پرہیز کرو، گالیاں نہ دو، ظلم نہ کرو، جہالت کا رویہ نہ اپناؤ۔ بیزاری ظاہر نہ کرو اور یاد خدا اور نماز سے غفلت نہ برتو ۔ ہر وہ بات جو نہ کہنی چاہیئے۔ اس سے خاموشی اختیار کرو ، صبر سے کام لو ، سچی بات کہو برے آدمیوں سے الگ رہو بری باتوں، جھوٹ بولنے، بہتان لگانے، لوگوں سے جھگڑنے ، گلہ کرنے اور چغلی کھانے جیسی سب چیزوں سے پرہیز کرو ۔ اپنے آپ کو آخرت کے قریب جانو ۔ حضرت قائم آلِ محمد (ع) کے ظہور کے انتظار میں رہو، آخرت کے ثواب کی امید رکھو، آخرت کیلئے اچھے اعمال کا ذخیرہ تیار کرو۔ تمہیں خدا کے خوف میں اس طرح عاجز وخوار رہنا چاہیئے، جیسے وہ غلام کہ جو اپنے آقا سے ڈرتا ہے۔ اس کا دل رکا ہوا اور جسم سہما ہوا ہوتا ہے۔ خدا کے عذاب سے ڈرو اور اس کی رحمت کی امید رکھو۔ اے روزہ دارو! تمہارے دل عیبوں سے تمہارے باطن مکر و فریب سے اور تمہارے بدن آلودگیوں سے پاک ہونے چاہیے۔ اﷲ کے سوا دوسرے خداؤں سے بیزاری اختیار کرو اور روزے کی حالت میں اپنی محبت و نصرت کو اﷲ کیلئے خالص کرو۔ ہر وہ چیز ترک کردو جس سے خدا نے ظاہر و باطن میں روکا ہے خدا وند قہار سے ظاہر و باطن میں ایسا خوف رکھو جو خوف رکھنے کا حق ہے اور روزے کی حالت میں اپنا بدن اور روح خدا کے حوالے کردو اور اپنے دل کو صرف اس کی محبت اور یاد کیلئے یکسو کر لو اور اپنے جسم کو ہر اس چیز کیلئے فرمان بردار بناؤ جس کا خدا نے حکم دیا ہے ۔ اگر تم ان سب چیزوں پر عمل کر لو جو روزے کیلئے مناسب ہیں توپھر تم نے خدا کی فرمائشوں پر عمل کیا ہے اور جن چیزوں کا میں نے تذکرہ کیا ہے اگر ان میں سے کچھ کم کر دوگے تو تمہارے ثواب اور فضیلت میں کمی آجائے گی ۔ بے شک میرے والد بزرگوار نے فرمایاکہ:رسول اﷲ نے سنا کہ ایک عورت بحالت روزہ اپنی کنیز کو گالیاں دے رہی ہے تو حضرت (ص) نے کھانا منگوایا اور اس عورت سے کہا کہ یہ کھانا کھا لو ۔ اس نے عرض کی کہ میں روزے سے ہوں آنحضرت (ص) نے فرمایا کہ یہ کس طرح کا روزہ ہے جبکہ تونے اپنی کنیز کو گالیاں دی ہیں ۔ روزہ محض کھانے پینے سے رکنے ہی کا نام نہیں بلکہ حق تعالیٰ نے تو روزے کو تمام قبیح کاموں یعنی بد کرداری و بد گفتاری وغیرہ سے محفوظ قرار دیا ہے پس اصل و حقیقی روزے دار بہت کم اور بھوکے پیاسے رہنے والے بہت زیادہ ہیں امیر المؤمنین -نے فرمایا کہ کتنے ہی روزہ دار ہیں کہ جن کے لئے اس میں بھوکا پیاسا رہنے کے سوا کچھ نہیں اور کتنے ہی عبادت گزار ہیں کہ جن کا حصہ ان میں سوائے بدن کی زحمت اور تھکن کے کچھ نہیں ہے ۔ کیا کہنا اس عقل مند کی ننید کا جو جاہل کی بیداری سے بہتر ہے اور کیا کہنا اس صاحب فراست کا جس کا روزے سے نہ ہونا روزداروں سے بہتر ہے جابر بن یزید نے امام محمد باقر -سے روایت کی ہے کہ رسول اﷲ نے جابر ابن عبد اﷲ(رض) سے فرمایا: اے جابر! یہ رمضان مبارک کا مہینہ ہے ، جو شخص اس کے دنوں میں روزہ رکھے اور اس کی راتوں کے کچھ حصے میں عبادت کرے۔ اپنے شکم اور شرمگاہ کو حرام سے بچائے رکھے اپنی زبان کو روکے رکھے تو وہ شخص گناہوں سے اس طرح باہر آئے گا جیسے یہ مہینہ جلدی ختم ہو گیا ہے ۔ جناب جابر (رض) نے عرض کی یا رسول (ص) اﷲ! آپ(ص) نے بہت اچھی حدیث فرمائی ہے ، آپ(ص) نے فرمایا وہ شرطیں کتنی سخت ہیں جو میں نے روزے کیلئے بیان کی ہیں ۔ مختصر یہ کہ اس ماہ مبارک کے اعمال دو مطالب اور ایک خاتمہ میں ذکر کیئے جائیں گے ۔
پہلا مطلب
ماہ رمضان کے مشترکہ اعمال
ان اعمال کی چار قسمیں ہیں
پہلی قسم:ماہِ رمضان میں شب روز کے اعمال
سید ابن طاؤس نے امام جعفر صادق اور امام موسیٰ کاظم +سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ پورے رمضان میں ہر فریضہ نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی حَجَّ بَیْتِکَ الْحَرامِ فِی عامِی ہذَا وَفِی کُلِّ عامٍ مَا ٲَبْقَیْتَنِی فِی یُسْرٍ

اے معبود! اس سال اور آئندہ پوری زندگی مجھے اپنے بیت الحرام ﴿کعبہ﴾ کے حج کی توفیق فرما جب تک تو مجھے زندہ رکھے اپنی

مِنْکَ وَعافِیَۃٍ وَسَعَۃِ رِزْقٍ وَلاَ تُخْلِنِی مِنْ تِلْکَ الْمَواقِفِ الْکَرِیمَۃِ وَالْمَشاھِدِ الشَّرِیفَۃِ

طرف سے آسانی ، آرام اور وسعت رزق نصیب فرما مجھے ان بزرگی و کرامت والے مقامات اور مقدس پاکیزہ مزارات اور اپنے

وَزِیارَۃِ قَبْرِ نَبِیِّکَ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَ آلِہِ، وَفِی جَمِیعِ حَوائِجِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ فَکُنْ

نبی(ص) کریم کے سبز گنبد کی زیارت کرنے سے محروم نہ رکھ ان پر اور ان کی آل پر تیری رحمت ہو اور دنیا و آخرت سے متعلق میری تمام

لِی اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنْ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ مِنَ

حاجات پوری فرما دے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ شب قدر میں تو جو یقینی امور طے فرماتا ہے اور جو محکم فیصلے کرتا ہے

الْقَضائِ الَّذِی لا یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ ٲَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ

کہ جن میں کسی قسم کی رد و بدل نہیں ہوتی ان میں میرا نام اپنے بیت اﷲ ﴿کعبہ﴾ کا حج کرنے والوں میں لکھ دے کہ جن کا حج تمہیں

حَجُّھُمُ، الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ، الْمَغْفُورِ ذُ نُوبُھُمُ، الْمُکَفَّرِ عَنْھُمْ سَیِّئاتُھُمْ، وَاجْعَلْ

منظور ہے اور ان کی سعی مقبول ہے ان کے گناہ بخشے گئے اور ان کی خطائیں مٹا دی گئیں ہیں اور اپنی قضائ و قدر

فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ ٲَنْ تُطِیلَ عُمْرِی وَتُوَسِّعَ عَلَیَّ رِزْقِی، وَتُؤَدِّیَ عَنِّی ٲَمانَتِی

میں میری عمر طولانی میری روزی و رزق کشادہ فرما اور مجھے ہر امانت اور ہر قرض ادا کرنے کی توفیق

وَدَیْنِی، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ اور نماز کے بعد یہ کہے:یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، یَا غَفُورُ یَا رَحِیمُ

دے ایسا ہی ہو اے جہانوں کے پالنے والے۔ اے بلند تر اے بزرگی والے اے بخشنے والے اے مہربان

ٲَنْتَ الرَّبُّ الْعَظِیمُ الَّذِی لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْئٌ وَھُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ وَھذَا شَھْرٌ عَظَّمْتَہُ

تو ہی بڑائی والا پروردگار ہے کہ جس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے دیکھنے والا ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جسے تونے بزرگی دی عزت عطا کی

وَکَرَّمْتَہُ وَشَرَّفْتَہُ وَفَضَّلْتَہُ عَلَی الشُّھُورِ، وَھُوَ الشَّھْرُ الَّذِی فَرَضْتَ صِیامَہُ عَلَیَّ

بلندی بخشی اور سبھی مہینوں پر فضیلت عنایت کی ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزے تونے مجھ پر فرض کیئے ہیں

وَھُوَ شَھْرُ رَمَضانَ الَّذِی ٲَنْزَلْتَ فِیہِ الْقُرْآنَ ھُدیً لِلنَّاسِ وَبَیِّناتٍ مِنَ الْھُدی

اور وہ ماہ مبارک رمضان ہے کہ جس میں تو نے قرآن اتارا ہے جو لوگوں کیلئے رہبر ہے اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق و باطل

وَالْفُرْقانِ وَجَعَلْتَ فِیہِ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ وَجَعَلْتَہا خَیْراً مِنْ ٲَ لْفِ شَھْرٍ، فَیا ذَا الْمَنِّ وَلاَ

کی تفریق ہے تو نے اس مہینے میں شب قدر رکھی اور اسے ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا ہے پس اے احسان کرنے والے تجھ پر

یُمَنُّ عَلَیْکَ مُنَّ عَلَیَّ بِفَکاکِ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ فِی مَنْ تَمُنُّ عَلَیْہِ وَٲَدْخِلْنِی الْجَنَّۃَ

احسان نہیں کیا جا سکتا تو مجھ پر احسان فرما میری گردن آگ سے چھڑا کر ان کے ساتھ جن پر تونے احسان کیا اور مجھے داخل جنت

بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

فرما اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے ۔

شیخ کفعمی نے مصباح و بلد الامین اور شیخ شہید نے اپنے مجموعہ میں رسول اﷲ سے نقل کیا ہے کہا آپ نے فرمایا: جو شخص رمضان المبارک میں ہر واجب نماز کے بعد یہ دعا پڑھے تو خدا وند اس کے قیامت تک کے گناہ معاف کر دے گا اور وہ دعا یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ ٲَدْخِلْ عَلَی ٲَھْلِ الْقُبُورِ السُّرُورَ اَللّٰھُمَّ ٲَغْنِ کُلَّ فَقِیرٍ اَللّٰھُمَّ ٲَشْبِعْ کُلَّ جائِعٍ

اے معبود ! قبروں میں دفن شدہ لوگوں کو شادمانی عطا فرما اے معبود! ہر محتاج کو غنی بنا دے اے معبود! ہر بھوکے کو شکم سیر کر دے

اَللّٰھُمَّ اکْسُ کُلَّ عُرْیانٍ، اَللّٰھُمَّ اقْضِ دَیْنَ کُلِّ مَدِینٍ، اَللّٰھُمَّ فَرِّجْ عَنْ کُلِّ مَکْرُوبٍ

اے معبود! ہر عریان کو لباس پہنا دے اے معبود! ہر مقروض کا قرض ادا کر اے معبود! ہر مصیبت زدہ کو آسودگی عطا کر

اَللّٰھُمَّ رُدَّ کُلَّ غَرِیبٍ اَللّٰھُمَّ فُکَّ کُلَّ ٲَسِیرٍ اَللّٰھُمَّ ٲَصْلِحْ کُلَّ فاسِدٍ مِنْ ٲُمُورِ الْمُسْلِمِینَ

اے معبود! ہر مسافر کو وطن واپس لا اے معبود! ہر قیدی کو رہائی بخش دے اے معبود! مسلمانوں کے امور میں سے ہر بگاڑ کی اصلاح فرما دے

اَللّٰھُمَّ اشْفِ کُلَّ مَرِیضٍ اَللّٰھُمَّ سُدَّ فَقْرَنا بِغِناکَ اَللّٰھُمَّ غَیِّرْ سُوئَ حالِنا بِحُسْنِ حالِکَ

اے معبود! ہر مریض کو شفا عطا فرما اے معبود! اپنی ثروت سے ہماری محتاجی ختم کر دے اے معبود! ہماری بد حالی کو خوشحالی سے بدل

اَللّٰھُمَّ اقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَٲَغْنِنا مِنَ الْفَقْرِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔

دے اے معبود! ہمیں اپنے قرض ادا کرنے کی توفیق دے اور محتاجی سے بچا لے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

کافی میں شیخ کلینی (رح) نے ابو بصیر سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق -ماہ مبارک رمضان میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے ۔
اَللّٰھُمَّ إنِّی بِکَ وَمِنْکَ ٲَطْلُبُ حاجَتِی، وَمَنْ طَلَبَ حاجَۃً إلَی النَّاسِ فَ إنِّی لاَ ٲَطْلُبُ

اے معبود! میں تیرے ہی ذریعے تجھ سے اپنی حاجت طلب کرتاہوں جو لوگوں سے طلب حاجت کرتا ہے کیا کرے پس میں تیرے

حاجَتِی إلاَّ مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ وَٲَسْٲَ لُکَ بِفَضْلِکَ وَرِضْوانِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ

سوا کسی سے طلب حاجت نہیں کرتا تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیری عطا و مہربانی کے یہ کہ

عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ وَٲَنْ تَجْعَلَ لِی فِی عامِی ھذَا إلی بَیْتِکَ الْحَرامِ سَبِیلاً حِجَّۃً

حضرت محمد(ص) اور ان کے اہلب(ع)یت پر رحمت نازل فرما اور میرے لئے اسی سال میں اپنے محترم گھر کعبہ پہنچنے کا وسیلہ بنا دے وہاں مجھے حج

مَبْرُورَۃً مُتَقَبَّلَۃً زاکِیۃً خالِصَۃً لَکَ تَقَرُّ بِہا عَیْنِی وَتَرْفَعُ بِہا دَرَجَتِی، وَتَرْزُقَنِی ٲَنْ

نصیب کر جو درست مقبول پاکیزہ اور خاص تیرے ہی لئے ہو اس سے میری آنکھیں ٹھنڈی کر اور میرے درجے بلند فرما مجھے توفیق

ٲَغُضَّ بَصَرِی وَٲَنْ ٲَحْفَظَ فَرْجِی وَٲَنْ ٲَکُفَّ بِہا عَنْ جَمِیعِ مَحارِمِکَ حَتَّی لاَ یَکُونَ

دے کہ حیا سے آنکھیں نیچی رکھوں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کروں اور تیری حرام کردہ ہر چیز سے بچ کے رہوں یہاں تک کہ میرے

شَیْئٌ آثَرَ عِنْدِی مِنْ طاعَتِکَ وَخَشْیَتِکَ وَالْعَمَلِ بِما ٲَحْبَبْتَ وَالتَّرْکِ لِما کَرِھْتَ وَنَھَیْتَ

نزدیک تیری فرمانبرداری اور تیرے خوف سے عزیز تر کوئی چیز نہ ہو جس چیز کو تو پسند کرتا ہے اس پر عمل کروں اور جسے تو نے نا پسند کیا

عَنْہُ وَاجْعَلْ ذلِکَ فِی یُسْرٍ وَیَسارٍ وَعافِیَۃٍ وَمَا ٲَنْعَمْتَ بِہِ عَلَیَّ،

اور اس سے روکا ہے اسے چھوڑ دوں اور یہ اس طرح ہو کہ اس میں آسانی فروانی و تندرستی ہو اور اس کے ساتھ جو بھی نعمت تو مجھے عطا

وَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تَجْعَلَ وَفاتِی قَتْلاً فِی سَبِیلِکَ تَحْتَ رایَۃِ نَبِیِّکَ مَعَ ٲَوْ لِیائِکَ،

کرے۔ اور تجھ سے سوالی ہوں کہ میری موت کو ایسا قرار دے گویا میں تیری راہ میں تیرے نبی(ص) کے جھنڈے تلے قتل ہوا ہو تیرے

وَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تَقْتُلَ بِی ٲَعْدائَکَ وَٲَعْدائَ رَسُو لِکَ، وَٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُکْرِمَنِی

دوستوں کے ہمراہ اور سوال کرتا ہوں مجھے توفیق دے کہ میں تیرے اور تیرے رسول (ص) کے دشمنوں کو قتل کروں اور سوال کرتا ہوں کہ تو

بِھَوانِ مَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَلاَ تُھِنِّی بِکَرامَۃِ ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْ لِیائِکَ

اپنی مخلوق میں سے جس کی خواری سے چاہے مجھے عزت دے لیکن اپنے پیاروں میں سے کسی کی عزت کے مقابل مجھے ذلیل نہ فرما۔

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی مَعَ الرَّسُولِ سَبِیلاً، حَسْبِیَ اللّهُ، مَا شَائَ اللّهُ ۔

اے معبود! حضرت رسول کے ساتھ میرا رابطہ قائم فرما کافی ہے میرے لئے اﷲ جو اﷲ چاہے وہی ہوگا۔

مؤلف کہتے ہیں کہ اس دعا کو دعائے حج کہا جاتا ہے سید نے اپنی کتاب اقبال میں امام جعفر صادق -سے روایت کی ہے کہ ماہ رمضان کی راتوں میں بعد از مغرب یہ دعا پڑھے کفعمی نے بلد الامین میں فرمایا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں ہر روز اور اس مہینے کی پہلی رات اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے نیز مقنع میں شیخ مفید (رح) نے یہ دعاخصوصاً رمضان کی پہلی رات بعد از مغرب پڑھنے کیلئے نقل فرمائی ہے ۔
یا د رہے کہ ماہ رمضان کے دنوں اور راتوں میں بہترین عمل تلاوت قرآن پاک ہے پس اس مہینے میں بکثرت تلاوت قرآن کرے کیونکہ قرآن اسی ماہ میں نازل ہوا ہے۔ روایت ہے کہ ہر چیز کیلئے بہار ہوتا ہے اور قرآن کی بہار ماہ رمضان ہے دیگر مہینوں میں سے ہر ایک میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور کم از کم چھ دن میں ختم قرآن مستحب ہے لیکن ماہ رمضان مبارک میں ہر تین روز میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور اگر ہر روز پورا قرآن ختم کرے تو اور بہتر ہے علامہ مجلسی (رح) نے فرمایا کہ آئمہ ٪میں سے چند ایک اس ماہ مبارک میں چالیس قرآن ختم فرماتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ مرتبہ قرآن ختم کر لیا کرتے تھے۔ اگر ختم قرآن کا ثواب چہاردہ معصومین ٪میں سے کسی معصوم -کی روح پاک کو ہدیہ کر دے تو اسکا ثواب دگنا ہو جاتا ہے ایک روایت میں ہے کہ اس شخص کا اجر روز قیامت ان معصوم(ع) کی رفاقت ہے۔
اس ماہ میں بکثرت دعا و صلوات پڑھے اور بہت زیادہ استغفار کرے نیز لاَاِلَہَ اِلاَّاللّهُ کا بہت ورد کرے روایت میں ہے کہ امام سجاد-ماہ رمضان میں دعا، تسبیح، تکبیر اور استغفار کے سوا کوئی اور بات نہ کرتے تھے پس اس مہینے میں دن رات کی عبادات اور نوافل کا خاص اہتمام کرے
دوسری قسم : ماہ رمضان کی راتوں کے اعمال
ان میں سے چند ایک امور ہیں :
﴿1﴾ افطار: نماز عشاء کے بعد افطار کرنا مستحب ہے مگر یہ کہ کمزوری زیادہ ہو یا افطار میں کوئی شخص اس کا منتظر ہو ۔
﴿2﴾ حرام اور مشکوک چیزوں سے افطار نہ کرے بلکہ اس کیلئے حلال و پاکیزہ چیزیں استعمال کرے حلال خرما سے افطار کرے تا کہ اس کی نماز کا ثواب چار سو گنا ہو جائے پانی، تازہ کھجوراور دودھ، حلوہ، مٹھائی اور گرم پانی میں سے جس چیز سے افطار کرے بہتر ہے۔
﴿3﴾ افطار کے وقت جو دعائیں وارد ہیں وہ پڑھے یا ان میں سے مشہور دعا پڑھے تا کہ اسے ساری دنیا کے روزہ داروں جتنا ثواب حاصل ہو اور وہ دعا یہ ہے:
اَللَّھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ وَ عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ

اے اللہ! تیرے لیے روزہ رکھتا ہوں تیرے رزق سے افطار کرتا ہوں اور تجھی پر بھروسہ کرتا ہوں

اگر دعا اَللَّھُمَّ رَبَّ النُّوْرِ الْعَظِیْمِ پڑھے کہ جو سید اور کفعمی دونوں نے نقل کی ہے تو اس کی بڑی
اے اللہ! اے عظیم نور کے رب

فضیلت ہے، روایت میں ہے کہ امیرالمؤمنین -بوقت افطار یہ دعا پڑھتے تھے:
بِسْمِ اﷲ اَللَّھُمَّ لَکَ صُمْنَا وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْنَا فَتَقَبَّلْ مِنَّااِنَّکَ اَنْتَ السّمِیْعُ الْعَلِیْمُ

خدا کے نام سے اے اللہ! ہم نے تیرے لیے روزہ رکھا تیرے رزق سے افطار کیا پس اسے ہماری طرف سے قبول فرما بے شک تو سننے والا جاننے والا ہے

﴿4﴾ پہلا لقمہ اٹھاتے وقت یہ دعا پڑھے تا کہ اس کے گناہ بخشے جائیں:
بِسْمِ اﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ اِغْفِرْلِیْ

خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں جو رحمن و رحیم ہے اے وسیع مغفرت والے مجھے بخش دے۔

روایت میں ہے کہ ماہِ رمضان کی ہر شام ایک لاکھ انسانوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کیا جاتا ہے لہذا دعا کرے کہ وہ بھی ان میں سے ایک ہو۔
﴿5﴾ افطار کے وقت سورہ إنَّا ٲَ نْزَلْنَاہُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْر. پڑھے۔
﴿6﴾ افطار کے وقت صدقہ دے اور دیگر مومنوں کا روزہ افطار کرائے چاہے چند کھجوریں یا پانی سے ہی کیوں نہ ہو، رسول اللہ سے روایت ہے کہ جو شخص کسی کا روزہ افطار کرائے تو اس کو بھی روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا جب کہ اس روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہوگی۔ نیز اس طعام کی قوّت سے افطار کرنے والا جو نیکی کرے گا اس کا ثواب افطار کرانے والے کو بھی ملے گا۔
علامہ حلی(رح) نے رسالہ سعدیہ میں امام جعفر صادق - سے نقل کیا ہے کہ حضرت نے فرمایا: جو شخص اپنے مومن بھائی کا روزہ افطار کرائے اس کو تیس غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور خدا کے ہاں اس کی ایک دعا بھی قبول ہوگی۔
﴿7﴾ روایت میں ہے کہ ماہِ رمضان کی ہر رات ایک ہزار مرتبہ سورہ انزلناہ پڑھے۔
﴿8﴾ اگر ممکن ہو تو ہر رات سو مرتبہ سورہ حم ٓدخان پڑھے۔
﴿9﴾ سید نے روایت کی ہے کہ جو شخص ماہ رمضان کی ہر رات یہ دعا پڑھے تو اس کے چالیس سال کے گناہ معاف ہوجائیں گے وہ دعا یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ رَبَّ شَھْرِ رَمْضانَ الَّذِی ٲَ نْزَلْتَ فِیہِ الْقُرْآنَ وَافْتَرَضْتَ عَلَی عِبادِکَ فِیہِ الصِّیامَ

اے اللہ! اے ماہ رمضان کے پروردگار کہ جس میں تو نے قرآن کریم نازل فرمایا اور اپنے بندوں پر اس ماہ میں روزے رکھنا فرض کیے

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْزُقْنِی حَجَّ بَیْتِکَ الْحَرامِ فِی عامِی ھذَا وَفِی کُلِّ

محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور مجھے اسی سال اپنے بیت الحرام ﴿کعبہ﴾ کا حج نصیب فرما اور آئندہ سالوں میں بھی اور میرے

عامٍ وَاغْفِر لِی تِلْکَ الذُّنُوبَ الْعِظامَ، فَ إنَّہُ لاَ یَغْفِرُہا غَیْرُکَ یَا رَحْمنُ یَا عَلاَّمُ ۔

اب تک کے تمام گناہان کبیرہ معاف کردے کیونکہ سوائے تیرے انہیںکوئی معاف نہیں کرسکتا اے زیادہ رحم والے اے زیادہ علم والے

﴿10﴾ ہر روز نماز مغرب کے بعد دعائے حج پڑھے جو قبل ازیں پہلی قسم میں نقل ہوچکی ہے۔
﴿11﴾ ماہ رمضان کی ہر رات یہ دعا پڑھے:
دعائ افتتاح
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَ فْتَتِحُ الثَّنائَ بِحَمْدِکَ وَٲَ نْتَ مُسَدِّدٌ لِلصَّوابِ بِمَنِّکَ وَٲَیْقَنْتُ ٲَنَّکَ ٲَنْتَ

اے معبود! تیری حمد کے ذریعے تیری تعریف کا آغاز کرتا ہوں اور تو اپنے احسان سے راہ راست دکھانے والا ہے اور مجھے یقین ہے

ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ فِی مَوْضِعِ الْعَفْوِ وَالرَّحْمَۃِ وَٲَشَدُّ الْمُعاقِبِینَ فِی مَوْضِعِ النَّکالِ

کہ تو معافی دینے مہربانی کرنے کے مقام پر سب سے بڑھ کر رحم و کرم کرنے والا ہے اور شکنجہ و عذاب کے موقع پر سب سے سخت

وَالنَّقِمَۃِ، وَٲَعْظَمُ الْمُتَجَبِّرِینَ فِی مَوْضِعِ الْکِبْرِیائِ وَالْعَظَمَۃِ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَذِنْتَ لِی فِی

عذاب دینے والا ہے اور بڑائی اور بزرگی کے مقام پر تو تمام قاہروں اور جابروں سے بڑھا ہوا ہے اے اﷲ ! تو نے مجھے اجازت

دُعائِکَ وَمَسْٲَلَتِکَ فَاسْمَعْ یَا سَمِیعُ مِدْحَتِی وَٲَجِبْ یَا رَحِیمُ دَعْوَتِی وَٲَقِلْ یَا غَفُورُ

دے رکھی ہے کہ تجھ سے دعا و سوال کروں پس اے سننے والے اپنی یہ تعریف سن اور اے مہربان میری دعا قبول فرما اے بخشنے والے

عَثْرَتِی، فَکَمْ یَا إلھِی مِنْ کُرْبَۃٍ قَدْ فَرَّجْتَہا، وَھُمُومٍ قَدْ کَشَفْتَہا، وَعَثْرَۃٍ قَدْ ٲَ قَلْتَہا

میری خطا معاف کرپس اے میرے معبود ! کتنی ہی مصیبتوں کو تو نے دور کیا اور کتنے ہی اندیشوں کو ہٹایا اور خطاؤں سے در گزر کی

وَرَحْمَۃٍ قَدْ نَشَرْتَہا وَحَلْقَۃِ بَلائٍ قَدْ فَکَکْتَہا؟ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ صاحِبَۃً وَلاَ

رحمت کو عام کیا اور بلاؤں کے گھیرے کو توڑا اور رہائی دی حمد اس اﷲ کیلئے ہے جس نے نہ کسی کو اپنی زوجہ بنایا اور نہ کسی کو

وَلَداً وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً

اپنا بیٹا بنایا نہ ہی سلطنت میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا سر پرست ہو اس کی بڑائی بیان کرو بہت بڑائی

الْحَمْدُ لِلّٰہِِ بِجَمِیعِ مَحامِدِھِ کُلِّہا عَلَی جَمِیعِ نِعَمِہِ کُلِّہا الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لاَ مُضادَّ لَہُ

حمد اﷲ ہی کیلئے ہے اس کی تمام خوبیوں اور اس کی ساری نعمتوں کے ساتھ حمد اس اﷲکیلئے ہے جس کی حکومت میں

فِی مُلْکِہِ، وَلاَ مُنازِعَ لَہُ فِی ٲَمْرِھِ ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لاَ شَرِیکَ لَہُ فِی خَلْقِہِ، وَلاَ

اس کا کوئی مخالف نہیں نہ اس کے حکم میں کوئی رکاوٹ ڈالنے والا ہے حمد اس اﷲ کیلئے ہے جس کی آفرینش میں کوئی اس کا شریک نہیں

شَبِیہَ لَہُ فِی عَظَمَتِہِ ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الْفاشِی فِی الْخَلْقِ ٲَمْرُھُ وَحَمْدُھُ، الظَّاھِرِ بِالْکَرَمِ

اور اسکی بڑائی میں کوئی اس جیسا نہیں حمد اس اﷲ کیلئے ہے کہ جسکا حکم اور حمد خلق میں آشکار ہے اس کی شان اس کی بخشش کے ساتھ

مَجْدُھُ، الْباسِطِ بِالْجُودِ یَدَھُ، الَّذِی لاَ تَنْقُصُ خَزائِنُہُ، وَلاَ تَزِیدُھُ کَثْرَۃُ الْعَطائِ

ظاہر ہے بن مانگے دینے میں اس کا ہاتھ کھلا ہے وہی ہے جس کے خزانہ نے کم نہیں ہوتے اور کثرت کے ساتھ عطا کرنے سے اس

إلاَّ جُوداً وَکَرَماً إنَّہُ ھُوَ الْعَزِیزُ الْوَہَّابُ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ قَلِیلاً مِنْ

کی بخشش اور سخاوت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ وہ زبردست عطا کرنے والا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بہت میں سے

کَثِیرٍ، مَعَ حاجَۃٍ بِی إلَیْہِ عَظِیمَۃٍ وَغِناکَ عَنْہُ قَدِیمٌ وَھُوَ عِنْدِی کَثِیرٌ، وَھُوَ عَلَیْکَ

تھوڑے کا جبکہ مجھے اس کی بہت زیادہ حاجت ہے اور تو ہمیشہ اس سے بے نیاز ہے وہ نعمت میرے لیئے بہت بڑی ہے اور تیرے

سَھْلٌ یَسِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّ عَفْوَکَ عَنْ ذَ نْبِی، وَتَجاوُزَکَ عَنْ خَطِیئَتِی، وَصَفْحَکَ عَنْ

لئے اس کا دینا آسان ہے اے معبود! بے شک تیرا میرے گناہ کو معاف کرنا میری خطا سے تیری در گزر میرے ستم سے تیری چشم

ظُلْمِی وَسَِتْرَکَ عَلَی قَبِیحِ عَمَلِی، وَحِلْمَکَ عَنْ کَثِیرِجُرْمِی عِنْدَ مَا کانَ مِنْ خَطَ إی

پوشی میرے برے عمل کی پردہ پوشی میرے بہت سے جرائم پر تیری برد باری ہے جبکہ ان میں سے بعض بھول کر اور بعض میں نے جان

وَعَمْدِی ٲَطْمَعَنِی فِی ٲَنْ ٲَسْٲَلَکَ مَا لاَ ٲَسْتَوْجِبُہُ مِنْکَ الَّذِی رَزَقْتَنِی مِنْ رَحْمَتِکَ

بوجھ کر کئے ہیں تب بھی اس سے مجھے طمع ہوئی کہ میں تجھ سے وہ مانگوں جس کا میں حقدار نہیں چنانچہ تو نے اپنی رحمت سے مجھے روزی

وَٲَرَیْتَنِی مِنْ قُدْرَتِکَ وَعَرَّفْتَنِی مِنْ إجابَتِکَ فَصِرْتُ ٲَدْعُوکَ آمِناً وَٲَسْٲَلُکَ

دی اور اپنی قدرت کے کرشمے دکھائے قبولیت کی پہچان کرائی پس اب میں با امن ہوکر تجھے پکارتا ہوں اور سوال کرتا ہوں

مُسْتَٲْنِساً لاَ خائِفاً وَلاَ وَجِلاً، مُدِلاًّ عَلَیْکَ فِیما قَصَدْتُ فِیہِ إلَیْکَ، فَ إنْ ٲَبْطَٲَ عَنِّی

الفت سے نہ ڈرتے اور گھبراتے ہوئے اور مجھے ناز ہے کہ اس بارے میں تیری بارگاہ میں آیا ہوں پس اگر تو نے قبولیت میں دیر کی تو

عَتَبْتُ بِجَھْلِی عَلَیْکَ وَلَعَلَّ الَّذِی ٲَبْطَٲَ عَنِّی ھُوَ خَیْرٌ لِی لِعِلْمِکَ بِعاقِبَۃِ الاَُْمُورِ، فَلَمْ

میں بوجہ نادانی تجھ سے شکوہ کروں گا اگر چہ وہ تاخیر کاموں کے نتائج سے متعلق تیرے علم میں میرے لیے بہتری کی حامل ہو پس میں

ٲَرَ مَوْلیً کَرِیماً ٲَصْبَرَ عَلَی عَبْدٍ لَئِیمٍ مِنْکَ عَلَیَّ، یَا رَبِّ ، إنَّکَ تَدْعُونِی فَٲُوَلِّی عَنْکَ

نے تیرے سوا کوئی مولا نہیں دیکھا جو میرے جیسے پست بندے پر مہربان و صابر ہو۔ اے پروردگار! تو مجھے پکارتا ہے تو میں تجھ سے

وَتَتَحَبَّبُ إلَیَّ فٲَتَبَغَّضُ إلَیْکَ، وَتَتَوَدَّدُ إلَیَّ فَلاَ ٲَقْبَلُ مِنْکَ کَٲَنَّ لِیَ التَّطَوُّلَ عَلَیْکَ

منہ موڑتا ہوں تو مجھ سے محبت کرتا ہے میں تجھ سے خفگی کرتا ہوں تو میرے ساتھ الفت کرتا ہے میں بے رخی کرتا ہوں جیسے کہ میرا تجھ پر

فَلَمْ یَمْنَعْکَ ذلِکَ مِنَ الرَّحْمَۃِ لِی وَالْاِحْسانِ إلَیَّ وَالتَّفَضُّلِ عَلَیَّ بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ

کوئی احسان رہا ہو تو بھی میرا یہ طرز عمل تجھے مجھ پر رحمت فرمانے اور مجھ پر اپنی عطا و بخشش کیساتھ فضل و احسان کرنے سے باز نہیں

فَارْحَمْ عَبْدَکَ الْجاھِلَ وَجُدْ عَلَیْہِ بِفَضْلِ إحْسانِکَ إنَّکَ جَوادٌ کَرِیمٌ ۔ الْحَمْدُ

رکھتا پس اپنے اس نادان بندے پر رحم کر اور اس پر اپنے فضل و احسان سے سخاوت فرما بے شک تو بہت دینے والا سخی ہے حمد ہے اس

لِلّٰہِِ مالِکِ الْمُلْکِ، مُجْرِی الْفُلْکِ، مُسَخِّرِ الرِّیاحِ، فالِقِ الْاِصْباحِ، دَیَّانِ الدِّینِ، رَبِّ

اللہ کے لیے جو سلطنت کا مالک کشتی کو رواں کرنیوالا ہواؤں کو قابو رکھنے والا صبح کو روشن کرنے والا او رقیامت میں جزا دینے والا

الْعالَمِینَ ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ عَلی حِلْمِہِ بَعْدَ عِلْمِہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ عَلَی عَفْوِھِ بَعْدَ قُدْرَتِہِ

جہانوں کا پروردگار ہے حمد ہے اللہ کی کہ جانتے ہوئے بھی بردباری سے کام لیتا ہے اورحمد ہے اس اللہ کی جو قوت کے باوجود معاف

وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ عَلَی طُولِ ٲَناتِہِ فِی غَضَبِہِ وَھُوَ قادِرٌ عَلَی مَا یُرِیدُ ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ خالِقِ

کرتا ہے اور حمد ہے اس اللہ کی جو حالت غضب میں بھی بڑا بردبار ہے اور وہ جو چاہے اسے کرگزرنے کی طاقت رکھتا ہے حمد ہے اس

الْخَلْقِ، باسِطِ الرِّزْقِ، فالِقِ الْاِصْباحِ، ذِی الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَالْفَضْلِ وَالْاِنْعامِ

اللہ کی جو مخلوق کو پیدا کرنیوالا روزی کشادہ کرنیوالا صبح کو روشنی بخشنے والا صاحب جلالت و کرم اور فضل و نعمت کا مالک ہے

الَّذِی بَعُدَ فَلا یُریٰ، وَقَرُبَ فَشَھِدَ النَّجْویٰ، تَبارَکَ وَتَعالی الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَیْسَ

جو ایسا دور ہے کہ نظر نہیںآتا اور اتنا قریب ہے کہ سرگوشی کو بھی جانتا ہے وہ مبارک اور برتر ہے حمد ہے اس اﷲ کی جس کا ہمسر نہیں جو

لَہُ مُنازِعٌ یُعادِلُہُ، وَلاَ شَبِیہٌ یُشاکِلُہُ، وَلاَ ظَھِیرٌ یُعاضِدُہُ، قَھَرَ بِعِزَّتِہِ الْاَعِزَّائَ

جو اس سے جھگڑا کرے نہ کوئی اس جیسا ہے کہ اس کاہمشکل ہو نہ کوئی اس کا مددگار و ہمکار ہے وہ اپنی عزت میں سب عزت والوں پر

وَتَواضَعَ لِعَظَمَتِہِ الْعُظَمائُ، فَبَلَغَ بِقُدْرَتِہِ مَا یَشائُ ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی یُجِیبُنِی حِینَ

غالب ہے اور سبھی عظمت والے اس کی عظمت کے آگے جھکتے ہیں وہ جو چاہے اس پر قادر ہے حمد ہے اللہ کی جسے پکارتا ہوں تو وہ

ٲُنادِیہِ، وَیَسْتُرُ عَلَیَّ کُلَّ عَوْرَۃٍ وَٲَ نَا ٲَعْصِیہِ، وَیُعَظِّمُ النِّعْمَۃَ عَلَیَّ فَلاَ ٲُجازِیہِ

جواب دیتا ہے اور میری برائی کی پردہ پوشی کرتا ہے میںاسکی نافرمانی کرتا ہوں تو بھی مجھے بڑی بڑی نعمتیں دیتا ہے کہ جن کا بدلہ میں

فَکَمْ مِنْ مَوْھِبَۃٍ ھَنِیئۃٍ قَدْ ٲَعْطانِی، وَعَظِیمَۃٍ مَخُوفَۃٍ قَدْ کَفانِی، وَبَھْجَۃٍ مُو نِقَۃٍ

اسے نہیں دیتا پس اس نے مجھ پر کتنی ہی خوشگوار عنایتیں اوربخششیں کی ہیں کتنی ہی خطرناک آفتوں سے مجھے بچالیا ہے کئی حیرت انگیز

قَدْ ٲَرانِی فَٲُ ثْنِی عَلَیْہِ حامِداً، وَٲَذْکُرُھُ مُسَبِّحاً ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لاَ یُھْتَکُ حِجابُہُ

خوشیاں مجھے دکھائی ہیں پس ان پر اس کی حمد و ثنا کرتا ہوں اور لگاتار اس کا نام لیتا ہوں حمد ہے اللہ کی جس کا پردہ ہٹایا نہیںجاسکتا

وَلاَ یُغْلَقُ بابُہُ، وَلاَ یُرَدُّ سائِلُہُ، وَلاَ یُخَیَّبُ آمِلُہُ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی یُؤْمِنُ الْخائِفِینَ

اس کا در رحمت بند نہیں ہوتا اس کا سائل خالی نہیں جاتا اور اس کا امیدوار مایوس نہیں ہوتا حمد ہے اللہ کی جو ڈرنے والوں کو پناہ دیتا ہے

وَیُنَجِّی الصَّالِحِینَ، وَیَرْفَعُ الْمُسْتَضْعَفِینَ، وَیَضَعُ الْمُسْتَکْبِرِینَ، وَیُھْلِکُ مُلُوکاً

نیکوکاروں کو نجات دیتا ہے لوگوں کے دبائے ہوؤں کو ابھارتا ہے بڑا بننے والوں کو نیچا دکھاتا ہے بادشاہوں کو تباہ کرتا اور ان کی جگہ

وَیَسْتَخْلِفُ آخَرِینَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ قاصِمِ الْجَبَّارِینَ مُبِیرِ الظَّالِمِینَ، مُدْرِکِ الْہارِبِینَ

دوسروں کو لے آتا ہے۔ حمد ہے اللہ کی کہ وہ دھونسیوں کا زور توڑنے والا ظالموں کو برباد کرنے والا فریادیوں کو پہنچنے والا

نَکالِ الظَّالِمِینَ صَرِیخِ الْمُسْتَصْرِخِینَ مَوْضِعِ حاجاتِ الطَّالِبِینَ مُعْتَمَدِ الْمُؤْمِنِینَ

اور بے انصافوں کو سزا دینے والا ہے وہ دادخواہوں کا دادرس حاجات طلب کرنے والوں کا ٹھکانہ اور مومنوں کی ٹیک ہے

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی مِنْ خَشْیَتِہِ تَرْعُدُ السَّمائُ وَسُکَّانُہا، وَتَرْجُفُ الْاَرْضُ وَعُمَّارُہا

حمد ہے اس اللہ کی جس کے خوف سے آسمان اور آسمان والے لرزتے ہیں زمین اور اس کے آبادکار دہل جاتے ہیں

وَتَمُوجُ الْبِحارُ وَمَنْ یَسْبَحُ فِی غَمَراتِہا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ھَدانا لِہذا وَمَا کُنَّا لِنَھْتَدِیَ

سمندر لرزتے ہیں اور وہ جو انکے پانیوں میں تیرتے ہیں حمد ہے اللہ کی جس نے ہمیں یہ راہ ہدایت دکھائی اور ہم ہرگز ہدایت نہ پاسکتے

لَوْلاَ ٲَنْ ھَدَانا اللّهُ ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی یَخْلُقُ وَلَمْ یُخْلَقْ، وَیَرْزُقُ وَلاَ یُرْزَقُ

اگر اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت نہ فرماتا حمد ہے اس اللہ کی جو خلق کرتا ہے اور وہ مخلوق نہیں وہ رزق دیتا ہے اور وہ مرزوق نہیں

وَیُطْعِمُ وَلاَ یُطْعَمُ وَیُمِیتُ الْاَحْیائَ وَیُحْیِی الْمَوْتی وَھُوَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ

وہ کھانا کھلاتا ہے اور کھاتا نہیں وہ زندوں کو مارتاہے اور مردوں کو زندہ کرتا ہے وہ ایسا زندہ ہے جسے موت نہیں بھلائی اسیکے ہاتھ میں ہے

وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَٲَمِینِکَ وَصَفِیِّکَ

اور وہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! اپنی حضرت محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جو تیرے بندے تیرے رسول(ص) تیرے امانتدار تیرے

وَحَبِیبِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ وَحافِظِ سِرِّکَ، وَمُبَلِّغِ رِسالاتِکَ ٲَ فْضَلَ وَٲَحْسَنَ

برگزیدہ تیرے حبیب اور تیری مخلوق میں سے تیرے پسندیدہ ہیں تیرے راز کے پاسدار ہیں اور تیرے پیغاموں کے پہنچانے

وَٲَجْمَلَ وَٲَکْمَلَ وَٲَزْکی وَٲَ نْمی وَٲَطْیَبَ وَٲَطْھَرَ وَٲَسْنی وَٲَکْثَرَ مَا صَلَّیْتَ

والے ہیں ان پر رحمت کر بہترین نیکوترین زیباترین کامل ترین روئیدہ ترین پاکیزہ ترین شفاف ترین روشن ترین اور تو نے جو بہت

وَبارَکْتَ وَتَرَحَّمْتَ وَتَحَنَّنْتَ وَسَلَّمْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ عِبادِکَ وَٲَ نْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ

رحمت کی برکت دی نوازش کی مہربانی کی اور درود بھیجا اپنے بندوں میں اپنے نبیوں اپنے رسولوں اور اپنے برگزیدوں میں سے کسی

وَصِفْوَتِکَ وَٲَھْلِ الْکَرامَۃِ عَلَیْکَ مِنْ خَلْقِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَصَلِّ عَلَی عَلِیٍّ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ

ایک پر اور جو تیرے ہاں بزرگی والے ہیں تیری مخلوق میں سے۔ اے معبود! امیرالمومنین علی(ع) پر رحمت فرما

وَوَصِیِّ رَسُولِ رَبِّ الْعالَمِینَ عَبْدِکَ وَوَ لِیِّکَ وَٲَخِی رَسُولِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ

جو جہانوں کے پروردگار کے رسول(ص) کے وصی ہیںتیرے بندے تیرے ولی تیرے رسول(ص) کے بھائی تیری مخلوق پر تیری

وَآیَتِکَ الْکُبْری، وَالنَّبَاََ الْعَظِیمِ، وَصَلِّ عَلَی الصِّدِّیقَۃِ الطَّاھِرَۃِ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسائِ

حجت تیری بہت بڑی نشانی اور بہت نبأ عظیم ہیں اور صدیقہ طاہرہ فاطمہ =پر رحمت فرما جو تمام جہانوں کی عورتوں کی

الْعالَمِینَ وَصَلِّ عَلَی سِبْطَیِ الرَّحْمَۃِ وَ إمامَیِ الْھُدی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ

سردار ہیں اور نبی(ص) رحمت کے دو نواسوں اور ہدایت والے دو ائمہ(ع) حسن(ع) و حسین(ع) پر رحمت فرما جو جنت کے

شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ وَصَلِّ عَلَی ٲَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِینِّ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ

جوانوں کے سید و سردار ہیں۔ اور مسلمانوں کے ائمہ(ع) پر رحمت فرما کہ وہ علی زین العابدین(ع) محمد الباقر(ع)

وَجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَمُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ وَعَلِیِّ بْنِ مُوسی وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ وَعَلِیِّ بْنِ

جعفر الصادق(ع) موسیٰ الکاظم(ع) علی الرضا(ع) محمد تقی الجواد(ع) علی نقی(ع)

مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ وَالْخَلَفِ الْہادِی الْمَھْدِیِّ حُجَجِکَ عَلَی عِبادِکَ وَٲُمَنائِکَ

الہادی(ع) حسن العسکری(ع) اور بہترین سپوت ہادی المہدی(ع) ہیں جو تیرے بندوں پر تیری حجتیں اور تیرے شہروں

فِی بِلادِکَ صَلاۃً کَثِیرَۃً دائِمَۃً ۔ اَللّٰھُمَّ وَصَلِّ عَلَی وَ لیِّ ٲَمْرِکَ الْقائِمِ الْمُؤَمَّلِ

میں تیرے امین ہیں ان پر رحمت فرما بہت بہت ہمیشہ ہمیشہ اے معبود اپنے ولی امر پر رحمت فرما کہ جو قائم، امیدگاہ

وَالْعَدْلِ الْمُنْتَظَرِ وَحُفَّہُ بِمَلائِکَتِکَ الْمُقَرَّبِینَ وَٲَیِّدْہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ

عادل اور منتظر ہے اسکے گرد اپنے مقرب فرشتوں کا گھیرا لگادے اور روح القدس کے ذریعے اسکی تائید فرما اے جہانوں کے پروردگار

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ الدَّاعِیَ إلی کِتابِکَ وَالْقائِمَ بِدِینِکَ اسْتَخْلِفْہُ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفْتَ

اے معبود! اسے اپنی کتاب کی طرف دعوت دینے والا اور اپنے دین کیلئے قائم قرار دے اسے زمین میںاپنا خلیفہ بنا جیسے ان کو خلیفہ

الَّذِینَ مِنْ قَبْلِہِ، مَکِّنْ لَہُ دِینَہُ الَّذِی ارْتَضَیْتَہُ لَہُ، ٲَبْدِلْہُ مِنْ بَعْدِ خَوْفِہِ ٲَمْناً یَعْبُدُکَ

بنایا جو اس سے پہلے ہو گزرے ہیں اپنے پسندیدہ دین کو اس کیلئے پائیدار بنادے اسکے خوف کے بعد اسے امن دے کہ وہ تیرا

لاَ یُشْرِکُ بِکَ شَیْئاً ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَعِزَّھُ وَٲَعْزِزْ بِہِ، وَانْصُرْھُ وَانْتَصِرْ بِہِ، وَانْصُرْھُ

عبادت گزار ہے کسی کو تیرا شریک نہیں بناتا۔ اے معبود! اسے معزز فرما اور اس کے ذریعے مجھے عزت دے میں اسکی مدد کرو اور اس

نَصْراً عَزِیزاً، وَافْتَحْ لَہُ فَتْحاً یَسِیراً، وَاجْعَلْ لَہُ مِنْ لَدُنْکَ سُلْطاناً نَصِیراً

کے ذریعے میری مدد فرما اسے باعزت مدد دے اور اسے آسانی کے ساتھ فتح دے اور اسے اپنی طرف سے قوت والا مددگار عطا فرما

اَللّٰھُمَّ ٲَظْھِرْ بِہِ دِینَکَ وَسُنَّۃَ نَبِیِّکَ حَتَّی لاَ یَسْتَخْفِیَ بِشَیْئٍ مِنَ الْحَقِّ مَخافَۃَ ٲَحَدٍ

اے معبود! اس کے ذریعے اپنے دین اور اپنے نبی(ص) کی سنت کو ظاہر فرما یہاں تک کہ حق میں سے کوئی چیز مخلوق کے خوف سے مخفی و

مِنَ الْخَلْقِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّا نَرْغَبُ إلَیْکَ فِی دَوْلَۃٍ کَرِیمَۃٍ تُعِزُّ بِھَا الْاِسْلامَ وَٲَھْلَہُ

پوشیدہ نہ رہ جائے اے معبود! ہم ایسی برکت والی حکومت کی خاطر تیری طرف رغبت رکھتے ہیں جس سے تو اسلام و اہل اسلام کو قوت

وَتُذِلُّ بِھَا النِّفاقَ وَٲَھْلَہُ، وَتَجْعَلُنا فِیہا مِنَ الدُّعاۃِ إلَی طاعَتِکَ، وَالْقادَۃِ إلی

دے اور نفاق و اہل نفاق کو ذلیل کرے اور اس حکومت میں ہمیں اپنی اطاعت کیطرف بلانے والے اور اپنے راستے کیطرف رہنمائی

سَبِیلِکَ، وَتَرْزُقُنا بِہا کَرامَۃَ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ اَللّٰھُمَّ مَا عَرَّفْتَنا مِنَ الْحَقِّ

کرنے والے قرار دے اور اس کے ذریعے ہمیں دنیا و آخرت کی عزت دے اے معبود! جس حق کی تو نے ہمیں معرفت کرائی اسکے

فَحَمِّلْناھُ، وَمَا قَصُرْنا عَنْہُ فَبَلِّغْناھُ اَللّٰھُمَّ الْمُمْ بِہ شَعَثَنا، وَاشْعَبْ

تحمل کی توفیق دے اور جس سے ہم قاصر رہے اس تک پہنچادے اے معبود اسکے ذریعے ہم بکھروں کو جمع کردے اسکے ذریعے

بِہِ صَدْعَنا، وَارْتُقْ بِہِ فَتْقَنا، وَکَثِّرْ بِہِ قِلَّتَنا، وَٲَعْزِزْ بِہِ ذِلَّتَنا، وَٲَغْنِ بِہِ عائِلَنا

ہمارے جھگڑے ختم کر اور ہماری پریشانی دور فرما اسکے ذریعے ہماری قلت کوکثرت اور ذلت کو عزت میں بدل دے اسکے ذریعے

وَاقْضِ بِہِ عَنْ مُغْرَمِنا، وَاجْبُرْ بِہِ فَقْرَنا، وَسُدَّ بِہِ خَلَّتَنا، وَیَسِّرْ

ہمیں نادار سے تونگر بنا اور ہمارے قرض ادا کر دے اسکے ذریعے ہمارا فقر دور فرما دے ہماری حاجتیں پوری کر دے اور تنگی کو آسانی

بِہِ عُسْرَنا، وَبَیِّضْ بِہِ وُجُوھَنا، وَفُکَّ بِہِ ٲَسْرَنا، وَٲَ نْجِحْ بِہِ طَلِبَتَنا، وَٲَ نْجِزْ بِہِ

میں بدل دے اس کے ذریعے ہمارے چہرے روشن کر اور ہمارے قیدیوں کو رہائی دے اس کے ذریعے ہماری حاجات بر لا اور

مَواعِیدَنا، وَاسْتَجِبْ بِہِ دَعْوَتَنا، وَٲَعْطِنا بِہِ سُؤْلَنا، وَبَلِّغْنا بِہِ مِنَ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ

ہمارے وعدے نبھا دے اسکے ذریعے ہماری دعائیں قبول فرما اور ہمارے سوال پورے کر دے اس کے ذریعے دنیا و آخرت میں

آمالَنا، وَٲَعْطِنا بِہِ فَوْقَ رَغْبَتِنا، یَا خَیْرَ الْمَسْؤُولِینَ، وَٲَوْسَعَ

ہماری امیدیں پوری فرما اور ہمیں ہماری درخواست سے زیادہ عطا کر اے سوال کئے جانے والوں میں بہترین۔اور اے سب سے

الْمُعْطِینَ، اشْفِ بِہِ صُدُورَنا، وَٲَذْھِبْ بِہِ غَیْظَ قُلُوبِنا، وَاھْدِنا بِہِ لِمَا اخْتُلِفَ فِیہِ

زیادہ عطا کرنے والے اس کے ذریعے ہمارے سینوں کو شفا دے اور ہمارے دلوں سے بغض و کینہ مٹا دیجس حق میں ہمارا

مِنَ الْحَقِّ بِ إذْنِکَ، إنَّکَ تَھْدِی مَنْ تَشائُ إلی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ، وَانْصُرْنا

اختلاف ہے اپنے حکم سے اس کے ذریعے ہمیں ہدایت فرما بے شک تو جسے چاہیسیدھے راستے کی طرف لے جاتا ہے اس کے

بِہِ عَلَی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّنا إلہَ الْحَقِّ آمِینَ اَللّٰھُمَّ إنَّا نَشْکُو إلَیْکَ فَقْدَ

ذریعے اپنے اور ہمارے دشمن پر ہمیں غلبہ عطا فرما اے سچے خدا ایسا ہی ہو۔ اے معبود ! ہم شکایت کرتے ہیں تجھ سے اپنے نبی (ص) کے

نَبِیِّنا صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَغَیْبَۃَ وَلِیِّنا، وَکَثْرَۃَ عَدُوِّنا، وَقِلَّۃَ عَدَدِنا،

اٹھ جانے کی کہ ان پر اور ان کی آل(ع) پر تیری رحمت ہو اور اپنے ولی کی پوشیدگی کی اور شاکی ہیں دشمنوں کی کثرت اور اپنی قلت تعداد

وَشِدَّۃَ الْفِتَنِ بِنا، وَتَظاھُرَ الزَّمانِ عَلَیْنا، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ، وَٲَعِنَّا عَلی ذلِکَ

اور فتنوں کی سختی اور حوادث زمانہ کی یلغار کی شکایت کرتے ہیں پس محمد(ص) اور ان کی آل (ع)پر رحمت فرما اور ہماری مدد فرما ان پر فتح کے ساتھ

بِفَتْحٍ مِنْکَ تُعَجِّلُہُ، وَبِضُرٍّ تَکْشِفُہُ، وَنَصْرٍ تُعِزُّھُ، وَسُلْطانِ حَقٍّ تُظْھِرُھُ، وَرَحْمَۃٍ

اور اس میں جلدی کر کے تکلیف دور کردے نصرت سے عزت عطا کر حق کے غلبے کا اظہار فرما ایسی رحمت فرما جو ہم پر

مِنْکَ تُجَلِّلُناہا، وَعافِیَۃٍ مِنْکَ تُلْبِسُناہا، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

سایہ کرے اور امن عطا کر جو ہمیں محفوظ بنا دے رحمت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

﴿12﴾ ہر رات یہ دعا پڑھے : اَللّٰھُمَّ بِرَحْمَتِکَ فِی الصَّالِحِینَ فَٲَدْخِلْنا وَفِی عِلِّیِّینَ فَارْفَعْنا

اے معبود ! اپنی رحمت سے ہمیں نیکوکاروں میں داخل فرما جنت علیین میں ہمارے درجے بلند فرما ہمیں چشمہ

وَبِکَٲْسٍ مِنْ مَعِینٍ مِنْ عَیْنٍ سَلْسَبِیلٍ فَاسْقِنا وَمِنَ الْحُورِ الْعِینِ بِرَحْمَتِکَ فَزَوِّجْنا، وَمِنَ

سلسبیل کے خوشگوار جام سے سیراب فرما اپنی مہربانی سے حوران جنت کو ہماری بیویاں بنا اور ہمیشہ جوان رہنے والے

الْوِلْدانِ الْمُخَلَّدِینَ کَٲَنَّھُمْ لُؤْلُؤٌ مَکْنُونٌ فَٲَخْدِمْنا وَمِنْ ثِمارِ الْجَنَّۃِ وَلُحُومِ الطَّیْرِ فَٲَطْعِمْنا

لڑکے جو گویا چھپے موتی ہیں انہیں ہماری خدمت پر لگا جنت کے میوے اور وہاں کے پرندوں کا گوشت ہمیں کھلا

وَمِنْ ثِیابِ السُّنْدُسِ وَالْحَرِیرِ وَالْاِسْتَبْرَقِ فَٲَلْبِسْنا، وَلَیْلَۃَ الْقَدْرِ، وَحَجَّ بَیْتِکَ

اور ہمیں سندس ابریشم اور چمکیلے کپڑوں کے بنے ہوئے لباس پہنا ہمیں شب قدر عطا کر اپنے بیت اﷲ ﴿کعبہ﴾ کے حج کی

الْحَرامِ وَقَتْلاً فِی سَبِیلِکَ فَوَفِّقْ لَنا، وَصالِحَ الدُّعائِ وَالْمَسْٲَلَۃِ فَاسْتَجِبْ لَنا،وَ إذا

توفیق دے اور اپنی راہ میں شہادت نصیب کر دے ہماری نیک دعاؤں اور اچھی حاجتوں کو پورا فرما دے اور جب

جَمَعْتَ الْاَوَّلِینَ وَالاَْخِرِینَ یَوْمَ الْقِیامَۃِ فَارْحَمْنا، وَبَرائَۃً مِنَ النَّارِ فَاکْتُبْ لَنا

قیامت کے روز تو اگلے پچھلوں کو اکٹھا کرے تو ہم پر رحم فرما ہمارے لئے جہنم سے خلاصی لاز می کردے

وَفِی جَھَنَّمَ فَلا تَغُلَّنا، وَفِی عَذابِکَ وَھَوانِکَ فَلا تَبْتَلِنا، وَمِنَ الزَّقُّومِ وَالضَّرِیعِ فَلا

ہمیں اس میں نہ ڈال ہمیں اپنے عذاب اور ذلت میں نہ پھنسا اور ہمیں تھوہر اور زہریلی گھاس

تُطْعِمْنا وَمَعَ الشَّیاطِینِ فَلا تَجْعَلْنا وَفِی النَّارِ عَلی وُجُوھِ نا فَلا تَکْبُبْنا، وَمِنْ ثِیابِ النَّارِ

نہ کھلا اور ہمیں شیطانوں کا ہم نشین نہ بنا اور جہنم میں ہمیں چہروں کے بل نہ لٹکا ہمیں آتشی کپڑے

وَسَرابِیلِ الْقَطِرانِ فَلا تُلْبِسْنا وَمِنْ کُلِّ سُوئٍ یَا لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ بِحَقِّ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ فَنَجِّنا۔

اور قطران کے پیراہن نہ پہنا اور اے وہ کہ نہیں کوئی معبود مگر تو ہی ہے نہیں کوئی معبود مگر تو ہے کے واسطے ہمیں بچا۔

(ادامہ دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
﴿13﴾ امام جعفر صادق -سے روایت ہے کہ ہر رات یہ دعا پڑھے :
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تَجْعَلَ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ فِی الْاَمْرِ

اے معبود ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو اپنی قضا و قدر میں محکم امور سے متعلق جو یقینی فیصلے کرتا ہے جو تیری وہ قضا ہے کہ

الْحَکِیمِ مِنَ الْقَضائِ الَّذِی لاَ یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ ٲَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ

جس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی اور پلٹ نہیں ہوتی اس میں میرا نام اپنے بیت الحرام ﴿کعبہ﴾ کے حاجیوں میں

الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ، الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ، الْمَغْفُورِ ذُنُوبُھُمُ، الْمُکَفَّرِ عَنْ سَیِّئاتِھِمْ، وَٲَنْ

لکھ دے کہ جن کا حج تجھے منظور ہے ان کی سعی قبول ہے ان کے گناہ بخشے گئے ہیں اور ان کی خطائیں مٹا دی گئی ہیں نیز

تَجْعَلَ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ ٲَنْ تُطِیلَ عُمْرِی فِی خَیْرٍ وَعافِیَۃٍ، وَتُوَسِّعَ فی رِزْقِی

اپنی قضائ و قدر میں میری عمر طویل قرار دے جس میں بھلائی اور امن ہو میری روزی میں فراخی دے

وَتَجْعَلَنِی مِمَّنْ تَنْتَصِرُ بِہِ لِدِینِکَ وَلاَ تَسْتَبْدِلْ بِی غَیْرِی ۔

اور مجھے ان لوگوں میںقرار دے جن کے ذریعے تو اپنے دین کی مدد کرتا ہے اور میری جگہ کسی اور کو نہ دے ۔

﴿14﴾ انیس الصالحین میں ہے کہ ماہ رمضان کی ہر رات یہ دعا پڑھے :
ٲَعُوذُ بِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ ٲَنْ یَنْقَضِیَ عَنِّی شَھْرُ رَمَضانَ ٲَوْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ مِنْ

میں تیری ذات کریم کی جلالت کے ذریعے پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ میرا ماہ رمضان گزر جائے یا میری آج کی رات کے بعد اگلی

لَیْلَتِی ہذِھِ وَلَکَ قِبَلِی تَبِعَۃٌ ٲَوْ ذَ نْبٌ تُعَذِّبُنِی عَلَیْہِ ۔

صبح طلوع ہو جائے اور میرے لئے کوئی سزا باقی ہو جس پر تو مجھے عذاب کرے ۔

﴿15﴾ شیخ کفعمی نے بلد الامین کے حاشیہ میں سید بن باقی سے نقل کیا ہے کہ ماہ رمضان کی ہر شب دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے کہ اس کی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد تین مرتبہ سور ہ توحید پڑھے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
سُبْحانَ مَنْ ھُوَ حَفِیظٌ لاَ یَغْفُلُ سُبْحانَ مَنْ ھُوَ رَحِیمٌ لاَ یَعْجَلُ سُبْحانَ مَنْ ھُوَ

پاک تر ہے وہ خدا جو ایسا نگہبان ہے غافل نہیں ہوتا، پاک تر ہے وہ مہربان جو جلدی نہیں کرتا پاک تر ہے وہ

قائِمٌ لاَ یَسْھُو سُبْحانَ مَنْ ھُوَ دائِمٌ لاَ یَلْھُو

قائم جو کبھی بھولتا نہیں پاک تر ہے وہ ہمیشہ رہنے والا جو کھیل میں نہیں پڑتا ۔

اس کے بعد سات مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھے اور پھر کہے :
سُبْحَانَکَ سُبْحَانَکَ سُبْحَانَکَ یَا عَظِیْمُ اِغْفِرْلِیَ الذَنْبَ الْعَظِیْمَ

تو پاک تر ہے تو پاک تر ہے اے بڑائی والے میرے بڑے بڑے گناہ معاف کر دے ۔

اس کے بعد حضرت رسول اور ان کی آل (ع) پر دس مرتبہ صلوات بھیجے جو شخص یہ نماز بجا لائے تو حق تعالیٰ اس کے ستر ہزار گناہ بخش دیتا ہے۔
﴿16﴾ روایت میں ہے کہ ماہ رمضان کی ہر رات کی نافلہ نماز میں سورہ ’’ انا فتحنا‘‘ پڑھے تو وہ اس سال میں ہر بلا سے محفوظ رہے گا۔ واضح ہو کہ ماہ رمضان کے رات کے اعمال میں ایک ہزار رکعت نماز بھی ہے جو اس پورے مہینے میں پڑھی جائے گی ، بزرگ علمائ نے کتب فقہ اور کتب عبادات میں اس کا ذکر کیا ہے تاہم اس کی ترکیب کے سلسلے میں مختلف حدیثیں وارد ہوئی ہیں ۔
لیکن ابن قرۃ کی روایت کے مطابق امام محمد تقی -کا فرمان ہے، جسے شیخ مفید (رح)نے اپنی کتاب الغریہ ٰو الاشراف میں نقل کیا ہے اور وہ وہی قول مشہور ہے اور وہ یہ ہے کہ ماہ رمضان کے پہلے اور دوسرے عشرے میں ہر رات دو دو رکعت کر کے نماز پڑھے ان میں سے آٹھ رکعت نماز مغرب کے بعد اور بارہ رکعت عشائ کے بعد بجا لائے پھر ماہ رمضان کے آخری عشرے میں ہر رات تیس رکعت نماز مذکورہ ترتیب سے اس طرح پڑھے کہ آٹھ رکعت نماز مغرب کے بعد اور بائیس رکعت عشائ کے بعد ادا کرے۔باقی تین سو رکعت اس طرح پوری کرے کہ سو رکعت انیس کی شب، سو رکعت اکیس کی شب اور سو رکعت تئیس کی شب میں بجا لائے تومجموعی طور پر ایک ہزار رکعت پوری ہو جائے گی ۔
اس کے علاوہ بھی کچھ ترکیبیں نقل ہیں لیکن اس مختصر کتاب میں ان سب کا تذکرہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے، تاہم امید ہے کہ سعادت مند لوگ یہ ایک ہزار رکعت نماز بجا لانے میں ذوق وشوق کا اظہار کرکے اس کی برکات سے بہرور ہوں گے۔
روایت ہے کہ ماہ رمضان کے نافلہ کی ہر دو رکعت کے بعد یہ پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ وَفِیما تَفْرُقُ مِنَ الْاَمْرِ الْحَکِیمِ

اے معبود تو قضائ وقدر میں جن یقینی امور کو طے فرماتا ہے اور محکم فیصلے کرتا ہے اور شب قدر میں جو پر حکمت حکم جاری کرتا ہے

فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ ٲَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ، الْمَشْکُورِ

ان میں مجھے اپنے بیت الحرام کعبہ کے ایسے حاجیوں میں سے قرار دے کہ جن کا حج تیرے ہاں مقبول ہے جن کی سعی پسندیدہ

سَعْیُھُمُ، الْمَغْفُورِ ذُ نُوبُھُمْ، وَٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُطِیلَ عُمْرِی فِی طاعَتِکَ، وَتُوَسِّعَ لِی

ہوئی جن کے گناہ بخش دیئے گئے اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری عمر دراز کر جو تیری بندگی میں گزرے اور میرے رزق میں

فِی رِزْقِی، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

فراخی فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔



فائل اٹیچمنٹ:
حالیہ تبصرے

اس کہانی کے بارے میں تبصرے


امنیت اطلاعات و ارتباطات ناجی ممیزی امنیت Security Audits سنجش آسیب پذیری ها Vulnerability Assesment تست نفوذ Penetration Test امنیت منابع انسانی هک و نفوذ آموزش هک