خطبہ اول
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سب سے پہلے اپنے آپ کو اور پھر آپ سب کو تقوی اپنا نے کی نصیحت اور تاکید کرتا ہو
آج کے خطبے میں میں چاہتا ہوں کے نماز جمعہ کے بارے میں بات کروں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : التَّهَجُّرُ اِلَی الْجُمُعَةِ حَجُّ فُقَرَاءِ اُمَّتِی.
نماز جمعہ کے لئے جاؤ کیونکہ نماز جمعہ میری امت کے فقیروں کیلئے حج ہے بحار الانوار ج86 ابواب فضل نماز
بالکل اسی طرح کہ جس طرح امام ھادی علیہ السلام نے فرمایا: من زار عبد العظیم بری کمن زار الحسین بکربلا
جس نے شہر رے میں شاہ عبدالعظیم کی زیارت کی گویا اس نے کربلا میں امام حسین علیہ سلام کی زیارت کی
و من زار الحسین بکربلا کمن زار اللہ تبارک و تعالی فی عرشہ۔
اور جس نے کربلا میں حسین کی زیارت کی گویا اس نے عرش الہی میں اللہ کی زیارت کی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: من اتی الجمعہ ایمانا و احتسابا، استآنف العمل۔ وسایل الشیعہ ج7
جس نے ایمان و اخلاص کے ساتھ نماز جمعہ میں شرکت کی تو وہ اپنے عمل کو نئے سرے سے شروع کریں مطلب یہ کہ اس کے پورے گناہ معاف ہو چکے ہیں گویا وہ ابھی دنیا میں آیا ہے۔
گزشتہ جمعہ کو ہم نے تربیت انسان کا موضوع چھیڑا تھا اس میں سے پہلا نکتہ یہ تھا کہ انسان کو بہترین تربیت وراثت میں ملنی چاہیئے، جیسا کہ فرزند کا سخی ہونا - جیسے حاتم طائی، جس کے پاس خود کچھ نہ ہو وہ کسی اور کو بھی کچھ نہیں دے سکتا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا جو خصلتیں انسان کو وراثت میں ملتی ہے وہ تبدیل بھی ہو سکتی ہے یا نہیں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ ہاں تبدیل ہو سکتی ہیں کیوں کہ اگر نہ ہوسکے تو اس کا مطلب ہے جبر یعنی کسی کام کے انجام پر مجبور ہونا اور مجبور ہونا عقل نہیں مانتی۔ چونکہ انسان کے پاس اختیار ہے۔
مثال کے طور پر ایک دیوانہ کیوں سزا کا مستحق نہیں؟ کیونکہ اس کے پاس عقل نہیں ہوتی ہے.
ہاں جو دیوانہ مکمل طور پر دیوانہ نا ہو بلکہ کبھی ٹھیک ہوتا ہو اور کبھی دیوانہ۔ تو ایسی حالت میں اسکو اس غلطی کی سزا ملے گی جو اس نے اپنی درست ذہنی حالت میں انجام دی ہو نہ کہ ایسی حالت میں جب اس پر دیوانگی طاری ہو۔
لہذا جو چیزیں وراثت میں ملتی ہیں اس میں بھی تبدیلی ہو سکتی ہے لیکن کچھ زحمت کے ساتھ اور اس کا اجر بھی پھر زیادہ ہوتا ہے یعنی انسان کو وراثت میں بری خصلت ملے لیکن وہ اس بری خصلت کو چھوڑ کر اچھی خصلت اپنائے اس کا اجر زیادہ ہوتا ہے
ایک نکتہ: باپ کا وظیفہ بنتا ہے کہ وہ حلال رزق کمائے اور ماں کا وظیفہ بنتا ہے کہ وہ شیرخوار بچے کو پاک دودھ پلائیے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَالْعَصْرِ (1) إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ (2) إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ (3)
دوسرا خطبہ:
گزشتہ ہفتے میں جو مناسبتیں گزری ہیں میں انکی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہو۔
24 ذی الحجہ کو عید مباہلہ تھی کہ جس کا ذکر سورۃ آل عمران آیت نمبر 61 میں ہوا ہے
25 ذی الحجہ حضرت امام علی علیہ السلام نے رکوع کی حالت میں زکات کے طور پر اپنی انگوٹھی عطا فرمائی تھی جس کے شان میں سورۃ المایده کی ایت (إِنَّمَا وَلِيُّکُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّکَاةَ وَهُمْ رَاکِعُونَ (55)) سوره المایده اھلبیت کی عطاء اس حد تک تھی کہ جن کے شان میں سورۃ انسان نازل ہوئی۔(وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْکِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا (8) إِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنکُمْ جَزَاءً وَلَا شُکُورًا (9)
تیسری مناسبت دفاع مقدس ہے یعنی اپنے ملک کی سرحدوں کا دفاع اپنے ملک کی عزت و وقار کی حفاظت اور قوانین کا احترام۔
ہم نے اس ملک اور نظام کی خاطر بےشمار شہداء دیے، لاکھوں زخمی افراد اور ہر طرح کا نقصان اٹھایا تاکہ یہ ثابت کریں کہ عراق نے ہم پر حملہ کیا ہے
جبکہ ہم امن چاہتے تھیں اور اس بات کی بالآخر اقوام متحدہ نے بھی تایید کی۔ اور پھر وہی ہوا جو ہونا چاہیے تھا۔
آئندہ ہفتے یعنی کل شب سے محرم الحرام کا آغاز ہونا ہے کہ جو قمری سال کا پہلا مہینہ ہے( ہمارے پاس ایک سال شمسی،(1398)ایک میلادی( 2019)اور ایک قمری سال ہے کہ 1441 کا آغاز ہوگا)
محرم الحرام غم کا مہینہ ہے حضرت امام زمان علیہ السلام نے فرمایا: «فَلَأَنْدُبَنَّکَ صَبَاحاً وَ مَسَاءً، وَ لَأَبْکِیَنَّ عَلَیْکَ بَدَلَ الدُّمُوعِ دَماً،
اے میرے جد حسین، میں صبح و شام آپ پر گریہ کرونگا حتی اگر آنسو ختم ہو جائیں تو خون رؤنگا
ایک مرتبہ ایک آدمی آیا کہ جو مسلمان ہونا چاہتا تھا تو ہم نے اسلام کے بارے میں مفصل گفتگو کی اورپھر اس سے کلمہ پڑھوایا آخر میں اس سے پوچھا گیا کہ تم اسلام کے بارے میں کیا جانتے ہو تو اس نے کہا کہ میں اسلام کے بارے میں اور تو کچھ نہیں جانتا لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ اسلام وہ ہے کہ جس کیلئے حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت ہوئی ہے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: ان کان دین محمد لم یستقم الا بقتلی فیاسیوف خزینی۔
اگر دین محمد میرے قتل کے بغیر قائم نہیں ہوتا تو اے تلواروں آؤ مجھے قتل کرو
ایک فارسی زبان شاعر نے فرمایا
ہلکا ہلکا غم کے مہینے کا چاند دکھائی دے رہا ہے
ماہ محرم اور علم دکھائی دے رہا ہے
کربلا میں حضرت زہرہ کے گریہ کا اثر
شب جمعہ کو آپ کے حرم دکھائی دے رہا ہے
السلام عليک يا ابا عبدالله وعلى الارواح التي حلت بفنائک عليک مني سلام الله ابدا مابقيت وبقي الليل والنهار ولا جعله الله بأخر العهد مني لزيارتکم السلام على الحسين وعلى علي بن الحسين وعلى اولاد الحسين وعلى اصحاب الحسين..
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قل ھواللہ احد اللہ الصمد لم یلد ولم یو لد ولم یکن لۂ کفوا احد
فائل اٹیچمنٹ: