خطبہ اول
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
و باسم رب الشہداء و الصا لحین
والصلاۃ و السلام علی سیدنا و نبینا و حبیب قلوبنا و طبیب نفوسنا الذی سمی فی السما باحمد و فی الارضین بابی القاسم مصطفی محمد و علی اهل بیته الطیبین الطاهرین و لعنت الله علی اعدائهم اجمعین
اوصیکم عبادالله و نفسی بتقوه الله
محترم نماز گذاران ( برادران و خواہران ) سب سے پہلے میں اپنے آپ کو اور بعد میں تمام نماز گذاران کو خدا کی بندگی اور تقویٰ الہٰی اپنانے کی نصیحت کرتا ہوں ۔
آج کی خطبے میں " انسان کی تربیت کے مئوثر عوامل " کے عنوان پر مندرجہ ذیل نکات پر بات کی جائے گی ۔
انسان کی تربیت کے مئوثر عوامل
1۔ وراثت : ایک نسل کو دوسری نسل سے وراثت میں ملنا ۔
2۔ نان و نفقہ : روز مرہ کے اشیائے خورد و نوش کا اہتمام و استعمال یعنی اگر حلال ہو گا تو اچھی تربیت ہو گی اور اچھا انسان بنے گا ، لیکن اگر حرام ہو گا تو برا انسان بنے گا ۔
3۔ گھریلو ماحول : گھر کے ماحول کا اچھا ہونا یعنی بہترین معاشرہ اور ارد گرد کا ماحول بہتر ہو تو ہی بہترین تربیت ہو سکتی ہے ۔
4۔ دوست و احباب : اگر بہترین حلقہ احباب و دوست مل جائیں تو تربیت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں وگرنہ برے دوستوں سے کبھی بھی اچھائی کی امید نہیں کی جا سکتی ۔
نجاشی نام کا آدمی جو کوفہ کا رہنے والا تھا اور اپنے آپ کو اصحاب امیر المومنین علی علیہ السلام میں سے سمجھتا تھا ۔ مزید یہ کہ وہ ایک شاعر بھی تھا اور مدح امیر المومنین علی علیہ السلام میں اشعار بھی پڑھا کرتا تھا ۔ ایک دن اس کا گذر ایک رستے سے ہوا جہاں ایک بدعمل آدمی بیٹھا تھا ، اس بد عمل نے نجاشی کو اپنے ساتھ کھانا کھانے کی دعوت دی ۔ نجاشی نے دعوت قبول کی اور دستر خوان پر بیٹھ گئے ۔
اس شخص نے کھانا تناول کرنے کے بعد نجاشی کے سامنے شراب رکھ دی اور کہا کہ تم بھی پیو تو نجاشی نے بھی شراب پی لی ۔
لوگوں نے دیکھا اور اس کی شکایت امیر المومنین علی علیہ السلام کی خدمت میں کی کہ نجاشی نے شراب پی ہے ۔ امیر المومنین نے نجاشی کو بلوایا اور اعترافی بیان لیا ۔ جب اس نے اعتراف کیا تو آپ علیہ السلام نے اس پر حد جاری کی اور جبکہ رمضان المبارک کے با برکت مہینہ کی وجہ سے دوبار حد جاری کی گئی تو نجاشی سخت ناراض ہوا اور امام علی علیہ السلام سے کہا کہ میں آپ کی مدح میں شعر پڑھتا ہوں پھر بھی آپ نے میرے ساتھ یہ سلوک کیا ۔
امام علیہ السلام نے جواب میں فرمایا کہ میں نے فقط خدا تبارک و تعالیٰ کا حکم جاری کیا ہے ۔
اس پر وہ مزید ناراض ہوا اور علی علیہ السلام سے متنفر ہو کر چلا گیا اورعلیحدگی اختیار کر لی لیکن امیر المومنین نے بھی اسے نہ روکا ۔
یعنی برے دوست کی صحبت کی بدولت نجاشی کا حضرت علی علیہ السلام جیسی متبرک ہستی سے ساتھ چھوٹ گیا ۔ لہذا انسان کی بہترین تربیت کے لئے اچھے دوست و احباب کا ہونا بہت ضروری ہے ۔
دعا کرتے ہیں کہ خداوند عز و جل آقا امام زمان علیہ السلام کے صدقے اپنی رحمتوں و مغفرت سے نوازے ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کی زندگیوں کو قرآن کریم اور خدا و رسول و اہلبیت رسول علیہم السلام کے بابرکت وجود کے وسیلے برکات عطا فرمائے ۔
خود مجھے ، ہمارے اہل و عیال ، ہماری اولادوں اور اگلی نسلوں کو علوی اور زہرائی قرار دے ۔ انشاء اللہ العزیز
... اعوذ بالله من الشیطان الرجیم ...
والعصر . ان الانسان لفی خسر . الا الذین آمنوا و عملوا الصالحات . و تواصوا بالحق و تواصوا بالصبر.
خطبہ دوم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد للَّه ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا و نبیّنا ابیالقاسم المصطفی محمّد و علی اله الأطیبین الأطهرین المنتجبین لا سیّما علىّ امیرالمؤمنین و الصّدّیقة الطّاهرة و الحسن و الحسین سیّدی شباب اهل الجنّة و علىّ بن الحسین و محمّد بن علىّ و جعفر بن محمّد و موسی بن جعفر و علىّ بن موسی و محمّد بن علىّ و علىّ بن محمّد و الحسن بن علىّ و الخلف الهادی المهدىّ حججک علی عبادک
و امنائک فی بلادک و صلّ علی ائمّة المسلمین و حماة المستضعفین و هداة المؤمنین
اوصیکم عبادالله و نفسی بتقوه الله
عزیزان گرامی و نماز گذاران !
دو تین دن پہلے عید غدیر کا دن تھا اس دن کے کچھ اعمال تھے جسکے کے بارے میں بہت زیادہ تاکید موجود ہے :
1۔ ایک دوسرے سے خندہ پیشانی سے پیش آئیں اور ملاقات کرتے وقت خوشی کا اظہار کریں ۔
2۔ خدائے عز و جل کا شکر اور حمد و ثنا کیا کریں کہ اس دن ولایت علی علیہ السلام جیسی عظیم نعمت سے ہمیں نوازا ہے۔
3۔ اپنے چہرے پر دوسروں کے لیے مسکراہٹ بکھیریں جو ہزار ہا حاجتوں کے بر آنے کا سبب ہے اور بہشت میں سفید موتیوں کا محل ملے گا ۔
4۔ ایک دوسرے کو ولایت علی علیہ السلام سے منسلک ہونے کی مبارک باد دیں ۔
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ جَعَلَنَامِنَ الْمُتَمَسِّکِیْنَ بِوِلَایَةِ اَمِیْرِالْمُوْمِنِیْنَ علیہ السلام
5۔ عوامی جشن کا اہتمام کریں اور آپس میں تحفے تحائف کا تبادلہ کریں ۔
6۔ ایک دوسرے سے مصافحہ کریں اور بغل گیر ( گلے ملنا ) ملیں .
7۔ نیا اور خوش نما لباس پہنیں لیکن سادگی کو ملحوظ خاطر رکھیں .
8۔ بچوں اور مستحقین کو ہدیہ دیں یعنی مثلا عیدی دیں ۔
اس دن کسی مستحق کی ایک درھم سے مدد کرنا عام دنوں میں 2 لاکھ دراہم تقسیم کرنے کے برابر ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے ۔
9۔ مومنین کرام اور رشتہ داروں و احبات کا دیدار یعنی ملاقات کریں ۔
10۔ اہل وعیال اور اپنے مستحق بھائیوں کے حالات میں بہتری پیدا کرنے یا لانے کے فرائض انجام دیں ۔
11۔ عقد اُخوّت و برادری پڑہیں ۔
برادرانِ دینی اس اسلامی سنت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی برادری کو مستحکم کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے یہ عہد باندھتے ہیں کہ روز قیامت بھی ایک دوسرے کو یاد رکھیں گے .
داہنے ہاتھ کو دوسرے برادر مومن کے داہنے ہاتھ پر رکھ کر کہو :
وٰاخَیْتُکَ فِی اللہِ وَصَافَیْتُکَ فِیْ اللہِ وَصَافَحْتُکَ فِیْ اللہِ وَعَاھَدْتُ اللہَ وَمَلَا ئِکَتَہُ وَاَنْبِیَائَہُ وَالْاَ ئِمَّةَ الْمَعْصُوْمِیْنَ عَلَیْھِمُ السَّلَامُ عَلیٰ اَنّی اِنْ کُنْتُ مِنْ اَھْلِ الْجَنَّةِ وَالشَّفَاعَةِ وَاُذِنَ لِیْ بِاَنْ اَدْخُلَ الْجَنَّةَ لَا اَدْخُلُھَا اِلَّا وَ اَنْتَ مَعِیْ ۔
میں راہِ خدا میں تیرے ساتھ بھائی چارگی اور ایک روئی ( اتحاد ) سے پیش آوٴں گا اور تیرے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیتا ہوں ، میں خدا ، انبیاء ، ائمہ معصومین علیھم السلام اور ملائکہ سے عہد کرتا ہوں کہ اگر میں اہل بہشت اور شفاعت کرنے والوں میں سے ہوا اور اگر بہشت میں جانے کی اجازت بھی دے دی گئی تو میں اس وقت تک بہشت میں داخل نہیں ہوں گا جب تک تم میرے ساتھ نہ ہو گے ۔
اسی وقت سامنے والا بھائی اس کے جواب میں کہے : ” قَبِلْتُ “ ” میں نے قبول کیا “
اس کے بعد کہے :
اَسْقَطْتُ عَنْکَ جَمِیْعَ حَقُوْقِ الْاُخُوَّةِ مَاخَلَا الشَّفَاعَةَ وَالدُّعَاءَ وَالزِّیَارَةَ
میں نے بھائی چارگی کے اپنے تمام حقوق تجھ سے اٹھا لئے ( تجھ کو بخش دیے ) سوائے شفاعت ، دعا و زیارات کے ۔
12۔ محمد و آل محمد علیہ السلام پر بیش بہا صلوات بھیجیں اور ان پر ظلم کرنے والوں سے برائت کریں ۔
13۔ زیارت امیرالمو منین آقا علی علیہ السلام پڑھیں اور نماز ،عبادات اور شب بیداری انجام دیں ۔
14۔ روزہ رکھیں ۔
15۔ دعائے عہد و پیمان اور بیعت کی تجدید کے حوالے سے مختصر اور مفصل دعائیں وارد ہوئی ہیں انہیں پڑھیں ۔
دوسرا مناسبت میلاد مطھر حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام
حیاتِ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام پر ایک نظر
ابو ابراهیم ، موسیٰ ابن جعفر علیہ السلام ہمارا ساتویں امام ہیں جنہیں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام یا امام کاظم علیہ السلام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ، آپ امام صادق علیہ السلام کے بیٹے ہیں ، ایک روایت کے مطابق آپ کی ولادت باسعادت 20 ذوالحجہ سنہ 128 ہجریٰ میں ابواء نامی جگہ پر ہوئی ۔ آپ علیہ السلام کی مادر گرامی کا نام حمیده مصفاه ہے ، ان کے دوسرے نام حمیده بربریہ اور حمیده اندلیسہ بھی نقل ہوا ہے ۔ امام کاظم علیہ السلام کے القاب میں صابر ، صالح ، امین اور عبد صالح وغیره ہیں ، امام کاظم علیہ السلام آئمہ معصومین علیہم السلام میں شیعوں کے درمیان باب الحوائج کے لقب سے مشہور ہیں ۔
دعا کرتے ہیں کہ خدائے بزرگ و برتر و خدائے پیغمر و آل پیغمر ہمیں صحیح معنوں میں اہل بیت اطہار علیہ السلام کے پیروکار بننے کی توفیق عطا فرمائے ۔
خداوند عزوجل ہم سبھی کو اس مبارک مہینے اور بابرکت گھڑیوں میں اپنی رحمتوں اور برکتوں سے نوازے ۔
خدا ہم سبھی کو بوسیلہ آقا امام علی و امام کاظم علیہ السلام و دیگر معصومین علیہ السلام کی شفاعت سے نوازے ۔
خداوند کریم ہم سمیت اپنے اہل وعیال کو عذاب جہنم سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے جیسا کہ قرآن میں کئی مقامات پر حکم ہے ۔
خدا تعالیٰ ہمیں ان پاک و نیک مقاصد میں آگے بڑھنے کے لیے ہمت و وسعت قلبی عطا فرمائے ، ہمیں گناہوں سے نجات اور اپنا قرب عطا فرمائے ۔
ہم خدائے بزرگ و برتر سے عہد کرتے ہیں اور اسے واسطہ دیتے ہیں کہ بہ وجود نازنین آقا امام عصر مہدی علیہ السلام کہ ہماری غلطیوں اور گناہوں سے در گذر فرمائے اور ہمیں دین بزرگ و دین محمد و اہل بیت محمد علیہ السلام کے لیے مفید قرار دے ۔
... اعوذ بالله من الشیطان الرجیم ...
انا اعطیناک الکوثر ... فصل لربک وانحر ... ان شانئک هو الابتر
صدق الله العلی العظیم
فائل اٹیچمنٹ: