خطبہ 1
نہج البلاغہ میں متقیوں کے اوصاف
اگر تقویٰ کو بہتر پہچاننا چاہتے ہیں اور متقین کی صفات اور علامتوں سے بہتر واقف ہونا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ ہمام کے خطبے کا جو نہج البلاغہ میں ہے اس کا مطالعہ کریں۔
نہج البلاغہ میں متقین کی ایک سو صفات بیان ہوئے ہیں۔
ہمام ایک عابد انسان اور امیرالمومنین علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھا ایک دن اس نے حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا یا امیر المومنینؑ آپ میرے لئے متقین کی اس طرح صفات بیان فرمائیں کہ گویا میں ان کو دیکھ رہا ہوں امیرالمومنین علیہ السلام نے اس کے جواب میں تھوڑی دیر کی اور پھر آپ نے اجمالی طور سے فرمایا
اے ہمام تقویٰ کو اختیار کر اور نیک کام انجام دینے والا ہو جا ،کیونکہ خدا قرآن میں فرماتا ہے کہ خدا متقین اور نیکوکاروں کے ساتھ ہے ،ھمام نے آپ کے اس مختصر جواب پر اکتفا نہیں کیا اور آنحضرت ؑکو قسم دی کہ اس سے زیادہ وضاحت کے ساتھ بیان فرمائیں۔
اس وقت آنحضرت(ع) نے حمد و ثناء باری تعالیٰ اور پیغمبر (ص) پر درود و سلام کے بعد فرمایا۔
خداوند عالم نے لوگوں کو پیدا کیا جب کہ ان کی اطاعت سے بے نیاز تھا اور ان کی نافرمانیوں سے امان اور محفوظ تھا کیونکہ گناہگاروں کی نافرمانی اسے کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتی اور فرمانبرداری کی اطاعت اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی، ان کی روزی ان میں تقسیم کردی اور ہر آدمی کو اس کی مناسب جگہ پر برقرار کیامتقی دنیا میں اہل فضیلت ہیں، گفتگو میں سچے ،لباس پہننے میں میانہ رو۔راستہ چلنے میں متواضع، _ حرام کاموں سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں جو علم انہیں فائدہ دیتا ہے اسے سنتے ہیں، مصیبتوں اور آزمائشوں میں اس طرح ہوتے ہیں جس طرح آرام اور خوشی میں ہوتے ہیں اگر موت ان کے لئے پہلے سے معین نہ کی جا چکی ہوتی تو ثواب کے شوق اور عتاب کے خوف سے ایک لحظہ بھی ان کی جان ان کے بدن میں قرار نہ پاتی، خدا ان کی نگاہ میں بہت عظیم اور بزرگ ہے اسی لئے غیر خدا ان کی نگاہ میں معمولی نظر آتا ہے، بہشت کی نسبت اس شخص کی مانند ہیں کہ جس نے بہشت کو دیکھا ہے اور بہشت کی نعمتوں سے بہرہ مندہ ہو رہا ہے اور جہنم کی نسبت اس شخص کی طرح ہیں کہ جس نے اسے دیکھا ہے اور اس میں عذاب پا رہا ہے ان کے دل محزون ہیں اور لوگ ان کے شر سے امان میں ہیں،
دسرا خطبہ
15 رمضان کو میلاد مطہر حضرت امام حسن علیه السلام ہے آپ (ع) ہمارے لئے ایک بہترین نمونہ عمل ہے ماہ رمضان میں ایک دوسرے پر رحم کریں کیونکہ ایک قوم جن پرعذاب نازل ہونے والا تھا لیکن انکا آپس میں ترحم کی وجہ سے ان سے وہ عذاب ہٹایا گیا۔ماہ رمضان میں ہر آچھے عمل کا ثواب کئی گناہ زیادہ ہوتا ہے پس صدقہ دے تسبیح پڑھے اطعام دے ۔۔۔ اگر کسی کا آپ پر کوئی حق رہ گیا ہے تو وہ واپس کر دے اگر وہ شخص نہیں مل رہا ہے تو اسکے طرف سے صدقہ کر دے اس عمل کو رد مظالم کہا جاتا ہے۔ مؤمن پہلے اپنے آپ کو نصیحت کرتا ہے اور پھر دوسروں کو وعظ کرتا ہےمؤمن اپنے آپ کو شیطان کی فریب سے بچاتا ہے شیطان نےاب تک کسی کو نجات نہیں دیا بلکہ الٹا جہنم کی راہ پر گامزن کیا۔ لہذا ہمیں اللہ تعالی کی پیروی کرنی چاہئے جو کہ ہمیں دنیا اور آخرت کی مصبتوں سے نجات دلاتا ہے۔
فائل اٹیچمنٹ: