پہلا خطبہ
قرآن میں مومنین کے لئے خوشخبری: اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں ہر قسم کی مکمل سعادت اور خوشبختی حاصل ہو تو ہمیں کن چیزوں کی ضرورت ہے ہم کن چیزوں کے محتاج ہے۔
ہم نے اس حوالے سے کچھ نکات گزشتہ جمعے کی خطبوں میں عرض کیے ہے اور آج پانچویں نکتے سے اپنے موضوع کو آگے بڑھاتا ہو۔
1-ہم محتاج ہیں اس بات کے کہ ہمیں ہدف اور منزل کا پتہ ہونا چاہیے تاکہ ہم اسی منزل کی طرف بڑھتے جائیں
2- ہمیں جہل اور نادانی کے پردے ہٹانے ہونگے غرور اور تکبر سے نکلناہوگا اور قرآن کی نصیحتوں کو اپنانا ہوگا کیونکہ قرآن کی نصیحتیں گوہر گران قدر ہیں۔
3-ہمیں نادانی اور اندھیروں کے وہ پردے ہٹانے ہونگیں جو ہماری فہم وفراست کو اپنے اندر گھیر کر حقیقت کے نور سے دور رکھتے ہیں، جب ہم یہ پردے ہٹالیں گے تو پھر ہمارے دلوں پر نور کی جگمگاہٹ ہوگی۔
4- تیسری بات یہ کہ ہمیں سعادت تک پہنچنے کیلئے اپنے اندرونی وسوسوں سے نکلنا ہوگا وہ وسوسے کہ جو انسان کو بار بار ڈراتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس دور دراز سفر کیلئے آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے اور چھوڑو یہ چیزیں ہونے والی نہیں ہیں تو ہمیں لازمی ان وسوسوں سے نکلنا ہوگا۔
5-ہمیں یہ یقین ہونا چاہیے کہ ہماری یہ کوشش ، ضرور رنگ لائے گی اور ہماری اس کوشش کا درخت ایک دن ضرور پھل دیگا۔
6- ہمیں اپنی غلطیوں اور خطاؤں کی معافی اور بخشش کا بھی یقین ہونا چاہیے۔
7- ہمیں ہر حال میں ان چیزوں پر تکیہ کرنا چاہیے کہ جن پر مکمل اطمینان ہو۔
8- ہمیں اس بات کی ہر وقت احتیا ج ہے کہ جب ہم دشمن (شیطان) کے مقابل ہوں تو اللہ کی مدد اور نصرت ہمارے شامل حال ہو۔
9-اور یہ کہ مخالف پر غلبہ کی اور برتری کا رجحان اور امید رکھتے ہوں۔
10- وہ چیزیں جو سعادت انسانی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرتی ہوں ہمیں ان رکاوٹوں کو ہٹانا ہوگا۔
11- اور ہمیں ان سب دشمنوں پر غلبہ حاصل کرنا ہو گا اور آخر میں ان سب سختیوں اور تکلیفوں اور گرفتاریوں سے نکل کر اپنے مقصود کی طرف بڑھنا ہوگا۔
اور آخر میں انسان اپنے آپ کو زندگی میں یا زندگی کے اختتام پر کامیاب دیکھے، اپنی تمام تلاش اور کوششوں کے نتیجے میں ایک بہترین زندگی کے ساتھ روبرو ہو، اور خود کو بہشت میں نعمات الٰہی اور رضوان الہی سے سرفراز پائے۔
قرآن کریم کی ان آیات کی طرف توجہ فرمائیں۔ سورت نساء آیت نمبر 174 ، 175
يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ قَدْ جَاۗءَکُمْ بُرْہَانٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْکُمْ نُوْرًا مُّبِيْنًا174
174۔ اے لوگو! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس واضح دلیل آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور نازل کیا ہے۔
فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللہِ وَاعْتَصَمُوْا بِہٖ فَسَـيُدْخِلُہُمْ فِيْ رَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَفَضْلٍ0ۙ وَّيَہْدِيْہِمْ اِلَيْہِ صِرَاطًا مُّسْتَــقِيْمًا175ۭ
ہٰذا جو اللہ پر ایمان لے آئیں اور اس سے متمسک رہیں تو وہ جلد ہی انہیں اپنی رحمت اور فضل میں داخل کرے گا اور انہیں اپنی طرف آنے کا سیدھا راستہ دکھا ئے گا ۔
دوسرا خطبہ
آج کے خطبے میں میں چاہتا ہوں کہ آپ سب مؤمنین کے لئے ایک اہم نکتے کا ذکر کروں ۔ وہ یہ کہ حقیقی کامیابی اور فلاح صرف اہل ایمان اور مؤمنین کے لیئے مخصوص ہے ۔
اس میں کو ئي شک نہیں ہے کہ شریعت اور عقل میں کوئی تضاد نہیں، بلکہ یہ دونوں ایک دوسرے کی تائید کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی تقویت کرتے ہے۔
کیا خوب اور کیا بہتر ہوگا کہ جب عاقل لوگ اہل شریعت اور دیندار بھی ہوں تاکہ ان دونوں کے ساتھ ہونے سے انسان کو جسمی اور روحی سہولتیں ، دنیوی اور اخروی آرام اور سکون حاصل ہو جائے۔ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں مؤمنین کی معرفی اور پہچان کراتے ہوئے سوره اعراف آیت نمبر ایک سو ستاون میں فرمایا ہےکہ:
الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَکْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنکَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي کَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
(یہ رحمت ان مومنین کے شامل حال ہو گی)جو لوگ اس رسول کی پیروی کرتے ہیں جو نبی امی کہلاتے ہیں جن کا ذکر وہ اپنے ہاں توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ انہیں نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور پاکیزہ چیزیں ان کے لیے حلال اور ناپاک چیزیں ان پر حرام کرتے ہیں اور ان پر لدے ہوئے بوجھ اور (گلے کے) طوق اتارتے ہیں ، پس جو ان پر ایمان لاتے ہیں ان کی حمایت اور ان کی مدد اور اس نور کی پیروی کرتے ہیں جو ان کے ساتھ نازل کیا گیا ہے، وہی فلاح پانے والے ہیں ۔
فائل اٹیچمنٹ: