29جون 18 کو حجت الاسلام و المسلمین مولانا حسینی صاحب کی اقتداء میں نماز جمعہ ادا کی گئی
بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آپ نے سب سے پہلے لوگوں کو تقوائے الہی اپنانے کی سفارش کی اور پھر اسلام کے کچھ مخصوص صفات بیان کئے آپ نے کہا کہ اگر کوئی مسیحی پوچھیں؟ کہ اسلام میں کونسی ایسی صفات ہیں کہ جو باقی ادیان میں نہ ہو۔اور جس کی وجہ سے اسلام باقی ادیان سے الگ ہے تو اس سلسلے میں استاد شہید مطہری نے کتاب جھان بینی میں تقریبا 20 صفات ذکر کیے ہے اس میں سے ایک یہ ہے
1: کہ( ان للہ ) یعنی ہم سب خدا کی طرف سے آئے ہیں اور ہمارا خالق خدا ہے اگر مسلمانوں کا یہی عقیدہ محکم ہو جائیں کہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے تو یہ ہمارے زندگی کو بدل سکتا ہےمثلا اگر ہمیں یہ سمجھ آجائے کہ خدا علیم ہے یعنی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ اور مخفی نہیں ہے۔
جیسا کے کہ دعای کمیل میں آچکا ہے کہ خدایا تم نے مجھ پردو فرشتے مقرر کیے کہ جو میرے اچھے اور برے اعمال کو لکھتے ہیں تو یہ دو فرشتے ہم پر گواہی دینگے کہ اس نے ہمیں آپنے ساتھ گناہ کی محفلوں میں لے گئے یا پھر چھے مجالسوں میں لے گئے پس اگر ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ خدا علیم ہے اور وہ ہر چیز پر آگاہی رکھتا ہے اور حتی دعای کمیل میں یہ بھی آیا ہے کہ کچھ چیزیں ان دو فرشتوں پر بھی مخفی رہ جاتے ہیں لیکن خدا اس پر بھی آگاہ ہوتا ہے۔ اگر ہمارا یہ عقیدہ بنا تو پھر ہمارے لیے فرق نہیں کرتا کہ ہم حرم امام رضا علیہ سلام میں ہے یا پھر دبئی میں ہے یہاں پر بھی خدا مجھے دیکھ رہا ہے خدا ہمارے اعمال پر آگاہی رکھتا ہے پس اگر ہمارا عقیدہ بنا تو ہمیں اپنے اعمال میں پھر زیادہ خیال رکھنا ہوگا۔
حضرت امام علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ہے (ان شاھد ہو الحاکم) کہ قیامت میں حاکم اور قاضی (اللہ) خود شاھد اور گواہ بھی ہے ہمارے آچھے اعمال کو بھی خدا نے دیکھے ہیں اور ہمارے برے اعمال کو بھی اللہ نے دیکھے ہیں اور اب اسی خدا نے ہی فیصلہ بھی سنانا ہے اور قاضی بھی وہی خدا ہے۔
کہتے ہیں کہ آیت اللہ بہجت کے جو صالحین میں سے تھا اس کا ایک شاگرد جسکا نام مصباح یزدی ہے اور اس کا ہمکلاسی جس کا نام مسعودی ہے بیان فرماتے ہیں کہ آغای مصباح کا بیٹا بیخوش ہوتا تھا تو انہوں نے آیت اللہ بہجت سے بیٹے کے لیے دعا کی سفارش کی تو آیت اللہ بہجت نے اپنے سر کو کچھ لحظوں کے لیئے نیچے کر دیا اور کچھ مدت کے بعد کہتے ہیں کہ اس بچے کو اب کچھ بھی نہیں ہوگا اور کہتے ہیں کہ یہ کہنے کے بعد پھر وہ بچہ بے ہوش نہیں ہوا اس کا مطلب ہے کہ آیت اللہ بہجت صاحب کا اس دنیا میں کچھ نہ کچھ کنٹرول تھا کچھ نہ کچھ اس کے کنٹرول میں تھی تو تب اس نے یہ کرامت کر دیکھایا۔
لیکن وہ اللہ جس کی قدرت میں سب کچھ ہے وہ ہر شئی پر محیط ہے تو ہمیں پھر اس خدا کی بارگاہ خدا میں گناہ نہیں کرنا چاہیے ہم خدا کی طرف سے ہے اس سلسلے میں ایک اور نکتہ آپ لوگوں کی خدمت میں عرض کرو کہ اگر ہم خدا کی طرف سے ہے تو پھر خدا پر توکل بھی رکھنا چاہیے کہ جو ہمارا بہترین پشت پناہ ہے کہتے ہیں کہ مولانا برقعی صاحب آیت اللہ مجتہدی صاحب کی گھرمیں مجلس پڑتھا تھا ایک مرتبہ وہ مجلس ختم ہونے کے بعد جلدی جانا چاہتا تھا تو آیت اللہ مجتہدی صاحب نے کہا کہ بیٹھ جاؤ جس چیز کیلئے آپ جاننا چاہتے ہو وہ خود آپ کے پاس آ رہا ہے مولانا برقی صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے تین مرتبہ اٹھنے کی کوشش کی لیکن آیت اللہ مجتہدی صاحب نے مجھے روکا اور یہی کہا کہ رک جاؤ جس چیز کے لئے تم جانا چاہتے ہو وہ خود آپکے پاس آ رہا ہے کہتے ہیں کہ کچھ دن نہیں گزرا تھا کہ ایک آدمی آیا اور انہوں نے گاڑی کی چابی آیت اللہ مجتہدی صاحب کو دینی چاہی اور آیت اللہ مجتہدی صاحب نے وہ چابی میری طرف پھینک دی اور کہنے لگے کہ لو گاڑی آپ کو مل گئی مولانا برقی صاحب فرماتے ہیں کہ میرا یہی ارادہ تھا کہ میں جلدی جاکر بینک منیجر سے ملوکہ بینک کے ذریعے وہ مجھے ایک گاڑی دے لا دے تو آقا آیت اللہ مجتہدی صاحب سمجھ گئے تھے کہ مجھے کس چیز کی ضرورت ہے اور انہوں نے ہمارے مشکل کو اس طرح حل کیا اور آخر میں فرمانے لگے کہ آپ کیلئے امام حسین علیہ السلام کا ایک پیغام ہے اور وہ پیغام یہ ہے کہ اپنے ارباب کو بدل نہیں دینا جو کچھ مانگنا ہے اپنے ارباب سے ہی مانگو وہ آپکو سب کچھ دلا سکتا ہے تو اگرہمارا رب الارباب خدا ہے تو ہمیں خدا سے مانگنا چاہیے اسی پر توکل اور بھروسہ رکھنا چاہیے
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فائل اٹیچمنٹ: