رشوت
س1235 : بينک سے سرو کار رکھنے والے بعض لوگ بينک کے عملہ کو مال کى کچھ مقدار پيش کرتے ہيں تاکہ بنک کا عملہ ان کا کام جلدى اور اچھى طرح انجام دے اور يہ بات بھى معلوم ہے کہ اگر عملہ مذکورہ عمل انجام نہ دے تو اسے کچھ بھى نہيں ديا جائے گا مذکورہ صورت ميں عملے کے مال لينے کا کيا حکم ہے؟
ج: بينک کے عملے کو اس کام کے بدلے ميں کچھ نہيں لينا چاہيے جس کے لئے اسے ملازم رکھا گيا ہے اور اس کے عوض وہ تنخواہ ليتا ہے ۔ اسى طرح بينک معاملات انجام دينے والے شخص کا عملہ کو لالچ دينا اور مال وغيرہ دينا تاکہ ان کا کام انجام پاسکے صحيح نہيں ہے کيونکہ يہ عمل فساد کا سبب ہے۔
س1236 : اگر کوئى شخص قدردانى اور شکريہ کے طور پر کسى حکومتى کا رندے کو کوئى چيز ہديہ دے تو اسکا حکم کيا ہے ؟ اگرچہ متعلقہ کا رندہ کسى توقع کے بغير کام انجام ديتا ہو؟
ج: دفترى ماحول ميں کام نکلوانے کے لئے آنے والوں کسى قسم کا ہديہ لينا نہايت خطرناک کام ہے جتنا ہوسکے اس سے اجتناب کريں يہ آپکى دنيا اور آخرت کے لئے بہتر ہے ۔ ہديہ لينا فقط ايک صورت ميں جائز ہے کہ جب دينے والا اصرار کرے اور لينے والا انکار کررہاہو ليکن دينے والا آخر کارکسى طرح سے اسے ہديہ عطا کردے البتہ وہ بھى کام نبٹنا دينے کے بعد کسى سابقہ مذاکرات اور توقع کے بغير ۔
س1237 : بينک سے سروکار رکھنے والے لوگ بينک کے عملے کو رواج کے مطابق عيد کے تحفہ کے عنوان سے مال ديتے ہيں۔ اور انہيں يہ بھى معلوم ہے کہ اگر مذکورہ تحفہ نہ ديا جائے تو عملہ اسکے کام کو مطلوبہ طريقے سے انجام نہيں دے گا، ايسى صورت ميں کيا حکم ہے؟
ج: اگر مذکورہ تحفہ بينک کى خدمات حاصل کرنے والے افراد کے درميان عملے کى جانب سے تفريق کا سبب بنتا ہے اوراس کا نتيجہ فساد اور دوسروںکے حقوق کے ضايع ہونے کا سبب ہے تو عملہ کو ہديہ دينا جائز نہيں ہے اور عملہ کے لئے بھى ہديہ لينا جائز نہيں ہے۔
س1238 : ان تحائف، پيسوں اور کھانے پينے کى چيزوں کا کيا حکم ہے جنہيں دفاتر سے رجوع کرنے والے افراد حکومت کے کار ندوں کو اپنى رضا اور خوشى سے ديتے ہيں ؟ اور اس مال کا کيا حکم ہے جو عملہ کو رشوت کے طور پر ديا جاتا ہے چاہے دينے والے کو کسى عمل کى توقع ہو يا نہ ہو ؟ اور اگر افسر نے رشوت کے لالچ ميں کوئى عمل انجام ديا تو اس کا کيا حکم ہے؟
ج: رجوع کرنے والے افراد سے کسى قسم کا کوئى تحفہ قبول نہيں کرنا چاہيے ۔ چاہے اس کا کوئى بھى عنوان ہو اس لئے کہ مذکورہ عمل انکے بارے ميں سوءظن ، فساد اور لالچى افراد کے لئے دوسروں کے حقوق کو پامال کرنے اور قانون شکنى کا سبب بنتا ہے ، اورجہاں تک رشوت کا تعلق ہے تو يقينالينے والے اور دينے والے دونوں پر حرام ہے، رشوت لينے والے پر واجب ہے کہ اسے واپس کرے اور اس کا استعمال کرنا جائز نہيں ہے۔
س1239 : کبھى کبھار ديکھا جاتا ہے کہ بعض افراد دفتروں ميں آنے والوں سے رشوت کا تقاضا کرتے ہيں تاکہ ان کا کام انجام ديں آيا مذکورہ افراد کے لئے رشوت دينا جائز ہے؟
ج: دفاتر ميں آنے والے افراد کے لئے عملے کے کسى فرد کو غير قانونى طور پر مال يا کوئى اور خدمات وغيرہ پيش کرنا جائز نہيں ہے۔ جس طرح عملہ کے افراد پر واجب ہے کہ وہ لوگوں کے کام کو طلب مال کے بغير اور قانونى طريقے سے مال لئے بغير انجام ديں ، عملے کے لئے مذکورہ مال کو استعمال کرنا جائز نہيں ہے بلکہ اس کا واپس کرنا واجب ہے۔
س1240 : حصول حق کے لئے رشوت دينے کا کيا حکم ہے؟ اور يہ بھى معلوم ہے کہ مذکورہ عمل کبھى کبھى دوسروں کے لئے رکاوٹ کا سبب بن جاتا ہے جيسے مذکورہ صاحب حق کو دوسرے پر مقدم کرنا ؟
ج: اگر حق ثابت کرنا رشوت پر موقوف نہيں ہے تو رشوت دينا جائز نہيں ہے ، اگرچہ دوسروں کے امور ميں رکاوٹ کا سبب نہ بنے اور اگر دوسروں کے امور ميں بغير استحقاق کے رکاوٹ ہو تو بدرجہ¿اولى جائز نہيں ہے۔
س1241 : اگر کوئى شخص اپنے جائز کام کو انجام دلوانے کے لئے مال دينے پر مجبور ہو تاکہ متعلّقہ دفتر کے افراد اس کا شرعى اور قانونى کام آسانى سے انجام ديں اور وہ يہ بھى جانتا ہے کہ اگر اس نے رقم ادا نہ کى تو اس کا کام انجام نہيں پائے گا تو کيا مذکورہ عمل رشوت کا مصداق ہے؟ کيا يہ عمل حرام ہے؟کيا مجبورى رشوت کے عنوان کو بدل ديتى ہے؟ يہاں تک کہ مذکورہ عمل حرام نہيں رہتا؟
ج: دفتر کے عملے کو کہ جس کا کام دفترى خدمات انجام دينا ہے کام کے لئے دفاتر ميں آنے والے شخص کى طرف سے کسى بھى قسم کا مال يا کوئى اور چيز دينا شرعى اعتبار سے حرام ہے کيونکہ اس کا لازمى نتيجہ دفترى نظام کا فاسد ہوجانا ہے۔ مجبورى کا گمان اسے جائز قرار نہيں ديتا ۔
س1242 : سمگلر لوگ عملے کے افراد کو مال کى پيش کش کرتے ہيں تاکہ قانون کى خلاف ورزى سے چشم پوشى کى جائے اور اگر عملے کا فرد ان کى پيش کش کو قبول نہ کرے تو اسے قتل کى دھمکى دى جاتى ہے ايسى صورت حال ميں عملے کے افراد کا فريضہ کيا بنتاہے؟
ج: سمگلر لوگوں سے چشم پوشى کے عوض کسى قسم کا مال لينا جائزنہيں ہے۔
س1243 : ٹيکس کے انچارج نے حساب کرنے والے کو حکم ديا کہ ايک کمپنى کے ٹيکس ميں کچھ تخفيف کرے اس صورت حال ميں اس شخص کو اپنے انچارج کى اطاعت کرنا چاہيے ؟ اور يہ بھى معلوم ہے کہ اگرا س نے ايسا نہ کيا تو اسے مشکلات اٹھانا پڑيں گي۔ کيا اس کے لئے حکم کى تعميل کے عوض ، کچھ مال لينےکا حق ہے؟
ج: انچارج کے حکم کو تسليم کرنے ميں کوئى حرج نہيں ليکن اس کام کے لئے رشوت لينا جائز نہيں ہے۔
فائل اٹیچمنٹ: