مصورى اور مجسمہ سازى
س1215: کھلونے ، مجسمے ، تصاوير اور ذى روح موجودات جيسے نباتات، حيوانات اور انسان کى تصويريں بنانے کا کيا حکم ہے؟ انکى خريد و فروش گھر ميں رکھنے يا نمايش کے طور پر رکھنے کا حکم کيا ہے ؟
ج: بے روح اجسام کى مجسمہ سازي، تصوير ، اور خاکے بنانے ميں مطلقاً کوئى حرج نہيں ہے ، اسى طرح ذى روح ِاجسام کى تصوير اور خاکے بنانے ميں کوئى حرج نہيں ہے اگر جسم کى صورت ميں نہ ہو يا يہ کہ اگر مجسمہ کى صورت ميں ہوتو کامل نہ ہو۔ ليکن انسان اور دوسرے حيوانات کا کامل جسم بنانے ميں اشکال ہے ليکن مذکورہ اشياءکى خريد فروخت يا گھر ميں رکھنےميں مطلقاً کوئى حرج نہيں ہے نمائش کے طور پر پيش کرنے ميں بھى کوئى حرج نہيں ہے۔
س1216: جديد طريقہ تعليم ميں خود اعتمادى کے عنوان سے ايک درس شامل ہے جسکا ايک حصہ مجسمہ سازى پر مشتمل ہے بعض اساتيد طالب علموں کو کھلونے بنانے يا کپڑے يا کسى اور چيز کے ذريعے کتّے ، خرگوش و غيرہ کا مجسمہ بنانے حکم ديتے ہيں اور اسکا عنوان دستى مصنوعات رکھا جاتاہے۔ مذکورہ اشياءکے بنانے کا کيا حکم ہے ؟ استاد کا حکم صحيح ہے؟کيا مذکورہ اشياءکے مکمل اجزاءاور نامکمل اجزاءہونے ميں کوئى فرق ہے؟
ج: اگر عرف عام کى نظر ميں حيوان کا مجسمہ مکمل اجزاءکا نہ ہو يا طالب علم بالغ نہ ہو اور شرعى طور پر مکلّف ہونے کى عمر ميں نہ ہو تو کوئى حرج نہيں ہے۔
س1217: بچوں اورنوجوانوں کا قرآنى قصّوں کے خاکے بنانے کا کيا حکم ہے؟ مثلاً بچوں سے يہ کہا جائے کہ مثال کے طور پر اصحاب فيل يا حضرت موسيٰ کے لئے دريا کے پھٹنے کے واقعہ کى تصوير بنائيں ؟
ج: بذات خود اس کام ميں کوئى حرج نہيں ہے ليکن حقيقت اور واقعيت پر مبنى ہونا چاہے ، غير واقعى اور ہتک آميز نہيں ہونا چاہيے۔
س1218: کيا مخصوص مشين کے ذريعے کھلونا يا انسان و غيرہ جيسے ذى روح موجودات کا مجسمہ بنانا جائز ہے يا نہيں ؟
ج: اگر بنانے کے عمل کو خود انسان کى طرف نسبت نہ دى جائے تو مشين سے بنانے ميں کوئى حرج نہيں ہے ورنہ اس ميں اشکال ہے۔
س1219: مجسمے کى طرز کا زيور بنانے کا کيا حکم ہے؟کيا مجسمہ سازى کے لئے استعمال شدہ مواد بھى حرام ہونے ميں مؤثر ہے؟
ج: ذى روح موجودات کا مجسمہ اگر کامل بنايا جائے اور وہ بھى ايک فرد بنائے تو اس ميں اشکال ہے اس لحاظ سے اس مواد ميں کوئى فرق نہيں ہے جس سے مجسمہ بنايا جاتاہے نيز زينت کے طور پر يا کسى اور مقصد کے لئے استعمال ہونے ميں بھى فرق نہيں ہے۔
س1220: آيا کھلونوں کے اعضاءمثلاً ہاتھ پاؤں يا سر دوبارہ جوڑنا مجسمہ سازى کے زمرے ميں آتاہے؟ کيا اس پر بھى مجسمہ سازى کا عنوان صدق کرتاہے؟
ج: مذکورہ اعضاءبنانا يا انھيں دوبارہ جو ڑغا ، مجسمہ سازى نہيں کہلاتا لہذا جائز ہے۔ ہاں مذکورہ اعضاءکو ترکيب کرنے سے ذى روح حيوان مثلاً انسان کى تکميل ہوجائے تو اسے مجسمہ سازى کا شرعاً حرام عمل قرار ديا جاتا ہے۔
س1221: جلد کے نيچے خال بنانا (Tatoo) جو کہ بعض لوگوں کے ہاں رائج ہے يعنى انسانى جسم کے بعض اعضاءپر اس طرح مختلف تصاوير بنائى جاتى ہيں کہ وہ محو نہيں ہوتيں ،مذکورہ عمل کا کيا حکم ہے؟اور کيا يہ ايسى رکاوٹ ہے کہ جس کى وجہ سے وضو يا غسل نہيں ہوسکتا ۔
ج: جلد کے نيچے خال بنانا حرام نہيں ہے اور وہ اثر جو جلد کے نيچے باقى ہے وہ پانى کے پہنچنے سے مانع نہيں ہے لہذا غسل اور وضو صحيح ہے۔
س1222: ايک شوہر اور بيوى معروف تصوير بنانے والوں ميں سے ہيں۔ ان کا کام تصاويرکى مرمت کرنا ہے۔ ان ميں سے بہت سى تصاوير عيسائى معاشرے کى نشاندہى کرتے ہيں ۔ بعض پر صليب منقوش ہے يا حضرت مريم يا حضرت عيسى کى تصوير ہے مذکورہ اشياءکو گرجا والے يا مختلف کمپنياں ان کے پاس لے کر آتى ہيں تاکہ ان کى مرمت کى جائے جبکہ ان ميں سے بعض اجزاءپرانے ہونے يا کسى اور وجہ سے ضايع ہوگئے ہوتے ہيں ۔ آيا ان کے لئے مذکورہ تصاوير کى مرمت کرنا اور اس عمل کے عوض اجرت لينا صحيح ہے؟ اکثر تصاوير اسى طرح کى ہوتى ہيں اور ان کا يہى واحد پيشہ ہے جس سے وہ اپنى زندگى گزارتے ہيں جبکہ وہ دونوں اسلامى تعليمات کے پابند ہيں کيا مذکورہ تصاوير کى مرمت اور اس کا م کے بدلے اجرت لينا انکے لئے جائز ہے؟
ج: محض کسى فن پارے کى تعمير اور مرمت کرنا اگرچہ عيسائى معاشرے کى نشاندہى کرتے ہوں يا حضرت عيسيٰ عليہ السلام و حضرت مريم عليہا السلام کى تصاوير پر مشتمل ہوں جائز ہے اور مذکورہ عمل کے عوض اجرت لينا بھى صحيح ہے اور اس قسم کے عمل کو پيشہ بنانے ميں بھى کوئى حرج نہيں ہے مگر يہ کہ باطل کى ترويج يا کسى اور برائى کا سبب بنے تو جائز نہيں ہے۔