تھيٹر اور سينما
س1211 : کيا فلموں ميں ضرورت کے تحت علماءدين اور قاضى کے لباس سے استفادہ کرنا جائز ہے؟کيا ماضى اور حال کے علماءپر دينى اور عرفانى پيرائے ميں فلم بنانا جائز ہے؟ اس شرط کے ساتھ کہ ان کا احترام اور اسلام کى حرمت بھى محفوظ رہے ؟ اور انکى شان ميں کسى قسم کے بے ادبى اور بے احترامى بھى نہ ہو ايسى فلميں بنانے کا مقصد يہ ہو کہ ايسى اعلى اقدار کو پيش کيا جائے جو کہ دين حنيف کى علامت ہيں۔ اور عرفان اور ثقافت کے اس مفہوم کو بيان کيا جائے جو ہمارى اسلامى امت کا طرہ امتياز ہے اور اس طرح سے دشمن کى فحش ثقافت سے مقابلہ کيا جائے۔ اور يہ تصوير کشى ، جاذب اور پر اثر سينما کى زبان ميں ہو جو خصوصاً جوانوں کے لئے پرکشش ہو؟
ج: اس مطلب کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ سينما بيدارى اور شعور پيدا کرنے اور تبليغ کا ذريعہ ہے پس ہر اس چيز کى تصوير کشى کرنا يا پيش کرنا جو نوجوانوں کے فہم و شعور کو بڑھائے اور ثقافت اسلامى کى ترويج کرے، جائز ہے۔ انہيں چيزوں ميں سے ايک علما ءدين کى شخصيت ، انکى وضع و قطع ديگر صاحبان علم و منصب کى شخصيت اور انکى وضع قطع کا تعارف کراناہے۔ ليکن ان کے کردار کا خيال کرتے ہوئے ان کے احترام کو ملحوظ رکھنا اور لباس کى حرمت کا پاس رکھنا واجب ہے اور يہ کہ ايسى فلموں سے اسلام کے منافى مفاہيم کو بيان کرنے کے لئے استفادہ نہ کيا جائے۔
س1212: ہم نے ايک ايسى فلم بنانے کا ارادہ کيا ہے جسکى داستان غم انگيز اور حماسى ہو جو کربلا کے ہميشہ زندہ رہنے والے واقعہ کى تصوير پيش کرتى ہو، جو اسلام کى ان اعليٰ اقدار و مقاصد کو پيش کرتى ہو جنکى خاطر امام حسين شہيد ہوئے ہيں البتہ مذکورہ فلم ميں امام حسين عليہ السلام کو ايک معمولى اور قابل رؤيت فرد کے طور پر نہيں دکھا يا جائے گا بلکہ فلم بندى ، ترتيب اور نورپردازى کے تمام مراحل ميں ايک نورانى شخصيت کا منظرہ پيش کيا جائے گا کيا اسى فلم بنانا اور امام حسين عليہ السلام کو مذکورہ طريقے سے پيش کرنا جائز ہے ؟
ج: اگر فلم قابل اعتماد تاريخى شواہد کى روشنى ميں بنائى جائے اور موضوع کا تقدس محفوظ رہے۔ اور امام حسين اور ان کے اصحاب اور اہل بيت سلام اللہ عليہم اجمعين کا مقام و مرتبہ ملحوظ رہے تو کوئى حرج نہيں ہے۔ ليکن موضوع کے تقدس کو محفوظ رکھنا جيسا کہ محفوظ رکھنے کا حق ہے اور اسى طرح امام اور ان کے اصحاب کى حرمت کو باقى رکھنا بہت مشکل ہے لہذا اس ميدان ميں بہت زيادہ احتياط کى ضرورت ہے۔
س1213: اسٹيج يا فلمى اداکارى کے دوران مردوں کے لئے عورتوں کا لباس اور عورتوں کے لئے مردوں کے لباس پہننے کا کيا حکم ہے؟ اور عورتوں کا مردوں کى آواز کى نقل کرنا اور مردوں کا عورتوں کى آواز کى نقل کرنے کا کيا حکم ہے؟
ج: اداکارى کے دوران کسى حقيقى شخص کى خصوصيات بيان کرنے کى غرض سے جنس مخالف کے لئے ايک دوسرے کا لباس پہننا يا آواز کى تقليد کرنا اگر کسى فساد کا سبب نہ بنے تو اس کا جائز ہونا بعيد نہيں ہے۔
س1214: اسٹيج شو يا ڈراموں ميں خواتين کے لئے ميک اپ کے سامان استعمال کرنے کا کياحکم ہے؟ جبکہ انہيں مرد مشاہدہ کرتے ہوں؟
ج: اگر ميک اپ کا عمل خود انجام دے يا خواتين کے ذريعے انجام پائے يا کوئى محرم انجام دے اور اس ميں کوئى فساد نہ ہو تو جائز ہے وگرنہ جائز نہيں ہے البتہ ميک اپ شدہ چہرہ نامحرم سے چھپانا ضرورى ہے ۔
فائل اٹیچمنٹ: