حجت الاسلامولانا موسوی صاحب
24 ربیع الثانی 1439(ھ۔ ق) مطابق با 12 /01/ 2017 کو نماز جمعہ حجت الاسلامولانا موسوی صاحب کی اقتداء میں آدا کی گئی
مولانا صاحب نے نماز کو موضوع بحث بنایا آپ نے کہا کہ لفظ "صلاۃ" باب تفعیل کا مصدر ہے جس کا معنی " نماز پڑھنا، دعاء کرنا اور درود پڑھنا ہے اور جب ''صلاة'' کی نسبت اللہ تعالی کی طرف ہو ، تو اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی '' مدح و ثنا'' بیان فرماتا ہے، اور جب اس کی نسبت فرشتوں کی طرف ہو ، تو مطلب یہ ہے کہ فرشتے '' دُعا'' کرتے ہیں ۔ فرمان باری تعالی ہے: "إِنَّ اللَّـهَ وَمَلَائِکَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴿٥٦﴾ (سورۃ الاحزاب)
ترجمہ: '' بلاشبہ اللہ تعالی اور اس کے فرشتے نبی (ﷺ) پر درود وصلوٰت بھیجتے ہیں، اے ایمان والو!تم بھی ان پر درود بھیجو، اور سلام بھیجو''
اس آیہ میں کچھ نکات ہے ۔
1- کہ خدا وند متعالی اور اس کے فرشتے نبی (ﷺ) پر درود و سلام بھیجتے ہیں
2- اور یہ درود اور سلام ہمیشہ کے لئے ہے۔
3- مؤمنین کو بھی حکم کیا جا رہا کہ درود اور سلام بھیجے۔
4- ممکن ہے کہ یہ ایک واجب حکم ہو کیونکہ آخر میں تسلیم ہو نے کا بھی آمر ہے۔
5- اللہ تعالی کا نبی ﷺ پر درود و صلوٰت بھیجنے سے مراد یہ ہے کہ وہ قیامت تک آپ ﷺکے لیے (بلندی درجات اور رحمت) کی دُعا کرتے ہیں۔
قال أبو عبدِ الله أو أبو جعفر علیهما السلام:
أثقَلُ ما یوضَعُ فی المیزانِ یومَ القیامةِ، الصَّلاةُ علی مُحمَّدٍ وَ(علی) أهلِ بِیتِه.
قیامت کے روز ترازوئے اعمال پر سب سے وزنی چیز، محمد اور آل محمد پر درود ، ہوگا۔
حضرت محمد مصطفی ﷺ نے فرمایا: ( إرفَعُوا أصواتَکُم بالصَّلاةِ عَلَی؛ فَإنَّها تَذْهَبُ بِالنِّفاقِ).
مجھ پراونچی آواز سے درودپڑھا کرو کیونکہ اس سے نفاق ختم ہو جاتا ہے۔
قال الهادي (ع) : إنما اتخذ الله عزّ وجلّ إبراهيم خليلاً ، لکثرة صلواته على محمد وأهل بيته صلوات الله عليه وآله .
بیشک اللہ تعالی نے اس لئے حضرت ابراھیم (ع) کو اپنا خلیل اور دوست منتخب کیا چونکہ وہ محمد اور آل محمد پر کثرت سے درود بھیجتے تھے۔
قال الصادق(ع) لصباح بن سیابه: ألا أعلمک شيئا يقي الله به وجهک من حر جهنم ؟
قلت : بلى ، قال : قل بعد الفجر : ( اللهم صل على محمد وآل محمد ) مئة مرة يقيالله به وجهک من حر جهنم
حضرت امام نے صباح بن سیابہ سے فرمایا: کیا آپکو ایک ایسی شے کی تعلیم نہ دوں کہ جسکی وجہ سے خدا آپکو جہنم سے بچا دے!
انہوں نے کہا ہا ں یابن رسول اللہ(ص) فرمائیں
فرمایا: نماز فجر کے بعد 100 مرتبہ درود پڑھا کرو کہ جسکی وجہ سے خدا آپکو جہنم کی آگ سے بچا دے گا۔
قالَ النَّبیُّ صَلَّی اللهُ عَلیهِ وَآلِهِ: إنَّ الشَّیطانَ اثنانِ: شَیطانُ الجِنِّ وَ یُبَعَّدُ بـ لاحُولَ وَلاقُوَّةَ إلاّ بِاللهِ العَلِّی العَظِیمِ، وَشِیطانُ الإنْسِ وَیُبَعَّدُ بِالصَّلاةِ عَلیَ النَّبیِّ وَآلِهِ.
نبی پاک(ص) نے فرمایا: شیطان دو قسم کے ہیں ایک شیطان جنات میں سے ہیں کہ جو( لا حول و لا قوۃ الا با اللہ العظیم )کے ساتھ دور ہو جاتا ہے
ایک شیطان انسانو ں میں سے ہیں کہ محمد و آل محمد پر صلوات پڑھنے کے ساتھ دور ہو جاتا ہے۔
حضرت امام صادق(ع) نے فرمایا: (ما من عمل افضل یوم الجمعہ من الصلوۃ علی محمد و آلہ)۔
جمعے کے دن محمد و آل محمد پر صلوات پڑھنے سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں۔
وعن مالک الجهني قال: ناولت أبا عبد الله(عليه السلام) شيئاً من الرياحين فأخذه فشمه ووضعه على عينيه ثم قال: (من تناول ريحانة فشمها ووضعها على عينيه، ثم قال: اللهم صل على محمد وآل محمد لم تقع على الأرض حتى يغفر له
مالک جھنی سے روایت ہے کہ میں نے ابا عبد اللہ (ع) کی خدمت میں گل پیش کیاپس آپ (ع) نے اسےسونگھ کر اپنی آنکھوں پر رکھ لیااور پھر درود شریف پڑھ لیا اور پھر فرمایاکہ جس نے گل لیا اور خوشبو سونگھنے کے بعد آنکھو ں پر رکھ لیااور بولا اللهم صل على محمد وآل محمد
یہ گل زمین پر نہیں رکھے گا مگر یہ کہ اس کے تمام گناہ بخش ديے جائینگے۔
ابی عبد اللہ (ع) نے فرمایا: لا یزال الدعاء محجوبا حتی یصلی علی محمد و آل محمد
جب تک دعا کے بعد درود نہ پڑھا جائے اس وقت تک دعا پردوں میں رہ جاتی ہے
کافی جلد4 ص248 حدیث 1
عن ابي جعفر (ع) قال: انما فرض الله عز وجل على الناس من الجمعة إلى الجمعة خمسا وثلاثين صلاة منها صلاة واحدة فرضها الله عز وجل في جماعة وهي الجمعة، ووضعها عن تسعة: عن الصغير، والکبير، والمجنون، والمسافر، والعبد، والمرأة، والمريض، والاعمى، ومن کان على راس فرسخين
خداوند متعال نے ایک جمعےسے دوسرے جمعے تک 35 نمازیں فرض کی ہیں کہ اس میں سے ایک نماز جمعہ ہے کہ جس کا جماعت کے ساتھ پڑھنا فرض ہے البتہ نماز جمعہ نو(9) قسم کے لوگوں کو معاف ہے: بچے، بوڑھے اور ضعیف ، دیوانے ، مسافر ، غلام ، عورتیں، بیمار، اندھے، اور جن کا گھر دو فرسخ پر ہو۔
(امالی شیخ صدوق ص390)
حضرا ما م صادق (ع) نے فرمایا: کہ جب کوئی شخص کسی حاجت کے لئے اللہ کی بارگاہ میں سؤال کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی حاجت کی قبولیت کو اگلے جمعے تک موخر کر دیتا ہےتاکہ اسے جمعے کے دن کی فضیلت شامل ہو جائے ۔
نقل کیا گیا ہے کہ اصحاب رسول اللہ(ص) جمعے کے لئے جمعرات سے تیا ر ہوتے تھے ۔
جمعے کی دن مسجد کے دروازے پر کچھ ملائک کھڑے ہوتے ہیں اور وہ مسجد میں آنے والوں کے ایک ایک کا نام لکھتے ہیں اور جب امام خطبہ پڑھنے بیٹھ جاتا ہے اور صفوف نماز مرتب ہو جاتی ہیں تو وہ فرشتے بھی اپنے صحیفے بند کر کے خطبےسنتے ہیں ۔
فائل اٹیچمنٹ: