س : بینک میں جاری اکاؤنٹ کے مالک کے اپنے حساب میں کافی مقدار میں مبلغ موجود ہے اور وہ اپنے حساب سے مبلغ نکال سکتا ہے البتہ اگر اکاؤنٹ میں کوئی مبلغ یا اعتبار نہ بھی ہو تو بھی اکاؤنٹ کے مالک کو بینک مشخص مقدار میں مبلغ نکالنے کی اجازت دیتاہےاور یہ معاملہ اطمینان کے ساتھ مشتری کے ساتھ انجام پاتا ہے (مشتری کی توجہ مبذول کرنے کے لئے ) اور پھر بینک حساب سے نکالے گئے مبلغ پر مدت کے اعتبار سے منافع لگاتا ہے اس معاملے کو اضافی رقم نکالنا کہیں گے کیا اس صورت میں حساب سے زیادہ مقدار میں مبلغ نکالنا جائز ہے ؟ کس حالت میں جائز ہے؟
ج : اگر بینک سے اصل مبلغ کا نکالنا قرض کے طور پر اور منافع ادا کرنے کے ہمراہ ہو تووہ سود اور حرام ہے لیکن اصل مبلغ حلال ہے اور اس مبلغ میں تصرف کرنے میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے لیکن حرام سے بچنے کے لئے سود ادا کرنےکی نیت نہ کرے اگر چہ اسے معلوم ہے کہ وہ اس سے سود ضرور وصول کریں گے ۔
فائل اٹیچمنٹ: