دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 2
امام سجاد (ع) خاندان رسالت (ص) کے دوسرے افراد کے ہمراہ کوفہ اور شام لے جائے جاتے ہيں اور اپني پھوپھي محترمہ سيدہ زينب (س) کے ہمراہ فاسد و بدعنوان اموي خاندان کي حقيقت بےنقاب اور ثاراللہ (ع) کے مقدس مشن کو صحيح اور سيدھے راستے کے طور پر متعارف کرکے حسيني مشن کي تکميل کا اہتمام کيا-
امام سجاد (ع) نے کوفہ اور شام ميں بھي اور کوفہ سے شام کے راستے ميں بھي، اپنے افشاء کر دينے والے خطبوں کے ذريعے قيام حسيني (ع) کے اصولوں اور فلسفے سے لوگوں کو آگاہ فرمايا جبکہ حضرت زينب (س) اور فاطمہ صغري (س) کے خطبے بھي امام سجاد (ع) کے زير نگراني و ہوا کرتے تھے-
امام سجاد (ع) نے ہر موقع اور مناسبت سے فائدہ اٹھا کر تحريک عاشورا کو زندہ رکھنے کي کامياب کوشش کي؛ جب پاني لايا جاتا آپ (ع) اپنے والد ماجد کو ياد کرتے اور جب چچا ابوالفضل (ع) کے بچوں کو ديکھتے، آنسو بہاتے اور جب کوئي بکرا يا دنبہ ذبح کرتا تو آپ (ع) پوچھتے: کيا تم نے اس کو پاني پلايا ہے؟ جب وہ ہاں ميں جواب ديتے تو آپ (ع) فرماتے: ليکن دشمنوں نے ميرے بابا حسين (ع) کو پياسا شہيد کيا؛ اور آپ (ع) کے يہ اقدامات امام حسين (ع) کي الہي تحريک کو فراموش نہيں ہونے ديتے تھے-
دو صفر سنہ 61 ہجري کے دن خاندان رسالت (ص) کو ايسے حال ميں شام ميں داخل کيا گيا کہ عرصہ چاليس سال سے اس سرزمين پر اميرالمۆمنين (عليہ السلام) اور اس خاندان کے خلاف زہريلي تشہيري مہم چلائي گئي تھي اور معاويہ نے زرپرست کرائے کے خطيبوں کو مامور کيا تھا کہ منبر رسول (ص) پر بيٹھ کر رسول اللہ (ص) کے بھائي اميرالمۆمنين (ع) کو برا بھلا کہا جائے اور آپ (ع) کے خلاف دشنام طرازي کريں-
امام سجاد علیہ السلام کے متعلق اور مضامین
حوالہ جات:
1- بحار الانوار ـ ج 45 ص 139-
فائل اٹیچمنٹ: