بے شک امام سجاد (عليہ السلام) اور حضرت زينب کبري (عليہا السلام) اور خاندان رسالت کے دوسرے افراد کے خطبوں نے حقائق کو بےنقاب کرنے ميں بہت اہم کردار ادا کيا اور فرزند رسول حضرت سيدالشہداء (عليہ السلام) کي شہادت کے بعد تحريک عاشورا کو دوام بخشنے ميں اہم ترين کردار ادا کيا- امام (ع) کے ابلاغ و تبليغ کے نتيجے ميں بہت سے سوئے ہوئے ضمير اور غفلت زدہ لوگ بيدار ہوئے؛ اہل بيت (ع) پر روا رکھے ہوئے مظالم سے باخبر ہوئے، ظالم اموي حکمرانوں کے چہرے بے نقاب ہوئے اور اہل بيت رسالت (ص) کے فضائل و مناقب کو عام کيا اور ائمہ اہل بيت (ع) بطور خاص اہل بيت رسول (ص) سے ناآشنا شاميوں کے درميان، فرزندان و جانشينان رسول (ص) کے طور پر متعارف کرايا-
امام سجاد (عليہ السلام) نے شہر کوفہ ميں سادہ، اور سطحي فکر کے حامل، عہد شکن اور ہر ہوا اور آندھي کے سامنے سرتسليم خم کرنے والے کوفيوں سے مخاطب ہوکر فرمايا:
"اے لوگو! ميں تمہيں خدا کي قسم دلاتا ہوں، بتاۆ! کہ کيا تم نے ميرے والد کو خط نہيں لکھے اور ان سے بےوفائي نہيں کي؟ کيا تم نے ان کے ساتھ مضبوط عہد و پيمان منعقد نہيں کيا اور پھر ان کے خلاف نہيں لڑے اور انہيں شہيد نہيں کيا؟ وائے ہو تم پ، کيا بھونڈے عمل کے مرتکب ہوئے تم! تم رسول اللہ (صلي اللہ عليہ و آلہ) کے چہرہ مبارک کي طرف کس طرح منہ اٹھا کر ديکھ سکو گے جب وہ تم سے فرما ديں: تم نے ميرے فرزندوں کو قتل کيا، ميرے احترام کو تباہ کيا پس تم ميري امت سے نہيں ہو؟!،
ابھي امام (ع) کا خطبہ اختتام پذير نہيں ہوا تھا کہ لوگوں رو رو کر ايک دوسرے پر ملامت کرنے لگے؛ وہ اس بدقسمتي پر ـ جو انھوں نے خود ہي اپنے لئے چن لي تھي ـ افسوس کررہے تھے اور اشک ندامت بہارہے تھے- (1)
کوفہ ميں امام (ع) کے خطبے ميں ذيل کے موضوعات کو مدنظر رکھا گيا ہے:
1- اپنا اور خاندان عصمت و طہارت اور اپنے والد اور جد امجد کا تعارف؛
2. کربلا ميں روا رکھے جانے والے جرائم اور الميوں کو بے نقاب کرنا؛
3. کوفيوں کو ياد دلانا کہ انھوں نے سيدالشہداء (عليہ السلام) کو خطوط لکھے، آپ (ع) کو کوفہ آنے کي دعوت دي اور پھر امام حسين (ع) سے بے وفائي کي-
حوالہ جات:
1- احتجاج طبرسي، ج 2، ص 32-
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
فائل اٹیچمنٹ: