ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال نے سیدہ دو عالم خاتون جنت بی بی فاطمتہ الزھرا سلام اللہ علیہ کو خواتین عالم بالخصوص مسلم امہ کی خواتین کے لئے مشعل راہ قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے علامہ اقبال کی شہرہ آفاق نظم بحضور سیدہ النسا عالمین بی بی فاطمتہ الزھرا فارسی زبان میں اور اس کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے۔
علامہ اقبال کا نظم اور پھر قرآن کی سورہ کوثر و متفقہ علیہ احادیث رسول ص کو ملاحظ کیجئے۔
مریم از یک نسبت عیسی عزیز
از سه نسبت حضرت زهرا عزیز
مریم عیسی علیہ السلام کے حوالے سے ایک ہی نسبت سے بزرگ و عزیز ہیں؛ جبکہ حضرت زہراء تین نسبتوں سے بزرگ و عزیز ہیں
نور چشم «رحمة للعالمین»
آن امام اولین و آخرین
سیدہ رحمةللعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نورچشم ہیں؛ جو اولین و آخرینِ عالَم کے امام و رہبر ہیں
آن که جان در پیکر گیتی رسید
روزگار تازه آیین آفرید
وہی جنہوں نے گیتی (کائنات) کے پیکر میں روح پھونک دی؛ اور ایک تازہ دین سے معمور زمانے کی تخلیق فرمائی
بانوی آن تاجدار «هل اتی»
مرتضی مشکل گشا شیر خدا
وہ “ہل اتی” کے تاجدار، مرتضی مشکل گشا، شیرخدا علیہ السلام کی زوجۂ مکرمہ اور بانوئے معظمہ ہیں
پادشاہ و کلبہ ای ایوان او
یک حسام و یک زرہ سامان او
علی علیہ السلام بادشاہ ہیں جن کا ایوان ایک جھونپڑی ہے اور ان کا پورا سامان ایک شمشیر اور ایک زرہ ہے
مادر آن مرکز پرگار عشق
مادر آن کاروان سالار عشق
ماں ہیں ان کے جو عشق کا مرکزی نقطہ اور پرگار عشق ہیں اور وہ کاروان عشق کی سالار
آن یکی شمع شبستان حرم
حافظ جمعیت خیر الأُمَم
وہ دوسرے (امام حسن مجتبی علیہ السلام) شبستان حرم کی شمع اور بہترین امت (امت مسلمہ) کے اجتماع و اتحاد کے حافظ
تا نشینند آتش پیکار و کین
پشت پا زد بر سر تاج و نگین
اس لئے کہ جنگ اور دشمنی کی آگ بجھ جائے آپ (امام حسن) (ع) نے حکومت کو لات مار کر ترک کردیا۔
و آن دگر مولای ابرار جهان
قوّت بازوی احرار جهان
اور وہ دوسرے (امام حسین علیہ السلام)؛ دنیا کے نیک سیرت لوگوں کے مولا؛ اور دنیا کے حریت پسندوں کی قوت بازو
در نوای زندگی سوز از حسین
اهل حق حریت آموز از حسین
زندگی کی نوا میں سوز ہے تو حسین (ع) سے ہے اور اہل حق نے اگر حریت سیکھی ہے تو حسین (ع) سے سیکھی ہے
سیرت فرزندها از اُمّهات
جوهر صدق و صفا از اُمّهات
فرزندوں کی سیرت اور روش زندگی ماؤں سے ورثے میں ملتی ہے؛ صدق و خلوص کا جوہر ماؤں سے ملتا ہے
بهر محتاجی دلش آن گونه سوخت
با یهودی چادر خود را فروخت
ایک محتاج و مسکین کی حالت پر ان کو اس قدر ترس آیا کہ اپنی چادر یہودی کو بیچ ڈالی
مزرع تسلیم را حاصل بتول
مادران را اسوه کامل بتول(41)
تسلیم اور عبودیت کی کھیتی کا حاصل حضرت بتول سلام اللہ ہیں اور ماؤں کے لئے نمونۂ کاملہ حضرت بتول (س)
مریم (س) پر سیدہ فاطمہ (س) کی افضلیت محدثین کی نگاہ میں
اس صحیح روایت کی مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں:
“یا فاطمة أَلا ترضین أنْ تکونی سیدة نساء العالمین و سیدة نساء هذه الامة و سیدة نساء المؤمنین؛ اے فاطمہ (س)! کیا آپ خوشنود نہیں ہونگی کہ دنیا کی خواتین کی سردار قرار پائیں اور اس امت کی خواتین کی سیدہ قرار پائیں اور با ایمان خواتین کی سیدہ قرار پائیں؟” ( المستدرک، ج3، ص156۔ )
حاکم اور ذہبی دونوں اس روایت کو صحیح قرار دیتے ہیں۔ یہ روایت حضرت حوّا ام البشر سے لے کر قیامت تک، دنیا کی تمام عورتوں پر حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی افضلیت کی واضح ترین اور گویا ترین دلیل ہے اور اس روایت نے ہر قسم کی نادرست تصورات کا امکان ختم کرکے رکھ دیا ہے۔
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سیدہ (س) سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: “ألا ترضین أنّک سیدة نساء العالمین”؛ کیا آپ خوشنود نہیں ہیں آپ عالمین کی خواتین کی سردار ہیں؟”
سیدہ (س) نے عرض کیا: مریم (س) کا کیا ہوگا؟
فرمایا: “تلک سیدة نساء عالمها”؛( محمد شوکانی، فتح القدیر، (بیروت: دار المعرفۃ، 1996م)، ج1، ص439۔ ) وہ اپنے زمانے کی خواتین کی سردار تھیں۔
عبداللہ ابن عباس نے ایک طویل حدیث میں رسول اللہ (ص) سے نقل کیا ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا: “ابنتی فاطمه فإنّها سیدة نساء العالمین مِن الأوّلین و الآخرین؛( ابراهیم جوینی، فرائد السمطین، ج2، ص35۔ ) میری بیٹی فاطمہ (س)! بے شک اولین سے آخرین تک تمام عالمین کی خواتین کی سردار ہیں”۔
نیز ایک طولانی حدیث کے ضمن میں پیغمبر خدا (ص) نے فرمایا: “… چوتھی مرتبہ خدا نے نظر ڈالی اور فاطمہ (س) کو پورے عالم کی خواتین پر پسندیدہ اور افضل قرار دیا۔ ( سلیمان قندوزی، ینابیع المودة، ص247، باب 56 )
ابن عباس پیغمبر خدا (ص) سے روایت کرتے ہیں: “اربع نسوة سیدات عالمهن۔ مریم بنت عمران، و آسیة بنت مزاحم، و خدیجة بنت خویلد، و فاطمة بنت محمد و افضلهن عالِما فاطمة؛( ـ الدر المنثور، ج2، ص194۔ ) چار خواتین اپنے زمانے کی دنیا کی سردار ہیں: مریم بنت عمران، آسیہ بنت مزاحم (زوجہ فرعون)، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد (ص)، اور ان کے درمیان سب سے زیادہ عالِم حضرت فاطمہ (س) ہیں”۔ نیز ابن عباس ہے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: “افضل العالمین مِن النساء الأولین و الآخرین فاطمة؛ ( المناقب المرتضویۃ، ص113، بحوالۂ غلامرضا کسائی، مناقب الزہراء، (قم: مطبعۃ مہر، 1398ه••• )، ص62۔ ) اولین اور آخرین کی خواتین میں سب سے افضل خاتون فاطمہ (س) ہیں”۔
فائل اٹیچمنٹ: