2649۔ "منّت" یہ ہے کہ انسان اپنے آپ پر واجب کرلے کہ اللہ تعالی کی رضا کے لئے کوئی اچھا کام کرے گا یا کوئی ایسا کام جس کا نہ کرنا بہتر ہو ترک کر دے گا۔
2650۔ منت میں صیغہ پڑھنا ضروری ہے اور یہ لازم نہیں کہ صیغہ عربی میں ہی پڑھا جائے لہذا اگر کوئی شخص کہے کہ "میرا مریض صحت یاب ہو گیا تو اللہ تعالی کی خاطر مجھ پر لازم ہے کہ میں دس روپے فقیر کو دوں" تو اس کی منت صحیح ہے۔
2651۔ ضروری ہے کہ منت ماننے والا بالغ اور عاقل ہو نیز اپنے ارادے اور اختیار کے ساتھ منت مانے لہذا کسی ایسے شخص کا منت ماننا جسے مجبور کیا جائے یا جو جذبات میں آکر بغیر ارادے کے بے اختیار منت مانے تو صحیح نہیں ہے۔
2652۔ کوئی سفیہ اگر منت مانے مثلاً یہ کہ کوئی چیز فقیر کو دے گا تو اس کی منت صحیح نہیں ہے۔ اور اسی طرح اگر کوئی دیوالیہ شخص منت مانے کہ مثلاً اپنے اس مال میں سے جس میں تصرف کرنے سے اسے روک دیا گیا ہو کوئی چیز فقیر کو دے گا تو اس کی منت صحیح نہیں ہے۔
2653۔ شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا ان کاموں میں منت ماننا جو شوہر کے حقوق کے منافی ہوں صحیح نہیں ہے۔ اور اسی طرح عورت کا اپنے مال میں شوہر کی اجازت کے بغیر منت ماننا محل اشکال ہے لیکن (اپنے مال میں سے شوہر کی اجازت کے بغیر) حج کرنا، زکوٰۃ اور صدقہ دینا اور ماں باپ سے حسن سلوک اور رشتے داروں سے صلہ رحمی کرنا (صحیح ہے)۔
2654۔ اگر عورت شوہر کی اجازت سے منت مانے تو شوہر اس کی منت ختم نہیں کر سکتا اور نہ ہی اسے منت پر عمل کرنے سے روک سکتا ہے۔
2655۔ اگر ۔ بیٹا باپ کی اجازت کے بغیر یا اس کی اجازت سے منت مانے تو ضروری ہے کہ اس پر عمل کرے لیکن اگر باپ یا ماں اسے اس کام سے جس کی اس نے منت مانی ہو اس طرح منع کریں کہ ان کے منع کرنے کے بعد اس پر عمل کرنا اس کے لئے بہتر نہ ہو تو اس کی منت کالعدم ہو جائے گی۔
2656۔ انسان کسی ایسے کام کی منت مان سکتا ہے جسے انجام دینا اس کے لئے ممکن ہو لہذا جو شخص مثلاً پیدل چل کر کربلا نہ جاسکتا ہو اگر وہ منت مانے کہ وہاں تک پیدل جائے گا تو اس کی منت صحیح نہیں ہے۔
2657۔ اگر کوئی شخص منت مانے کہ کوئی حرام یا مکروہ کام انجام دے گا یا کوئی واجب یا مستحب کام ترک کر دے گا تو اس کی منت صحیح نہیں ہے۔
2658۔ اگر کوئی شخص منت مانے کہ کسی مباح کام کو انجام دے گا یا ترک کرے گا لہذا اگر اس کام کا بجا لانا اور ترک کرنا ہر لحاظ سے مساوی ہو تو اس کی منت صحیح نہیں اور اگر اس کام کا انجام دینا کسی لحاظ سے بہتر ہو اور انسان منت بھی اسی لحاظ سے مانے مثلاً منت مانے کہ کوئی (خاص) غذا کھائے گا تاکہ اللہ کی عبادت کے لئے اسے توانائی حاصل ہو تو اس کی منت صحیح ہے۔ لیکن اگر بعد میں تمباکو کا استعمال ترک کرنا اس کے لئے نقصان دہ ہو تو اس کی منت کالعدم ہوجائے گی۔
2659۔ اگر کوئی شخص منت مانے کہ واجب نماز ایسی جگہ پڑھے گا جہاں بجائے خود نماز پڑھنے کا ثواب زیادہ نہیں مثلاً منت مانے کہ نماز کمرے میں پڑھے گا تو اگر وہاں نماز پڑھنا کسی لحاظ سے بہتر ہو مثلاً چونکہ وہاں خلوت ہے اس لئے انسان حضور قلب پیدا کرسکتا ہے اگر اس کے منت ماننے کا مقصد یہی ہے تو منت صحیح ہے۔
2660۔ اگر ایک شخص کوئی عمل بجالانے کی منت مانے تو ضروری ہے کہ وہ عمل اسی طرح بجالائے جس طرح منت مانی ہو لہذا اگر منت مانے کہ مہینے کی پہلی تاریخ کو صدقہ دے گا یا روزہ رکھے گا یا (مہینے کی پہلی تاریخ کو) اول ماہ کی نماز پڑھے گا تو اگر اس دن سے پہلے یا بعد میں اس عمل کو بجالائے تو کافی نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص منت مانے کہ جب اس کا مریض صحت یاب ہوجائے گا تو وہ صدقہ دے گا تو اگر اس مریض کے صحت یاب ہونے سے پہلے صدقہ دے دے تو کافی نہیں ہے۔
2661۔ اگر کوئی شخص روزہ رکھنے کی منت مانے لیکن روزوں کا وقت اور تعداد معین نہ کرے تو اگر ایک روزہ رکھے تو کافی ہے۔ اگر نماز پڑھنے کی منت مانے اور نمازوں کی مقدار اور خصوصیات معین نہ کرے تو اگر ایک دو رکعتی نماز پڑھ لے تو کافی ہے۔ اور اگر منت مانے کی صدقہ دے گا اور صدقے کی جنس اور مقدار معین نہ کرے تو اگر ایسی چیز دے کہ لوگ کہیں کہ اس نے صدقہ دیا ہے تو پھر اس نے اپنی منت کے مطابق عمل کر دیا ہے۔ اور اگر منت مانے کہ کوئی کام اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے بجالائے گا تو اگر ایک (دو رکعتی) نماز پڑھ لے یا ایک روزہ رکھ لے یا کوئی چیز صدقہ دے دے تو اس نے اپنی منت نبھالی ہے۔
2662۔ اگر کوئی شخص منت مانے کہ ایک خاص دن روزہ رکھے گا تو ضروری ہے کہ اسی دن روزہ رکھے اور اگر جان بوجھ کر روزہ نہ رکھے تو ضروری ہے کہ اس دن کے روزے کی قضا کے علاوہ کفارہ بھی دے اور اظہر یہ ہے کہ اس کا کفارہ قسم توڑنے کا کفارہ ہے جیسا کہ بعد میں بیان کیا جائے گا لیکن اس دن وہ اختیاراً یہ کرسکتا ہے کہ سفر کرے اور روزہ نہ رکھے۔ اور اگر سفر میں ہو تو لازم نہیں کہ ٹھہرنے کی نیت کرکے روزہ رکھے اور اس صورت میں جب کہ سفر کی وجہ سے یاکسی دوسرے عذر مثلاً بیماری یا حیض کی وجہ سے روزہ نہ رکھے تو لازم ہے کہ روزے کی قضا کرے لیکن کفارہ نہیں ہے۔
2663۔ اگر انسان حالت اختیار میں اپنی منت پر عمل نہ کرے تو کفارہ دینا ضروری ہے ۔
2664۔ اگر کوئی شخص ایک معین وقت تک کوئی عمل ترک کرنے کی منت مانے تو اس وقت کے گزرنے کے بعد اس عمل کو بجالاسکتا ہے اور اگر اس وقت کے گزرنے سے پہلے بھول کر یا بہ امر مجبوری اس عمل کو انجام دے تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے لیکن پھر بھی لازم ہے کہ وہ وقت آنے تک اس عمل کو انجام نہ دے اور اگر اس وقت کے آنے سے پہلے بغیر عذر کے اس عمل کو دوبارہ انجام دے تو ضروری ہے کہ کفارہ دے۔
2665۔ جس شخص نے کوئی عمل ترک کرنے کی منت مانی ہو اور اس کے لئے کوئی وقت معین نہ کیا ہو اگر وہ بھول کر یا بہ امر مجبوری یا غفلت کی وجہ سے اس عمل کو انجام دے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے لیکن اس کے بعد جب بھی بہ حالت اختیار اس عمل کو بجالائے ضروری ہے کہ کفارہ دے۔
2626۔ اگر کوئی شکص منت مانے کہ ہر ہفتے ایک معین دن کا مثلاً جمعے کا روزہ رکھے گا تو اگر ایک جمعے کے دن عید فطر یا عید قربان پڑ جائے یا جمعہ کے دن اسے کوئی اور عذر مثلاً سفر در پیش ہو یا حیض آجائے تو ضروری ہے کہ اس دن روزہ نہ رکھے اور اس کی قضا بجالائے۔
2627۔ اگر کوئی شخص منت مانے کہ ایک معین مقدار میں صدقہ دے گا تو اگر وہ صدقہ دینے سے پہلے مرجائے تو اس کے مال میں سے اتنی مقدار میں صدقہ دینا لازم نہیں ہے اور بہتر یہ ہے کہ اس کے بالغ ورثاء میں میراث میں سے اپنے حصے سے اتنی مقدار میت کی طرف سے صدقہ دے دیں۔
2628۔ اگر کوئی شخص منت مانے کہ ایک معین فقیر کو صدقہ دے گا تو وہ کسی دوسرے فقیر کو نہیں دے سکتا اور اگر وہ معین کردہ فقیر مرجائے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ صدقہ اس کے پسماندگان کو دے۔
2629۔ اگر کوئی منت مانے کہ ائمہ علیہم السلام میں سے کسی ایک کی مثلاً حضرت امام حسین ؑ کی زیارت سے مشرف ہوگا تو اگر وہ کسی دوسرے امام کی زیارت کے لئے جائے تو یہ کافی نہیں ہے۔ اور اگر کسی عزر کی وجہ سے ان امام کی زیارت نہ کرسکے تو اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہے۔
2670۔ جس شخص نے زیارت کرنے کی منت مانی ہو لیکن غسل زیارت اور اس کی نماز کی منت نہ مانی ہو تو اس کے لئے انہیں بجالانا لازم نہیں ہے۔
2671۔ اگر کوئی شخص کسی امام یا امام زادے کے حرم کے لئے مال خرچ کرنے کی منت مانے اور کوئی خاص مصرف معین نہ کرے تو ضروری ہے کہ اس مال کو اس حرم کی تعمیر ( ومرمت) روشنیوں اور قالین وغیرہ پر صرف کرے۔
2672۔ اگر کوئی شخص کسی امام کے لئے کوئی چیز نذر کرے تو اگر کسی معین مصرف کی نیت کی ہو تو ضروری ہے کہ اس چیز کو اسی مصرف میں لائے اور اگر کسی معین مصرف کی نیت نہ کی ہو تو ضروری ہے کہ اسے ایسے مصرف میں لے آئے جو امام سے نسبت رکھتا ہو مثلاً اس امام ؑ کے نادار زائرین پر خرچ کرے یا اس امام ؑ کے حرم کے مصارف پر خرچ کرے یا ایسے کاموں میں خرچ کرے جو امام کا تذکرہ عام کرنے کا سبب ہوں۔اور اگر کوئی چیز کسی امام زادے کے لئے نذر کرے تب بھی یہی حکم ہے۔
2637۔ جس بھیڑ کو صدقے کے لئے یا کسی امام کے لئے نذر کیا جائے اگر وہ نذر کے مصرف میں لائے جانے سے پہلے دودھ دے یا بچہ جنے تو وہ (دودھ یا بچہ) اس کا مال ہے جس نے اس بھیڑ کو نذر کیا ہو مگر یہ کہ ا س کی نیت عام ہو( یعنی نذر رکنے والے نے اس بھیڑ، اس کے بچے اور دودھ وغیرہ سب چیزوں کی منت مانی ہو تو وہ سب نذر ہے) البتہ بھیڑ کی اون اور جس مقدار میں وہ فربہ ہو جائے نذر کا جزو ہے۔
2674۔ جب کوئی منت مانے کہ اگر اس کا مریض تندرست ہوجائے یا اس کا مسافر واپس آجائے تو وہ فلاں کام کرے گا تو اگر پتا چلے کہ منت ماننے سے پہلے مریض تندرست ہوگیا تھا یا مسافر واپس آگیا تھا تو پھر منت پر عمل کرنا لازم نہیں۔
2675۔ اگر باپ یا ماں منت مانیں کہ اپنی بیٹی کی شادی سید زادے سے کریں گے تو بالغ ہونے کے بعد لڑکی اس بارے میں خود مختار ہے اور والدین کی منت کی کوئی اہمیت نہیں۔
2676۔جب کوئی شخص اللہ تعالی سے عہد کرے کہ جب اس کی کوئی معین شرعی حاجت پوری ہوجائے گی تو فلاں کام کرے گا۔ پس جب اس کی حاجت پوری ہوجائے تو ضروری ہے کہ وہ کام انجام دے۔ نیز اگر وہ کوئی حاجت نہ ہوتے ہوئے عہد کرے کہ فلاں کام انجام دے گا تو وہ کام کرنا اس پر واجب ہوجاتا ہے۔
2677۔ عہد میں بھی منت کی طرح صیغہ پڑھنا ضروری ہے ۔ اور (علماء کے بیچ) مشہور یہ ہے کہ کوئی شخص جس کام کے انجام دینے کا عہد کرے ضروری ہے کہ یا تو واجب اور مستجب نمازوں کی طرح عبادت ہو یا ایسا کام ہو جس کا انجام دینا شرعاً اس کے ترک کرنے سے بہتر ہو لیکن ظاہر ہے کہ یہ بات معتبر نہیں ہے۔ بلکہ اگر اس طرح ہو جیسے مسئلہ 2680 میں قسم کے احکام میں آئے گا، تب بھی عہد صحیح ہے اور اس کام کو انجام دینا ضروری ہے۔
2678۔ اگر کوئی شخص اپنے عہد پر عمل نہ کرے تو ضروری ہے کہ کفارہ دے یعنی ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا دو مہینے مسلسل روزے رکھے یا ایک غلام کو آزاد کرے۔
قسم کھانے کے احکام
2679۔ جب کوئی شخص قسم کھائے کہ فلاں کام انجام دے گا یا ترک کرے گا مثلاً قسم کھائے کہ روزہ رکھے گا یا تمباکو استمعال کرے گا تو اگر بعد میں جان بوجھ کر اس قسم کے خلاف عمل کرے تو ضروری ہے کہ کفارہ دے یعنی ایک غلام آزاد کرے یا دس فقیروں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا انھیں پوشاک پہنائے اور اگر ان اعمال کو بجا نہ لاسکتا ہو تو ضروری ہے کہ تین دن روزے رکھے اور یہ بھی ضروری ہے اور کہ روزے مسلسل رکھے۔
2680۔ قسم کی چند شرطیں ہیں:۔
1۔ جو شخص قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ بالغ اور عاقل ہو نیز اپنے ارادے اور اختیار سے قسم کھائے۔ لہذا بچے یا دیوانے یا بے حواس یا اس شخص کا قسم کھانا جسے مجبور کیا گیا ہو درست نہیں ہے۔ اور اگر کوئی شخص جذبات میں آکر بلا ارادہ یا بے اختیار قسم کھائے تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
2۔ (قسم کھانے والا) جس کام کے انجام دینے کی قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ حرام یا مکروہ نہ ہو اور جس کام کے ترک کرنے کی قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ واجب یا مستحب نہ ہو۔ اور اگر کوئی مباح کام کرنے کی قسم کھائے تو اگر عقلاء کی نظر میں اس کام کو انجام دینا اس کو ترک کرنے سے بہتر ہو تو اس کی قسم صحیح ہے اور اسی طرح کسی کام کو ترک کرنے کی قسم کھائے تو اگر عقلاء کی نظر میں اسے ترک کرنا اس کو انجام دینے سے بہتر ہو تو اس کی قسم صحیح ہے۔بلکہ دونوں صورتوں میں اگر اس کا انجام دینا یا ترک کرنا عقلاء کی نظر میں بہتر نہ ہو لیکن خود اس شخص کے لئے بہتر ہو تب بھی اس کی قسم صحیح ہے۔
3۔ (قسم کھانے والا) اللہ تعالی کے ناموں میں سے کسی ایسے نام کی قسم کھائے جو اس ذات کے سوا کسی اور کے لئے استعمال نہ ہوتا ہو مثلاً خدا اور اللہ ۔ اور اگر ایسے نام کی قسم کھائے جو اس ذات کے سوا کسی اور کے ل4ے بھی استعمال ہوتا ہو لیکن اللہ تعالی کے لئے اتنی کثرت سے استعمال ہوتا ہو کہ جب بھی کوئی وہ نام لے تو خدائے بزرگ و برتر کی ذات ہی ذہن میں آتی ہو مثلاً اگر کوئی خالق اور رازق کی قسم کھائے تو قسم صحیح ہے۔ بلکہ اگر کسی ایسے نام کی قسم کھائے کہ جب اس نام کو تنہا بولا جائے تو اس سے صرف ذات باری تعالی ہی ذہن میں نہ آتی ہو لیکن اس نام کو قسم کھانے کے مقام میں استعمال کیا جائے تو ذات حق ہی ذہن میں آتی ہو مثلاً سمیع اور بصیر (کی قسم کھائے) تب بھی اس کی قسم صحیح ہے۔
4۔ (قسم کھانے والا) قسم کے الفاظ زبان پر لائے۔ لیکن اگر گونگا شخص اشارے سے قسم کھائے تو صحیح ہے اور اسی طرح وہ شخص جو بات کرنے پر قادر نہ ہو اگر قسم کو لکھے اور دل میں نیت کر لے تو کافی ہے بلکہ اس کے علاوہ صورتوں میں بھی (کافی ہے۔ نیز) احتیاط ترک نہیں ہوگی۔
5۔ (قسم کھانے والے کے لئے) قسم پر عمل کرنا ممکن ہو۔ اور اگر قسم کھانے کے وقت اس کے لئے اس پر عمل کرنا ممکن ہو لیکن بعد میں عاجز ہو جائے اور اس نے اپنے آپ کو جان بوجھ کر عاجز نہ کیا ہو تو جس وقت سے عاجز ہوگا اس وقت سے اس کی قسم کالعدم ہوجائے گی۔ اور اگر منت یا قسم یا عہد پر عمل کرنے سے اتنی مشقت اٹھانی پڑے جو اس کی برداشت سے باہر ہو تو اس صورت میں بھی یہی حکم ہے۔
2681۔ اگر باپ، بیٹے کو یا شوہر، بیوی کو قسم کھانے سے رو کے تو ان کی قسم صحیح نہیں ہے۔
2682۔اگر بیٹا، باپ کی اجازت کے بغیر اور بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر قسم کھائے تو باپ اور شوہر ان کی قسم فسخ کر سکتے ہیں۔
2683۔ اگر انسان بھول کر یا مجبوری کی وجہ سے یا غفلت کی بنا پر قسم پر عمل نہ کرے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے اور اگر اسے مجبور کیا جائے کہ قسم پر عمل نہ کرے تب بھی یہی حکم ہے۔اور اگر وہمی قسم کھائے مثلاً یہ کہے کہ واللہ میں ابھی نماز میں مشغول ہوتا ہوں اور ہم کی وجہ سے مشغول نہ ہو تو اگر اس کا وہم ایسا ہو کہ اس کی وجہ سے مجبور ہو کر قسم پر عمل نہ کرے تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔
2684۔ اگر کوئی شخص قسم کھائے کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں سچ کہہ رہا ہوں تو اگر وہ سچ کہہ رہا ہے تو اس کا قسم کھانا مکروہ ہے اور اگر جھوٹ بول رہا ہے تو حرام ہے بلکہ مقدمات کے فیصلے کے وقت جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے لیکن اگر وہ اپنے آپ کو یا کسی دوسرے مسلمان کو کسی ظالم کے شر سے نجات دلانے کے لئے جھوٹی قسم کھائے تو اس میں اشکال نہیں بلکہ بعض اوقات ایسی قسم کھانا واجب ہو جاتا ہے تاہم اگر توریہ کرنا ممکن ہو۔ یعنی قسم کھاتے وقت قسم کے الفاظ کے ظاہری مفہوم کو چھوڑ کر دوسرے مطلب کی نیت کرے اور جو مطلب اس نے لیا ہے اس کو ظاہر نہ کرے۔ تو احتیاط لازم یہ ہے کہ توریہ کرے مثلاً اگر کوئی ظالم کسی کو اذیت دینا چاہے اور کسی دوسرے شخص سے پوچھے کہ کیا تم نے فلاں شخص کو دیکھا ہے؟ اور اس نے اس شخص کو ایک منٹ قبل دیکھا ہو تو وہ کہے کہ میں نے اسے نہیں دیکھا او قصد یہ کرے کہ اس وقت سے پانچ منٹ پہلے میں نے اسے نہیں دیکھا۔