2573۔اگر کسی شخص کو کسی دوسرے کا گم شدہ ایسا مال ملے جو حیوانات میں سے نہ ہو اور جس کی کوئی ایسی نشانی بھی نہ ہو جس کے ذریعے اس کے مالک کا پتا چل سکے تو خواہ اس کی قیمت ایک درہم ۔ 12 چنے سکہ دار چاندی ۔ سے کم ہو یا نہ ہو وہ اپنے لئے لے سکتا ہے لیکن احتیاط مستحب ہے کہ وہ شخص اس مال کو اس کے مالک کی طرف سے فقیروں کو صدقہ کر دے۔
2574۔ اگر کوئی انسان کہیں گری ہوئی ایسی چیز پائے جس کی قیمت ایک درہم سے کم ہو تو اگر اس کا مالک معلوم ہو لیکن انسان کو یہ علم نہ ہو کہ وہ اس کے اٹھانے پر راضی ہے یا نہیں تو وہ اس کی اجازت کے بغیر اس چیز کو نہیں اٹھا سکتا اور اگر اس کے مالک کا علم نہ ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کو مالک کی طرف سے صدقہ کر دے اور جب بھی اس کا مالک ملے اور صدقہ دینے پر راضی نہ ہو تو اسے اس کا عوض دے دے۔
2575۔ اگر کوئی شخص ایک ایسی چیز پائے جس پر کوئی ایسی نشانی ہو جس کے ذریعے اس کے مالک کا پتا چلایا جاسکے تو اگرچہ اسے معلوم ہو کہ اس کا مالک ایک ایسا کافر جس کا مال محترم ہے تو اس صورت میں اس چیز کی قیمت ایک درہم تک پہنچ جائے تو ضروری ہے کہ جس دن وہ چیز ملی ہو اس سے ایک سال تک لوگوں کی بیٹھکوں (یا مجلسوں) میں اس کا اعلان کرے۔
2576۔ اگر انسان خود اعلان نہ کرنا چاہے تو ایسے آدمی کو اپنی طرف سے اعلان کرنے کے لئے کہہ سکتا ہے جس کے متعلق اسے اطمینان ہو کہ وہ اعلان کر دے گا۔
2577۔ اگر مذکورہ شخص ایک سال تک اعلان کرے اور مال کا مالک نہ ملے تو اس صورت میں جب کہ وہ مال حرم پاک (مکہ) کے علاوہ کسی جگہ سے ملا ہو وہ اسے اس کے مالک کے لئے اپنے پاس رکھ سکتا ہے تاکہ جب بھی وہ ملے اسے دے دے یا مال کے مالک کی طرف سے فقیروں کو صدقہ کر دے اور احتیاط لازم یہ ہے کہ وہ خود نہ لے اور اگر وہ مال اسے حرم پاک میں ملا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اسے صدقہ کردے۔
2578۔ اگر ایک سال تک اعلان کرنے کے بعد بھی مال کا مالک نہ ملے اور جسے وہ مال ملا ہو وہ اس کے مالک کے لئے اسے اپنے پاس رکھ لے (یعنی جب مالک ملے گا اسے دے دوں گا) اور وہ مال تلف ہو جائے تو اگر اس نے مال کی نگہداشت میں کوتاہی نہ برتی ہو اور تعدی بھی نہ کی ہو تو پھر وہ ذمے دار نہیں ہے لیکن اگر وہ مال اس کے مالک کی طرف سے صدقہ کر چکا ہو تو مال کے مالک کو اختیار ہے کہ اس صدقے پر راضی ہو جائے یا اپنے مال کے عوض کا مطالبہ کرے اور صدقے کا ثواب صدقہ کرنے والے کو ملے گا۔
2579۔ جس شخص کو کوئی مال ملا ہو اگر وہ اس طریقے کے مطابق جس کا ذکر اوپر کیا گیا ہے عمداً اعلان نہ کرے تو پہلے (اعلان نہ کرکے اگرچہ) اس نے گناہ کیا ہے لیکن اب اسے احتمال ہو کہ (اعلان کرنا) مفید ہوگا تو پھر بھی اس پر واجب ہے کہ اعلان کرے۔
2580۔اگر دیوانے یا نابالغ بچے کو کوئی ایسی چیز مل جائے جس میں علامت موجود ہو اور اس کی قیمت ایک درہم کے برابر ہو تو اس کا سرپرست اعلان کرسکتا ہے ۔ بلکہ اگر وہ چیز سرپرست نے بچے یا دیوانے سے لے لی ہو تو اس پر واجب ہے کہ اعلان کرے۔ اور اگر ایک سال تک اعلان کرے پھر بھی مال کا مالک نہ ملے تو ضروری ہے کہ جو کچھ مسئلہ 2577 میں بتایا گیا ہے اس کے مطابق عمل کرے۔
2581۔ اگر انسان اس سال کے دوران جس میں وہ (ملنے والے مال کے بارے میں) اعلان کر رہا ہو مال کے مالک کے ملنے سے ناامید ہو جائے تو ۔ احتیاط کی بنا پر ۔ ضروری ہے کہ حاکم شرع کی اجازت سے اس مال کو صدقہ کردے ۔
2582۔اگر اس سال کے دوران جس میں (انسان ملنے والے مال کے بارے میں) اعلان کر رہا ہو وہ مال تلف ہو جائے تو اگر اس شخص نے اس مال کی نگہداشت میں کوتاہی کی ہو یا تَعَّدی یعنی بیجا استعمال کرے تو وہ ضامن ہے کہ اس کا عوض اس کے مالک کو دے اور ضروری ہے کہ اعلان کرتا رہے اور اگر کوتاہی یا تَعَّدی نہ کہ ہو تو پھر اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہے۔
2583۔اگر کوئی مال جس پر کوئی نشانی (یا مارکہ) ہو اور اس کی قیمت ایک درہم تک پہنچتی ہو ایسی جگہ ملے جس کے بارے میں معلوم ہو کہ اعلان کے ذریعے اس کا مالک نہیں ملے گا تو ضروری ہے کہ (جس شخص کو وہ مال ملا ہو) وہ پہلے دن ہی اسے احتیاط لازم کی بنا پر حاکم شرع کی اجازت سے اس کے مالک کی طرف سے فقیروں کو صدقہ کر دے اور ضروری نہیں کہ وہ ایک سال ختم ہونے تک انتظار کرے۔
2584۔ اگرکسی شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اسے اپنا مال سمجھتے ہوئے اٹھالے اور بعد میں اسے پتا چلے کہ وہ اس کا اپنا مال نہیں ہے تو جو اس سے پہلے والے مسائل میں بیان کئے گئے ہیں انہی کے مطابق عمل کرے۔
2575۔ جو چیز ملی ہو ضروری ہے کہ اس طرح اعلان کیا جائے۔ کہ اگر اس کا مالک سنے تو اسے غالب گمان ہو کہ وہ چیز اس کا مال ہے اور اعلان کرنے میں مختلف مواقع کے لحاظ سے فرق ہوتا ہے مثلاً بعض اوقات اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ "مجھے کوئی چیز ملی ہے" لیکن بعض دیگر صورتوں میں ضروری ہے کہ اس چیز کی جنس کا تعین کرے مثلاً یہ کہے کہ "سونے کا ایک ٹکڑا مجھے ملا ہے" اور بعض صورتوں میں اس چیز کی بعض خصوصیات کا بھی اضافہ ضروری ہے مثلاً کہے "سونے کی بالیاں مجھے ملی ہیں " لیکن بہر حال ضروری ہے کہ اس چیز کی تمام خصوصیات کا ذکر نہ کرے تاکہ وہ چیز معین نہ ہو جائے۔
2586۔ اگر کسی کو کوئی چیز مل جائے اور دوسرا شخص کہے کہ یہ میرا مال ہے اور اس کی نشانیاں بھی بتا دے تو وہ چیز اس دوسرے شخص کو اس وقت دینا ضروری ہے جب سے اطمینان ہو جائے کہ یہ اسی کا مال ہے۔ اور یہ ضروری نہیں کہ وہ شخص ایسی نشانیاں بتائے جن کی طرف عموماً مال کا مالک بھی توجہ نہیں دیتا۔
2587۔ کسی شخص کو جو چیز ملی ہو اگر اس کی قیمت ایک درہم تک پہنچے تو اگر وہ اعلان نہ کرے اور اس چیز کو مسجد یا کسی دوسری جگہ لوگ جمع ہوتے ہوں رکھ دے اور وہ چیز تلف ہوجائے یا کوئی دوسرا شخص اسے اٹھالے تو جس شخص کو وہ چیز پڑی ہوئی ملی ہو وہ ذمے دار ہے۔
2588۔ اگر کسی شخص کو کوئی ایسی چیز مل جائے جو ایک سال تک باقی نہ رہتی ہو تو ضروری ہے کہ ان تمام خصوصیات کے ساتھ جب تک کہ وہ باقی رہے اس چیز کی حفاظت کرے جو اس کی قیمت باقی رکھنے میں اہمیت رکھتی ہوں اور احتیاط لازم ہے کہ اس مدت کے دوران اس کا اعلان بھی کرتا رہے اور اگر اس کا مالک نہ ملے تو احتیاط کی بنا پر ۔ حاکم شرع یا اس کے وکیل کی اجازت سے اس کی قیمت کا تعین کرے اور اسے بیچ دے اور ان پیسوں کو اپنے پاس رکھے اور اس کے ساتھ ساتھ اعلان بھی جاری رکھے اور اگر ایک سال تک اس کا مالک نہ ملے تو ضروری ہے کہ جو کچھ مسئلہ 2577 میں بتایا گیا ہے اس کے مطابق عمل کرے۔
2589۔ جو چیز کسی کو پڑی ہوئی ملی ہو اگر وضو کرتے وقت یا نماز پڑھتے وقت وہ اس کے پاس ہو اور اگر وہ مالک کے ملنے کی صورت میں اسے نہ لوٹانا چاہتا ہو تو اس کا وضو اور نماز باطل نہیں ہوگی۔
2590۔ اگر کسی شخص کا جوتا اٹھا لیا جائے اور اس کی جگہ کسی اور کاجوتا رکھ دیا جائے اور اگر وہ شخص جانتا ہو کہ جو جوتا رکھا ہے۔ وہ اس شخص کا مال ہے جو اس کا جوتا لے گیا ہے اور اس بات پر راضی ہو کہ جوتا وہ لے گیا ہے اس کے عوض اس کا جوتا رکھ لے تو وہ اپنے جوتے کے بجائے وہ جوتا رکھ سکتا ہے۔ اور اسی طرح اگر وہ شخص جانتا ہو کہ وہ شخص اس کا جوتا ناحق اور ظلماً لے گیا ہے تب بھی یہی حکم ہے لیکن اس صورت میں ضروری ہے کہ اس جوتے کی قیمت اس کے اپنے جوتے کی قیمت سے زیادہ نہ ہو ورنہ زیادہ قیمت کے متعلق مجہول المالک کا حکم جاری ہوگا اور ان دو صورتوں کے علاوہ اس جوتے پر مجہول المالک کا حکم جاری ہوگا۔
2591۔اگر انسان کے پاس مجہول المالک مال ہو اور اس مال پر لفظ گم شدہ کا اطلاق نہ ہوتا ہو تو اس صورت میں کہ جب اسے اطمینان ہو کہ اس کے اس مال میں تصرف کرنے پر اس مال کا مالک راضی ہوگا تو جس طرح بھی وہ اس مال میں تصرف کرنا چاہے اس کے لئے جائز ہے۔ اور اگر اطمینان نہ ہو تو انسان کے لئے لازم ہے کہ اس کے مالک کو تلاش کرے اور جب تک اس کے ملنے کی امید ہو اس وقت تک تلاش کرے اور اس کے مالک کے ملنے سے مایوس ہونے کے بعد اس مال کو بطور صدقہ فقیر کو دینا ضروری ہے۔ اور احتیاط لازم یہ ہے کہ حاکم شرع کی اجازت سے صدقہ دے اور اگر بعد میں مال کا مالک مل جائے اور صدقہ دینے پر راضی نہ ہو تو احتیاط کی بنا پر اسے اس کا عوض دینا ضروری ہے۔