2044۔ بیت اللہ کی زیارت کرنے اور ان اعمال کو بجالانےکا نام "حج" ہے جن کے وہاں بجا لانے کا حکم دیا گیا ہے اور اس کی ادائیگی ہر اس شخص کے لئے جو مندرجہ ذیل شرائط پوری کرتا ہو تمام عمر میں ایک دفعہ واجب ہے:
(اول) انسان بالغ ہو۔
(دوم) عاقل اور آزاد ہو۔
(سوم) حج پر جانے کی وجہ سے کوئی ایسا ناجائز کام کرنے پر مجبور نہ ہو جس کا ترک کرنا حج کرنے سےزیادہ اہم ہو یا کوئی ایسا واجب کام ترک نہ ہوتا ہو جو حج سے زیادہ اہم ہو۔
(چہارم) اِستِطاعت رکھتا ہو۔ اور صاحب اِستِطاعت ہونا چند چیزوں پر منحصر ہے:
1۔ انسان راستے کا خرچ اور اسی طرح اگر ضرورت ہو تو سواری رکھتا ہو یا اتنا مال رکھتا ہو جس سے ان چیزوں کو مہیا کرسکے۔
2۔ اتنی صحت اور طاقت ہو کہ زیادہ مشقت کے بغیر مکہ مکرمہ جا کر حج کر سکتا ہو۔
3۔ مکہ مکرمہ جانے کے لئے راستے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو اور اگر راستہ بند ہو یا انسان کو ڈر ہو کہ راستے میں اس کی جان یا آبروچلی جائے گی یا اس کا مال چھین لیا جائے گا تو اس پر حج واجب نہیں ہے لیکن اگر وہ دوسرے راستے سے جاسکتا ہو تو اگرچہ وہ راستہ زیادہ طویل ہو ضروری ہے کہ اس راستے سے جائے بجز اس کے کہ وہ راستہ اس قدر دور اور غیر معروف ہو کہ لوگ کہیں کہ حج کا راستہ بند ہے۔
4۔ اس کے پاس اتنا وقت ہو کہ مکہ مکرمہ پہنچ کر حج کے اعمال بجالا سکے۔
5۔ جن لوگوں کے اخراجات اس پر واجب ہوں مثلاً بیوی اور بچے اور جن لوگوں کے اخراجات برداشت کرنا لوگ اس کے لئے ضروری سمجھتے ہوں ان کے اخراجات اس کے پاس موجود ہوں۔
6۔ حج سے واپسی کے بعد وہ معاش کے لئے کوئی ہنر یا کھیتی یا جائیداد رکھتا ہو یا پھر کوئی دوسرا ذریعہ آمدنی رکھتا ہو یعنی اس طرح نہ ہو کہ حج کے اخراجات کی وجہ سے حج سے واپسی پر مجبور ہوجائے اور تنگی ترشی میں زندگی گزارے۔
2045۔ جس شخص کی ضرورت اپنے ذاتی مکان کے بغیر پوری نہ ہوسکے اس پر حج اس وقت واجب ہے جب اس کے پاس مکان کے لئے بھی رقم ہو۔
2046۔ جو عورت مکہ مکرمہ جاسکتی ہو اگر واپسی کے بعد اس کے پاس اس کا اپنا کوئی مال نہ ہو اور مثال کے طور پر اس کا شوہر بھی فقیر ہو اور اسے خرچ نہ دیتا ہو اور وہ عورت عسرت میں زندگی گزارنے مجبور ہوجائے تو اس پر حج واجب نہیں۔
2047۔ اگر کسی شخص کے پاس حج کے لئے زاد راہ اور سواری نہ ہو اور دوسرا اسے کہے کہ تم حج پر جاو میں تمہار سفر خرچ دوں گا اور تمہارے سفر حج کے دوران تمہارے اہل و عیال کو بھی خرچ دیتا رہوں گا تو اگر اسے اطمینان ہو جائے کہ وہ شخص اسے خرچ دے گا تو اس پر حج واجب ہو جاتا ہے۔
2048۔ اگر کسی شخص کو مکہ مکرمہ جانے اور واپس آنے کا خرچ اور جتنی مدت اسے وہاں جانے اور واپس آنے میں لگے اس کے لئے اس کے اہل و عیال کا خرچ دے دیا جائے کہ وہ حج کر لے تو اگرچہ وہ مقروض بھی ہو اور واپسی پر گزر بسر کرنے کے لئے مال بھی نہ رکھتا ہو اس پر حج واجب ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر اس طرح ہو کہ حج کے سفر کا زمانہ اس اس کے کاروبار اور کام کا زمانہ ہو کہ اگر حج پر چلا جائے تو اپنا قرض مقررہ وقت پر ادا نہ کر سکتا ہو یا اپنی گزر بسر کے اخراجات سال کے باقی دنوں میں مہیا کر سکتا ہو تو اس پر حج واجب نہیں ہے۔
2049۔ اگر کسی کو مکہ مکرمہ تک جانے اور آنے کے اخراجات نیز جتنی مدت وہاں جانے اور آنے میں لگے اس مدت کے لئے اس کے اہل و عیال کے اخراجات دے دیئے جائیں اور اس سے کہا جائے کہ حج پر جاو لیکن یہ سب مصارف اس کی ملکیت میں نہ دیئے جائیں تو اس صورت میں جب کہ اسے اطمینان ہو کہ دیئے ہوئے اخراجات کا اس سے پھر مطالبہ نہیں کیا جائے گا اس پر حج واجب ہو جاتا ہے۔
2050۔ اگر کسی شخص کو اتنا مال دے دیا جائے جو حج کے لئے کافی ہو اور یہ شرط لگائی جائے کہ جس شخص نے مال دیا ہے مال لینے والا مکہ مکرمہ کے راستے میں اس کی خدمت کرے گا تو جسے مال دیا جائے اس پر حج واجب نہیں ہوتا۔
2051۔ اگر کسی شخص کو اتنا مال دیا جائے کہ اس پر حج واجب ہو جائے اور وہ حج کرے تو اگرچہ بعد میں وہ خود بھی (کہیں سے) مال حاصل کرلے دوسرا حج اس پر واجب نہیں ہے۔
2052۔ اگر کوئی شخص بغرض تجارت مثال کے طور پر جدہ جائے اور اتنا مال کمائے کہ اگر وہاں سے مکہ جانا چاہے تو استطاعت رکھنے کی وجہ سے ضروری ہے کہ حج کرے اور اگر وہ حج کرلے تو خواہ وہ بعد میں اتنی دولت کمالے کہ خود اپنے وطن سے بھی مکہ مکرمہ جاسکتا ہو تب بھی اس پر دوسرا حج واجب نہیں ہے۔
2053۔ اگر کوئی اس شرط پراجیربنے کہ وہ خود ایک دوسرے شخص کی طرف سے حج کرے گا تو اگر وہ خود حج کو نہ جاسکے اور چاہے کہ کسی دوسرے اور کو اپنی جگہ بھیج دے تو ضروری ہے کہ جس نے اسے اجیر بنایا ہے اس سے اجازت لے۔
2054۔ اگر کوئی صاحب استطاعت ہو کہ حج کو نہ جائے اور پھر فقیر ہو جائے تو ضروری ہے کہ خواہ اسے زحمت ہی کیوں نہ اٹھانی پڑے بعد میں حج کرے اور اگر وہ کسی بھی طرح حج کو نہ جاسکتا ہو اور کوئی اسے حج کرنے کے لئے اجیر بنائے تو ضروری ہے کہ مکہ مکرمہ جائے اور جس نے اسے اجیر بنایا ہو اس کی طرف سے حج کرے اور دوسرے سال تک اگر ممکن ہو تو مکہ مکرمہ میں رہے اور پھر اپنا حج بجالائے لیکن اگر اجیر بنے اور اجرت نقد لے لے اور جس شخص نے اسے اجیر بنایا ہو وہ اس بات پر راضی ہو کہ اس کی طرف سے حج دوسرے سال بجالایا جائے جب کہ وہ اطمینان نہ رکھتا ہو کہ دوسرے سال بھی اپنے لئے حج پر جا سکے گا تو ضروری ہے کہ اجیر پہلے سال خود اپنا حج کرے اور اس شخص کا حج جس نے اس کو اجیر بنایا تھا دوسرے سال کے لئے اٹھا رکھے۔
2055۔ جس سال کوئی شخص صاحب استطاعت ہوا ہو اگر اسی سال مکہ مکرمہ چلا جائے اور مقررہ وقت پر عرفات اور مشعر الحرام میں نہ پہنچ سکے اور بعد کے سالوں میں صاحب استطاعت نہ ہو تو اس پر حج واجبنہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ چند سال پہلے سے صاحب استطاعت رہا ہو اور حج پر نہ گیا ہو تو اس صورت میں خواہ زحمت ہی کیوں نہ اٹھانی پڑے اسے حج کرنا ضروری ہے۔
2056۔ اگر کوئی شخص صاحب استطاعت ہوتے ہوئے حج نہ کرے اور بعد میں بڑھاپے، بیماری یا کمزوری کی وجہ سے حج نہ کرسکے اور اس بات سے نا امید ہو جائے کہ بعد میں خود حج کرسکے گا تو ضروری ہے کہ کسی دوسرے کو اپنی طرف سے حج کے لئے بھیج دے بلکہ اگر ناامید نہ بھی ہوا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ایک اجیر مقرر کرے اور اگر بعد میں اس قابل ہو جائے تو خود حج کرے۔اور اگر اس کے پاس کسی سال پہلی دفعہ اتنا مال ہوجائے جو حج کے لئے کافی ہو اور بڑھاپے یا بیماری یا کمزوری کی وجہ سے حج نہ کرسکے اور طاقت (وصحت) حاصل کرنے سے ناامید ہو تب بھی یہی حکم ہے اور ان تمام صورتوں میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ جس کی طرف سے حج کے لئے جارہا ہو اگر وہ مرد ہو تو ایسے شخص کو نائب بنائے جس کا حج پر جانے کا پہلا موقع ہو (یعنی اس سے پہلے حج کرنے نہ گیا ہو)۔
2057۔ جو شخص حج کرنے کے لئے کسی دوسرے کی طرف سے اجیر ہو ضروری ہے کہ اس کی طرف سے طواف النساء بھی کرے اور اگر نہ کرےتو اجیر پر اس کی بیوی حرام ہو جائے گی۔
2058۔ اگر جو شخص طواف النساء صحیح طور پر نہ بجالائے یا اس کو بجالانا بھول جائے اور چند روز بعد اسے یاد آئے اور راستے سے واپس ہو کر بجالائے تو صحیح ہے لیکن اگر واپس ہونا اس کے لئے باعث مشقت ہو تو طواف النساء کی بجا آوری کے لئے کسی کو نائب بنا سکتا ہے۔