1525۔ امام عصر علیہ السلام کے زمانہ حضور میں عید فطر و عید قربان کی نمازیں واجب ہیں اور ان کا جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے لیکن ہمارے زمانے میں جب کہ امام عصر علیہ السلام عَیبَت کبری میں ہیں یہ نمازیں مستحب ہیں اور باجماعت یا فرادی دونوں طرح پڑھی جاسکتی ہیں۔
1526۔ نماز عید فطر و قربان کا وقت عید کے دن طلوع آفتاب سے ظہر تک ہے۔
1527۔ عید قربان کی نماز سورج چڑھ آنے کے بعد پڑھنا مستحب ہے اور عید فطر میں مستحب ہے کہ سورج چڑھ آنے کے بعد افطار کیا جائے، فطرہ دیا جائے اور بعد میں دو گانہ عید ادا کیا جائے۔
1528۔ عید فطر و قربان کی نماز دو رکعت ہے جس کی پہلی رکعت میں الحمد اور سورہ پڑھنے کے بعد بہتر یہ ہے کہ پانچ تکبیریں کہے اور ہر دو تکبیر کے درمیان ایک قنوت پڑھے اور پانچویں تکبیر کے بعد ایک اور تکبیر کہے اور رکوع میں چلاجائے اور پھر دو سجدے بجالائے اور اٹھ کھڑا ہو اور دوسری رکعت چار تکبیریں کہے اور ہر دو تکبیر کے درمیان قنوت پڑھے اور چوتھی تکبیر کے بعد ایک اور تکبیر کہہ کر رکوع میں چلاجائے اور رکوع کے بعد دو سجدے کرے اور تشہد پڑھے اور چوتھی تکبیر کے بعد ایک اور تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے اور رکوع کے بعد دو سجدے کرے اور تشہد پڑھے اور سلام کہہ کرنماز کو تمام کر دے۔
1529۔ عید فطر و قربان کی نماز کے قنوت میں جو دعا اور ذکر کر بھی پڑھی جائے۔
"اَللّٰھُمَّ اَھلَ الِکبرِیَآءِ وَالعَظَمَۃِ وَ اَھلَ الجُودِ وَالجَبَرُوتِ وَ اَھلَ العَفوِ وَالرَّحمَہِ وَ اَھلَ التَّقوٰی وَ المَغِفَرۃِ اَسئَلُکَ بِحَقِّ ھٰذَا الیَومِ الَّذِی جَعَلتَہ لِلمُسلِمِینَ عِیداً وَّلِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہ ذُخرًا وَّ شَرَفاً وَّ کَرَامَۃً وَّ مَزِیدًا اَن تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍوَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَّ اَن تُدخِلنِی فِی کُلِّ خَیرٍ اَدخَلتَ فِیہِ مُحَمَّدًا وَّ اٰلَ مُحَمَّدٍ وَّ اَن تُخرِجَنیِ مِن کُلِّ سُوٓءٍ اَخرَجتَ مِنہُ مُحَمَّدًا وَّ اٰلَ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُکَ عَلَیہِ وَ عَلَیھِم اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اَساَلُکَ خَیرَ مَا سَئَلکَ بِہ عِبَادَکَ الصَّالِحُونَ وَاَعُوذُبِکَ مِمَّا استَعَاذَ مِنہُ عِبَادُکَ المُخلِصُونَ"۔
1530۔ امام عصر علیہ السلام کے زمانہ غیبت میں اگر نماز عید فطر و قربان جماعت سے پڑھی جائے تو احتیاط لازم یہ ہے کہ اس کے بعد دو خطبے پڑھے جائیں اور بہتر یہ ہے کہ عید فطر کے خطبے میں فطرے کے احکام بیان ہوں اور عید قربان کے خطبے میں قربانی کے احکام بیان کئے جائیں۔
1531۔ عید کی نماز کے لئے کوئی سورہ مخصوص نہیں ہے لیکن بہتر ہے کہ پہلی رکعت میں (الحمد کے بع) سورہ شمس (91 واں سورہ) پڑھا جائے اور دوسری رکعت میں (الحمد کے بعد) سورہ غاشیہ (88 واں سورہ) پڑھا جائے یا پہلی رکعت میں سورہ اعلی (87 واں سورہ) اور دوسری رکعت میں سورہ شمس پڑھا جائے۔
1532۔ نماز عید کھلے میدان میں پڑھنا مستحب ہے مکہ مکرمہ میں مستحب ہے کہ مسجد الحرام میں پڑھی جائے۔
1533۔مستحب ہے کہ نماز عید کے لئے پیدل اور پا برہنہ اور باوقار طور پر جائیں اور نماز سے پہلے غسل کریں اور سفید عمامہ سر پر باندھیں۔
1534۔ مستحب ہے کہ نماز عید میں زمین پر سجدہ کیا جائے اور تکبیریں کہتے وقت ہاتھوں کو بلند کیا جائے اور جو شخص نماز عید پڑھ رہا ہو خواہ وہ امام جماعت ہو یافرادی نماز پڑھ رہا ہو نماز بلند آواز سے پڑھے۔
1535۔ مستحب ہے کہ عید فطر کی رات کی مغرب و عشا نماز کے بعد اور عید فطر کے دن نماز صبح کے بعد اور نماز عید فطر کے بعد یہ تکبیریں کہی جائیں۔
" اَللہُ اَکبَرُ۔ اَللہُ اَکبَرُ، لآَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَاللہُ اَکبَرُ، اَللہُ اَکبَرُ وَلِلّٰہِ الَحمدُ، اَللہُ اَکبرُ عَلٰی مَاھَدَانَا"۔
1536۔ عید قربان میں دس نمازوں کے بعد جن میں سے پہلی نماز عید کے دن کی نماز ظہر ہے اور آخری بارہویں تاریخ کی نماز صبح ہے ان تکبیرات کا پڑھنا مستحب ہےجن کا ذکر سابقہ مسئلہ میں ہوچکا ہے اور ان کے بعد۔ اَللہُ اَکبَرُ عَلٰی مَاَرَزَقَنَا مِن بَہِیمَۃِ الاَنعَامِ وَالحَمدُ لِلّٰہِ عَلیٰ مَآ اَبلاَنَا" پڑھنا بھی مستحب ہے لیکن اگر عید قربان کے موقع پر انسان منی میں ہو تو مستحب ہے کہ یہ تکبیریں پندرہ نمازوں کے بعد پڑھے جن میں سے پہلی نماز عید کے دن نماز ظہر ہے اور آخری تیرہویں ذی الحجہ کی نماز صبح ہے۔
1537۔ نماز عید میں بھی دوسری نمازوں کی طرح مقتدی کو چاہئے کہ الحمد اور سورہ کے علاوہ نماز کے اذکار خود پڑھے۔
1539۔ اگر مقتدی اس وقت پہنچے جب امام نماز کی کچھ تکبیریں کہہ چکا ہو تو امام کے رکوع میں جانے کے بعد ضروری ہے جتنی تکبیریں اور قنوت اس نے امام کے ساتھ نہیں پڑھی انہیں پڑھے اور اگر ہر قنوت میں ایک دفعہ "سُبحاَنَ اللہ" یا ایک دفعہ "اَلحَمدُلِلّٰہ" کہہ دے تو کافی ہے۔
1540۔ اگر کوئی شخص نماز عید میں اس وقت پہنچے جب امام رکوع میں ہو تو وہ نیت کرکے اور نماز کی پہلی تکبیر کہہ کر رکوع میں جاسکتا ہے۔
1541۔ اگر کوئی شخص نماز عید میں ایک سجدہ بھول جائے تو ضروری ہے کہ نماز کے بعد اسے بجا لائے۔ اور اسی طرح اگر کوئی ایسا فعل نماز عید میں سر زد ہو جس کے لئے یومیہ نماز میں سجدہ سہو لازم ہے تو نماز عید پڑھنے والے کے لئے ضروری ہے کہ دو سجدہ سہو بجالائے۔