1500 ۔ نماز آیات جس کے پڑھنے کا طریقہ بعد میں بیان ہوگا تین چیزوں کی وجہ سے واجب ہوتی ہے:
ا۔ سورج گرہن
2۔ چاند گرہن، اگرچہ اس کے کچھ حصے کوہی گرہن لگے اور خواہ انسان پر اس کی وجہ سے خوف بھی طاری نہ ہوا ہو۔
3۔ زلزلہ، احتیاط واجب کی بنا پر، اگرچہ اس سے کوئی بھی خوف زدہ نہ ہوا ہو۔
البتہ بادلوں کی گرج، بجلی کی کڑک، سرخ و سیاہ آندھی اور انہی جیسی دوسری آسمانی نشانیاں جن سے اکثر لوگ خوفزدہ ہوجائیں اور اسی طرح زمین کے حادثات مثلاً (دریا اور) سمندر کے پانی کا سوکھ جانا اور پہاڑوں کا گرنا جن سے اکثر لوگ خوفزدہ ہوجاتے ہیں ان صورتوں میں بھی احتیاط مستحب کی بنا پر نماز آیات ترک نہیں کرنا چاہئے۔
1501۔ جن چیزوں کے لئے نماز آیات پڑھنا واجب ہے کہ اگر وہ ایک سے زیادہ وقوع پذیر ہوجائیں تو ضروری ہے کہ انسان ان میں سے ہر ایک کے لئے ایک نماز آیات پڑھے مثلاً اگر سورج کو بھی گرہن لگ جائے اور زلزلہ بھی آجائے تو دونوں کے لئے دو الگ الگ نمازیں پڑھنی ضروری ہیں۔
1502۔ اگر کسی شخص پر کئی نماز آیات واجب ہوں خواہ وہ سب اس پر ایک ہی چیز کی وجہ سے واجب ہوئی ہوں مثلاً سورج کو تین دفعہ گرہن لگا ہو اور اس نے اس کی نمازیں نہ پڑھی ہوں یا مختلف چیزوں کی وجہ سے مثلاً سورج گرہن اور چاند گرہن اور زلزلے کی وجہ سے اس پر واجب ہوئی ہوں تو ان کی قضا کرتے وقت یہ ضروری نہیں کہ وہ اس بات کا تعین کرے کہ کون سی قضا کون سی چیز کے لئے کر رہا ہے۔
1503۔ جن چیزوں کے لئے آیات پڑھنا واجب ہے وہ جس شہر میں وقوع پذیر ہوں فقط اسی شہر کے لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ نماز آیات پڑھیں اور دوسرے مقامات کے لوگوں کے لئے اس کا پڑھنا واجب نہیں ہے۔
1504۔ جب سورج یا چاند کو گرہن لگنے لگے تو نماز آیات کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ اپنی سابقہ حالت پر لوٹ نہ آئیں ۔ اگرچہ بہتر یہ ہے کہ اتنی تاخیر نہ کرے کہ گرہن ختم ہونے لگے۔ لیکن نماز آیات کی تکمیل سورج یا چاند گرہن ختم ہونے کے بعد بھی کر سکتے ہیں۔
1505۔ اگر کوئی شخص نماز آیات پڑھنے میں اتنی تاخیر کرے کہ چاند یا سورج، گرہن سے نکلنا شروع ہو جائے تو ادا کی نیت کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس کے مکمل طور پر گرہن سے نکل جانے کے بعد نماز پڑھے تو پھر ضروری ہے کہ قضا کی نیت کرے۔
1506۔ اگر چاند یا سورج کو گرہن لگنے کی مدت ایک رکعت نماز پرھنے کے برابر یا اس سے بھی کم ہو تو جو نماز وہ پڑھ رہا ہے ادا ہے اور یہی حکم ہے اگر ان کے گرہن کی مدت اس سے زیادہ ہو لیکن انسان نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ گرہن ختم ہونے میں ایک رکعت پڑھنے کے برابر یا اس سے کم وقت باقی ہو۔
1507۔ جب کبھی زلزلہ، بادلوں کی گرج، بجلی کی کڑک، اور اسی جیسی چیزیں وقوع پذیر ہوں تو اگر ان کا وقت وسیع ہو تو نماز آیات کو فوراً پڑھنا ضروری نہیں ہے بصورت دیگر ضروری ہے کہ فوراً نماز آیات پڑھے یعنی اتنی جلدی پڑھے کہ لوگوں کی نظروں میں تاخیر کرنا شمار نہ ہو اور اگر تاخیر کرے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ بعد میں ادا اور قضا کی نیت کئے بغیر پڑھے۔
1508۔ اگر کسی شخص کو چاند یا سورت کو گرہن لگنے کا پتہ نہ چلے اور ان کے گرہن سے باہر آنے کے بعد پتہ چلے کہ پورے سورج یا پورے چاند کو گرہن لگا تھا تو ضروری ہے کہ نماز آیات کی قضا کرے لیکن اگر اسے یہ پتہ چلے کہ کچھ حصے کو گرہن لگا تھا تو نماز آیات کی قضا اس پر واجب نہیں ہے۔
1509۔اگر کچھ لوگ یہ کہیں کہ چاند کو یا یہ کہ سورج کو گرہن لگا ہے اور انسان کو ذاتی طور پر ان کے کہنے سے یقین یا اطمینان حاصل نہ ہو اس لئے وہ نماز آیات نہ پڑھے اور بعد میں پتہ چلے کہ انہوں نے ٹھیک کہا تھا تو اس صورت میں جب کہ پورے چاند کو یا پورے سورج کو گرہن لگا ہو نماز آیات پڑھے لیکن اگر کچھ حصے کو گرہن لگا ہو تو نماز آیات کا پڑھنا اس پر واجب نہیں ہے۔ اور یہی حکم اس صورت میں ہے جب کہ دو آدمی جن کے عادل ہونے کے بارے میں علم نہ ہو یہ کہیں کہ چاند کو یا سورج کو گرہن لگا ہے اور بعد میں معلوم ہو کہ وہ عادل تھے۔
1510۔ اگر انسان کو ماہرین فلکیات کے کہنے پر جو علمی قاعدے کی رو سے سورج کو اور چاند کو گرہن لگنے کا وقت جانتے ہوں اطمینان ہوجائے کہ سورج کو یا چاند کو گرہن لگا ہے تو ضروری ہے کہ نماز آیات پڑھے اور اسی طرح اگر وہ کہیں کہ سورج یا چاند کو فلاں وقت گرہن لگے گا اور اتنی دیر تک رہے گا اور انسان کو ان کے کہنے سے اطمینان حاصل ہوجائے تو ان کے کہنے پر عمل کرنا ضروری ہے۔
1511۔ اگر کسی شخص کو علم ہوجائے کہ جو نماز آیات اس نے پڑھی ہے وہ باطل تھی تو ضروری ہے کہ دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہو تو اس کی قضا بجالائے۔
1512۔ اگر یومیہ نماز کے وقت نماز آیات بھی انسان پر واجب ہو جائے اور اس کے پاس دونوں کے لئے وقت ہو تو جو بھی پہلے پڑھ لے کوئی حرج نہیں ہے اور اگر دونوں میں سے کسی ایک کا وقت تنگ ہو تو پہلے وہ نماز پڑھے جس کا وقت تنگ ہو اور اگر دونوں کا وقت تنگ ہو تو ضروری ہے کہ پہلے یومیہ نماز پڑھے۔
1513۔ اگر کسی شخص کو یومیہ نماز پڑھتے ہوئے علم ہو جائے کہ نماز آیات کا وقت تنگ ہے اور یومیہ نماز کا وقت بھی تنگ ہو تو ضروری ہے کہ پہلے یومیہ نماز کو تمام کرے اور بعد میں نماز آیات پڑھے اور اگر یومیہ نماز کا وقت تنگ نہ ہو تو اسے توڑ دے اور پہے نماز آیات اور اس کے بعد یومیہ نماز بجالائے۔
1514۔ اگر کسی شخص کو نماز آیات پڑھتے ہوئے علم ہوجائے کہ یومیہ نماز کا وقت تنگ ہے تو ضروری ہے کہ نماز آیات کو چھوڑ دے اور یومیہ نماز پڑھنے میں مشغول ہو جائے اور یومیہ نماز کو تمام کرنے کے بعد اس سے پہلے کہ کوئی ایسا کام کرے جو نماز کو باطل کرتا ہو باقی ماندہ نماز آیات وہیں سے پڑھے جہاں سے چھوڑی تھی۔
1515۔ جب عورت حیض یا نفاس کی حالت میں ہو اور سورج یا چاند کو گرہن لگ جائے یا زلزلہ آجائے تو اس پر نماز آیات واجب نہیں ہے اور نہ ہی اس کی قضا ہے۔
نماز کی آیات پڑھنے کا طریقہ
1516۔ نماز آیات کی دو رکعتیں ہیں اور ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں۔اس کے پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ نیت کرنے کے بعد انسان تکبیر کہے اور ایک دفعہ الحمد اور ایک پورا سورہ پڑھے اور رکوع میں جائے اور پھر رکوع سے سر اٹھائے پھر دوبارہ ایک دفعہ الحمد اور ایک سورہ پڑھے اور پھر رکوع میں جائے۔ اس عمل کو پانچ دفعہ انجام دے اور پانچویں رکوع سے قیام کی حالت میں آنے کے بعد دو سجدے بجالائے اور پھر اٹھ کھڑا ہو اور پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت بجالائے اور تشہد اور سلام پڑھ کر نماز تمام کرے۔
1517۔نماز آیات میں یہ بھی ممکن یہ کہ انسان نیت کرنے اور تکبیر اور الحمد پڑھنے کے بعد ایک سورے کی آیتوں کے پانچ حصے کرے اور ایک آیت یا اس سے کچھ زیادہ پڑھے اور بلکہ ایک آیت سے کم بھی پڑھ سکتا ہے لیکن احتیاط کی بنا پر ضروری ہے کہ مکمل جملہ ہو اور اس کے بعد رکوع میں جائے اور پھر کھڑا ہو جائے اور الحمد پڑھے بغیر اسی سورہ کا دوسرا حصہ پڑھے اور رکوع میں جائے اور اسی طرح اس عمل کو دہراتا رہے حتی کہ پانچویں رکوع سے پہلے سورے کو ختم کردے مثلاً سورہ فلق میں پہلے بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ ۔ قُل اَعُوذُ بِرَبِّ الفَلَقِ ۔ پڑھے اور رکوع میں جائے اس کے بعد کھڑا ہو اور پڑھے مِن شَرَّ مَاخَلَقَ۔ اور دوبارہ رکوع میں جائے اور رکوع کے بعد کھڑا ہو اور پڑھے۔ وَمِن شَرِّغَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ۔ پھر رکوع میں جائے اور پھر کھڑا ہو اور پڑھے ومِن شِرّالنَّفّٰثٰتِ فِی العُقَدِ اور رکوع میں چلا جائے اور پھر کھڑا ہو جائے اور پڑھے وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ ۔ اور اس کے بعد پانچویں رکوع میں جائے اور (رکوع سے) کھڑا ہونے کے بعد دو سجدے کرے اور دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح بجالائے اور اس کے دوسرے سجدے کے بعد تشہد اور سلام پڑھے۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ سورے کو پانچ سے کم حصوں میں تقسیم کرے لیکن جس وقت بھی سورہ ختم کرے لازم ہے کہ بعد والے رکوع سے پہلے الحمد پڑھے۔
1518۔ اگر کوئی شخص نماز آیات کی ایک رکعت میں پانچ دفعہ الحمد اور سورہ پڑھے اور دوسری رکعت میں ایک دفعہ الحمد پڑھے اور سورے کو پانچ حصوں میں تقسیم کر دے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
1519۔ جو چیزیں یومیہ نماز میں واجب اور مستحب ہیں البتہ اگر نماز آیات جماعت کے ساتھ ہو رہی ہو تو اذان اور اقامت کی بجائے تین دفعہ بطور رَجَاء "اَلصَّلوٰۃ" کہا جائے لیکن اگر یہ نماز جماعت کے ساتھ نہ پڑھی جارہی ہو تو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ۔
1520۔ نماز آیات پڑھنے والے کے لئے مستحب ہے کہ رکوع سے پہلے اور اس کے بعد تکبیر کہے اور پانچویں اور دسویں رکوع کے بعد تکبیر سے پہلے "سَمَعِ اللہُ لِمَن حَمِدَہ" بھی کہے۔
1521۔ دوسرے، چوتھے، چھٹے، آٹھویں اور دسویں رکوع سے پہلے قنوت پڑھنا مستحب ہے اور اگر قنوت صرف دسویں رکوع سے پہلے پڑھ لیا جائے تب بھی کافی ہے۔
1522۔ اگر کوئی شخص نماز آیات میں شک کرے کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں اور کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تو اس کی نماز باطل ہے۔
1523۔اگر (کوئی شخص جو نماز آیات پڑھ رہا ہو) شک کرے کہ وہ پہلی رکعت کے آخری رکوع میں ہے یا دوسری رکعت کے پہلے رکوع میں اور کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تو اس کی نماز باطل ہے لیکن اگر مثال کے طور پر شک کرے کہ چار رکوع بجالایا ہے یا پانچ اور اس کا یہ شک سجدے میں جانے سے پہلے ہو تو جس رکوع کے بارے میں اسے شک ہو کہ بجالایا ہے یا نہیں اسے ادا کرنا ضروری ہے لیکن اگر سجدے کے لئے جھک گیا ہو تو ضروری ہے کہ اپنے شک کی پروانہ کرے۔
1524۔ نماز آیات کا ہر رکوع رکن ہے اور اگر ان میں عمداً کمی یا بیشی ہو جائے تو نماز باطل ہے۔ اور یہی حکم ہے اگر سہواً کمی ہو یا احتیاط کی بنا پر زیادہ ہو۔