5/4/2017         ویزیٹ:2432       کا کوڈ:۹۳۴۲۶۹          ارسال این مطلب به دیگران

توضیح المسائل: آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی دام ظلہ » توضیح المسائل: آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی دام ظلہ
  ،   غسل مس میت
 → اِستِحاضَہ                                                                                           محتضر ، میت کے احکام ←

غسل مس میت

527۔ اگر کوئی شخص کسی ایسے مردہ انسان کے بدن کو چھوئے جو ٹھنڈا ہو چکا ہو اور جسے غسل نہ دیا گیا ہو یعنی اپنے بدن کا کوئی حصہ اس سے لگائے تو اسے چاہئے کہ غسل مس میت کرے خواہ اس نے نیند کی حالت میں مردے کا بدن چھوا ہو یا بیداری کے عالم میں اور خواہ ارادی طور پر چھوا ہو یا غیر ارادی طور پر حتی کہ اگر اس کا ناخن یا ہڈی مردے کے ناخن یا ہڈی سے چھو جائے تب بھی اسے چاہئے کہ غسل کرے لیکن اگر مردہ حیوان کو چھوئے تو اس پر غسل واجب نہیں ہے۔

528۔ جس مردے کا تمام بدن ٹھنڈا نہ ہوا ہو اسے چھونے سے غسل واجب نہیں ہوتا خواہ اس کے بدن کا جو حصہ چھوا ہو وہ ٹھنڈا ہو چکا ہو۔
529۔ اگر کوئی شخص اپنے بال مردے کے بدن سے لگائے یا اپنا بدن مردے کے بالوں سے لگائے تو اس پر غسل واجب نہیں ہے۔

530۔ مردہ بچے کو چھونے پر حتی کہ ایسے سقط شدہ بچے کو چھونے پر جس کے بدن میں روح داخل ہو چکی ہو غسل مس میت واجب ہے اس بنا پر اگر مردہ بچہ پیدا ہو اور اس کا بدن ٹھنڈا ہو چکا ہو اور وہ ماں کے ظاہری حصے کو چھو جائے تو ماں کو چاہئے کہ غسل مس میت کرے بلکہ اگر ظاہری حصے کو مس نہ کرے تب بھی ماں کو چاہئے کہ احتیاط واجب کی بنا پر غسل مس میت کرے۔

531۔ جو بچہ ماں کے مرجانے اور اس کا بدن ٹھنڈا ہو جانے کےبعد پیدا ہو اگر وہ ماں کے بدن کے ظاہرے حصے کو مس کرے تو اس پر واجب ہے کہ جب بالغ ہو تو غسل مس میت کرے بلکہ اگر ماں کے بدن کے ظاہری حصے کو مس نہ کرے تب بھی احتیاط کی بنا پر ضروری ہے کہ وہ بچہ بالغ ہونے کے بعد غسل مس میت کرے۔

532۔ اگر کوئی شخص ایک ایسی میت کو مس کرے جسے تین غسل مکمل طور پر دیئے جاچکے ہوں تو اس پر گسل واجب نہیں ہوتا لیکن اگر وہ تیسرا عمل مکمل ہونے سے پہلے اسکے بدن کے کسی حصے کو مس کرے تو خواہ اس حصے کو تیسرا غسل دیا جا چکا ہو اس شخص کے لئے غسل مس میت کرنا ضروری ہے۔

533۔ اگر کوئی دیوانہ یا نابالغ بچہ میت کو مس کرے تو دیوانے کو عاقل ہونے اور بچے کو بالغ ہونے کے بعد غسل مس میت کرنا ضروری ہے۔

534۔ اگر کسی زندہ شخص کے بدن سے یا کسی ایسے مردے کے بدن سے جسے غسل نہ دیا گیا ہو ایک حصہ جدا ہو جائے اور اس سے پہلے کہ جدا ہونے والے حصے کو غسل دیا جائے کوئی شخص اسے مس کر لے تو قول اقوی کی بنا پر اگرچہ اس حصے میں ہڈی ہو غسل مس میت کرنا ضروری نہیں۔

535۔ ایک ایسی ہڈی کے مس کرنے سے جسے غسل نہ دیا گیا ہو خواہ وہ مردے کے بدن سے جدا ہوئی ہو یا زندہ شخص کے بدن سے غسل واجب نہیں ہے اور دانت خواہ وہ مردے کے بدن سے جدا ہوئے ہوں یا زندہ شخص کے بدن سے ان کے لئے بھی یہی حکم ہے۔

536۔ غسل مس میت کا طریقہ وہی ہے جو غسل جنابت کا ہے لیکن جس شخص نے میت کو مس کیا ہو اگر وہ نماز پڑھنا چاہے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ وضو بھی کرے۔

537۔ اگر کوئی شخص کئی میتوں کو مس کرے یا ایک میت کو کئی بار مس کرے تو ایک غسل کافی ہے۔

537۔ جس شخص نے میت کو مس کرنے کےبعد غسل نہ کیا ہو اس کے لئے مسجد میں ٹھہرنا اور بیوی سے جماع کرنا اور ان آیات کا پڑھنا جن میں سجدہ واجب ہے ممنوع نہیں ہے لیکن نماز اور اس جیسی عبادات کے لئے غسل کرنا ضروری ہے۔




فائل اٹیچمنٹ:
حالیہ تبصرے

اس کہانی کے بارے میں تبصرے


امنیت اطلاعات و ارتباطات ناجی ممیزی امنیت Security Audits سنجش آسیب پذیری ها Vulnerability Assesment تست نفوذ Penetration Test امنیت منابع انسانی هک و نفوذ آموزش هک