کتاب امر بالمعروف و نہی عن المنکر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے واجب ہونے کے شرائط
س1078۔ ایسی جگہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا کیا حکم ہے جہاں اچھائی کو ترک کرنے والے برائی کو انجام دینے والے کی لوگوں کے سامنے اہانت ہوتی ہے اور اس کی حیثیت گھٹتی ہو۔
ج۔ جب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے شرائط اور آداب کی رعایت کی جائے اور ان کے حدود سے تجاوز نہ ہو تو پھر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والا بری ہے۔
س1079۔ اسلامی حکومت کے سایہ میں ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی رو سے لوگوں پر واجب ہے کہ وہ صرف زبان سے امر و نہی کریں اور اس کے دوسرے مراحل کی ذمہ داری حکومت کے عہدہ داروں پر عائد ہوتی ہیں ، پس کیا یہ نظریہ حکومت کا حکم ہے یا فتویٰ ہے۔
ج۔ فقہی فتویٰ ہے۔
س1080۔ کیا وہاں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی طرف حاکم کی اجازت کے بغیر سبقت کرنا جائز ہے جہاں برائی اور اس کے انجام دینے والے کو برائی سے روکنے ہاتھ سے مارنے یا قید کرنے یا اس پر دباؤ ڈالنے یا اس کے اموال پر تصرف کرنے پر خواہ ان اموال کو تلف ہی کرنا پڑے، منحصر و موقوف ہو؟
ج۔ یہ موضوع مختلف حالات و موارد کا حامل ہے عام طور پر جہاں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مراتب فعل بد انجام دینے والے کے نفس و اموال کے تصرف پر موقوف نہ ہوں تو وہاں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ تو ان چیزوں میں سے ہے جو تمام مکلفین پر واجب ہے لیکن وہ مواقع جن میں صرف زبانی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے کام نہ چلے بلکہ کوئی عملی اقدام بھی کرنا پڑے تو یہ حالت اگر ایسے شہر میں ہو جہاں اسلامی نظام و حکومت ہے تو جس کے ذمہ اس اسلامی فریضہ کی انجام دہی ہو اس وقت یہ امر حاکم کی اجازت اور وہاں اس امر کے مخصوص عہدہ داران پولیس اور اس سے متعلق پر موقوف ہو گا۔
س1081۔ جب امر و نہی بہت ہی ہم امور پر موقوف ہو جیسے نفس محترمہ کی حفاظت میں ایسی مارپیٹ ہو جائے جو زخمی ہو جانے یا قتل کا سبب ہو جائے تو کیا ایسے موقعوں پر بھی حاکم کی اجازت شرط ہے ؟
ج۔ اگرنفس محترمہ کا تحفظ اور اسے قتل ہونے سے روکنا فوری ذاتی مداخلت پر موقوف ہوتو جائز ہے بلکہ شرعاً واجب ہے اس لئے کہ وہ ایک نفس محترمہ کا دفاع ہے اور واقع کے لحاظ سے یہ حاکم کی اجازت پر متوقف نہیں ہے اور نہ ہی اس بارے میں کسی حکم کی حاجت ہے۔ مگر یہ کہ اگر نفس محترمہ کا دفاع حملہ آور کے قتل پر موقوف ہو تو اس کی مختلف صورتیں ہیں اور بسا اوقات ان کے احکام بھی مختلف ہوتے ہیں۔
س1082۔ جو شخص دوسرے کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا چاہتا ہے کیا اس کے لئے واجب ہے کہ ایسا کرنے کی قدرت رکھتا ہو؟ اور ایک شخص پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کب واجب ہوتا ہے ؟
ج۔ امر و نہی کرنے والے پر واجب ہے کہ وہ اچھائی اور برائی کا علم رکھتا ہو اور یہ بھی جانتا ہو کہ انجام دینے والا بھی معروف و منکر کو جانتا ہے لیکن اس کے باوجود کسی شرعی عذر کے بغیر جان بوجھ کر اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ اس صورت میں اگر اس بات کا احتمال پایا جائے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اس شخص پر اثر ہو گا اور ناصح خود ضرر خاص سے محفوظ رہے گا اس کے علاوہ متوقع ضرر اور جس کا امر کر رہا ہے یا جس چیز سے منع کر رہا ہے اس کی اہمیت کا موازنہ نہ کرنے کے بعد ہی امر بالمعروف و نہی عن ا المنکر واجب ہے ورنہ واجب نہیں۔
س1083۔ اگر کوئی رشتہ دار گناہوں میں آلودہ اور ان سے بے پرواہ ہو تو اس کے ساتھ صلہ رحم کا کیا حکم ہے ؟
ج۔ اگر یہ احتمال ہو کہ صلہ رحم نہ کرنے سے وہ گناہ سے کنارہ کش ہو جائے گا تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ضمن میں ایسا کرنا واجب ہے ورنہ قطع رحم کرنا جائز نہیں ہے۔
س1084۔کیا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو اس خوف کی بنا پر ترک کیا جا سکتا ہے کہ اسے ملازمت سے ہٹا دیا جائے گا ؟ مثلاً آج کل کے ماحول میں تعلیمی مراکز کا کوئی عہدہ دار جو ان طلبہ سے منافی شرع تعلقات قائم کرے یا اس جگہ معصیت کے ارتکاب کی زمین ہم وار کرتا ہو؟
ج۔ عام طور پر جہاں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے سلسلہ میں سبقت کرنے سے ضرر کا خوف ہو تو وہاں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر واجب نہیں ہے۔
س1085۔ اگر سماج کے بعض حلقوں میں نیکیاں متروک اور برائیاں معمولی ہوں اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے حالات مناسب اور فراہم ہوں لیکن امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والا غیر شادی شدہ ہو تو کیا اس وجہ سے اس پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ساقط ہو گا یا نہیں ؟
ج۔ جب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا موضوع ہے اور اس لئے شرائط متحقق ہو جائیں تو اس وقت یہ دونوں شرعی ، انسانی و اجتماعی لحاظ سے تمام مکلفین پر واجب ہیں اس میں مکلف کے شادی شدہ یا کنوارے ہونے میں کوئی دخل نہیں ہے اور اس سے صرف اس بنا پر تکلیف ساقط نہیں ہو گی کہ وہ غیر شادی شدہ ہے۔
س1086۔ اگرکسی ایسے شخص میں جو طاقت و قدرت والا ہو اور اس کے ارتکاب گناہ و منکر اور دروغ گوئی کے شواہد موجود ہوں۔ لیکن ہم اس کی طاقت و سوطت سے ڈرتے ہوں تو کیا ہم اس کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے سے صرف نظرکرسکتے ہیں ؟ یا ضرر کے خوف کے باوجود ہمارے اوپر واجب ہے کہ اس کو اچھائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں ؟
ج۔ اگر عقلاً ضرر کا خوف ہو تو اس خوف کے ساتھ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا واجب نہیں ہے بلکہ اس سبب سے آپ پر سے یہ تکلیف ساقط ہے ، لیکن آپ میں سے کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے مومن بھائی کو وعظ و نصیحت کرنا چھوڑ دے صرف نیکیوں کو چھوڑنے والے اور برائیوں کا ارتکاب کرنے والے کے مقام و رتبہ کو دیکھ کر یا کسی بھی قسم کے ضرر کے احتمال کی بنا پر فریضہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ترک نہیں کیا جا سکتا۔
س1087۔ بعض مواقع پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے یہ اتفاق پیش آتا ہے کہ جب کسی شخص کو کسی بری بات سے منع کیا جاتا ہے تو وہ اسلام سے بدظن ہو جاتا ہے اور ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ اسے اسلام کے احکام و واجبات کی معرفت نہیں ہوتی اور اگر ہم اسے یوں ہی چھوڑ دیں تو وہ دوسروں کے لئے ارتکاب معاصی کی زمین ہم وار کرتا ہے تو ایسی صورت میں ہمارا کیا فریضہ ہے ؟
ج۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو اپنے شرائط کے ساتھ تحفظ اسلام اور معاشرہ کی سلامتی کے لئے تکلیف شرعی سمجھا جاتا ہے اور صرف اس توہم سے کہ اس عمل سے بعض لوگ اسلام سے بدظن ہوسکتے ہیں ، اس ہم تکلیف کو ترک نہیں کیا جا سکتا۔
س1088۔ جب فساد کو روکنے کے لئے حکومت اسلامی کی طرف سے مامور اشخاص اپنے فرائض انجام نہ دیں تو کیا اس وقت عام لوگ فساد کا سد باب کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوسکتے ہیں ؟
ج۔ وہ امور جو عدلیہ و امن عامہ کے محکمہ کی ذمہ داری مانے جاتے ہیں ان میں انفرادی مداخلت و تصرف جائز نہیں ہے۔ لیکن عام لوگ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے شرائط و حدود کے اندر رہ کر اپنی ذمہ داری پوری کرسکتے ہیں۔
س1098۔کیا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں عام لوگوں پر صرف اتنا ہی واجب ہے کہ زبان سے امر و نہی کریں ؟ اگر ان کے لئے فقط اتنا ہی واجب ہے کہ محض زبان کے ذریعہ یاد دہانی کر دیں تو یہ توضیح المسائل خصوصاً تحریر الوسیلہ میں بیان شدہ احکام کے منافی ہے اور اگر ضرورت کے وقت وہ دوسرے طریقوں کو اختیار کرسکتے ہیں تو کیا ضرورت کے وقت وہ ان تمام تدریجی مراتب کو اختیار کرسکتے ہیں جو تحریر الوسیلہ میں مذکور ہیں ؟
ج۔ اسلامی حکومت کے دور میں ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مراحل میں سے زبانی اور امر و نہی کے بعد والے طریقوں کو انتظامیہ اور عدلیہ کے سپرد کیا جا سکتا ہے خصوصاً ان مواقع پر جہاں برائی کو روکنے کے لئے طاقت کے استعمال کی ضرورت ہے ، مثلاً جہاں برا کام کرنے والے کے اموال پر تصرف کرنے، اس شخص پر تعزیر جاری کرنے یا اسے قید کرنے کے لئے طاقت کا استعمال ضروری ہو لہذا مکلّفین پر واجب ہے کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں صرف زبانی امر و نہی پر اکتفا کریں اور ضرورت پڑ نے پر اس امر کو انتظا میہ و عدلیہ کے عہدہ داروں کے سپرد کر دیں اور یہ چیز امام خمینی (رح) کے فتوے کے منافی نہیں ہے لیکن جس زمان و مکان میں اسلامی حکومت کا تسلّط و نفوذ ہو تو ایسے حالات میں مکلفین پر واجب ہے کہ ( جب شرائط فراہم ہوں ) وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو تدریجی مراحل سے انجام دیں۔ یہاں تک کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی غرض حاصل ہو جائے۔
س1090۔ بعض ڈرائیور موسیقی اور گانے کی ایسی کیسٹیں چلاتے ہیں جن پر حرام کے حکم کا اطلاق ہوتا ہے وہ نصیحت و ہدایت کے باوجود ٹیپ ریکارڈ بند نہیں کرتے،امید ہے کہ آپ حکم بیان فرمائیں گے کہ اس زمانہ میں ایسے افراد سے کیا سلوک کیا جائے اور کیا زور و طاقت سے ایسے افراد کو روکا جائے یا نہیں ؟
ج۔ جب نہی عن المنکر کے شرائط موجود ہوں اس وقت زبانی نہی سے زیادہ آپ پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔ اگر آپ کی بات کا اثر نہ ہو تو حرام موسیقی اور گانے کو سننے سے اجتناب کریں اور اس کے باوجود آواز آپ کے کان تک پہنچتی ہے تو آپ کوئی گناہ نہیں ہے۔
س1091۔ میں ایک ہسپتال میں تیمار داری کے مقدس کام میں مشغول خدمت ہوں۔ کبھی بعض مریضوں کو حرام و رکیک ( موسیقی کے ) کیسٹ سنتے ہوئے دیکھتا ہوں تو انہیں اس سے باز رہنے کی نصیحت کرتا ہوں اور جب دو تین مرتبہ کہنے کا اثر نہیں ہوتا تو ٹیپ ریکارڈ سے کیسٹ نکال کر اس میں جو چیز ٹیپ ہوتی ہے اسے محو کر کے کیسٹ واپس کر دیتا ہوں۔ امید ہے کہ مجھے اس بات سے مطلع فرمائیں کہ کیا یہ کام جائز ہے یا نہیں ؟
ج۔ حرام چیز سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کی غرض سے کیسٹ سے باطل چیز کو محو کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے لیکن یہ فعل کیسٹ کے مالک یا حاکم شرع کی اجازت پر موقوف ہے۔
س1092۔ بعض گھروں سے موسیقی کی کیسٹ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں جن کے بارے میں یہ معلوم نہیں کہ جائز ہیں یا نا جائز اور بعض مرتبہ ان کی آواز اتنی اونچی ہوتی ہے جس سے مومنین کو اذیت ہوتی ہے اس سلسلہ میں ہماری کیا ذمہ داری ہے ؟
ج۔ لوگوں کے گھروں کے اندر کی چیزوں سے تعرض جائز نہیں ہے اور نہی عن المنکر کرنا موضوع کی تعیین اور شرائط کے موجود ہونے پر موقوف ہے۔
س1093۔ ان عورتوں کو امر و نہی کرنے کا کیا حکم ہے جن کا حجاب ناقص ہے ؟ اور اگر ان کو زبان سے امر و نہی کرتے وقت شہوت کے ابھرنے کا خوف ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟
ج۔ نہی عن المنکر صرف اجنبی عورت کو شہوت کی نظر سے دیکھنے پرھی موقوف نہیں۔ حرام سے اجتناب کرنا ہر مکلف پر واجب ہے خصوصاً نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے وقت۔
فائل اٹیچمنٹ: