5/1/2017         ویزیٹ:2053       کا کوڈ:۹۳۴۲۴۶          ارسال این مطلب به دیگران

استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای » استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
  ،   خمس کے متفرق مسائل
خمس کے متفرق مسائل
 
س1055۔ میں نے 1341 ء ھ۔ش 1962 ء ء میں امام خمینی (رح)کی تقلید کی تھی اور ان کے فتوے کے مطابق رقوم شرعیہ انھی کی خدمت میں پیش کرتا تھا 1346 ء ھ۔ش میں امام خمینی (رح) نے رقوم شرعیہ اور مالیات کے سلسلہ میں ایک سوال کے جواب میں فرمایا :’ خمس و زکوٰۃ حقوق شرعیہ ہیں اور مالیات حقوق شرعیہ میں شامل نہیں ہیں۔‘ اور آج جبکہ ہم اسلامی جمہوریہ کی حکومت میں زندگی بسر کر رہے ہیں ، امید ہے کہ ( اس زمانہ میں ) رقوم شرعیہ اور مالیات ادا کرنے سے متعلق میرا فریضہ بیان فرمائیں گے؟
 
ج۔ اسلامی جمہوریہ کی حکومت کی طرف سے قوانین و دستورات کے مطابق جو مالیات عائد کئے جاتے ہیں اگرچہ ان کا ادا کرنا ان لوگوں پر واجب ہے جو قانون کے زمرہ میں آتے ہیں لیکن اس مالیات کو سہم ین مبارکین میں شامل نہیں کرنا چاہئیے اور نہیں اپنے اموال کا مستقل طور پر خمس ادا کرنا چاہئیے۔
 
س1056۔ کیا رقوم شرعیہ کو ڈالر کی شکل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جبکہ یہ معلوم ہے کہ کرنسی کی قیمت گھٹتی بڑھتی رہتی ہے ، یہ کام شریعت کی رو سے جائز ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ جس کے اوپر حقوق شرعیہ ہیں وہ ڈالر کی شکل میں ادا کرسکتا ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس دن کی قیمت کا حساب کرے جس دن حقوق شرعیہ ادا کرتا ہے لیکن ولی امر مسلمین کی طرف سے حقوق شرعیہ وصول کرنے والے وہ وکیل جو امانت کے طور پر رقوم لیتے ہیں ان کے لئے جائز نہیں کہ ایک کرنسی کو دوسری کرنسی سے تبدیل کریں۔ مگر یہ کہ اس سلسلہ میں اجازت حاصل کی ہو، قیمت کا بدلنا اس کے تبدیل کرنے میں مانع نہیں ہے۔
 
س1057۔ ایک ثقافتی مرکز میں شعبہ تجارت کھولا گیا ہے جس کا زر اصل حقوق شرعیہ میں سے ہے مذکورہ شعبہ تجارت کی غرض و غایت ثقافتی مرکز کے آئندہ اخراجات کی تکمیل ہے کیا اس تجارت کے فائدے کا خمس نکالنا واجب ہے اور کیا اس خمس کو ثقافتی مرکز کے امور پر صرف کیا جا سکتا ہے ؟
 
ج۔ وہ حقوق شرعیہ جن کو شارع مقدس نے خاص امور کے لئے مقرر کیا ہو ان سے تجارت کرنا اور اسے مقررہ امور میں خرچ سے روکنا جائز نہیں ہے ، چاہے یہ تجارت ثقافتی ادارے کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔ بالفرض اگر اس سے تجارت شروع کر دی گئی تو حاصل شدہ فائدہ کا مصرف وہی ہے جو اصل مال کا ہے اور اس پر خمس نہیں ہے لیکن وہ ہدایا اور عوامی امداد جو اس ادارہ کو حاصل ہوئی ہے اس سے تجارت میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن اس سے حاصل شدہ نفع میں خمس نہیں ہے اس لئے کہ اصل مال کسی شخص یا اشخاص کی ملکیت نہیں بلکہ ادارہ یا کسی خاص جہت کی ملکیت ہے۔
 
س1058۔ اگر ہمیں کسی چیز کے بارے میں یہ شک ہو کہ ہم نے اس کا خمس ادا کیا ہے یا نہیں ؟ اگرچہ ظن غالب یہ ہو کہ ادا کیا ہے تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟
 
ج۔ اگر شک خمس کے یقینی تعلق کے بعد ہو تو اس کے خمس کی ادائیگی کے بارے میں یقین حاصل کرنا ضروری ہے۔
 
س1059۔ ایک چکی عام لوگوں کے لئے آٹا پیستی ہے اس پر خمس و زکوٰۃ ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ اگر چکی عام لوگوں کے لئے وقف ہے تو اس پر خمس نہیں ہے۔
 
س1060۔ تقریباً سات سال قبل میرے ذمہ کچھ خمس تھا۔ ایک مجتہد کے ساتھ صلاح و مشورہ کے بعد کچھ حصہ ادا کر دیا مگر اس کا کچھ حصہ میرے ذمہ باقی رہ گیا ہے اور ابھی تک میں اس مسئلہ کو حل نہیں کرسکا ہوں ،میرا کیا فریضہ ہے ؟
 
ج۔ صرف فی الحال ادا کرنے سے عاجز ہونا بری الذمہ ہونے کا سبب نہیں ہے بلکہ اس قرض کا ادا کرنا واجب ہے۔ اگرچہ آہستہ آہستہ ادا کرنا پڑے غرض جب بھی امکان ہو ادا کیا جائے۔
 
س1061۔ کیا میں اس رقم کو ، جو کہ میرے والد نے خمس کے عنوان سے نکالی تھی جبکہ اس پر خمس نہیں تھا ، موجودہ مال کے خمس کا جزء قرار دے سکتا ہوں ؟
 
ج۔ وہ مال جو زمانہ گزشتہ میں خرچ ہو چکا ہے ، اس کو آج کے خمس کے حساب میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔
 
س1062۔ کیا ان لڑکوں اور لڑکیوں پر بھی خمس و زکوٰۃ واجب ہے جو ابھی بالغ نہیں ہوئے ہیں ؟
 
ج۔ زکوٰۃ نابالغ پر واجب نہیں ہے لیکن اگر اس کے مال پر خمس واجب ہو جائے تو اس کے ولی پر اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے لیکن نابالغ کے مال سے حاصل شدہ منافع کا خمس ادا کرنا ولی پر واجب نہیں ہے بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد وہ خود اس کا خمس ادا کرے۔
 
س1063۔ اگر کوئی شخص رقوم شرعیہ سہم امام علیہ السلام اور ان اموال سے جن کا مصرف کسی مرجع تقلید کی اجازت سے معین ہو چکا ہے ، دینی مدرسہ یا امام بارگاہ بنوائے تو کیا اس شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ اس مال کو جو اس نے اپنے ذمہ واجب حقوق شرعیہ کی ادائیگی کے طور پر خرچ کیا ہے اس کو واپس لے یا اس موسسہ کی زمین کو واپس لے لے جو اس نے دیدی تھی ، یا اس عمارت کو فروخت کرے؟
 
ج۔ اگر اس نے مدرسہ وغیرہ کی تاسیس میں اپنے ان اموال کو جن کی ادائیگی رقوم شرعیہ کی صورت میں اس پر واجب تھی ایسے مرجع تقلید کی اجازت اور اپنے ذمہ واجب حقوق کی ادائیگی کی نیت سے خرچ کیا ہے جس کو یہ رقوم شرعیہ دینا واجب تھا تو اس کی واپس لینے کا حق نہیں ہے اور نہ اس میں مالک کی طرح تصرف کرنے کا حق ہے۔



فائل اٹیچمنٹ:
حالیہ تبصرے

اس کہانی کے بارے میں تبصرے

     
امنیت اطلاعات و ارتباطات ناجی ممیزی امنیت Security Audits سنجش آسیب پذیری ها Vulnerability Assesment تست نفوذ Penetration Test امنیت منابع انسانی هک و نفوذ آموزش هک