امام جماعت کی غلط قرأت اور اس کے احکام
س597۔ کیا قرأت صحیح ہو نے کے مسئلہ میں فرادیٰ نماز نیز ماموم یا امام کی نماز کے درمیان کوئی فرق ہے ؟ یا قرأت کی صحت کا مسئلہ ہر حال میں ایک ہی ہے ؟
ج۔ اگر مکلف کی قرأت صحیح نہ ہو اور وہ سیکھنے پر بھی قدرت نہ رکھتا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن دوسروں کا اس کی اقتداء کرنا صحیح نہیں ہے۔
س598۔ حروف کے مخارج کے اعتبار سے بعض آئمہ جماعت کی قرأت صحیح نہیں ہے پس کیا ان کی اقتداء ایسے لوگوں کے لئے صحیح ہے جو حروف کو صحیح طریقہ سے ان کے مخارج سے ادا کرتے ہوں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ تم پر جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے اور اس کے بعد نماز کا اعادہ کرنا بھی واجب ہے ، لیکن میرے پاس اعادہ کرنے کا وقت نہیں ہے ، پس میرا کیا فریضہ ہے ؟ اور کیا میں جماعت میں شریک ہو کر اخفاتی طریقہ سے حمد و سورہ پڑھ سکتا ہوں ؟
ج۔ جب ماموم کی نظر میں امام کی قرأت صحیح نہ ہو تو اس کی اقتداء اور جماعت باطل ہے اور اگر اعادہ کرنے پر قادر نہ ہو تو اقتداء نہ کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے لیکن جہری نماز میں آہستہ سے حمد و سورہ پڑھنا ، جس سے امام جماعت کی اقتداء کا اظہار ثابت ہو ، صحیح نہیں ہے اور نہ مجزی ہے۔
س599۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ چند آئمہ جمعہ کی قرأت صحیح نہیں ہے یا تو وہ حر ف کو اس طرح ادا نہیں کرپاتے کہ جس سے وہ حرف شمار کیا جائے یا حرکت کو اس طرح بدل دیتے ہیں جس سے وہ حرکت شمار نہیں ہو تی، کیا ان کے پیچھے پڑھی جانے والی نمازوں کے اعادہ کے بغیر ان کی اقتداء صحیح ہے ؟
ج۔ قرأت کے صحیح ہو نے کا معیار عربی زبان کے علماء کے مقرر کردہ قانون کے مطابق یہ ہے کہ حروف کو ان کے مخارج سے اس طرح ادا کیا جائے کہ اہل زبان یہ کہیں کہ وہی حرف ادا ہو ا ہے نہ کہ دوسرا۔ ساتھ ہی ان حروف کی بنیادی حرکات اور کلمہ کی ھئیت میں دخیل تلفظ کی رعایت کی جائے۔ پس اگر ماموم امام کی قرأت کو قواعد کے مطابق نہ پائے اور اس کی قرأت صحیح نہ ہو تو اس کی اقتداء کرنا صحیح نہیں ہے اور اگر اس صورت میں اس کی اقتداء کرے تو اس کی نماز صحیح نہ ہو گی اور دوبارہ پڑھنا واجب ہو گا۔
س600۔ اگر امام جماعت کو اثنائے نماز میں کسی کلمہ کے محل سے گزر جانے کے بعد اس کے تلفظ کی کیفیت میں شک ہو جائے اور نماز سے فارغ ہو نے کے بعد متوجہ ہو کہ اس نے کلمہ کے تلفظ میں غلطی کی ہے تو اس کی اور مامومین کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
ج۔ نماز صحیح ہے۔
س601۔ قرآن کے مدرس اور اس شخص کی نماز کا شرعی حکم کیا ہے جو تحوید کے اعتبار سے امام جماعت کی نماز کو غلط سمجھتا ہے ایسی حالت میں اگر وہ جماعت میں شرکت نہ کرے تو لوگ اس پر مختلف قسم کی ناروا تہم تیں لگاتے ہیں ؟
ج۔ اگر ماموم کی نظر میں امام کی قرأت صحیح نہیں ہو گی تو اس کے معنی یہ ہیں کہ ماموم کی نظر میں اس کی نماز بھی صحیح نہیں ہے ، ایسی صورت میں وہ اس کی اقتداء نہیں کرسکتا لیکن عقلائی مقصد کے لئے اپنی شرکت ظاہر کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے۔
فائل اٹیچمنٹ: