4/27/2017         ویزیٹ:2390       کا کوڈ:۹۳۴۱۸۸          ارسال این مطلب به دیگران

استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای » استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
  ،   نماز جماعت
نماز جماعت
 
س560۔ امام جماعت نماز میں کیا نیت کرے؟ جماعت کی نیت کرے یا فرادیٰ کی؟
 
ج۔ اگر جماعت کی فضیلت حاصل کرنا چاہتا ہے تو واجب ہے کہ امامت و جماعت کا قصد کرے۔اگر امامت کا قصد کئے بغیر نماز شروع کرے تو اس کی نماز اور دوسروں کے لئے اس کی اقتداء میں کوئی اشکال نہیں۔
 
س561۔ فوجی مراکز میں نماز جماعت کے وقت، جو کہ دفتری کام کے وقت میں قائم ہو تی ہے ، بعض کارکن کام کی وجہ سے نماز جماعت میں شریک نہیں ہو پاتے۔ اگرچہ وہ اس کام کو دفتری اوقات کے بعد یا دوسرے دن بھی انجام دسے سکتے ہیں۔ کیا اس عمل کو نماز کو سبک سمجھنے سے تعبیر کیا جائے گا؟
 
ج۔ فی نفسہ نماز جماعت میں شرکت واجب نہیں ہے لیکن اول وقت اور جماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے بہتر یہ ہے کہ دفتری امور کو اس طرح منظم کریں جس سے وہ اس الہی فریضہ کو کم سے کم وقت میں جماعت کے ساتھ انجام دے سکیں۔
 
س562۔ ان مستحب اعمال ، جیسے مستحب نماز یا دعائے توسل اور دوسری دعاؤں کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے جو سرکاری اداروں میں نماز سے پہلے یا بعد میں یا اثنائے نماز میں پڑھی جاتی ہیں جن میں نماز جماعت سے بھی زیادہ وقت صرف ہو تا ہے۔
 
ج۔ جو مستحب اعمال اور دعائیں ، الہی فریضہ اور اسلامی شعائر یعنی نماز جماعت کے ساتھ انجام پاتے ہیں اگر دفتری وقت کے ضائع ہو نے اور دفتری کاموں کی تاخیر کے موجب ہو تے ہوں تو ان میں اشکال ہے۔
 
س563۔ کیا ا س جگہ دوسری نماز جماعت قائم کرنا صحیح ہے جہاں سے پچاس یا سو میٹر کی دوری پر بے پناہ نماز گزاروں کے ساتھ ایک جماعت برپا ہو تی ہے اور اذان اور اقامت کی آواز بھی سنی جاتی ہے ؟
 
ج۔ ایسی دوسری جماعت قائم کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن مومنوں کے شایان شان ہے کہ وہ ایک ہی جگہ جمع ہوں اور ایک جماعت میں شریک ہوں تاکہ نماز جماعت کی عظمت میں چار چاند لگ جائیں۔
 
س564۔ جب مسجد میں نماز جماعت قائم ہو تی ہے اس وقت ایک شخص یا چند اشخاص اس قصد سے اپنی فرادیٰ نماز شروع کرتے ہیں کہ امام جماعت کی نااہلی یا بے عدالتی ثابت ہو جائے، اس عمل کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اس میں اشکال ہے کیونکہ نماز جماعت کی تضعیف کرنا جائز نہیں ہے اسی طرح اس امام جماعت کی ہا نت اور بے عزتی کرنا بھی جائز نہیں ہے جس کو لوگ عادل سمجھتے ہوں۔
 
س565۔ ایک محلہ میں متعدد مساجد ہیں اور سب میں نماز جماعت ہو تی ہے اور ایک مکان دو مسجدوں کے درمیان واقع ہے اس طرح کہ ایک مسجد اس سے دس گھروں کے فاصلہ پر واقع ہے اور دوسری دو ہی گھروں کے بعد ہے اور اس گھر میں نماز جماعت برپا ہو تی ہے ،اس کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ ضروری ہے کہ نماز جماعت کو اتحاد و الفت کے لئے قائم کیا جائے نہ کہ اختلاف و افتراق کا ذریعہ بنایا جائے۔ مسجد سے متصل گھر میں نماز جماعت قائم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگر اختلاف و پراگندگی کا سبب نہ ہو۔
 
س566۔ کیا کسی شخص کے لئے جائز ہے کہ وہ مسجد کے امام راتب ، جس کی مساجد کے مرکز نے تائید کی ہے ، کی اجازت کے بغیر اس مسجد میں نماز جماعت قائم کرے؟
 
ج۔ نماز جماعت قائم کرنا امام راتب کی اجازت پر موقوف نہیں ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ جب نماز جماعت قائم کرنے کے لئے امام راتب مسجد میں موجود ہو تو اس سے مزاحمت نہ کی جائے بلکہ اکثر یہ مزاحمت حرام ہو تی ہے جبکہ فتنہ و شر کے بھڑک اٹھنے کاسبب ہو۔
 
س567۔ اگر امام جماعت کبھی غیر شائستہ بات کہے یا ذوق سے ہٹ کر ایسا مذاق کرے جو کہ عالم دین کے شایان شان نہ ہو تو کیا اس سے عدالت ساقط ہو جاتی ہے ؟
 
ج۔ اس چیز کو نماز گزار طے کریں گے اور اگر ایسا مذاق اور کلام شریعت کے خلاف اور مروت کے منافی نہ ہو تو اس سے عدالت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
 
س568۔ کیا امام جماعت کی کما حقہ معرفت نہ ہو نے کے باوجود اقتداء کی جا سکتی ہے ؟
 
ج۔ اگر ماموم کے نزدیک کسی بھی طریقہ سے امام کی عدالت ثابت ہو جائے تو اس کی اقتداء جائز ہے اور جماعت صحیح ہے۔
 
س569۔ اگر ایک شخص کسی دوسرے شخص کو عادل و متقی سمجھتا ہے اور اسی لمحہ اس بات کا بھی معتقد ہے کہ اس نے بعض موقعوں پر ظلم کیا ہے تو کیا وہ اسے عمومی حیثیت سے عادل سمجھ سکتا ہے ؟
 
ج۔ جب تک اس شخص کے بارے میں ، جس کو اس نے ظالم سمجھا ہے ، یہ ثابت نہ ہو جائے کہ اس نے وہ کام علم و ارادہ اور اختیار یا کسی شرعی جواز کے بغیر انجام دیا ہے اس وقت تک وہ اس کے فاسق ہو نے کا حکم نہیں لگا سکتا۔
 
س570۔ کیا ایسے امام حاضر کی اقتداء کی نیت کرنا جائز ہے جس کا نہ نام جانتا ہو اور نہ اس کا چھرہ دیکھتا ہو ؟
 
ج۔ جس کسی بھی طریقہ سے یہ اطمینان ہو جائے کہ امام حاضر عادل ہے تو اس کی اقتداء صحیح ہے۔
 
س571۔کیا ایسے امام جماعت کی اقتداء کرنا جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر قدرت رکھتے ہوئے بھی انجام نہیں دیتا جائز ہے ؟
 
ج۔صرف امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ترک کرنا جبکہ اس بات کا امکان ہے کہ مکلف اپنے عذر کی بنا پر اس وظیفہ کو انجام نہ دے سکتا ہو عدالت کو ختم نہیں کرتا ہے اور ایسے امامت جماعت کی اقتداء کے لئے مانع نہیں ہے۔
 
س572۔ آپ کے نزدیک عدالت کے کیا معنی ہیں ؟
 
ج۔ یہ ایک نفسانی حالت ہے جو ایسا تقویٰ اختیار کرنے کا باعث ہو تی ہے جو انسان کو شرعی محرمات کے ارتکاب سے روکتا ہے۔ا س کے اثبات کے لئے اس شخص کے ظاہر کا اچھا ہو نا کافی ہے جو عام طور پر عدالت کا گمان پیدا کرتا ہے۔
 
س573۔ ہم چند جوان ہیں مجلسوں اور امام بارگہوں میں ایک جگہ بیٹھتے ہیں جب نماز کا وقت ہو تا ہے تو اپنے درمیان میں سے کسی ایک عادل شخص کو نماز جماعت کے لئے آگے بڑھا دیتے ہیں لیکن بعض برادران اس نماز پر اعتراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ امام خمینی (رح) نے غیر عالم دین کے پیچھے نماز پڑھنے کو حرام قرار دیا ہے پس ہمارا کیا فریضہ ہے ؟
 
ج۔ یہ برادران عزیز اگر آسانی سے ایسے عالم دین کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں جس کو وہ اقتداء کا اہل بھی سمجھتے ہوں ، انہیں محلہ کی مسجد میں جانا پڑے تو اس صورت میں غیر عالم دین کی اقتداء نہیں کرنا چاہئیے بلکہ غیر عالم دین کی اقتداء بعض حالات میں اشکال سے خالی نہیں ہے۔
 
س574۔ کیا دو اشخاص سے نماز جماعت قائم ہو سکتی ہے ؟
 
ج۔ اگر ایک امام اور ایک ماموم سے تشکیل جماعت مراد ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
 
س575۔ جب ماموم ظہر و عصر کی نماز با جماعت پڑھتے ہوئے حمد و سورہ خود پڑھے ، اس فرض کے ساتھ کہ حمد و سورہ پڑھنا اس سے ساقط ہے لیکن اگر اس نے اپنے ذہن کو ادھر ادھر بھٹکنے سے بچانے کے لئے ایسا کر لیا تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اخفاتی نما جیسے ظہر و عصر کی نمازوں میں ، جب امام حمد و سورہ پڑھ رہا ہو اس وقت ماموم پر خاموش رہنا واجب ہے ، قرأت اس کے لئے جائز نہیں ہے چاہے اپنے ذہن کو مرتکز کرنے کی غرض سے ہی ہو۔
 
س576۔ اگر کوئی امام جماعت ٹریفک کے تمام قوانین کی رعایت کرتے ہوئے موٹر سائیکل سے نماز جماعت پڑھا نے جاتا ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اس سے عدالت اور امام کی صحت پر کوئی حرف نہیں آتا مگر یہ کہ وہاں کے لوگوں کی نظر میں یہ چیز شان و مروت کے منافی اور معیوب ہو۔
 
س577۔ جب ہمیں نماز جماعت نہیں مل پاتی اور ختم کے قریب ہو تی ہے تو ہم ثواب جماعت حاصل کرنے کی غرض سے تکبیرۃ الاحرام کہہ کر دو زانو بیٹھ جاتے ہیں اور امام کے ساتھ تشہد پڑھتے ہیں اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہو جاتے ہیں اور پہلی رکعت پڑھتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا چار رکعتی نماز کی دوسری رکعت کے تشہد میں بھی ہم ایسا کرسکتے ہیں ؟
 
ج۔ مذکورہ طریقہ امام جماعت کی نماز کے آخری تشہد سے مخصوص ہے تاکہ جماعت کا ثواب حاصل کیا جا سکے۔
 
س578۔ کیا امام جماعت کے لئے نماز کی اجرت لینا جائز ہے ؟
 
ج۔ جائز نہیں ہے۔
 
س579۔ کیا امام جماعت کو عید یا کوئی بھی دو نمازوں کی ایک وقت میں امامت کرنا جائز ہے ؟
 
ج۔ نماز پنجگانہ میں امام کا دوسرے مامومین کے لئے نماز جماعت کا ایک بار اعادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، بلکہ مستحب ہے ، لیکن مستحب کا اعادہ کرنے میں اشکال ہے۔
 
س580۔ جب امام عشاء کی نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں ہو اور ماموم دوسری میں ہو تو کیا ماموم حمد و سورہ کو بلند آواز سے پڑھ سکتا ہے ؟
 
ج۔ واجب ہے کہ دونوں کو آہستہ پڑھے۔
 
س581۔ نماز جماعت کے سلام کے بعد نبی اکرم پر صلوۃ کی آیت پڑھی جاتی ہے۔ اس کے بعد نماز گزار محمد وآل محمد پر تین مرتبہ درود بھی جتے ہیں اور اس کے بعد تین مرتبہ تکبیر کہتے ہیں اس کے بعد سیاسی ( یعنی دعا اور برأت کے جملے کہے جاتے ہیں جنہیں مومنین بلند آواز سے دہراتے ہیں ) کیا اس میں کوئی حرج ہے ؟
 
ج۔ آیہ صلوات پڑھنے اور محمد و آل محمد پر درود بھیجنے میں نہ صرف کوئی حرج نہیں بلکہ یہ مستحسن اور راجح ہے اور اس میں ثواب ہے اور اسی طرح اسلامی اور اسلامی انقلاب کے نعرے ’ تکبیر اور اس کے ملحقات ‘ جو کہ اسلامی انقلاب کے پیغام و مقاصد کی یاد تازہ کرتے ہیں وہ بھی مطلوب ہیں۔
 
س582۔ اگر ایک شخص نماز جماعت میں شرکت کی غرض سے مسجد میں دوسری رکعت میں پہنچے اور مسئلہ سے ناواقفیت کی وجہ سے بعد والی رکعت میں تشہد و قنوت ، جن کا بجا لانا واجب تھا نہ بجا لائے تو کیا اس کی نماز صحیح ہے ؟
 
ج۔ نماز صحیح ہے لیکن تشہد کی قضا اور دو سجدہ سہو بجا لانا واجب ہے۔
 
س583۔ نماز میں جس کی اقتداء کی جارہی ہے کیا اس کی رضا مندی شرط ہے ؟ اور کیا ماموم کی اقتداء کرنا صحیح ہے ؟
 
ج۔ اقتداء کے صحیح ہو نے میں امام جماعت کی رضا مندی شرط نہیں ہے اور اس شخص کی اقتداء جو نماز میں ماموم ہو تا ہے ، صحیح نہیں ہے۔
 
س584۔ دو اشخاص میں ایک امام اور دوسرا ماموم جماعت قائم کرتے ہیں ، تیسرا شخص آتا ہے وہ دوسرے ( یعنی ماموم ) کو امام سمجھتا ہے اور اس کی اقتداء کرتا ہے اور نماز سے فراغت کے بعد اسے معلوم ہو تا ہے کہ وہ امام نہیں بلکہ ماموم تھا پس اس تیسرے شخص کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ ماموم کی اقتداء صحیح نہیں ہے لیکن جب نہ جانتا ہو اور اقتداء کر لے اور رکوع و سجود میں اس نے اپنے انفرادی فریضہ پر عمل کیا ہو یعنی عمداً و سہو اً کسی رکن کی کمی یا زیادتی نہ کی ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔
 
س585۔ جو شخص نماز عشاء پڑھنا چاہتا ہے کیا اس کے لئے جائز ہے کہ اس جماعت میں شریک ہو جو مغرب کی نماز پڑھی جا رہی ہے ؟
 
ج۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔
 
س586۔ مکان کی بلندی اور پستی میں اگر ماموم امام کی رعایت نہ کرے تو کیا یہ ان کی نماز کے باطل ہو نے کا سبب بن سکتا ہے ؟
 
ج۔ اگر امام کے کھڑے ہو نے کی جگہ مامومین کے کھڑے ہو نے کہ جگہ سے اتنای بلند ہو جس کی اجازت نہیں ہے تو وہ ان کی جماعت کے باطل ہو نے کا سبب ہو گی۔
 
س587۔ اگر نماز جماعت کی ایک صف ان لوگوں سے تشکیل پائی ہے جن کی نماز قصر ہے اور اس کے بعد والی ان لوگوں کی ہے جن کی نماز پوری ہے اس صورت میں اگر اگلی صف والے دو رکعت نماز تمام کرنے کے فوراً بعد اگلی دو رکعت کی اقتداء کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں تو ان کے بعد کی صف والوں کی آخری دو رکعت کی جماعت صحیح ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ بالفرض اگلی صف میں تمام افراد کی نماز قصر ہو تو بعد والی صفوں کی جماعت کا صحیح ہو نا محل اشکال ہے اور احتیاط واجب ہے کہ جب پہلی صف والے سلام کی نیت سے بیٹھ جائیں تو بعد والی صف والے فرادیٰ کی نیت کر لیں۔
 
س588۔ جب ماموم نماز کے لئے پہلی صف کے آخری سرے پر کھڑا ہو تو کیا وہ ان مامومین سے پہلے نماز میں شامل ہو سکتا ہے جو اس کے اور امام کے درمیان واسطہ ہیں ؟
 
ج۔ جب وہ مامومین ، جو کہ اس کے اور امام کے درمیان واسطہ ہیں ، امام کی نیت کرنے کے بعد نماز میں شامل ہو نے کے لئے تیار ہوں تو وہ جماعت کی نیت سے نماز میں شامل ہو سکتا ہے۔
 
س589۔ جو شخص یہ سمجھ کر کہ امام کی پہلی رکعت ہے اس کی تیسری رکعت میں شریک ہو جائے اور کچھ نہ پڑھے تو کیا ا س پر اعادہ واجب ہے ؟
 
ج۔ اگر وہ رکوع میں جانے سے پہلے ہی اس کی طرف ملتفت ہو جائے تو اس پر قرأت کا تدارک واجب ہے اور اگر رکوع کے بعد ملتفت ہو تو بھی اس کی نماز صحیح ہے اور اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ قرأت ترک کرنے کے سبب دو سجدہ بھی بجا لائے۔
 
س590۔ حکومتی دفاتر اور مدارس میں نماز جماعت قائم کرنے کے لئے امام جماعت کی اشد ضرورت ہے اور میرے علاوہ اس علاقہ میں کوئی عالم دین نہیں ہے اس لئے میں مجبوراً مختلف مقامات پر ایک واجب نماز کی تین یا چار مرتبہ امامت کرتا ہوں۔ دوسری نماز  پڑھا نے کے لئے تو سارے مراجع نے اجازت دی ہے ، کیا اس سے زائد کو احتیاطاً قضا کی نیت سے پڑھا یا جا سکتا ہے ؟
 
ج۔ جو نماز جماعت سے پڑھی جاچکی ہے اس کا دوسری جماعت میں اعادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن ایک مرتبہ سے زیادہ پڑھی جانے والی نماز میں اشکال ہے اور احتیاطاً پڑھی جانے والی نمازوں میں امامت صحیح نہیں ہے۔
 
س591۔ ایک کالج نے اپنے اسٹاف کے لئے کالج کی عمارت میں نماز جماعت قائم کی ہے جو شہر کی مسجد کے نزدیک ہے اور وہ لوگ جانتے ہیں کہ عین اسی وقت مسجد میں نماز جماعت قائم ہو تی ہے پس کالج کی جماعت میں شریک ہو نے کا کیا حکم ہے ؟ اور کالج کے ذمہ داروں کا نماز میں شرکت پر اصرار و اجبار حکم کو بدل سکتا ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ ایسی نماز جماعت میں شرکت کرنا ، جس میں ماموم کی نظر میں وہ شرعی شرائط جو جماعت اور اقتداء کے لئے لازمی ہیں ، پائے جاتے ہوں ، بے اشکال ہے ، خواہ جماعت اس مسجد سے قریب ہی ہو رہی ہو جس میں عین اسی وقت نماز جماعت قائم ہو تی ہے لیکن نماز جماعت میں شرکت کرنے پر اصرار اور اجبار کے لئے کوئی شرعی دلیل نہیں ہے۔
 
س592۔ کیا اس شخص کے پیچھے نماز صحیح ہے جو محکمۂ  قضاوت ( عدلیہ ) میں ہے لیکن مجتہد نہیں ہے ؟
 
ج۔ محکمہ قضاوت ( عدلیہ) میں اگر ان کا تقرر اس شخص نے کیا ہے جس کو تقرر کا حق ہے تو اس کی اقتداء کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے۔
 
س593۔ مسئلہ مسافر میں امام خمینی(رح) کا مقلد کیا ایسے امام جماعت کی اقتداء کرسکتا ہے جو اس مسئلہ میں امام (رح) کا مقلد نہیں ہے خصوصاً جبکہ اقتداء نمازجمعہ میں ہو ؟
 
ج۔ تقلید کا اختلاف صحیح ہو نے میں مانع نہیں ہو تا لیکن اس نمازکی اقتداء صحیح نہیں ہے جو ماموم کے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق قصر ہو اور امام جماعت کے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق کامل ہو۔
 
س594۔ اگر امام جماعت تکبیرۃ الاحرام کے بعد بھولے سے رکوع میں چلا جائے تو ماموم کا کیا فریضہ ہے ؟
 
ج۔ اگر ماموم نماز جماعت میں شامل ہو نے کے بعد اس طرف متوجہ ہو تو اس پر فرادیٰ کی نیت کر لینا اور حمد و سورہ پڑھنا واجب ہے۔
 
س595۔ جب نماز جماعت کی تیسری یا چورھی صف میں مدرسوں کے نابالغ بچے نماز کے لئے کھڑے ہوں اور ان کے بعد چند بالغ اشخاص کھڑے ہوں تو اس حالت میں نماز کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ مذکورہ فرض میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
 
س596۔ امام جماعت نے اگر غسل کے بدلے معذور ہو نے کے سبب تیمم کیا ہو تو یہ نماز جماعت پڑھا نے کے لئے کافی ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ اگر وہ شرعی اعتبار سے معذور ہے تو غسل جنابت کے بدلے تیمم کر کے امامت کرسکتا ہے اور اس کی اقتداء کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔



فائل اٹیچمنٹ:
حالیہ تبصرے

اس کہانی کے بارے میں تبصرے


امنیت اطلاعات و ارتباطات ناجی ممیزی امنیت Security Audits سنجش آسیب پذیری ها Vulnerability Assesment تست نفوذ Penetration Test امنیت منابع انسانی هک و نفوذ آموزش هک