4/27/2017
ویزیٹ:
2902 کا کوڈ:
۹۳۴۱۷۵
استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
»
استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
س399۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ اپنے محلہ کی مسجد میں نماز پڑھنا مستحب ہے ، کیا اپنے محلہ کی مسجد چھوڑ کر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے شہر کی جامع مسجد جانے میں کوئی اشکال ہے ؟
ج۔ اگر اپنے محلہ کی مسجد چھوڑنا دوسری مسجد میں نماز جماعت میں شرکت کے لئے ہو خصوصاً شہر کی جامع مسجد میں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
س400۔ اس مسجد میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے جس کے بانیوں میں سے بعض یہ کہتے ہیں کہ یہ مسجد ہم نے اپنے لئے اور اپنے قبیلہ والوں کے لئے بنائی ہے ؟
ج۔ کوئی مسجد جب بن گئی تو کسی قوم ، قبیلہ اور اشخاص سے مخصوص نہیں رہتی بلکہ اس سے قوم مسلمانوں کو استفادہ کرنا جائز ہے۔
س401۔ عورتوں کے لئے مسجد میں نماز پڑھنا افضل ہے یا گھر میں ؟
ج۔ مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت مردوں ہی کے لئے مخصوص نہیں ہے۔
س402۔ دور حاضر میں مسجد الحرام اور صفا و مروہ کی جائے سعی کے درمیان تقریباً آدھا میٹر اونچی اور ایک میٹر چوڑی دیوار ہے یہ مسجد اور جائے سعی کے درمیان مشترک دیوار ہے ، کیا وہ عورتیں اس دیوار پر بیٹھ سکتی ہیں جن کے لئے ایام عادت کے دوران مسجد الحرام میں داخل ہو نا جائز نہیں ہے ؟
ج۔ اس میں کوئی حرج نہیں ، مگر یہ کہ یہ یقین ہو جائے کہ وہ مسجد کا جزو ہے۔
س403۔ کیا محلہ کی مسجد میں ورزش کرنا اور سونا جائز ہے ؟ اور اس سلسلہ میں دوسری مساجد کا کیا حکم ہے ؟
ج۔ مسجد ورزش گاہ نہیں ہے اور مسجد میں سونا مکروہ ہے۔
س404۔ کیا مسجد کے صحن میں جوانوں کو فکری، ثقافتی ، عقائدی اور عسکری درس دیا جا سکتا ہے ؟ اور ان امور کو اس مسجد کے ایوان میں انجام دینے کا شرعی حکم کیا ہے ، جس سے استفادہ نہیں کیا جاتا؟ جبکہ اس طرح کی تعلیم کے لئے جگہیں بہت کم ہیں ؟
ج۔ یہ چیزیں مسجد کے صحن و ایوان کے وقف کی کیفیت سے مربوط ہیں۔ اور اس سلسلہ میں مسجد کے امام جماعت اور انتظامیہ کمیٹی کی رائے حاصل کرنا واجب ہے۔واضح رہے کہ امام جماعت اور انتظامیہ کمیٹی کی موافقت سے جوانوں کو مساجد میں جمع کرنا اور دینی کلاسیں لگانا مستحسن اور مطلوب فعل ہے۔
س405۔ بعض علاقوں ، خصوصاً دیہا توں میں لوگ مساجد میں شادی کا جشن منعقد کرتے ہیں یعنی وہ رقص اور گانا تو گھروں میں کرتے ہیں لیکن صبح یا شام کا کھانا مسجد میں کھلاتے ہیں۔ شریعت کے لحاظ سے یہ جائز ہے یا نہیں ؟
ج۔ مہم انوں کو مسجد میں کھانا کھلانے میں فی نفسہ کوئی اشکال نہیں ہے لیکن مسجد میں جشن شادی منعقد کرنا اسلام کی مسجد کی عظمت کے خلاف ہے ، اور یہ جائز نہیں ہے اور شرعی طور سے حرام کاموں کو انجام دینا جیسے ، گانا اور طرب انگیز لہو یا موسیقی سننا مطلقاً حرام ہے۔
س406۔ قوی کو اپریٹیو کمپنیاں رہائش کے لئے فلیٹ اور کالونیاں بناتی ہیں۔ شروع میں شرکاء کے ساتھ اس بات پر اتفاق ہو تا ہے کہ ان فلیٹوں میں عمومی استفادہ ، جیسے مسجد وغیرہ کے لئے جگہیں ہوں گی۔
جب گھر تیار ہوئے اور شرکاء کو دئیے گئے تو اب بعض حصہ داروں کے لئے جائز ہے کہ وہ قرارداد کو توڑ دیں اور یہ کہہ دیں کہ ہم مسجد کی تعمیر کے لئے راضی نہیں ہیں ؟
ج۔ اگر کمپنی تمام شرکاء کی موافقیت سے مسجد کی تعمیر کا اقدام کرے اور مسجد تیار ہو جانے کے بعد وقف ہو جائے تو اپنی پہلی رائے سے بعض شرکاء کے پھر جانے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ لیکن اگر مسجد کے وقف ہو نے سے قبل بعض شرکاء اپنی سابقہ موافقت سے پھر جائیں تو مسجد کی تعمیر کمپنی کے تمام اعضاء کے مشترکہ اموال اور ان کی مشترک زمین میں ان کی رضا مندی کے بغیر جائز نہیں ہے مگر یہ کہ کمپنی کے تمام شرکاء سے عقد لازم کے ضمن میں یہ شرط کر لی گئی ہو کہ مشترک زمین کا ایک حصہ مسجد کی تعمیر کے لئے مخصوص کیا جائے گا اور تمام اعضاء نے اس شرط کو قبول کیا ہو۔اس صورت میں انہیں اپنی رائے سے پھرنے کا کوئی حق نہیں ہے ا ور ان کے پھرنے سے کوئی اثر نہیں پڑ سکتا ہے۔
س407۔ غیر اسلامی تہذیبی اور ثقافتی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم نے مسجد میں ابتدائی اور مڈل کلاسوں کے تیس لڑکوں کو گروہ اناشید کی شکل میں ( چند نفر کا ایک ساتھ قرآن یا مدح پڑھنا) جمع کیا، اس گروہ کے افراد کو عمرو استعداد کے مطابق قرآن، احکام اور اسلامی اخلاق کا درس دیا جاتا ہے۔ اس تحریک کو چلانے کا کیا حکم ہے ؟ اور اگر یہ لوگ آلہ موسیقی جسے ’ آرگن‘ کہا جاتا ہے ، استعمال کریں تو اس کا کیا حکم ہے ؟ اور شرعی قوانین کی رعایت کرتے ہوئے مسجد میں اس کی مشق کرانے کا کیا حکم ہے ؟ کہ یہ چیزیں ریڈیو اور ٹیلی ویژن اور ایران کی وزارت ارشاد اسلامی میں عام ہیں ؟
ج۔ تہذیبی اور ثقافتی یلغار کا مقابلہ اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا، موسیقی کے آلات سے استفادہ پرموقوف نہیں ہے خصوصاً مسجد میں پس مسجد کی عظمت کا لحاظ کرنا واجب ہے ، اس میں عبادت کرنا چاہئیے اور اس سے دینی معارف کی تبلیغ اور انقلاب کے تابناک افکار کی ترویج کرنا چاہئیے۔
س408۔ کیا مسجد میں ان لوگوں کو جو قرآن کی تعلیم کے لئے آتے ہیں ، ایسی فلمیں دکھانے میں کوئی حرج ہے جن کو ایران کی وزارت ارشاد اسلامی نے فراہم کیا ہو ؟
ج۔ مسجد کو فلم دکھانے کی جگہ میں تبدیل کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن ضرورت کے وقت اور مسجد کے پیش نماز کی موافقت سے دکھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
س409۔ کیا آئمہ معصومین (ع)کی عید میلاد کے موقع پر مسجد سے فرح بخش کے نشر کرنے میں کوئی شرعی اشکال ہے ؟
ج۔ واضح رہے کہ مسجد ایک خاص شرعی مقام ہے ، پس اس میں موسیقی ( کا پروگرام) رکھنا اور نشر کرنا اس کی عظمت کے منافی ہے۔ لہذا حرام ہے ، یہاں تک کہ غیر مطرب موسیقی بھی حرام ہے۔
س410۔ مساجد میں موجود لاؤڈ اسپیکر ، جس کی آواز مسجد کے بہر سنی جاتی ہے ، اس کا استعمال کب اور کس صورت میں جائز ہے ؟ اور اذان سے قبل اس پر تلاوت قرآن اور انقلابی ترانے سنانے کا کیا حکم ہے ؟
ج۔ جن اوقات میں محلہ والوں اور ہم سایوں کے لئے تکلیف و آزار کا سبب نہ ہو ان میں اذان سے قبل چند منٹ تلاوت قرآن نشر کی جا سکتی ہے۔
س411۔ جامع مسجد کی تعریف کیا ہے ؟
ج۔ وہ مسجد جو شہر میں اکثر شہر کے اجتماع کے لئے بنائی جاتی ہے اور کسی قبیلہ یا بازار والوں سے مخصوص نہیں ہو تی ہے۔
س412۔ تیس سال سے ایک چھت دار مسجد کا ایک حصہ ویران پڑا تھا اس میں نماز نہیں ہو تی تھی اور وہ ایک کھنڈر بن چکا تھا ،اس کے ایک حصہ کو مخزن بنالیاگیا ہے۔ ادھر کچھ مدت قبل رضاکاروں ( بسیجیوں ) کی طرف سے اس میں بعض تبدیلیاں ہوئی ہیں جو اس کے چھت والے حصہ میں پندرہ سال سے مقیم ہیں اور ان تبدیلیوں کی وجہ سے عمارت کی نامناسب حالت تھی ، خصوصاً چھت گرنے کے قریب تھی اور چونکہ بسیج والے مسجد کے شرعی احکام سے ناواقف تھے اور جو لوگ جانتے تھے انہوں نے ان کی راہنمائی بھی نہیں کی۔ لہذا انہوں نے چھت والے حصے میں چند کمرے تعمیر کرا لئے، اور ان تعمیرات پر خطیر رقم بھی خرچ ہو چکی ہے۔ اب تعمیر کا کام اختتام پر ہے۔ برائے مہربانی درج ذیل موارد میں حکم شرعی سے مطلع فرمائیں :
1۔ فرض کیجئے اس کام کے بانی اور اس پر نگراں کمیٹی کے اراکین مسئلہ سے ناواقف تھے تو کیا ان لوگوں کو بیت المال سے خرچ کئے جانے والی رقم کا ذمہ دار کہا جائے گا؟ اور وہ گناہگار ہیں یا نہیں ؟
2۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ یہ رقم بیت المال سے خرچ ہوئی ہے۔ کیا آپ ان کو یہ اجازت دیتے ہیں کہ وہ ( جب تک مسجد کو اس حصہ کی ضرورت نہ ہو اور اس میں نماز قائم نہ ہو اس وقت تک) ان کمروں سے مسجد کے شرعی احکام و حدود کی رعایت کرتے ہوئے قرآن و احکام شریعت کی تعلیم کے لئے استفادہ کریں۔ اسی طرح مسجد کے امور کے لئے بھی ان کمروں کا استعمال کیا جائے یا ان کمروں کو فوراً منہدم کر دینا واجب ہے ؟
ج۔ مسجد کے چھت والے حصہ میں بنے ہوئے کمروں کو منہدم کر کے اس کو سابقہ حالت پر لوٹانا واجب ہے اور خرچ شدہ رقم کے بارے میں افراط و تفریط نیز کوتہی نہ ہوئی ہو یا جان بوجھ کر ایسا نہ کیا گیا ہو تو اس کا کوئی ضامن نہیں ہے اور مسجد کے چھت والے حصہ میں قرأت قرآن، احکام شرعی، اسلامی معارف کی تعلیم اور دوسرے دینی و مذہبی پروگرام منعقد کرنے میں اگر نماز گزاروں کے لئے زحمت کا باعث نہ ہو اور امام جماعت کی نگرانی میں ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اور امام جماعت ، رضا کاروں اور مسجد کے دوسرے ذمہ داروں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا واجب ہے تاکہ مسجد میں رضا کار بھی موجود رہیں اور مسجد کے عبادی فرائض جیسے نماز وغیرہ میں بھی خلل واقع نہ ہو۔
س413۔ ایک سڑک کی توسیع کے منصوبے میں متعدد مساجد آتی ہیں۔ منصوبہ کے اعتبار سے بعض مساجدکا کچھ حصہ گرایا جائے گا تاکہ ٹریفک کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ برائے مہربانی اپنا نظریہ بیان فرمائیں ؟
ج۔ مسجد یا اس کے کسی حصہ کو منہدم کرنا جائز نہیں ہے مگر اس مصلحت کی بناء پر جس سے چشم پوشی ممکن نہ ہو۔
س414۔ کیا مسجد میں لوگوں کے وضوء کے لئے مخصوص پانی کو مختصر مقدار میں اپنے ذاتی استعمال میں لانا جائز ہے جیسا کہ دوکاندار اس سے ٹھنڈا پانی پینے یا چائے بنانے یا موٹر گاڑی میں ڈالنے کے لئے لیتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس مسجد کا واقف کوئی ایک شخص نہیں ہے جو اس سے منع کرے؟
ج۔ اگر یہ معلوم نہ ہو کہ یہ پانی خصوصاً نماز گزاروں کے وضو ء کے لئے وقف ہے اور عرف میں یہ رائج ہو کہ جس محلہ میں مسجد ہے اس کے ہم سایہ اور راہ گیر اس کے پانی سے استفادہ کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اگرچہ اس سلسلے میں احتیاط بہتر ہے۔
س415۔ قبرستان کے پاس ایک مسجد ہے اور جب بعض قبور کی زیارت کے لئے آتے ہیں تو وہ اپنے کسی عزیز کی قبر پر پانی چھڑکنے کے لئے اس مسجد سے پانی لیتے ہیں اور ہم یہ نہیں جانتے کہ یہ پانی مسجد کے لئے وقف ہے یا سبیل عام ہے اور بالفرض اگر یہ معلوم ہو کہ یہ پانی مسجد کے لئے وقف نہیں ہے لیکن وضوء و طہارت کے لئے مخصوص کیا گیا ہے تو کیا اسے قبر پر چھڑکنا جائز ہے ؟
ج۔ جب قبر پر چھڑکنے کے لئے مسجد سے بہر پانی لے جانا لوگوں میں رائج ہو اور ناپسندیدہ نہ ہو اور اس بات پر کوئی دلیل نہ ہو کہ پانی صرف وضوء کے لئے یا وضوء اور طہارت کے لئے وقف ہے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
س416۔ اگر مسجد میں ترمیم کی ضرورت ہو تو کیا حاکم شرع یا اس کے وکیل کی اجازت ضروری ہے ؟
ج۔ اگر مسجد کی ترمیم و تعمیر اپنے یاخیر افراد کے مال سے کرنا ہو تو اس میں حاکم شرع کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
س417۔ کیا میں اپنے مرنے کے بعد کے لئے یہ وصیت کرسکتا ہوں کہ مجھے محلے کی اس مسجد میں دفن کیا جائے جس کے امور کی بہت ری کے لئے میں نے کوشش کی تھی کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ مجھے اس مسجد میں دفن کیا جائے خواہ مسجد کے اندر یا اس کے صحن میں ؟
ج۔ اگر صیغۂ وقف جاری کرتے وقت مسجد میں میت دفن کرنے کو مستثنیٰ نہ کیا گیا ہو تو اس میں دفن کرنا جائز نہیں ہے اور اس سلسلہ میں آپ کی وصیت کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
س418۔ ایک مسجد تقریباً بیس سال پہلے بنائی گئی ہے اور اسے امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے نام مبارک سے موسوم کیا گیا ہے اور یہ معلوم نہیں ہے کہ مسجد کا نام صیغۂ وقف میں ذکر کیا گیا ہے یا نہیں پس مسجد کا نام مسجد صاحب زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے بجائے بدل کر جامع مسجد رکھنے کا کیا حکم ہے ؟
ج۔ صرف مسجد کا نام بدلنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
س 419۔ زمانہ قدیم سے عام رواج ہے کہ محلہ کی مسجد میں نذریں دی جاتی ہیں تاکہ انہیں محرم ، صفر ، رمضان اور تمام مخصوص ایام میں صرف کیا جائے ادھر اسے بجلی اور ائر کنڈیشنر سے بھی آراستہ کر دیا گیا ہے جب محلہ والوں میں سے کوئی مر جاتا ہے تو اس کے فاتحہ کی مجلس بھی مسجد ہی میں ہو تی ہے اور مجلس میں مسجد کی بجلی اور ائرکنڈیشنر وغیرہ کو استعمال کیا جاتا ہے لیکن مجلس کرنے والے اس کا پیسہ ادا نہیں کرتے شرعی نقطہ نظر سے یہ جائز ہے یا نہیں ؟
ج۔ مسجد کے وسائل اور امکانات سے فاتحہ کی مجلس وغیرہ میں استفادہ کرنا مسجد کے وقف یا مسجد کو نذر کئے گئے وسائل کی کیفیت پر موقوف ہے۔
س420۔ گاؤں میں ایک جدید التعمیر مسجد ہے ( جو پرانی مسجد کی جگہ بنائی گئی ہے ) موجودہ مسجد کے ایک کنارے پر جس کی زمین پرانی مسجد کا جزو ہے ، مسئلہ سے ناواقفیت کی بنا پر چائے وغیرہ بنانے کے لئے ایک کمرہ بنایا گیا ہے اور اسی طرح اس کی بالکنی پر جو کہ مسجد میں داخل ہے ایک لائبریری بنائی گئی ہے ، برائے مہربانی اس سلسلہ میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں ؟
ج۔ سابق مسجد کی جگہ پر چائے خانہ بنانا صحیح نہیں ہے اور اس جگہ کو دوبارہ مسجد کی حالت میں بدلنا واجب ہے مسجد کی چھت بھی مسجد کے حکم میں ہے اور اس پر مسجد کے تمام شرعی احکام و آثار مترتب ہوں گے لیکن بالکنی میں کتابوں کے لئے الماریاں رکھنے اور مطالعہ کے لئے وہاں جمع ہو نے میں ، اگر نماز گزاروں کے لئے مزاحمت نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
س421۔ اس مسئلہ میں آپ کی کیا رائے ہے کہ ایک گاؤں میں ایک مسجد گرنے والی ہے لیکن فی الحال اسے منھدم کرنے کے لئے کوئی شرعی جواز نہیں ہے کیونکہ وہ راستہ میں رکاوٹ نہیں ہے کیا مکمل طور پر اس مسجد کو منھدم کرنا جائز ہے ؟ اس مسجد کا کچھ اثاثہ اور پیسہ بھی ہے یہ چیزیں کس کو دی جائیں ؟
ج۔ مسجد کو منہدم و خراب کرنا جائز نہیں ہے اور عمومی طور سے مسجد کا خرابہ بھی مسجدیت سے خارج نہیں ہو گا، اور مسجد کے اثاثہ و مال کی اگر اس مسجد کو ضرورت نہیں ہے تو استفادہ کے لئے انہیں دوسری مسجدوں میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
س422۔ کیا مسجد کے صحن کے ایک گوشہ میں مسجد کی عمارت میں کسی تصرف کے بغیر ، میوزیم بنانے میں کوئی شرعی حرج ہے جیسا کہ آج کل مسجد کی عمارت کے ایک حصہ میں ہی لائبریری بنادی جاتی ہے ؟
ج۔ صحن مسجد کے گوشہ میں لائبریری یا میوزیم بنانا جائز نہیں ہے اگر وہ صحن مسجد کے وقف کی کیفیت کے مخالف یا عمارت مسجد کی تغیر کا باعث ہو مذکورہ غرض کے لئے بہتر ہے کہ مسجد سے متصل کسی جگہ کا انتظام کیا جائے۔
س423۔ ایک موقوفہ جگہ میں مسجد، دینی مدرسہ اور عام لائبریری بنائی گئی ہے اور سب کام کر رہے ہیں لیکن اس وقت یہ سب بلدیہ کی توسیع کے نقشہ میں آرہے ہیں جن کا انہدام بلدیہ کے لئے ضروری ہے ، ان کے انہدام کے لئے بلدیہ کاکیسے تعاون کیا جائے اور کیسے ان کا معاوضہ لیا جائے تاکہ اس کے عوض نئی اور اچھی عمارت بنائی جا سکے؟
ج۔ اگر میونسپلٹی اس کو منہدم کرنے اور معاوضہ دینے کے لئے تیار ہو جائے تو معاوضہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن کسی ہم مصلحت کے بغیر موقوفہ مسجد و مدرسہ کو منہدم کرنا جائز نہیں ہے۔
س424۔ جامع مسجد کی توسیع کے لئے اس کے صحن سے چند درختوں کو اکھاڑنا ضروری ہے۔ کیا ان کو اکھاڑنا جائز ہے ، جبکہ مسجد کا صحن کافی بڑا ہے اور اس میں اور بھی بہت سے درخت ہیں ؟
ج۔ اگر مسجد کی توسیع کی ضرورت ہو اور مسجد کے صحن کو مسجد میں داخل کرنے اور درخت کاٹنے کو وقف میں تغیر و تبدیلی شمار نہ کیا جاتا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
س425۔ اس زمین کا کیا حکم ہے کہ جو مسجد کے چھت والے حصہ کا جزو تھی ، بعد میں بلدیہ کے توسیعی دائرے میں آنے کے بعد مسجد کے اس حصہ کو مجبوراً منہدم کر دیا گیا اور سڑک میں تبدیل ہو گئی؟
ج۔ اگر اسے مسجد کی پہلی حالت کی طرف پلٹانے کا احتمال بعید ہو تو اس مسجد کے آثار مرتب ہو نا لا معلوم ہے۔
س426۔ میں عرصہ سے ایک مسجد میں نماز جماعت پڑھا تا ہوں ، اور مسجد کے وقف کی کیفیت کی مجھے اطلاع نہیں ہے ، دوسری طرف مسجد کے اخراجات کے سلسلے میں بھی مشکلات درپیش ہیں پس کیا مسجد کے سرداب کو مسجد کے شایان شان کسی مقصد کے لئے کرایہ پر دیا جا سکتا ہے ؟
ج۔ اگر سرداب پرمسجد کا عنوان صادق نہیں آتا ہے اور وہ اس کا ایسا جزء بھی نہیں ہے جس کی مسجد کو ضرورت ہو تو کوئی حرج نہیں ہے ؟
س427۔ مسجد کے پاس کوئی املاک نہیں ہے جس سے اس کے اخراجات پورے کئے جا سکیں اور انتظامیہ کمیٹی مسجد کے چھت والے حصہ کے نیچے مسجد کے اخراجات پورا کرنے کے لئے ایک تھہ خانہ کہو د کرا س میں کارخانہ یا دوسرے عمومی مراکز بنانا چاہتی ہے ، یہ عمل جائز ہے یا نہیں ؟
ج۔مسجد کے چھت والے حصے کے نیچے کار خانہ وغیرہ بنانے کے لئے تہہ خانہ بنانا جائز نہیں ہے
س429۔ کیا اس مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے جو کفار کے ہاتھوں سے بنی ہو ؟
ج۔ اس میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
س430۔ اگر ایک کافر اپنی خوشی سے مسجد بنانے کے لئے پیسہ دے یا کسی اور طریقہ سے مدد کرے تو کیا اسے قبول کرنا جائز ہے ؟
ج۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
س431۔ اگر ایک شخص رات میں مسجد میں آکر سوجائے اور اسے احتلام ہو جائے لیکن جب بیدار ہو تو مسجد سے نکلنے پر قادر نہ ہو تو اس کی کیا ذمہ داری ہے ؟
ج۔ اگر وہ مسجد سے نکلنے اور دوسری جگہ جانے پر قادر نہ ہو تو اس پر واجب ہے کہ فوراً تیمم کرے تاکہ اس کے لئے مسجد میں باقی رہنے کا جواز پیدا ہو جائے۔
فائل اٹیچمنٹ:
صحیح ای میل درج کریں
اپنا ای میل ایڈریس درج کریں
متن درج کریں