س322۔ چند سال سے وسواس کی بلا میں مبتلا ہوں ، یہ چیز میرے لئے بڑی تکلیف دہ ہے اور یہ وسواس دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے ، یہاں تک کہ میں ہر چیز میں شک کرنے لگا ہوں۔میری پوری زندگی شک پر استوار ہے ، میرا زیادہ تر شک کھانے میں اور تر چیزوں میں ہو تا ہے۔ لہذا میں عام لوگوں کی طرح معمول کے کام نہیں کرسکتا۔ چنانچہ جب میں کسی مکان میں داخل ہو تا ہوں تو فوراً اپنے موزے اتار لیتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ میرے موزے پسینہ سے تر ہیں اور وہ کسی چیز کے ساتھ ملنے سے نجس ہو جائیں گے یہاں تک کہ میں جانماز پر بھی نہیں بیٹھ سکتا اور جب بیٹھ جاتا ہوں تو میرا نفس مجھے اٹھنے پر مجبور کرتا ہے کہ جانماز کے روئیں میرے لباس پر نہ لگ جائیں اور میں انہیں دھو نے پر مجبور ہو جاؤں گا پہلے میری یہ حالت نہیں تھی لیکن اب تو مجھے ان اعمال سے شرم آتی ہے ، ہمیشہ یہی دل چاہتا ہے کہ کسی کو خواب میں دیکھوں اور اس سے سوال کروں ، یا کوئی معجزہ ہو جائے جس سے میری زندگی بدل جائے اور میں پھلے جیسا ہو جاؤں ، امید ہے کہ میری ہدایت فرمائیں گے؟
ج۔ طہارت و نجاست کے وہی احکام ہیں جن کو تفصیل کے ساتھ رسالہ عملیہ میں بیان کیا گیا ہے اور شریعت کی رو سے ہر چیز پاک ہے سوائے اس کے جس کو شارع نے نجس قرار دیا ہو اور انسان کو اس کے نجس ہو نے کا یقین حاصل ہو گیا ہو اور اس حالت میں وسواس سے نجات کے لئے خواب یا معجزہ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ مکلف پر واجب ہے کہ وہ اپنے ذاتی ذوق کو ایک طرف رکھ دے اور شریعت مقدسہ کی تعلیمات کے سامنے سراپا تسلیم ہو جائے ان پر ایمان لے آئے، اور اس چیز کو نجس نہ سمجھے جس کے نجس ہو نے کا یقین نہ ہو آپ کو یہ یقین کہاں سے حاصل ہو ا کہ دروازہ ، دیوار ، جا نماز اور آپ کے استعمال کی تمام چیزیں نجس ہیں آپ نے کیسے یہ یقین کر لیا کہ جانماز ، جس پر آپ چلتے یا بیٹھتے ہیں اس کے روئیں نجس ہیں اور اس کی نجاست آپ کے موزے ، لباس اور بدن میں سرایت کر جائے گی؟! بہر صورت اس حالت میں آپ کے لئے اس وسواس کی طرف اعتناء کا عادی بننا آپ کی شرعی ذمہ داری ہے۔ ان شاء اللہ خدا آپ کی مدد کرے گا اور آپ کے نفس کو وسواس کے چنگل سے نجات دے گا۔
س323۔ میں ایک عورت ہوں میرے چند بچے ہیں ، میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں ، میرے لئے مسئلہ طہارت مشکل بنا ہو ا ہے اور میں نے ایک دین دار گھرانہ میں پرورش پائی ہے اور میں تمام اسلامی دستورات پر عمل کرنا چاہتی ہوں لیکن چونکہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ لہذا ہمیشہ ان کے پیشاب پاخانہ میں مشغول رہتی ہوں اور ان کا پیشاب پاک کراتے وقت سائفن کے پانی کے چھینٹے اڑ کر میرے ہاتھوں ، پیروں یہاں تک سر پر بھی پڑ جاتے ہیں اور ہر مرتبہ ان اعضاء کی طہارت کی مشکل سے دو چار ہو تی ہوں ، اس سے میری زندگی میں بہت سی مشکلیں پیدا ہو گئی ہیں۔ دوسری طرف ان امور کی رعایت کو میں ترک نہیں کرسکتی کیونکہ اس کا تعلق میرے دین اور عقیدہ سے ہے ، میں نے کئی بار ماہر نفسیات سے رجوع کیا ہے لیکن کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی۔ اس کے علاوہ دیگر امور بھی میری پریشانی کا سبب ہیں جیسے نجس چیز کا غبار بچہ کے نجس ہاتھوں سے محتاط رہنا جن کا یا پاک کرنا مجھ پر واجب ہے یا اسے دوسری چیزیں چھو نے سے باز رکھنا۔ میرے لئے نجس چیز کا پاک کرنا بہت مشکل کام ہے لیکن ساتھ ہی ان برتنوں اور کپڑوں کا دھو نا میرے لئے آسان ہے جو میلے یا گندے ہوں۔ امید ہے کہ آپ کی راہنمائی سے میری زندگی آسان ہو جائے گی۔
ج۔1۔ شریعت کی نظر میں باب طہارت و نجاست میں اصل طہارت ہے یعنی جس جگہ بھی تمہیں نجاست میں معمولی سا شک ہو وہاں تمہارے اوپر واجب ہے کہ عدم نجاست کا حکم لگاؤ۔
2۔ نجاست کے سلسلہ میں جو لوگ بہت حساس ہیں ( اسلامی فقہ کی اصطلاح میں جنہیں وسواسی یا شکی کہا جاتا ہے ) اگر انہیں بعض جگہوں پرنجاست کا یقین بھی ہو جائے تب بھی ان پر واجب ہے کہ ان پر نجس نہ ہو نے کا حکم لگائیں سوائے ان موارد کے جنہیں انہوں نے اپنی آنکھوں سے نجس ہو تے دیکھا ہو۔ اس طرح کہ اگر کوئی بھی دوسرا شخص دیکھے تو نجاست کے سرایت کرنے کا یقین کرے ایسی جگہوں پر واجب ہے کہ وہ بھی نجاست کا حکم لگائیں اور یہ حکم اس وقت تک ان لوگوں پر جاری رہے گا جب تک مذکورہ حساسیت بالکل ختم نہ ہو جائے۔
3۔ جو چیز یا عضو نجس ہو جائے اس کی طہارت کے لئے، عین نجاست زائل ہو نے کے بعد اسے ایک مرتبہ پائپ سے دھو نا کافی ہے ، دوبارہ دھو نا یا پانی کے نیچے رکھنا واجب نہیں ہے اور اگر نجس ہو نے والی چیز موٹے کپڑے کی جیسی ہو تو اسے بقدر معمول نچوڑیں تاکہ اس سے پانی نکل جائے۔
4۔ چونکہ آپ نجاست کے سلسلہ میں بے حد حساس ہو چکی ہیں ، پس جان لیجئے کہ نجس غبار آپ کے لئے کسی صورت میں بھی نجس نہیں ہے اور بچہ کے پاک یا نج س ہاتھ کے سلسلہ میں محتاط رہنا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی اس سلسلہ میں دقت کرنا ضروری ہے کہ بدن سے خون زائل ہو ا یا نہیں اور آپ کے لئے یہ حکم اس وقت تک باقی ہے جب تک مکمل طور پر آپ کی حساسیت بالکل ختم نہیں ہو جاتی۔
5۔ دین اسلام کے احکام سہل و آسان اور فطرت انسان کے موافق ہیں انہیں اپنے لئے مشکل نہ بنائے اور اس صورت میں اپنے بدن اور روح کو تکلیف و ضرر میں مبتلا نہ کیجئے اور ایسے حالات میں قلق و اضطراب سے زندگی تلخ ہو جاتی ہے۔ بے شک خدائے متعال اس بات سے خوش نہیں ہے کہ آپ اور آپ کے متعلقین عذاب میں مبتلا ہوں۔ آسان دین کی نعمت پر شکر ادا کیجئے اور اس نعمت پر شکر ادا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ خدا کے دین کے احکام کے مطابق عمل کیا جائے۔
6۔ آپ کی موجودہ کیفیت وقتی اور قابل علاج ہے ، اس میں مبتلا ہو نے کے بعد بہت سے لوگوں نے مذکورہ طریقہ کے مطابق عمل کر کے بہت آرام محسوس کیا ہے ، خدا پر بھروسہ کیجئے اور اپنے اندر عزم و ہمت پیدا کیجئے۔
→نشہ آور چیزیں...............................................فہرست..............................................کافر کی نجاست←
فائل اٹیچمنٹ: