18 جمادی الثانی 1438 کی نماز جمعہ حجت الاسلام مولانا رضوانی صاحب کی اقتدا میں آداء کی گئی۔
آپ نے سب سے پہلے نمازیوں کو تقوی اور حدود الہی کی رعایت کرنے کی ھدایت کی اور فرمایا کہ تقوی اور پرھیزگاری ہی آسمان سے برکات نازل ہونے کا سبب ہے
آپ نے پھر قیامت کو آپنا موضوع بحث بنایا اور قیامت کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قیامت کی مختلف نام جو قرآن اور احادیث میں بیان کی گئی ہے- ذکر کیا۔ خداوند متعال نے قیامت کے مختلف نام بیان کرنے کیساتھ قیامت قیامت کے مختلف واقعات اور حادثات کو بھی بیان کیےہے۔
آپ نے پھر آیہ مجیدہ (و انذر ھم یوم الحسرہ) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قیامت کا ایک نام یوم حسرہ ہے اس کا مطلب ہے نقصان کی دن یعنی اس دن کو لوگ کچھ بد اعمال کی انجام دینے اور کچھ اچھے اعمال کی انجام نہ دینے کی وجہ سے بہت نقصان اٹھائیں گے۔ اور گھاٹے میں رہے گے
پھر آپ نے ان نقصانات کی کچھ وجوہات کو بیان کیا۔
1: پہلے وہ لوگ جو نقصان اٹھائینگے وہ ہے جو حقیقت اور خدا کے راستے سے لوگوں کو روکتے ہیں (والیصدو عن سبیل اللہ) جو اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکتے ہے۔
2: دوسری گروہ جو قیامت کے دن نقصان میں رہینگے وہ لوگ ہے کہ جن نے ولایت امیر المؤمنین علی (ع) کا اقرار نہیں کیا ہو حضرت امام علی (ع) نے خود ارشاد فرمایا(انا حسرة الناس فی یوم القیامه) میرے ولایت کو قبول نہ کرنے والے لوگ اسی وجہ سےقیامت میں نقصان اور خسارے میں ہونگے۔
فائل اٹیچمنٹ: