۱۴۰۳/۴/۱   0:47  بازدید:28     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


نماز عید قربان 1445 کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین احمدہ علی عواطف کرمه ، سوابغ نعمه حمدا لا منتہی لحمدہ ، و لا حساب لعددہ، و لامبلغ لغایتہ ، و لاانقطاع لامرہ و الصلاہ و السلام علی آمین وحیہ ، خاتم رسلہ و بشیر رحمتہ ، و نذیر نعمتہ سیدنا و نبینا محمد و علی آلہ الطیبین الطاہرین ، صحبہ المنتجبین و الصلاہ علی آئمہ المسلمین سیما بقیتہ اللہ فی الارضین ،

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و اتباع امرہ۔

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں

آپ سب مومنین اور مومنات  کو عید  الاضحی کی موقع پر  اور عشرہ عبادت کی اختتام پر مبارکباد دیتے ہوئے  تقویٰ اور پرہیزگاری کی دعوت دیتا ہوں۔

 

میں آپ سب کو اور اپنے آپ کو عید الاضحی اور قربان کا عظیم پیغام سمجھنے کی تاکید کرتا ہوں۔

میں چاہتا  ہوں کہ عید الاضحٰی کے بارے میں کچھ ضروری نکات آپ سب کی خدمت میں ذکر کروں۔

 

1) پہلا نکتہ یہ ہے کہ عیدالاضحی، عید الفطر کی طرح، مذہبی رسم کے اختتام پر ایک شاندار دینی جشن ہے۔  رمضان کریم  کے بعد ایک مہینے مسلسل عبادت  کے اختتام پر، مومنین اور خدا کے بندے مل کر عید الفطر مناتے ہیں، یہ ایک عظیم جشن ہے جو دیگر تمام تقریبات سے افضل ہے۔

عید الاضحی یا عید قربان  میں بھی ، ہم سب ایک عشرے کے اختتام پر اور ایک لحاظ سے، خدا کی بندگی کے چالیس دنوں کے اختتام پر جشن مناتے ہیں۔

  یہ  عید اگرچہ ظاہری خوشی اور حج  اور عمرے پر مشتمل ہے  لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک عظیم عقیدتی اور روح پرور عبادت  ہے۔ 

یہ بزرگوں اور اولیاء اللہ کی عبادت ہے کہ جس کی وجہ سے اندرونی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور باطن انسان بھی جشن منانے لگتا ہے۔

وہ  لوگ اس عید میں پاکیزگی اور روحانی لحاظ سے انچائی پر پہنچنے کا جشن مناتے ہیں۔  یہ وہ عشرہ  ہے کہ جس میں اخلاقیات، روحانیت، پر فائز لوگوں نے اخلاق روحانیت کے وادیوں میں ترقی کی قدم بڑھائے۔

2) دوسرا نکتہ یہ ہے کہ عید الاضحی ابراہیم خلیل الرحمٰن کے ایک عظیم امتحان میں فتح کی یاد دلاتا ہے۔  دنیا ایک امتحان ہے، اور آپ اور میں ہر لمحہ الہی امتحان میں ہیں۔  یہاں تک کہ ہماری نیند بھی ایک امتحان ہوسکتی ہے۔  لیکن کبھی کبھی ایک خاص امتحان ہوتا ہے۔  کھبی  خدا انسان کی وجود کو پرکھنے کے لیے ایک امتحان میں ڈالتا ہے۔

 ہم اور آپ اس وقت تک پاک نہیں ہوں گے جب تک ہم اس خاص سختی اور امتحان سے نہ گزرے۔

ہر لوحے یا سونے کی قیمت اسکے عیار بڑھنے پر بڑھ جاتا ہے کہ جسکے لیے اسے ہتھوڑی کی واریں اور سخت آگ برداشت کرنا ہوتا ہے۔

کوئی خاص انرجی یا طاقت جب کسی مادے پر دباؤ ڈالتے ہیں تاکہ اس مادے سے ایک خالص چیز بنا لے۔

اسی طرح میرے اور آپ کے وجود سے بھی تب تک گوہر نہیں بنتا ہے کہ جب تک ہم پر یہ سختیاں اور دباؤ نہ آئیں۔ جب تک ہم پر چھوٹے اور بڑے امتحانات اور آزمائشیں نہ آئیں اس وقت تک ہمارا وجود صاف ستھرا اور خالص نہیں ہو سکتا ہے۔

اور یاد رکھیں کہ ہمیں اپنے آپ سے   سخت امتحانات میں کامیاب ہونے کے بعد قیمتی چیز بننے کا انتظار کیا جا سکتا ہے۔

آزمائشوں اور مشکلات کو برا مت سمجھو، کوئی بھی مشکلوں کے بغیر کہیں نہیں پہنچتا۔  دکھ سہے بغیر خزانہ نہیں مل سکتا۔  بغیر امتحان اور آزمائش کے کوئی بھی شخص اونچا مقام نہیں پا سکتا۔

  ابراہیم خلیل الرحمٰن کی زندگی آزمائشوں اور مشکلات سے بھری ہوئی  تھی ۔«وَ إِذِ ابْتَلى‏ إِبْراهيمَ رَبُّهُ بِکَلِماتٍ»

جب رب نے ابراهیم کو کچھ کلمات کے ساتھ امتحان میں مبتلا کیا۔

یہ امتحانات اور کلمات مظہر الہی ہیں، جس کے بعد انسان ان اعلیٰ مقامات تک پہنچتاہے۔

حضرت    ابراہیم علیہ السلام  کا سب سے بڑا امتحان تب تھا جب، تمام  امیدوں اور اندازوں کے برعکس، وحی کے مطابق، انہیں ا پنے نوجوان  بیٹے کو قربان کرنا پڑا جسے خدا نے انکو بڑھاپے میں  عطاء کیا تھا۔  یہ بہت مشکل تھا.  لیکن ابراہیم خلیل الرحمٰن اس عمر اور ان حالات میں اتنے مضبوط اور مستقل رہے۔ کہ اپنی تمام خواہشات پر قدم رکھتے ہوئے بچے کو قتل گاہ تک لے گئے۔ 

وہ اس  بڑے امتحان میں عظیم کامیاب پر فائز ہوئے۔ اور فرمان الہی صادر ہوئی: : «وَ فَدَيْناهُ بِذِبْحٍ عَظيمٍ» ہم نے اس قربانی کو ذبح عظیم میں بدل دیا۔

اس طرح ابراہیم نے وہ مقام حاصل کیا کہ جسکا ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔

3) عید غدیر آنے کو ہے۔  عید غدیر ایک بہت بڑی عید ہے جو فطر اور قربان کی تکمیل کرتی ہے جو کہ دو بڑی اسلامی عیدیں ہیں۔  عید الاضحیٰ اور عید الفطر مسلمانوں کی  عیدیں ہے ان عیدوں میں تمام  مسلمان  نماز کے صفوں میں کھڑے ہو کر ان دونوں عیدوں میں خوشیاں مناتی ہے۔

  عید غدیر بھی ایسی ہی ہونی چاہیے۔  عید غدیر تمام امت مسلمہ کے لئے ہے۔  پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل سے محبت، اس خاندان کا بلند مقام اور مولا امیر المومنین علی علیہ السلام کی ظاہری و باطنی ولایت کا تعلق تمام مسلمانوں سے ہے۔ امت اسلامیہ  کو چاہئے کہ  عید غدیر  کو اس عید کی تکمیل سمجھے

جسے عید الاکبر بھی  کہتے ہیں۔

میرے عزیز دوستو اور بھائیوں یہ دن جو کہ عظیم امتحان کا دن ہے اور اللہ تعالٰی نے آپ سب کو یہ توفیق دیا  ہے کہ اس نماز میں شرکت کر سکے تو ان امتحانات سختیوں اور آزمائشوں کو اللہ کی نعمت سمجھیں اور یہ سمجھیں کہ ان آزمائشوں کے ذریعے ہمارے بدن نور الہی سے  سراب ہو کر شاداب ہوجائیگی

ہمیں مشکلات کااستقبال کرنا چاہیے اور  ان  امتحانات اور آزما‏ئشات کی بھی قدر کرنا چاہیے جو  اللہ کی راستے میں ہم پر اجاتے ہیں۔

 

 

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ

وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ

وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ

وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ