بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین احمدہ علی عواطف کرمه ، سوابغ نعمه حمدا لا منتہی لحمدہ ، و لا حساب لعددہ، و لامبلغ لغایتہ ، و لاانقطاع لامرہ و الصلاہ و السلام علی آمین وحیہ ، خاتم رسلہ و بشیر رحمتہ ، و نذیر نعمتہ سیدنا و نبینا محمد و علی آلہ الطیبین الطاہرین ، صحبہ المنتجبین و الصلاہ علی آئمہ المسلمین سیما بقیتہ اللہ فی الارضین ،
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و اتباع امرہ۔
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔
سب سے پہلے آپ سب مومنین اور مومنات کی خدمت میں عید الفطر کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہیں، عید الفطر قیامت سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔
يَوْمَ نَدْعُو کُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ کِتابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُوْلَـئِکَ يَقْرَأونَ کِتَابَهُمْ وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً*
قیامت کے دن ہم ہر گروہ کو اس کے پیشوا ور امام کے ساتھ بلائیں گے پھر جن کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا پس وہ اپنا نامہ اعمال پڑھیں گے اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہ ہو گا۔*
اس لیے ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہم کم سے کم اپنے آپ کو اپنے امام سے ملنے کے ہر لحاظ سے قابل بنائیں۔
عید الفطر کی خصوصیات
حضرت امیر المومنین علی (ع) خطبہ عید الفطر میں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الدُّنْيَا أَدْبَرَتْ وَآذَنَتْ بِوَدَاعٍ وَإِنَّ الْآخِرَةَ قَدْ أَقْبَلَتْ وَأَشْرَفَتْ بِاطِّلَاعٍ أَلَا وَإِنَّ الْيَوْمَ الْمِضْمَارَ وَغَداً السِّبَاقَ وَالسَّبَقَةُ الْجَنَّةُ وَالْغَايَةُ النَّارُ ... أَلَا وَإِنِّي لَمْ أَرَ کَالْجَنَّةِ نَامَ طَالِبُهَا وَلَا کَالنَّارِ نَامَ هَارِبُهَا
اما بعد، یقینا دنیا اپنے وداع کا اعلان کر چکی ہے اور آخرت نے ہماری طرف رخ کیا ہے اور اس [آخرت] کے اول دستے نمایاں ہوچکے ہیں، اور یقینا آج کا دن تمرین، مشق اور تیاری کا دن ہے، اور کل مسابقت (اور مقابلے) کا دن۔ جیتنے والوں کی اجرت جنت ہے اور پیچھے رہنے والوں کی سزا دوزخ ہے۔
اور جان لو کہ میں نے جنت کی طرح عجیب کسی چیز کو نہیں دیکھا کہ جس کے خواہشمند خواب غفلت میں مبتلا ہوں، اور نہ ہی میں نے جہنم کی طرح کسی چیز کو دیکھا کہ جس سے بھاگنے والے خواب غفلت میں ڈوبے ہوئے ہوں۔
چنانچہ حضرت علی (ع) عید الفطر کی خصوصیات میں فرماتے ہیں۔
هذا يوم يُثاب فيه المحسنون
جس دن آچھے اعمال بجالانے والوں کو انکی نیکیوں کا اجر ملے گا۔
و خسر فيه المبطلون.
. جس دن گناہ گار بہت زیادہ نقصان میں ہوں گے ۔
اشبه بيوم قيامکم
سب سے زیادہ قیامت سے مشابہت رکھنے والی دن ہے۔
کیونکہ قیامت میں، کچھ لوگ کہ جو نقصان میں ہوں گے ، وہ لوگ بہت افسوس کرتے رہیں گے اور اپنے عمل پر پشیمان ہوں گے ، اور کچھ لوگ کہ جنہوں نے اچھے عمل بجا لائے ہیں وہ نجات پائیں گے اور خدا کی نعمتوں سے نوازے جائیں گے۔
یہ سیکھنے کا دن ہے
.فاذکروا بخروجکم
جب آپ لوگ عید کی نماز پڑھنے کے لیے گھر سے نکلتے ہیں۔ تو پھر اس وقت کو یا د کرو کہ جب
من الاجداث الى ربکم
کہ جب تیرا ا روح تیری جسد سے نکل کر تیرے رب کی طرف جائیں گا۔
و اذکروا وقوفکم بين يدى ربکم
جب آپ اپنی نماز کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو اس وقت کو یاد رکھیں جب آپ عدل الہی کے سامنے کھڑے ہوں گے اور آپ سے جوابدہی کی جارہی ہوگی ۔ ،
و اذکروا منازلکم فى الجنة
جب آپ نماز پڑھ کر اپنے گھر لوٹیں گے تو اس وقت کو یاد رکھیں جب آپ روز محشر جنت میں اپنے گھر جائیں گے۔
یہ دن خدا کی بخشش کی خوشخبری کا دن ہے
.ابشروا عباد الله فقد غفر لکم ما سلف من ذنوبکم
خُدا کے بندو، تمہارے لیے خوشی خبری ہے، کیونکہ آپ کے پچھلے گناہ معاف ہو گئے ہیں۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا:ألا و إنَّ هذا الیَومَ یَومٌ جَعَلَهُ اللّه ُ لَکُم عِیدا و جَعَلَکُم لَهُ أهلاً، فَاذکُرُوا اللّه َ یَذکُرکُم وَ ادْعُوهُ یَستَجِب لَکُم
آج (عید الفطر کا دن) وہ دن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے آپ کے لیے عید بنایا اور آپ کو اس کے لائق بنایا۔ پس خدا کو یاد کرو تاکہ وہ بھی تمہیں یاد کرے اور تمہاری حاجات کو پورا کرنے کے لیے اپنے رب کو پکارے اور وہ جواب دیتا ہے۔ اور تماری حاجات کو پورا کرلیتا ہے۔
دوسرا خطبہ
اور تمام معاملات میں حکمت سیکھو، اور اس پر عمل کرو، اور حکیموں اور علماء کے ساتھ بیٹھو۔ تقویٰ یہ ہے کہ اللہ رب العالمین سے ڈرو، جس کا حکم دیا گیا ہے اس پر عمل کر و اور جس چیز سے منع کیا گیا ہے اس سے دور رہو، یہی خوف خدا ہے۔ حقیقت میں، یہ خود کی دیکھ بھال اور خود پر قابو پانا علم پر مبنی ہے۔
جہاں تک ماہ رمضان المبارک کی الوداعی کا تعلق ہے تو یہ ایک قیمتی موقع تھا، اس لیے اس مہینے کو ہماری وداع اس طرح سے الوداع ہونا چاہیے جیسا کہ ہم بہت عزیز چیز کو ہاتھ سے دے رہے ہیں ۔اگر رمضان کا مہینہ اطاعت و عبادت کا مہینہ ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم باقی مہینوں میں اطاعت و عبادت کے میدان میں کوتاہی کریں، اللہ تعالیٰ نےعید الفطر کو اہل ایمان کے لیے خوشی اور مسرت کا دن بنایا ہے اور یہ دن مسلمانوں کا آپس میں ملنے کا اور جمع ہونے کا دن ہے۔ عید الفطر خدا کی طرف رجوع کرنے کا ایک موقع ہے، ایک بابرکت اور بہترین دن ہے۔
اس دن، ہم خدا سے ہمارے پوشیدہ اور ظاہری گناہوں کو مٹانے، اور گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔
علی بن الحسین علیہ السلام نے اس طرح دعا کی ،
اے خدا محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما، اور ہماری مصیبتوں کو ہمارے اس مہینے کے ساتھ ختم کر دے، اور ہمارے لیے ہماری عید کے دن اور ہمارے افطار میں برکت نازل فرما، اور یہ ہمارے لیے ان بہترین دنوں میں سے قرار دے کہ جو ہمارے لیے بخشش اور معافی کا دن ہوں ۔ ، اس میں ہمارے گناہوں کو مٹا دیں، اور ہمارے پوشیدہ گناہوں کو بھی معاف کر دیں۔
اللهم انا نَتُوب إليک في يوم فِطرِنا الذي جعلته للمؤمنين عيدا وسرورا خدایا ہم عید الفطر کے دن تیرے بارگاہ میں اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں ۔ کہ جو تم نے مومنین کے لیے عید اور خوشی کا دن قرار دیا ہے۔
ولأهل مِلتِکَ مجمعا و مُحتشدا من کل ذنب أذنبناه أو سوء أسلفناه أو خاطرِ شرٍ أضمرناه
اور آپ کے دین کے لوگ اس دن جمع ہوتے ہیں اور ہر گناہ ملکر معافی کا طلب گار بنتے ہیں اور پر برے سوچ اور سوء ظن سے پناہ مانگتے ہیں ۔
توبةَ من لا ينطوي على رجوع إلى ذنب ولا يعود بعدها في خطيئة توبةً خَلُصَت مِن الشک والاِرتياب فَتَقَبّلَها منا و أرضِ عَنا وَثبتنا عليها.
، اے خدا، ہم عیدالفطر کے دن تیری بارگاہ میں توبہ کرتے ہیں، جسے تو نے اہل ایمان کے لیے تعطیل اور خوشی کا دن بنایا ہے، اور اپنے مذہب کے لوگوں کے لیے ایک اجتماع کا دن بنایا ہے۔ ہر وہ گناہ جو ہم نے کیا ہے، یا وہ برائی جو ہم نے اپنے ماضی میں کی ہے، یا جس برائی کا خیال ہم نے رکھا ہے، اس سب کے لیے توبہ کرتے ہیں ایسا توبہ کہ جس کے بعد دوبارہ اس گناہ کی طرف لوٹ نہ جائیں۔ ایسی توبہ جو شک و شبہ سے پاک ہے تو قبول کر لے ہم سے اور ہو اس زمین سے ہے اور یہ ہمارے لیے آباد کر دے۔
امام سجاد علیہ السلام کی دعاوں میں سے ایک دعا ، اچھے اخلاق کے بارے میں ہے ، فرماتے ہے: اللهم صل على محمد وآله و لا تدع خصلة تُعابُ مني الا أصلَحتَها
اے اللہ، محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما، اور اس کی اصلاح کیے بغیر کوئی اور ہر وہ صفت جو ہمارے لیے ناگوار ہو اس اصلاح کیے مت رہا کرنا۔
اللهم صل على محمد وآل محمد واجعل لي يدا على مَن ظلمني محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جس نے مجھ پر ظلم کیا اس کے خلاف مجھے طاقت عطاء فرما۔
ولسانا على مَن خاصمني وظفراً بمَن عانَدني
جو میرے خلاف بد زبانی کریں اس کے خلاف زبان دے، جو مجھ سے جھگڑے اس پر فتح دے،
وهب لي مکراً على مَن کايدني وقُدرةً على مَن إضطهدني وسلامةً ممن توعدني جو میرے خلاف سازش کرے اس کے خلاف مجھے تدبیر عطا فرما، جو مجھ پر ظلم کرے اس کے خلاف طاقت دے، اور جس سے میں نے وعدہ کیا ہے اس کے پورا کرنے کی توفیق عطاء فرما
ووفقني لطاعةِ مَن سددني ومتابعة من ارشدني
جس نے میری رہنمائی کی مجھے اسکی پیروی کرنے کی توفیق دے اور جس نے مجھے ارشاد کیا مجھے اسکی متابعت کرنے کی توفیق عطا فرما۔
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام مہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔
دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ
وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ
وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ
وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
|