۱۴۰۳/۱/۱۰   2:37  بازدید:271     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


18 رمضان المبارک 1445(ھ۔ ق) مطابق با 29/03/2024 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین احمدہ علی عواطف کرمه ، سوابغ نعمه حمدا لا منتہی لحمدہ ، و لا حساب لعددہ، و لامبلغ لغایتہ ، و لاانقطاع لامرہ و الصلاہ و السلام علی آمین وحیہ ، خاتم رسلہ و بشیر رحمتہ ، و نذیر نعمتہ سیدنا و نبینا محمد و علی آلہ الطیبین الطاہرین ، صحبہ المنتجبین و الصلاہ علی آئمہ المسلمین سیما بقیتہ اللہ فی الارضین ،

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و اتباع امرہ۔

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

قال موسی علیه السلام : الهی ارید قربک قال: قربی لمن استقیظ لیله القدر قال: الهی ارید رحمتک قال: رحمتی لمن رحم المساکین لیله القدر قال: الهی ارید الجواز علی الصراط قال: ذلک لمن تصدق بصدقه فی لیله القدر قال: ارید من اشجار الجنه و ثمرها قال: ذلک من سبّح تسبیح فی لیله القدر قال: الهی ارید النجاه من النار قال: ذلک لمن استغفر فی لیله القدر قال: ارید رضاک قال: رضای لمن صلّی رکعتین فی لیله القدر؛

 

 

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بارگاہ الہی میں عرض کیا  اور   کہا:  اے میرے اللہ  !  میں تیرا قرب چاہتا ہوں،اللہ نے فرمایا: میرا قرب اس شخص کے لیےہے جو شب قدر کو بیدار رہا  ہو، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: خدایا! میں تیری رحمت کا  طلبگار    ہوں، فرمایا: میری رحمت اس کے لیے ہے جو شب قدر میں مسکینوں پر رحم کرتا ہوں۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: خدایا! مجھے  صراط کا پل پار کرنے کی اجازت چاہیے  ۔ فرمایا: پل صراط وہ  بندہ پار کر سکتا ہے کہ جو شب قدر میں صدقہ دیں ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: خدا! مجھے   بہشت کی درخت اور پھل چاہیے۔ فرمایا: وہ اس شخص کے لیے ہیں جو شب قدر میں پاکیزگی اور طہارت کے ساتھ مجھے یاد کرتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: خدایا! میں جہنم کی آگ سے نجات چاہتا ہوں۔ فرمایا: شب قدر میں اپنے گناہوں کی بخشش مانگوں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: خدایا! میں تیری  رضا چاہتا ہوں، فرمایا: میری رضا اس شخص کے لیے ہے جو شب قدر میں دو رکعت نماز پڑھے۔

 

 

 

 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ فِیۡ لَیۡلَۃِ الۡقَدۡرِ ۚ﴿ۖ1

1۔ ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ۔

وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا لَیۡلَۃُ الۡقَدۡرِ ؕ﴿2

2۔ اور آپ کو کس چیز نے بتایا شب قدر کیا ہے؟

لَیۡلَۃُ الۡقَدۡرِ ۬ۙ خَیۡرٌ مِّنۡ اَلۡفِ شَہۡرٍ ؕ﴿ؔ3

3۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

تَنَزَّلُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ الرُّوۡحُ فِیۡہَا بِاِذۡنِ رَبِّہِمۡ ۚ مِنۡ کُلِّ اَمۡرٍ ۙ﴿ۛ4

4۔ فرشتے اور روح اس شب میں اپنے رب کے اذن سے تمام (تعیین شدہ) حکم لے کر نازل ہوتے ہیں۔

سَلٰمٌ ۟ۛ ہِیَ حَتّٰی مَطۡلَعِ الۡفَجۡرِ ٪﴿5

5۔ یہ رات طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے۔

 

 

 

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡرِیۡ نَفۡسَہُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ رَءُوۡفٌۢ بِالۡعِبَادِ﴿207

اور انسانوں میں سے کچھ ایسے (انسان) بھی ہیں جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر اپنی جان بیچ ڈالتے ہیں (خطرے میں ڈال دیتے ہیں) اور اللہ (ایسے جاں نثار) بندوں پر بڑا شفیق و مہربان ہے۔

مشہور مفسر ثعلبی کہتے ہیں: جب پیغمبر اسلام نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا تو آپ  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نے علی علیہ السلام کو لوگوں کی امانتیں پہنچانے اور ان کی رقم ادا کرنے کے لیے اپنا جانشین بنا کر چھوڑ دیا،اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  ھجرت کرنے کی غرض سے غار ثور کی طرف تشریف لے   گئے اور مشرکین نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم   کے گھر کو گھیر لیا۔

آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم    نے حضرت  امام  علی علیہ السلام کو حکم دیا  تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم   کے  بستر پر سو جائیں اور اپنے آپ کو سبز کپڑے (خضرمی کپڑا) سے ڈھانپ لیں جو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص تھا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام کو وحی بھیجی کہ میں نے تمہارے درمیان بھائی چارہ پیدا کر دیا ہے اور تم میں سے ایک کی عمر دراز کر دی ہے۔

اور  تم میں سے کون اپنی  جان کو دوسرے پر  قربان کرنے کے لیے تیار ہے اور دوسرے کی جان کو ترجیح دیتا ہے۔ ان میں سے کوئی بھی  آگے نہیں آیا۔ اللہ تعالی  نے ان سے کہا کہ ابھی علی علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وآلہ وسلم کے بستر پر سو رہے ہیں اور اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ زمین پر جاؤ اور اس کے حفاظت کرو۔ جب جبرائیل علیہ السلام سر کے بل بیٹھے ہوئے تھے اور میکائیل علی علیہ السلام کے قدموں کی طرف  بیٹھے ہوئے تھے!

تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا: " شاباش علی! خدا   تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر  کرتاہے۔" پھر آیت " وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡرِیۡ نَفۡسَہُ..." نازل ہوئی اور اس میں علی علیہ السلام کی صفات کا اظہار کیا گیا ۔

اس آیت کی تفسیر کے بارے میں اہل سنت  مفسر  معتزلی ابن ابی الحدید کا عقیدہ ہے کہ لیلۃ المبیت میں علی علیہ السلام کا واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام پر سونے کی رات ہے۔  ہر کوئی اس بات کو مانتاہے، سوائے ان کے جو مسلمان نہیں ہے  اور نا فہم  ہے ۔

تفسیر نہج البلاغہ، ابن ابی الحدید، ج3، ص270، احیاء العلوم، غزالی، ج3، ص238، نزہۃ المجلس، صفوری، ج2، ص209۔ ، تذکرہ الخواص، سبط ابن جوزی حافی، ص21، مسند، احمد حنبل، ج1، ص348، تاریخ الطبری، ج2، ص99، 101، سیرۃ ابن ہشام، ج2۔ ، ص 291، تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 29۔

آپ رات شب قدر کی پہلی رات ہے اور آج ہی رات میں صبح فجر کے وقت امام علی علیہ السلام کوضربت لگی  ہے کہ جس کی وجہ  آمیر المومنین علی علیہ السلام شہید ہوگئے ہے

اس عظیم مناسبت کی موقع پر آپ سب مومنین و باالاخص امام  زمان علی علیہ السلام کی بارگاہ میں تعزیت اور تسلیت پیش کرتا ہو۔

 

 

جب آپ صلی علیہ و آلہ وسلم نے خطبہ شعبانیہ دیا تو،

قَالَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ علیه السلام فَقُمْتُ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ فِی هَذَا الشَّهْرِ؟ فَقَالَ یَا أَبَا الْحَسَنِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ فِی هَذَا الشَّهْرِ الْوَرَعُ عَنْ مَحَارِمِ اللَّهِ.

امیر المؤمنین علی ـ فرماتے ہیں : پس میں کھڑا ہوا اور عرض کیا یارسول للہ ۖ اس مہینے میں سب سے بہترین عمل کیا ہے ؟ فرمایا: اے ابوالحسن اس مہینے میں بہترین عمل محرمات الہی سے پرہیز کرنا ہے ۔

ثمّ بَکَی، فَقلتُ: یا رسولَ اللهِ ما یَبکِیکَ؟فقالَ یا علیّ، أبکی لِما یَستحلّ مِنک فی هذا الشّهر.کأنّی بِکَ وَ أنتَ تُصلّی لِرَبّکَ وَ قد انبَعَثَ أشقَی الأولینَ شَقیقَ عاقِرِ ناقَهِ ثمود، فَضَرَبَکَ ضربَةً علَی قَرَنِکَ فَخَضّبَ منها لِحیتَکَ، قالَ امیرُالمؤمنینَ علیه السّلام: فَقلتُ: یا رسولَ اللهِ، و ذلکَ فی سَلامَةٍ مِن دِینی؟فقال صلی الله علیه و آله: فی سلامة من دینک.

 

 

 

   

اس کے بعد پیامبر(ص) گریہ کرنے لگے  میں نے عرض کیا یارسول اللہ ۖ کس چیز نے آپ کو رلایا؟ فرمایا: اے علی میں اس لئے رو رہا ہوں کیوں کہ اس مہینے میں تمہارا خون بہایا جائے گا

( اس مہینے میں آپ کو شہید کردیا جائے گا) گویا میں تمہاری شہادت کے منظر کو دیکھ رہا ہوں ، درحالیکہ تم اپنے پروردگار کے لئے نماز پڑھنے میں مشغول ہوں گے ، اس وقت شقی اولین وآخرین قاتل ناقہ صالح ، تمہارے فرق پر ایک وار کریگا جس سے تمہاری ریش اور چہرہ خون سے ترہوں جائے گا ۔ امیر المؤمنین فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا یارسول اللہ ۖ کیا اس وقت میرا دین ثابت وسالم ہوگا؟ فرمایا : ہاں اس وقت تمہار دین سالم ہوگا۔

ثمّ قالَ صلّی الله علیه و آله: یا علیّ، مَن قَتلکَ فَقد قَتلَنِی،و مَن أبغَضَکَ فَقَد أبغَضَنی،و مَن سَبّکَ فَقَد سَبّنِی، لأنّکَ مِنّی کَنَفسِی، روحُکَ مِن روحی، و طِینتُکَ مِن طینتِی، إنّ الله تبارک و تعالی خَلقنِی و ایّاکَ،و أصطَفانِی وَ ایّاکَ،و أختارَنی للنبوّة، وَ أختارَکَ لِلإمامَةِ،و مَن أنکَرَ امامَتَکَ فَقَد أنکَرَ نُبُوّتِی».

     اس کے بعد پیامبر(ص)نے فرمایا: اے علی جس نے تمہیں قتل کیا گویا اس نے مجھے قتل کیا اور جس نے تمہارے ساتھ بغض ودشمنی کی درحقیقت اس نے مجھ سے دشمنی کی ہے اور جو کوئی تمہیں ناسزا کہے گویا اس نے مجھے ناسزا کہا ہے

 کیونکہ تم مجھ سے ہو اور میرے نفس کی مانند ہو تمہاری روح میری روح سے ہے اور تمہاری طینت وفطرت میری فطرت سے ہے یقینا خدا نے ہم دونوں کو خلق کیا اور ہم دونوں کو انتخاب کیا، مجھے نبوت کے لئے انتخاب کیا اور تمہیں امامت کے لئے انتخاب کیا اگر کوئی تمہاری امامت سے انکار کرے تو اس نے میری نبوت سے انکار کیاہے ۔

یا عَلِی أَنْتَ وَصِیی وَ أَبُو وُلْدِی وَ زَوْجُ ابْنَتِی وَ خَلِیفَتِی عَلَی أُمَّتِی فِی حَیاتِی وَ بَعْدَ مَوْتِی أَمْرُک أَمْرِی وَ نَهْیک نَهْیی

     اے علی تم میرے جانشین وخلیفہ ہو اور تم میرے بچوں کے باپ اور میری بیٹی کے شوہر ہو اور تم میری زندگی میں بھی اور میرے مرنے کے بعد بھی میری امت پر میرے جانشین اور خلیفہ ہو تمہارا حکم میرا حکم ہے اور تمہاری نہی میری نہیں ہے ۔

أُقْسِمُ بِالَّذِی بَعَثَنِی بِالنُّبُوَّةِ وَ جَعَلَنِی خَیرَ الْبَرِیةِ إِنَّک لَحُجَّةُ اللَّهِ عَلَی خَلْقِهِ وَ أَمِینُهُ عَلَی سِرِّهِ وَ خَلِیفَتُهُ عَلَی عِبَادِه

 

     ذات خدا کی قسم کہ جس نے مجھے نبوت پر مبعوث کیا اور مجھے انسانوں میں سے سب سے بہترقرار دیا یقینا تم مخلوقات پر خدا کی حجت ہو اور خدا کے اسرار کا امین ہو اور اس کے بندوں پر خلیفہ ہو۔

 

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام مہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ

وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ

وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ

وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ