بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین احمدہ علی عواطف کرمه ، سوابغ نعمه حمدا لا منتہی لحمدہ ، و لا حساب لعددہ، و لامبلغ لغایتہ ، و لاانقطاع لامرہ و الصلاہ و السلام علی آمین وحیہ ، خاتم رسلہ و بشیر رحمتہ ، و نذیر نعمتہ سیدنا و نبینا محمد و علی آلہ الطیبین الطاہرین ، صحبہ المنتجبین و الصلاہ علی آئمہ المسلمین سیما بقیتہ اللہ فی الارضین ،
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و اتباع امرہ۔
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔
نماز جمعہ کی خطبوں میں ضروری ہے کہ مومنین کی مجمع میں تقوای الہی کا ذکر کیا جائیں۔
تقوا کی کیا فائدے ہیں۔
میں ان فائدوں کا ذکر کرونگا کہ جس کو قرآن میں ایشارہ ہوئی ہے۔
1: خدا وند متعال متقی لوگوں کا ساتھ دیتا ہے۔
اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا وَّ الَّذِیۡنَ ہُمۡ مُّحۡسِنُوۡنَ﴿128﴾٪
128۔ اللہ یقینا تقویٰ اختیار کرنے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ سورہ النحل
2: خدا ان لوگوں کی حفاظت فرماتا ہے کہ جو اہل تقوی ہو
وَ اِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَ تَتَّقُوۡا لَا یَضُرُّکُمۡ کَیۡدُہُمۡ شَیۡـًٔا ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ مُحِیۡطٌ﴿120﴾٪
اور اگر تم صبر کرو اور تقوی اختیار کرو تو ان کی فریب کاری تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی، بے شک اللہ ان کے تمام اعمال پر احاطہ رکھتا ہے۔سورہ آل عمران
3: خداوند کریم پرہیزگار لوگوں کو جمیع شرور سے نجات دلاتا ہے اور رزق حلال دیتا ہے۔
وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿2﴾
اور جو اللہ سے ڈرتا رہے اللہ اس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے،
وَّ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ
اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے وہ سوچ بھی نہ سکتا ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے پس اس کے لیے اللہ کافی ہے،سورہ طلاق 2،3
4: اللہ تعالی متقی لوگوں کی اعمال کا اصلاح کرتا ہے اور انکی گناہوں کو بخش دیتا ہے۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِیۡدًا ﴿ۙ70﴾
70۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی (مبنی برحق) باتیں کیا کرو۔
یُّصۡلِحۡ لَکُمۡ اَعۡمَالَکُمۡ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ
اللہ تمہارے اعمال کی اصلاح فرمائے گا اور تمہارے گناہ معاف فرمائے گا۔
5: اللہ تعالی متقی لوگوں کے ساتھ محبت کرتا ہے۔
اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ﴿4﴾
بتحقیق اللہ اہل تقویٰ کو دوست رکھتا ہے۔ سورہ توبہ آیت نمبر 4
6: اللہ تعالی متقی لوگوں کو دنیا اور آخرت میں بشارت دیتا ہے۔
الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ ﴿ؕ63﴾
63۔ جو ایمان لائے اور تقویٰ پر عمل کیا کرتے تھے۔
لَہُمُ الۡبُشۡرٰی فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ فِی الۡاٰخِرَۃِ ؕ لَا تَبۡدِیۡلَ لِکَلِمٰتِ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿ؕ64﴾
64۔ ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی، اللہ کے کلمات میں تبدیلی نہیں آ سکتی، یہی بڑی کامیابی ہے۔ سورہ یونس۔
7: اللہ تعالی متقی لوگوں کو عذاب جہنم سے نجات دلاتا ہے۔
ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا
پھر اہل تقویٰ کو نجات دیں گے (72) سورہ مریم
سوال : ہمیں کیا کرنا چاہئے کہ ہم سب سے زیادہ متقی حساب ہو جائے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: اعمل بفرائض اللہ تکن اتقی الناس،
اللہ کی طرف سے واجب کیے گئے اعمال بجا لاو، تو تم لوگوں میں سب سے زیادہ متقی بن جاؤ گے۔
تقوا، لفظ (وقی) سے لیا گیا ہے کہ جسکی معنی ہے محافظت کرنا۔
تو الہٰی تقوی کا مطلب یہ بنا کہ جب اللہ کا فرمان آجائے تو انسان مخالفت کرنے سے گریز کریں اوراس نافرمانی سے اپنے آپ کو محفوظ کریں۔
لیکن پھر کیو انسان گناہ کرتا ہے؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے انسان کا ایمان ضعیف ہوتا ہے اور اللہ کا صحیح پہچان نہیں رکھتا ہے۔
جب انسان درک کریں کہ اسکا خالق کتنا عظیم ہے تو پھر انسان آسانی سے درک کر سکتا ہے کہ اس عظیم خالق کی نافرمانی کرنا کتنا بڑا گناہ ہوگا۔
ہاں خدا کی اس عظمت سے انسان تب آگاہی حاصل کر سکتا ہے کہ جب وہ خدا کی قدرت میں غور و فکر کرتا ہوں۔
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَالنَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ ۟ 190۔
بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں صاحبان عقل کے لیے نشانیاں ہیں۔
الَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ وَ یَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴿191﴾
جو اٹھتے بیٹھتے اور اپنی کروٹوں پر لیٹتے ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی خلقت میں غور و فکر کرتے ہیں، (اور کہتے ہیں:) ہمارے پروردگار! یہ سب کچھ تو نے بے حکمت نہیں بنایا، تیری ذات (ہر عبث سے) پاک ہے، پس ہمیں عذاب جہنم سے بچا لے۔
رَبَّنَاۤ اِنَّکَ مَنۡ تُدۡخِلِ النَّارَ فَقَدۡ اَخۡزَیۡتَہٗ ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنۡ اَنۡصَارٍ﴿192﴾
192۔ اے ہمارے پروردگار! تو نے جسے جہنم میں ڈالا اسے یقینا رسوا کیا پھر ظالموں کا کوئی مددگار بھی نہ ہو گا۔
رَّبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلإِيمَانِ أَنْ آمِنُواْ بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الأَبْرَارِ﴿193﴾ۚ
193۔اے ہمارے رب! ہم نے ایک ندا دینے والے کو سنا جو ایمان کی دعوت دے رہا تھا: اپنے پروردگار پر ایمان لے آؤ تو ہم ایمان لے آئے، تو اے ہمارے رب! ہمارے گناہوں سے درگزر فرما اور ہماری خطاؤں کو دور فرما اور نیک لوگوں کے ساتھ ہمارا خاتمہ فرما۔
دوسرا خطبہ۔
آئندہ ہفتے کی بمناسبات میں سے ایک حضرت امام کاظم علیہ السلا م کی شہادت ہے۔ امام کاظم علیہ السلام کو اس لیے کاظم کا لقب دیا گیا کیونکہ وہ غصے کو اپنے کنٹرل میں رکھتے تھے کھبی غصہ نہیں کرتے تھے۔ اور اسی طرح وہ بہت زیادہ عبادت کیا کرتے تھے اسی لیے لوگ آپ کو عبد صالح کی لقب سے بھی پکارتے تھے۔
امام کاظم علیہ السلام کے جیل پر مامور سپاہی سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا کہ امام کاظم علیہ السلام ہمیشہ یہ پڑھا کرتے تھے۔ «اللّهُمَّ اِنَّکَ تَعلَمُ اِنِّی کُنتُ اَسئَلُکَ اِن تُفرِغَنی لِعِبادَتِکَ اَللّهُمَّ وَ قَد فَعَلتُ فَلَکَ الحَمدُ؛
"اے خدا، تو جانتا ہے کہ میں نے تجھ سے درخواست کی تھی کہ مجھے تیری عبادت کرنے کے لیے آزاد کر دے، اور تو نے ایسا کیا، تیری حمد او ر ثناءہے۔
اسی امام کو ہمیشہ ایک زندان سے دوسرے زندان میں لے جایا کرتے تھے۔
لا یَزالُ یَنتَقِلُ مِن سِجنٍ اِلَی سِجن؛ انکو ہمیشہ ایک جیل سے دوسرے جیل میں منتقل کرایا کرتے تھے۔
اس ہفتے میں دوسرا مناسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا بعثت ہے
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو 40ویں سال (ہجرت سے 13 سال پہلے) رجب کی 27 تاریخ کو مبعوث کیا گیا۔ ہم اس دن کو مناتے ہیں، اور روایات میں، مبعث کے دن کے لیے مستحب اعمال بیان ہوئے ہیں۔ ان اعمال میں سے دعا، نماز اور غسل مستحب ہے۔
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے : ہُوَ الَّذِیۡ بَعَثَ فِی الۡاُمِّیّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ٭ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿2﴾ سورہ جمعہ
(اللہ) وہی ہے جس نے اَن پڑھ لوگوں میں انہی میں سے ایک (با عظمت) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھیجا وہ اُن پر اُس کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں اور اُن (کے ظاہر و باطن) کو پاک کرتے ہیں اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں، بیشک وہ لوگ اِن (کے تشریف لانے) سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے،
اس آیت کے مطابق بعثت سے مقصد لوگوں کو پاک کرنا اور انکو کتاب اور حکمت کی تعلیم دینا بیان ہواہے۔
اس کامطلب یہ ہوا کہ زندگی میں ہمیں بہت کچھ سیکھنا ہے اور سکھانے والا خود خدا ہے، کہ جس نے اپنے عظیم الشان پیغمبر کے ذریع لوگوں کو سکھایا کہ کیسے زندگی گزاریں تاکہ لوگ اپنی خلقت کےمقصد کو پا لیں اور کامیاب ہو جائیں ۔ انشاء اللہ۔
امام سجاد علیہ السلام نے صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعا میں فرمایا ہے وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي مَنَّ عَلَيْنَا بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ دُونَ الْأُمَمِ الْمَاضِيَةِ وَ الْقُرُونِ السَّالِفَةِ ،
حمد اور ثناء ہے اس خدا کے لیے جس نے ہمیں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وسیلہ سے نوازا ہے، جبکہ گذشتہ قوموں اور پچھلی صدیوں میں رہنے والے لوگوں کو یہ نوازش میسر نہیں ہوئی۔
تو جب گذشتہ آیت کے ساتھ اس دعا کی اس عبارت کو رکھیں تو اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ اللہ تعالی نےسب سے بہتریں استاد اور سکھانے والے کو امت مسلمہ کے لیے مخصوص فرمایا ہے۔
تو ہمیں چاہیے کہ ہم بھی دنیا کےاس بہترین مدرسے میں اچھے نمبروں کے ساتھ کامیاب ہو جائیں ورنہ بہت نقصان اٹھا لے گے۔
اللہ ہمیں کامیاب فرمائیں اور اپنے اور اپنے رسول کی اطاعت کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام مہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔
دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ
وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ
وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ
وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
|