۱۴۰۲/۳/۱۲   2:21  بازدید:450     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


13 ذو القعدہ 1444 (ھ۔ ق) مطابق با 06/02/2023 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔ مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو،

پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔

دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔

زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔

میں امام راحل   حضرت امام خمینی رحمہ اللہ کی برسی کی موقع پر تعزیت پیش کرتا ہوں، یہ وہ بزرگوار  شخصیت ہے کہ جس  نے کئی سال پہلے اپنی موت کے وقت کی پیشین گوئی کر دی تھی اور اپنے شعر میں کہا تھا:

‏سالها می‌گذرد حادثه‌ها می‌آید‏    ‌‏انتظار فرج از نیمه خرداد کشم‏

سالیں  گزرتی جائيگی ، لیکن مجھے نیمہ خرداد کی آدھے کا انتظار ہے۔ (نیمہ خرداد، یہ ایرانی سال مطلب شمسی سال کا تیسرا مہینہ ہے)

مقدس اور بزرگوار لوگوں کی دو قسمیں ہیں ایک وہ کہ جو شخصی صفات اور کرامات سے لوگوں کو اپنی طرف راغب کریں۔

اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے  لیکن جب وہ اس دنیا سے چلے جاتے ہیں تو اسکے سب کچھ ختم ہوجاتے ہیں

لیکن جن لوگوں کی کشش الٰہی ہوتی ہے، اور ان سے ارتباط رکھنا ذریع ہوتی ہے اللہ سے ارتباط رکھنے کا۔ 

تو ایسے شخص کی طرف  لوگوں کا متوجہ اور راغب رہنے  یہ  سلسلہ بند نہیں ہوتا، بلکہ لوگوں کا تعلق خدا سے   بناتا رہتا ہے ، اور یہی کشش کے دائمی ہونے کا سبب ہے اور ایسی وجہ سے انکی باتیں اور فرمایشات رہتی دم  تک برقرار رہتے ہیں۔

  خدا کی طرف رہنمائی کرنے والے  خدا پرست لوگوں کو خدا سے جوڑتے ہیں نہ کہ خود سے۔

اھلبیت علیہم السلام اور انکے مکتب کے شاگردان ایسے ہی ہوتے ہیں 

 وہ صرف لوگوں کو خدا تک پہنچانے کے لیے ثالثی کا کردار آداء کرتے ہے۔ اور  اللہ تعالی نے اہل بیت کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:

«انما یریدالله لیذهب عنکم ...»

 

امام رضا علیہ ا لسلام نے فرمایا:

مَن ماتَ ولَیسَ لَهُ إمامٌ ماتَ میتَةً جاهِلیةً.

اگر کوئی بغیرامام کے مر گیا تو وہ جھالت کی موت مر گیا۔

ضروری ہے کہ لوگوں کے لیے ہر زمانے میں  ایک عادل امام  موجود ہو  کیونکہ عادل امام  کا ہونا یہ ایک الہی عھدہ ہے  اور اللہ تعالی نے  فرمایا کہ

و لاینال عهدی الظالمین.

میرا یہ عھدہ ظالم لوگوں کی ہاتھ میں نہیں پہنچ سکتا ہے۔

إذا نَزَلَت بِکم شِدَّةٌ فاستَعینوا بِنا عَلَى اللّهِ.

اگر کھبی تم لوگ مشکلاتوں میں  پھنس گئے تو  ہمارے ذریع اللہ سے مدد مانگوں۔

اگر آپ  لوگ کچھ پوچھنا چاہتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھوں۔  جیسا کہ اللہ تعالی نے بھی فرمایا:   «فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّکرِ إِنْ کنْتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ»

اگر نہیں جانتے ہو تو   اہل ذکر سے پوچھوں ۔

 

 ـ: نَحنُ أهلُ الذِّکرِ، ونَحنُ المَسؤولونَ

 اور اہل ذکر سے مراد ہم ہے۔ اور ہم سے پوچھوں۔

 

عَلَیکم بِصَلاةِ اللَّیلِ! فَما مِن عَبدٍ یقومُ فی آخِرِ اللَّیلِ ...إلاّ اُجیرَ مِن عَذابِ القَبرِ وعَذابِ النّارِ.

 میں تاکید کرتا ہو کہ نماز شب پڑھوں کیونکہ کوئی ایسا بندھا نہیں ہوگا کہ جو رات کو نماز تہجد کے لیے اٹھے مطلب اٹھ رکعت نماز شب اور دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نماز وتر ،پڑھے  دعای قنوط کریں اور قنوط میں 70 مرتبہ اپنے گناہو کا بخشش طلب کریں اور  اللہ تعالی انکو عذاب قبر اور جہنم کی آگ سے نجات نہ دے ۔

 قیامت میں مومن اور کافرم کے درمیان فرق۔

دَخَلَ رَجُلٌ مِنَ الزَّنَادِقَةِ عَلَى أَبِی الحَسَنِ(ع) وَ عِندَهُ جَمَاعَةٌ، فَقَالَ الرضا(ع): أَیهَا الرَّجُلُ! أَ رَأَیتَ إِن کانَ القَولُ قَولَکم ـ وَ لَیسَ هُوَ کمَا تَقُولُونَ ـ أَ لَسنَا وَ إِیاکم شَرَعاً سَوَاءً؛ لاَ یضُرُّنَا مَا صَلَّینَا وَ صُمنَا وَ زَکینَا وَ أَقرَرنَا ؟ فَسَکتَ الرَّجُلُ. ثُمَّ قَالَ (ع): وَ إِن کانَ القَولُ قَولَنَا ـ وَ هُوَ قَولُنَا ـ أَلَستُم قَد هَلَکتُم وَ نَجَونَا؟

ایک گروہ امام رضا علیہ السلام کے پاس آگئے جبکہ قیامت کے منکر تھیں۔ 

تو امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ بات دو باتوں  کے علاوہ نہیں وہ یہ کہ یا قیامت نہیں ہے  کہ ہر گز ایسی بات نہیں ہے لیکن پھر بھی جیسا کہ آپ لوگوں کا عقیدہ تو اس صورت میں ہمارے نماز اور روزے کم سے کم آپ لوگوں کو تکلیف نہیں دیتے اور یا قیامت ہے  کہ یقینی ہے۔ تو اگر قیامت برگزار ہوئی  اور آپ لوگ یہ سب واجبات نہ کر گئے ہوں گے، تو کیا آپ لوگ نقصیان میں نہیں ہوں گے؟۔  اور ہم نجات پائیں گے۔

مومن کی مشکل کو برطرف کرنا؛ مَن فَرَّجَ عَن مُؤِمنٍ فَرَّجَ اللّهُ عَن قَلبِهِ یومَ القیامَةِ

.جو کوئی کسی مومن کی مشکل کو برطرف کریں تو  اللہ تعالی قیامت کے دن  اسکی دل سے سب مشکلات برطرف کریں گے۔

محمد اور آل محمد پر صلوت پڑھنے سے گناہیں بخش دیے جاتے ہیں۔  

مَن لَم یقدِر عَلى ما یکفِّرُ بِهِ ذُنوبَهُ، فَلیکثِر مِنَ الصَّلاةِ عَلى مُحَمَّدٍ وآلِهِ؛ فإِنَّها تَهدِمُ الذُّنوبَ هَدماً

 

اگر کسی کی توان اور قدرت  میں یہ نہ ہو کہ وہ اپنی گناہوں کی کفارہ دے دے۔ تو انکو چاہئے کہ محمد اور آل محمد پر صلوات پڑھے۔ کیونکہ اس سے گناہیں مٹ جاتے ہیں۔

 

 

 

خدایا ظہور امام زمان علیہ السلام میں تعجیل فرما۔

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،  برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

 

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ