۱۴۰۲/۲/۱   3:5  بازدید:472     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


30 رمضان المبارک 1444(ھ۔ ق) مطابق با 04/21/2022 کو نماز جمعہ کی خطبیں ​​​​​​​

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔ مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔

دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔

 زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔

کل عید سعید الفطر ہے اس مناسبت سے آپ سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

ایک ضروری بات کہ جسکی طرف آپ سب کی توجہ مبذول کرنا چاہتا ہوں ۔

وہ یہ کہ:

رمضان المبارک کے اثرات اور برکتوں کو کیسے محفوظ کیا جائے؟

اگر ہم اس مقدس مہینے میں اللہ تعالی کی اس عظیم دسترخوان پر مہمان الہی کی حثیت سے شرف یاب ہو چکے ہیں تو ہمیں چاہئے کہ ہم  اس کے اثرات کو دیر تک باقی اور محفوظ کریں۔ یہاں تک کہ ہم اگلے رمضان المبارک میں اسی حالت میں داخل ہو جائیں،

تو سمجھوں کہ ہم نے اس عظیم دسترخوان سے بہتریں فائدہ اٹھایا ہے۔

رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں فرائض کی ادائیگی اور ممنوعات کو ترک کرنا ایک عظیم  حرکت  ہے ۔

اور روزہ دار خدا کی مدد سے واجبات کو انجام دینے پر خاص رغبت پیدا کرتا ہے

 بلکہ واجبات تو کیا اس سے آگے بڑھ کر وسیع پیمانے پر مستحب کاموں کو انجام دینے کی وادی میں بھی قدم رکھتا ہے۔

 

بلا شبہ، اس ماہ میں  روزے رکھنا اور خواھشات نفسانی کا عملی طور پر مخالفت کرنا اور اسکے مقابل میں جدوجہد کرنے سے انسان کی روح اور دماغ پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔

اور یوں انسان کا روح بیماریوں سے شفا پا کر سالم اور صحت مند بن جاتا ہے۔  

أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ الْوَرَعُ عَنْ مَحَارِمِ اللَّهِ.
فرمایا: اس مہینے میں بہترین عمل محرمات الہی سے پرہیز کرنا ہے ۔
حدیث معراج میں ملتا ہے کہ( ورع) کشتی جیسا ہے کہ جو زھد رکھنے والے لوگوں کو نجات دلاتا ہے۔
یا اَحْمَدُ! عَلَیکَ بِالْوَرَع فَاِنَّ الْوَرَعَ رَاْسُ الدِّینِ وَوَسَطُ الدِّینِ وَآخِرُ الدِّینِ... اِنَّ الْوَرَعَ رَاْسُ الْاِیمانِ وَعِمادُ الدِّینِ اِنَّ الْوَرَعَ مَثَلُهُ کَمَثَلِ السَّفِینَةِ کَما اَنَّ فِى الْبَحْرِ لا ینْجُو اِلَّا مَنْ کانَ فِیها کَذلِکَ لا ینْجُوا الزاهِدُونَ اِلَّا بِالْوَرَعِ؛
ای احمد! اپنے آپ میں ورع پیدا کرو کیونکہ ورع دین کا سر ہے اور دین کا درمیانی حصہ اور آخر حصہ ہے ۔۔۔ ورع ایمان کو ابتداء اور دین کا ستون ہے ورع کی مثال کشتی جیسا ہے جیسا کہ سمندر میں کوئی نہیں بچھتا ہے مگر یہ کہ کشتی میں ہو

 اسی طرح زاھدوں کو نجات نہیں ملتا ہے مگر یہ کہ وہ ورع پر فایز ہو ں۔

 

 

اس میں کوئی شک نہیں کہ روزہ رکھنے اور خواہشات نفسانی کا مقابلہ کرنے کے بہت گہرے اثرات ہماری روح و بدن پر پڑتے ہیں۔ چاہتا ہوں وہ نکات ذکر کروں جن کی وجہ سے یہ آثار و برکات دیر پا ہو جاتے ہیں۔

 

اول:

ان تمام چیزوں سے اجتناب کریں جس سے روحانی اثرات زائل ہو جاتے ہیں۔ تقوٰی اپنائیں، واجبات کے انجام دینے اور محرمات کے ترک کر دینے پر نفس کو مجبور کریں۔

 دوم:

کسی بھی شے کے اثرات کو باقی رکھنے کے لیے ہمیں دو مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے:

1۔ پہچان اورمعلومات حاصل کرنا۔

2۔ معلومات حاصل کرنے کے بعد ان پر عمل کرتے رہنا۔

اگر انسان چاہے کہ کسی شے کو سیکھ لے تو سب سے پہلے اس کی معلومات حاصل کرنا یا جان لینا ضروری ہے تاکہ اس کے انجام دینے کی مہارت کو پیدا کیا جا سکے۔

 اب جبکہ مہارت کو سیکھ چکے ہیں تو دوسرے مرحلے میں اس مہارت کو ہمیشہ کے لیے استعمال اور محفوظ رکھنا یہاں تک کہ یہ عادت اور ملکاء بن جائے۔

 

سوم:

اگر ہم چاہیں کہ اپنی مہارت کو ملکاء میں تبدیل کریں تو بار بار اس کا تکرار کرنا ہو گا۔ اگر ایسا نہیں کیا تو زمانے کے گذرنے کے ساتھ یہ مہارتیں کم ہو جاتی ہیں اور اگر تکرار بالکل ہی نہ ہو تو یہ بالکل مٹ جائیں گی۔

چہارم:

ہمیشہ اور استقامت کے ساتھ کسی بھی عمل پر ثابت قدم رہنا اس بات کا موجب یا سبب بن جاتا ہے کہ اس کے اثرات ہمیشہ باقی رہیں۔

 

امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:

أَحَبُّ الأَعمالِ إِلى اللَّهِ تَعالى ما دامَ عَلَيهِ العَبدُ وَ إِن قَلَّ

اللہ کے نزدیک پسندیدہ عمل وہ ہے جو ہمیشہ کے لیے مداومت (تسلسل) کے ساتھ انجام دیا جائے اگرچہ کم کیوں نہ ہو۔

پیشوائے متقیان و پرہیز گاران امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں

: قَليلٌ تَدومُ عَلَيهِ أَرجى مِن کَثيرٍ مَملولٍ مِنهُ  

 

 

وہ قلیل عمل جو ہمیشہ اور مداومت (تسلسل) کے ساتھ انجام دیا جائے کئی گنا بہتر ہے اس زیادہ عمل سے جس میں انسان تھک جائے اور ہمیشہ کے لیے انجام نہ دے پائے۔

اب جبکہ ہم یہ سمجھ چکے ہیں کہ کسی بھی عمل کو ہمیشہ انجام دینے سے ہی طول زمان میں اس کا اثر ظاہر ہوتا ہے اور کسی بھی شے کو ملکاء بنانا تکرار کرنے کا نتیجہ ہے تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہر عمل پر ہمیشہ ثابت قدم اور مداوم رہنا چاہیے۔

اگر ہم ہر دن ایک جز قرآن کو تلاوت کرتے رہیں اور تسلسل سے کریں تو یہ اس سے بہتر ہے کہ ایک دن میں تو کئی پارے پڑھیں اور اگلے دن ترک کر دیں۔

 

 

خدایا ظہور امام زمان علیہ السلام میں تعجیل فرما۔

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،  برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

 

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ