۱۴۰۲/۱/۱۱   1:25  بازدید:526     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


09 رمضان 1444(ھ۔ ق) مطابق با31/03/2023 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

 

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

 

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

 

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

 

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ،  امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔

دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔ زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

ہم پر حق ہے کہ  اُنہیں یاد رکھیں جو الله  کو پیارے ہو گئے ہیں (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں۔

لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں ۔

تمام مراجع عظٰام ، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں ۔

 

 

 

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔

قبل از ایں !  ام المومنین حضرت خدیجہ بنت خویلد سلام اللہ علیہا کی وفات کی مناسبت سے آپ سب مومنین کی خدمت میں ہدیہ تعزیت پیش کرتا ہوں بی بی خدیجہ سلام اللہ علیہا ایک عظیم المرتبہ خاتون تھیں ۔

وہ دس رمضان المبارک کو 65 سال کی عمر میں دنیای فانی کو وداع کہ گئی اور اللہ کی پیاری ہو گئ۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے انکو قبرستان ابوطالب میں سپرد خاک کیا۔

بی بی خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وفات پر انحضرت اتنے غمزدہ ہوئے کہ سال وفات حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کا نام عام الحزن(غم کا سال) رکھا۔

حضرت بی بی خدیجہ سلام اللہ علیہا اسلام کے سب سے افضل خواتین میں سے ایک ہے۔

آپ سلام اللہ علیہا وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں شرف قبولیت اسلام عطا ہوا اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ہر مقام و حالات میں ساتھ دیا ۔

عورتوں میں بی بی خدیجہ سلام اللہ علیھا اور مردوں میں حضرت امام علی علیہ السلام نے سب پہلے شرف قبولی دین مبین اسلام پایا۔

اور یہ دونوں وہ ھستیاں ہے کہ جنھوں نے سب پہلے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اقتداء میں نماز جماعت قائم کیا۔

آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  فرمایا کرتے تھے: افضل نساء اهل الجنه خدیجه بنت خویلد و فاطمه بنت محمد ومریم بنت عمران و آسیه بنت مزاحم .

جنت کی بہترین  اور سب افضل عورتیں خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم ہیں۔

دوسرا مناسبت: حضرت امام حسن مجتبیٰ عليہ السلام کی ولادت با سعادت کا ہے۔  آپ  15 رمضان المبارک سنہ 3 ہجریٰ کی شب مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔

آپ کے بارے میں آنحضرت نے فرمایا:

الحسن و الحسین سیدا شباب اهل الجنة.

حسن اور حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہے۔

قرآن نے فرمایا: انما یرید الله..

 

جابر بن عبداللہ روایت کرتا ہے کہ جب حضرت زھراء سلام اللہ کے ہاں حضرت امام حسن علیہ السلام پیدا ہوا تو امام علی علیہ السلام سے فرمایا: کہ اس نو مولود بچےکے لیے کوئی نام انتخاب کریں تو امام علی علیہ السلام نے فرمایا: میں اس بچے کا نام رکھنے میں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر سبقت نہیں لونگا۔ تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس گئے اور کہا کہ یا رسول اللہ ہمیں اللہ نے ایک نئے نعمت سے نوازا ہے اور ہمیں ایک بچہ عطاء کیا ہے آپ اسکا نام انتخاب کریں اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: "میں اس نام کے معاملے میں اللہ تعالیٰ سے آگے نہیں بڑھوں گا"۔ چنانچہ خداوند متعال نے جبرائیل علیہ السلام کے ذریع وحی بھیجی کہ تم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاو، اور انہیں مبارکباد دو اور ان سے کہو کہ علی تمہارے لیے ایسے ہیں جیسے ہارون موسیٰ کے لیے ہیں، لہٰذا ان کا نام ہارون کے بیٹے کا رکھو۔ جبرائیل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئے اور آپ کو خدا کی طرف سے مبارکباد پیش کی اور فرمایا: خدای تعالیٰ نے فرمایا: فاطمہ کی اولاد کا نام ہارون کے بیٹے کے نام جیسے رکھو۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہارون کے بیٹے کا نام کیا ہے؟ جبرائیل نے کہا: شبر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہماری زبان عربی ہے!" تو جبرائیل علیہ السلام نے جواب دیا: "اس کا نام حسن رکھو" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے حسن کا نام منتخب کیا۔

 نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن کے کان میں اذان دی اور ان کی پیدائش کے سات دن بعد آپ نے ایک بکری کی قربانی کی اور اسکے لیے عقیقہ کیا۔ اور ان کے بالوں کے برابر چاندی لے کر صدقہ کر دی۔

حضرت امام حسن علیہ السلام بہت عبادت گزار تھے، آپ نے پچیس بار پیدل حج کیا، آپ مباہلہ میں موجود تھے،

 آپ لوگوں میں اپنی سخاوت اور فیاضی کی وجہ سے جانے جاتے تھے، آپ نے اپنا تمام مال دو بار راہِ خدا میں تقسیم کیا۔ آپ کی خلافت کی مدت چھ ماہ اور تین دن تھی اور آپ کی امامت کی مدت تقریباً 11 سال ہے۔

 

امام حسن علیہ السلام کے زمانے میں بہت سے لوگوں کو آزمایا گیا اور امام پر اعتراض کیا گیا، کیونکہ حق کو جاننے میں ان کا معیار ان کی اپنی سمجھ تھا، نہ کہ معیار دین کی سمجھ، اور یہ خطرہ اہل ایمان کو لاحق رہتا ہے۔

 اپنی رضا اور خدا کی رضا کے درمیان فرق پر توجہ دیں۔

امام حسن علیہ السلام صبر و کرامت کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہیں ، صبر امام حسن علیہ السلام اتنا مشہور تھا جس کی بدولت آپ کو حلم الحسنیہ کا لقب دیا گیا ۔

 

 

 

گزشتہ خطبے میں خطبہ شعبانیہ کے کچھ جملات آپ کی خدمت میں بیان کیے تھے ، لہذا چاہتا ہوں کہ اسی کے آگے کے کچھ جملات بیان کروں ۔  اس خطبے میں وہ چیزیں بیان کروں گا  کہ جن کا انجام دینا یا نہ دینا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے امر فرمایاہے ۔

پیغمبر اکرم بشریت کے لیئے ایک بہترین مربی ہیں کہ جنہوں نے انسان کی رشد و ترقی کے لیے کچھ دستور العمل بیان فرمائے ہیں :

فرماتے ہیں کہ :

أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّ أَنْفُسَکُمْ مَرْهُونَةٌ بِأَعْمَالِکُمْ فَفُکُّوهَا بِاسْتِغْفَارِکُمْ وَ ظُهُورَکُمْ ثَقِیلَةٌ مِنْ أَوْزَارِکُمْ فَخَفِّفُوا عَنْهَا بِطُولِ سُجُودِکُمْ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ أَقْسَمَ بِعِزَّتِهِ أَنْ لَا یُعَذِّبَ الْمُصَلِّینَ وَ السَّاجِدِینَ وَ أَنْ لَا یُرَوِّعَهُمْ بِالنَّارِ یَوْمَ یَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِینَ

اے لوگو! اس میں شک نہیں کہ تمہاری جانیں گروی پڑی ہیں۔ تم خدا سے مغفرت طلب کرکے ان کو چھڑانے کی کوشش کرو۔

تمہاری کمریں گناہوں کے بوجھ سے دبی ہوئی ہیں پس تم زیادہ سجدے کرکے ان کا بوجھ ہلکا کرو کیونکہ خدا نے اپنی عزت و عظمت کی قسم کھا رکھی ہے

کہ ا س مہینے میں نمازیں پڑھنے اور سجدے کرنے والوں کو عذاب نہ دے اور قیامت میں ان کو جہنم کی آگ کا خوف نہ دلائے ۔

 

خدایا پروردگارا ! ہمارے نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔  ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے ، صحت و سلامتی  عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے  ، امام ضامن مہدی فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما ۔

 

 

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

 

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

 

إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ

 

صَدَقَ اللّہُ الْعَلْیِّ العَظیم