۱۴۰۱/۹/۲۵   1:39  بازدید:477     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


21 جمادی الاول 1444(ھ۔ ق) مطابق با12/16/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّہ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

 

اَللّہمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْہ وَعَلي آبائِہ في ہذِہ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَہ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَہ فيہا طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللہ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللہ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِہ و مَجَانِبَةِ نَہیِّہ و تَجَہزُوا عباد اللَّہ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

ہم نے عرض کیا تھا کہ انسان کو چاہیے کہ اپنے نفس پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے غور و فکر سے کام لیں اور ہر کام کے نتیجے ، انجام اور اپنی عاقبت کے بارے میں بھی سوچیں ۔

 

امام علی علیہ السلام نے فرمایا :

فَتَزَوَّدُوا فِى ايَّامِ الْفَناءِ لِأَيَّامِ الْبَقاءِ

لوگو! فنا ہونے والی زندگی میں ، ابدی زندگی کے لیے توشہ اور زاد راہ تیار کرو ( یعنی اپنی آخرت کے لیئے تیاری کرو )

اپنے آپ کو حساب و کتاب ، سزا و جزا کے لئے تیار رکھنا چاہیے ۔

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں :

إجْعَلْ جِدَّکَ لِاعْدادِ الْجَوابِ لِيَوْمِ الْمَسْئَلَةِ وَالْحِسابِ

اپنی تمام کوششیں  بروئے کار لاؤ تا کہ بروز محشر اپنے حساب و کتاب کے لیے تیار رکھ سکو ۔

 

اس دنیا میں آپ کے پاس توبہ کا وقت ہے لہٰذا خداوند متعال سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگیں و لیکن اگر قضا ء آن پہنچی اور جانے کا دن شروع ہو گيا  یا مر گئے تو پھر توبہ سے کوئی فائدہ ناں ہوگا ۔

امیرالمومنین فرماتے ہیں :

عِبادَ اللَّهِ احْذَرُوا يَوْماً تُفْحَصُ فيهِ الْأَعْمالُ وَ يَکْثُرُ فيهِ الزِّلْزالُ وَ تَشيبُ فيهِ الْأَطْفالُ

اے بندگان خدا! اس دن سے ڈرو جب تمہارے اعمال کی جانچ پڑتال ہوگی اور بہت پریشانی ہوگی اور بچے بوڑھے ہو جائیں گے!

آخرت کی تیاری کے بارے میں امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں :

مَنْ تَذَکَّرَ بُعْدَ السَّفَرِ اسْتَعَدَّ

جس کسی کو سفر کی مسافت (قیامت) یاد رہتی ہے تو وہ جانے کے لیے تیاری کرتا ہے

ہم غور و فکر کے ذریعہ  ہی عالمی میڈیا کی اس خطرناک جنگ میں دھوکہ کھانے سے بچ سکتے ہیں اور کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ ہم نے کہا تھا کہ غیبت کا زمانہ ایسا زمانہ ہے کہ جس میں شک و شبہات اور اچھے  انسان کی شناخت اور پہچان کی جنگ ہے ۔

امام علی علیہ السلام نے فرمایا :

يا کميل إن هذه القلوب أوعية، فخيرها، أوعاها ، واحفظ ما أقول لک. الناس ثلاثة : فعالم رباني ، ومتعلم على سبيل نجاة ، وهمج رعاع أتباع کل ناعق يميلون مع کل ريح ، لم يستضيئوا بنور العلم ، ولم يلجئوا إلى رکن وثيق

اے کمیل، یہ دل ایک بند اور محفوظ ظرف کی مانند ہے، اس کے ساتھ بھلائی کرو، اسے محفوظ رکھو، اور جو کچھ میں تمہیں بتاتا ہوں اسے یاد رکھو۔ لوگ تین طرح کے ہیں، ایک الہٰی عالم، (علمائے حق)  راہِ نجات پانے کے لیئے سیکھنے والا، اور ایک قسم وحشی لوگ ہیں کہ جو باطل کے پیروکارہیں ،

 تمام خواہشات اور گمراہ لوگوں  کے ساتھ جھومنے والے اور ان لوگوں کا دل نور علم سے منور نہیں ہونے والا ہے۔ یہ لوگ نجات کی طرف نہیں آنے والے ہیں۔

 

اگلا مرحلہ یہ کہ انسان حق کی بات قبول کرے اور اپنے نفس پر  حق کو قبول کرنے کی مشق کرے ۔ اس طرح کی مشقوں سے  انسانی حالات بہتر ہو جاتے ہیں ، اسے اپنے نفس پر کنٹرول حاصل ہو جاتا ہے اور اس کی زندگی میں آرام و سکون آجاتا ہے ۔

 خاص کر میاں بیوی کی زندگی آرام بخش ہو جاتی ہے  اور ان کے درمیان تعلقات میں بہتری آجاتی ہے ۔ اگر ہم اپنے اندر قبولیت یعنی اپنے سامنے والے کی بات کو برداشت اور مان لینے کی طاقت کو بڑھا دیں تو زندگی کے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔

جیسا کہ قرآن پاک  میں فرمایا گیا :

فبشر عباد الذين يستمعون القول فيتبعون أحسنه

ان لوگوں  کو خوش خبری دو کہ جو   باتوں کو سنتے ہیں اور ان میں سے اچھی باتوں کی پیروی کرتے ہیں

 

غور و فکر اور سوچ بچار کرنے کا ایک اور نتیجہ محبت اور نفرت کا احساس ہے۔ محبت اور نفرت اگر غور و فکر پر مبنی ہو تو یہ عقلی ہو گی اور لوگ غلط معلومات و اعداد و شمار کے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔

 وہ خود پر قابو رکھ سکیں گےاور نامناسب سلوک نہیں کریں گے۔ لیکن اگر محبت اور نفرت بغیر سوچے سمجھے اور جذبات پر مبنی ہو تو یہ بہت خطرناک ہے اورایسے لوگ  جھوٹے اعداد و شمار اور ‏غلط معلومات سے دھوکہ کھا جاتے ہے اور نتیجتاً وہ غلط فیصلوں سے ناں صرف اپنے آپ کو بلکہ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی تباہ و برباد کر کے دنیا و آخرت میں نقصان اٹھاتے ہیں۔

کیونکہ:  حب الشیء یعمی و یصم

کسی شئے کی محبت انسان کو گونگا اور بہرا بنا دیتی ہے

اگلا مرحلہ عاجزی و انکساری کی مشق کرنا ہے۔ عقلمند اور غور کرنے والا شخص متواضع بن جاتا ہے۔ جناب لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے کہاکہ ہر چیز کا ایک مرکب ہوتا ہے اور حکمت کا مرکب عاجزی و وضع  ہے۔اگر انسان چاہے کہ  اپنے دشمن کو پہچانے تو نفسانی رجحانات اور تمایلات سے با خبر رہے۔

 ایک صاحب عقل و عارف اپنی زندگی میں عملاً اپنے ارادوں کو مضبوط بنا کر اپنی خواہشات نفسانی کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے۔

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللہمَّ أدخل على أہل القبور السرور، اللہم أغنِ کل فقير، اللہم أشبع کل جائع، اللہم اکسُ کل عريان، اللہم اقضِ دين کل مدين، اللہم فرِّج عن کل مکروب، اللہم رُدَّ کل غريب، اللہم فک کل أسير، اللہم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللہم اشفِ کل مريض، اللہم سُدَّ فقرنا بغناک، اللہم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللہم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

 

بِسْمِ اللَّہ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّہ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّہ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہ إِنَّہ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّہمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِہ وَ اَعْوانِہ  وَ الْمُسْتَشْہدینَ بَیْنَ یَدَیْہ