۱۴۰۱/۶/۱۸   2:21  بازدید:694     آنلین مقابلے


12 صفر 1444(ھ۔ ق) مطابق با9/09/2022 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

 

ہمیں اپنے آپ  کا  محاسبہ کرنا  چاہئے قبل اس کے کہ ہمارا محاسبہ یعنی حساب کتاب ہوجائیں۔

 

 

امام علی    علیہ السلام نے فرمایا:  ثَمَرَةُ الْمُحاسَبَةِ إصْلاحُ النَّفْسِ!

حساب کتاب اور محاسبہ نفس کا پھل یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کی  اصلاح  کریں!

 

اعمال اور ترقی کی لحاظ سے لوگوں کی تین قسمیں  ہیں:

1 ) وہ لوگ جو زندگی میں روحانی کمالات کے لحاظ سے آگے بڑھ رہے ہیں اور ترقی کر رہے ہیں۔ اور روحانی کمالات حاصل کر رہے ہیں۔

ان کے لیے ایک دن بھی نہیں گزرتا جب تک کہ انہیں روحانی کمالات کے لحاظ سے کوئی فائدہ نہ ہو۔

2) ایک گروہ  ہے جو زندگی میں جمود کا شکار ہے  اور روحانی کمالات کے لحاظ سے  ایک جگہ پر روکے ہوئے ہیں۔

 بےشک وہ لوگ بار بار اعمال  بجا لاتے  ہیں لیکن اخلاق میں ویسا ہی ہے جیسا کہ وہ تھے، نہ ترقی کر رہے ہیں اور نہ پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

3) ایسے لوگ ہیں جو اخلاق اور روحانی ترقی کے بجائے نزول کررہے ہیں اور گیر رہے ہیں اور ان کا کل ان کے آج سے بدتر  ہوتا ہے۔

اور اس کے نتیجے میں وہ اخلاقیات کے لحاظ سے نچلی سطح پر ہیں۔ روحانی کمالات کے لحاظ سے نہ فقط یہ کہ ترقی نہیں کر رہے ہیں بلکہ گیر رہے ہیں۔

 

امام صادق علیہ السلام نے ایک سوال کرنے والے کے جواب میں فرمایا: کہ جب آپ  سے  پوچھا گیا کہ کیا انسان کا مقام بلند ہے یا فرشتہ کا؟  تو  حضرت نے فرمایا:

فَمَنْ غَلَبَ عَقْلُهُ شَهْوَتَهُ فَهُوَ خَیْرٌ مِنَ المَلائِکَةِ وَ مَنْ غَلَبَ شَهْوَتُهُ عَقْلَهُ فَهُوَ شَرٌّ مِن البَهائِمِ

پس جن کا عقل انکے شہوت پر غلبہ کرے تو وہ فرشتوں سے بہتر ہے اور جن کا شہوت انکے عقل پر غلبہ کریں تو وہ فرشتہ تو کیا حیوانات سے بھی بدتر ہے۔

 

اپنے آپ کا محاسبہ کرنے کے بارے میں کچھ اہم نکات:

1. جانئے کہ حلال اور حرام کیا ہے، مکروہ اور مستحب کیا ہے!

2. ہمیں حساب کتاب  میں سختی سے کام لینا چاہیے اور چھوٹی سے چھوٹی چیز کا حساب کرنا چاہیے، ہمیں  چھوٹی گناہ  بجا لانے  سے ڈرنا چاہیے، کیونکہ جس کی ہم نافرمانی کرتے ہیں وہ بہت بڑا ہے۔

3. آئیے تجسس سے حساب لگائیں اور کچھ بھی نہ چھوڑیں، یہاں تک کہ ایک لفظ یا حرف بھی نہ چھوڑیں کہ  جو ہمارے کھاتے میں  موجود ہے۔

4. حساب کتاب مسلسل اور سال بھر ہونا چاہیے۔

5. حساب لگانے کے بعد، ہمیں نتیجہ بالکل ٹھیک چیک کرنا چاہیے۔

6. اگر ہم سے کسی کی حق میں کوئی غلطی ہو جائے تو معافی مانگیں اور اصلاح کریں۔ اگر ہم کسی مسلمان کی آبرو خراب کرتے ہیں اور کسی کا مال تباہ کرتے ہیں تو ہمیں ان سے حلالیت  اور  بخشش طلب کرنا چاہیے۔

وہ  شخص جس کے پاس لوگوں کے حقوق تھے وہ امام حسین علیہ السلام کے قافلے میں بھی جگہ نہیں رکھتے تھے! اورنہ رکھ سکتےہے۔

7. یہ بات ذہن میں رہے کہ حساب کتاب انسان کے تقویٰ اور دیانت داری کے درجے کو بہتر بناتا ہے، اور ہمیں کچھ غلطیوں کی وجہ سے نا امید نہیں ہونا چاہئے اس لیے کہ اول میں   شیطان انسان پر زیادہ دباؤ ڈالتا ہے تا کہ وہ صحیح راستے پر چلنے سے باز آجائے۔

8. ہمیں اپنے آپ کا حساب لگانے میں اپنی صلاحیتوں کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے، کیونکہ خدا وند متعال ہم سے ہمارے صلاحیتوں کے مطابق توقع رکھتا ہے ۔

9. اگر ہم اپنے آپ کی حساب اور محاسبہ   کرتے وقت کچھ  اچھی چیزیں دیکھ لے تو اس پر ہمیں فخر اور غرور نہیں کرنا چاہئے

بلکہ ہمیں اس پر اللہ کا شکر آداء کرنا چاہیے کیونکہ اللہ نے   ہی ان اچھے کام کرنے کا ہمیں توفیق دیا ہے ۔

السلام علیک ابا عبداللہ الحسین

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ