۱۴۰۱/۱/۲۶   8:40  بازدید:923     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


13 رمضان المبارک 1443(ھ۔ ق) مطابق با 15/04/2022 کو نماز جمعہ کی خطبیں ​​​​​​​

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔

امام  حسن  علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہو۔

ہمیں یہ مشق کرنا چاہئے کہ ہم اللہ کے  سامنے ہمیشہ سر تسلیم ہو  اور ہم متوجہ رہے کہ رضائ نفس کیا  ہے ا ور رضائ الہی کیا ہے،

   کھبی ہم بجائ اس کے کہ ہم حق اور باطل کی معیار کو  دین اسلام کو معیار قرار دے، اپنا فہم اور دانش قرار دیتے ہے  اور اس  کے مطابق دوسروں کے معاملے میں قضاوت کرتے ہے   ،

اس کے صحیح معیار کو سمجھنے کے لیے ہم امام حسن مجتبی علیہ السلام کے اصحاب کی زندگی کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔

شب قدر اور شب ضربت امام علی علیہ السلام آنے کو ہے اس  مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہے ۔

اللہ  تعالی نے اھل بیت کے بارے میں آیہ تطہیر نازل فرمایا: انمایریدالله ..

 

حاکم نے مستدرک میں  اور ابن ماجہ نے آپنے مسند میں عبد اللہ بن مسعود سے ایک عجیب روایت ذکر کیا  ہے ۔

ہم آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت کرنے گئے تھے تو   ہم نے دیکھا کہ اسکی چہرے پر ہنسی خوشی اور مسکراہٹ ہے اور ہمارے جانب  آرہے ہے۔

  ہم جو بھی پوچھتے تھیں تو  وہ   جواب دیتے تھے   یہاں  تک کہ کچھ نوجوان وہاں سے گزرے گئے  کہ جن میں حسن اور حسین علیہم السلام بھی تھیں۔  جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  نے حسنین کو دیکھا تو آپکی آنکھیں آنسوں سے بہر گئے ۔

تو ہم نے پوچھا کہ اے بنی خدا کیو ں آچانک سے آپکی آنکھوں میں غم او ر گریہ دیکھائی دینے لگا ہے۔؟

تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  نے فرمایا کہ ہم اہل بیت ہے اور اللہ تعالی نے ہمارے لئے دنیا پر آخرت کو ترجیح دی ہے  آنقریب ایسا وقت آنے والا ہے کہ میرے اہل بیت  کو خوار کیے جائیں گے اور  پھر یہ لوگ  مختلف شھروں میں بانٹ دیے جائے گے۔ اور اسکے بعد کچھ نکات  ارشاد فرمائیں کہ جو ہمارے زمانے پر  فٹ آتےہے۔  اور   پھر فرماتے ہے کہ  امام زمان  علیہ السلام ظہو ر فرمائیں گے۔اور جہان کو عدل اور انصاف سے بہر دیں گے  ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ  و آلہ وسلم نے رمضان کے بارے میں فرمایا:

وَ ارْفَعُوا إِلَیْهِ أَیْدِیَکُمْ بِالدُّعَاءِ فِی أَوْقَاتِ صَلَاتِکُمْ‏ فَإِنَّهَا أَفْضَلُ السَّاعَاتِ یَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِیهَا بِالرَّحْمَةِ إِلَی عِبَادِهِ یُجِیبُهُمْ إِذَا نَاجَوْهُ وَ یُلَبِّیهِمْ إِذَا نَادَوْهُ وَ یُعْطِیهِمْ إِذَا سَأَلُوهُ وَ یَسْتَجِیبُ لَهُمْ إِذَا دَعَوْهُ.

نماز کی اوقات میں آپنے ہاتھوں کو دعا کے لیے  اللہ کی بارگاہ میں اٹھائيں  کیونکہ نماز کی اوقات وہ اوقات ہے  کہ جس میں اللہ تعالی اپنے بندو کو رحمت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔  اگر ان اوقات میں انسان اپنے اللہ کے ساتھ  راز اور نیاز کریں تو وہ جواب دیتا ہے۔ آگر اسکو پکاریں تو جواب دیتا ہے۔ اور اگر ان سے کچھ مانگا جائیں تو وہ اسکو دے دیتا ہے۔

ہمیں چاہئے کہ ہم کچھ رکاوٹیں دور کریں

 

أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّ أَنْفُسَکُمْ مَرْهُونَةٌ بِأَعْمَالِکُمْ فَفُکُّوهَا بِاسْتِغْفَارِکُمْ وَ ظُهُورَکُمْ ثَقِیلَةٌ مِنْ أَوْزَارِکُمْ فَخَفِّفُوا عَنْهَا بِطُولِ سُجُودِکُمْ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ أَقْسَمَ بِعِزَّتِهِ أَنْ لَا یُعَذِّبَ الْمُصَلِّینَ وَ السَّاجِدِینَ وَ أَنْ لَا یُرَوِّعَهُمْ بِالنَّارِ یَوْمَ یَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِینَ.

اس بحث کا تعلق تجسم اعمال سے ہے 

فرماتے ہے کہ اے لوگوں:  اپکے جان اپکے اعمال کے قبضے میں ہیں، تو آپ اپنے خدا سے مناجات کر کے مانگے کہ آپ کا جان اس آزاد ہو جائیں۔  

آپ لوگوں کی پیٹ   پرگناہوں کابوجھ  ہے  پس اپنے طولانی سجدو ں کے ذریع اس بوجھ کو ہلکا کریں۔ اور یاد رکھو کہ اللہ تعالی نے اپنے عزت اور جلال کا قسم کھایا ہے کہ وہ نماز  قائم کرنے والے اور سجدہ کرنے والوں کو عذاب نہ کریں۔ اور قیامت کے دن انکوں  جہنم کی عذاب سے نجات اور رہایی دلائیں۔

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ