۱۴۰۱/۱/۱۹   2:27  بازدید:835     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


06 رمضان المبارک 1443(ھ۔ ق) مطابق با 08/04/2022 کو نماز جمعہ کی خطبیں ​​​​​​​

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔

جب ہم اس نکتے کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں کہ  نفس کی رضا حاصل کرنا اور خدا کی رضا حاصل کرنا، کبھی ہم ان دونوں کو حق اور باطل کے درمیان معیار حق اور باطل سمجھتے ہیں

 اور دوسروں کے بارے میں عدالت کرنا اپنی فہم اور جانکاری کے مطابق نہ کہ دین کے معیار کے مطابق  کر جاتے ہیں۔ اس میں ہمیں متوجہ رہنا چاہیے اور اپنا حساب اور محاسبہ کرنا چاہیے۔

 

فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّکْرِ إِنْ کُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ

اور قرآن نے فرمایا کہ اگر خود نہیں جانتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھ لیں

(سورة النحل، آیة 43)

 

شیخ صدوق نے رمضان کے بارے میں معتبر حوالے سے ایک خطبہ حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے اور ہم پہلے بھی عرض کر چکے ہیں۔ اس خطبے کے پانچ حصے ہیں۔

ایک یہ کہ انسان کو رحمت اور برکت سے بھرے الہی دسترخوان کی طرف دعوت دی گئی ہے اور اس کا استقبال کیا جاتا ہے اور اس میں جو لفظ ذکر ہوا ہے (أَیُّهَا النَّاسُ..) ناس سے مراد سبھی لوگوں سے ہے کہ جو انسان ہیں انہیں اس دسترخوان پر بلایا گیا ہے۔

اس مہمان نوازی کی کچھ صفات بیان ہو گئیں لیکن چاہتا ہوں اس خطبے میں کچھ اور صفات اور وہ چیزیں جو رکاوٹ بنتی ہیں ان پر گفتگو کروں۔

فرماتے ہیں کہ وَ احْفَظُوا أَلْسِنَتَکُمْ ...

اپنی زبانوں کی بے خودی باتوں سے حفاظت کرو

متوجہ رہو کہ زبان سے بنایا ہوا زخم تلوار سے بھی زیادہ قوی اور سخت ہوتا ہے۔ عربی میں ایک مثل ہے کہ:

جراحات السنان له التیام و للالتیام لجراحات اللسان

دانتوں سے زخمی ہونے والے کا علاج ہے لیکن زبان سے زخمی ہونے والے کا علاج نہیں ہے۔

 

فَإِنَّ الشَّقِیَّ مَنْ حُرِمَ غُفْرَانَ اللَّهِ فِی هَذَا الشَّهْرِ الْعَظِیمِ وَ اذْکُرُوا بِجُوعِکُمْ وَ عَطَشِکُمْ فِیهِ جُوعَ یَوْمِ الْقِیَامَةِ وَ عَطَشَهُ وَ تَصَدَّقُوا عَلَی فُقَرَائِکُمْ وَ مَسَاکِینِکُمْ وَ وَقِّرُوا کِبَارَکُمْ وَارْحَمُواصِغَارَکُمْ وَ صِلُوا أَرْحَامَکُمْ

اور جو شخص اس بڑائی والے مہینے میں خدا کی طرف سے بخشش سے محروم رہ گیا وہ بدبخت اور بدانجام ہوگا، اس مہینے کی بھوک پیاس میں قیامت والی بھوک پیاس کا تصور کرو، فقیروں، ناداروں اور مسکینوں کو صدقہ دو، بوڑھوں کی تعظیم کرو، چھوٹوں پر رحم کرو اور رشتہ داروں کے ساتھ نرمی و مہربانی کرو

 

وَ ارْفَعُوا إِلَیْهِ أَیْدِیَکُمْ بِالدُّعَاءِ فِی أَوْقَاتِ صَلَاتِکُمْ‏ فَإِنَّهَا أَفْضَلُ السَّاعَاتِ یَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِیهَا بِالرَّحْمَةِ إِلَی عِبَادِهِ یُجِیبُهُمْ إِذَا نَاجَوْهُ وَ یُلَبِّیهِمْ إِذَا نَادَوْهُ وَ یُعْطِیهِمْ إِذَا سَأَلُوهُ وَ یَسْتَجِیبُ لَهُمْ إِذَا دَعَوْهُ

نمازوں کے بعد اپنے ہاتھ دعا کے لیے اٹھاؤ کہ یہ بہترین اوقات ہیں جن میں حق تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف نظر رحمت فرماتا ہے اور جو بندے اس وقت اس سے مناجات کرتے ہیں وہ انکو جواب دیتا ہے اور جو بندے اسے پکارتے ہیں ان کی پکار پر لبیک کہتا ہے

 

ہمیں خلوت میں بہت التجا‏ اور اصرار کرنا چاہئے کہ ضرور بضرور اس مبارک مہینے میں اللہ کی رضایت حاصل کر سکیں۔

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ