۱۴۰۰/۷/۱۶   1:33  بازدید:1132     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


01 ربیع الاول 1443(ھ۔ ق) مطابق با08/10/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

 

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا! جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔ دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔

زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

 

 

ہم پر حق ہے کہ اُنہیں یاد رکھیں جو الله کو پیارے ہو گئے ہیں (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں۔ لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں۔

تمام مراجع عظٰام، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں۔

 

 

تقوٰی کے کچھ اثرات جو قرآن کریم میں آچکے ہیں ان پر نگاہ دوڑاتے ہیں تاکہ ہمارے دل کا چراغ اور بھی منور ہو جائے اور تعلیمات الٰہی سے فائدہ اٹھایا جا سکے.

 

 

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

علم صرف سیکھنا ہی نہیں ہے بلکہ علم ایک نور ہے جسے خداوند متعال ان دلوں میں ڈال دیتا ہے جسے وہ چاہتا ہے کہ ہدایت ہو جائیں.

 

پس پتا چلا کہ جو بھی ملکوت اعلٰی کے ساتھ رابطہ پیدا کرتا ہے تو کچھ معارف (ہدایت) اس کے دل میں آ جاتے ہیں. مطلب یہ کہ انسان کا دل مانند آئینہ ہے اور خداوند عزوجل آفتاب، یعنی آئینہ جتنا شفاف ہوتا ہے اتنا ہی زیادہ سورج کا نور اس پر چمکتا ہے اور ارد گرد سب کچھ روشن و منور ہو جاتا ہے.

اگر ہم طول تاریخ میں دیکھیں تو بہت سارے علماء و بزرگان دین اسلام ایسے بلند مقامات تک پہنچے جہاں پہنچنا ممکن نہیں تھا مگر یہ کہ اللہ تعالی کے بے انتہا علم کے ساتھ متصل ہوں. اسی وجہ سے بڑے اساتید تصفیہ نفس اور اخلاص کو علوم و معارف کے لیے ضروری سمجھتے ہیں .

کیونکہ حرام چیزوں سے دوری انسانی نفس کو پاک کر دیتی ہے، پلیدگیوں سے رہائی دیتی ہے، عالم بالا کے ساتھ مرتبط کر دیتی ہے اور علوم و تعلیم الٰہی کے لائق بنا دیتی ہے. آیات الٰہی میں فکر کرنا، ان کی گہرائی میں جانا اہل تقویٰ کے ساتھ منسوب ہے.

قرآن کریم میں فرماتے ہیں:

اِنَّ فِی اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَّقُوۡنَ

بے شک رات اور دن کی آمد و رفت میں اور جو کچھ اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ہے ان میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو (ہلاکت سے) بچنا چاہتے ہیں

(سورة الیونس، آیة 6)

 

یوں تو پورا جہان ہی اللہ کی نشانیوں میں سے ہے. سب انسان چاہے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلمان، سبھی اللہ کی نشانیوں کے لا محدود دریا میں غرق ہیں لیکن دل کی صفائی ہی وہ رمز ہے جس کی بدولت پرہیز گاروں کو اللہ اس جہان کے اسرار کا مشاہدہ کرواتا ہے.

قرآن حکیم میں فرمایا:

یُّؤۡتِی الۡحِکۡمَۃَ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ مَنۡ یُّؤۡتَ الۡحِکۡمَۃَ فَقَدۡ اُوۡتِیَ خَیۡرًا کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یَذَّکَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ

وہ (اللہ) جسے چاہتا ہے حکمت عطا فرماتا ہے اور جسے حکمت دی جائے گویا اسے خیر کثیر دیا گیا ہے اور صاحبان عقل ہی نصیحت قبول کرتے ہیں

(سورة البقرة، آیة 269)

 

ماہ ربیع الاول کے آغاز پر مبارک باد پیش کرتا ہوں. یاد رکھیں کہ عمل کے ترازو پر قیامت کے دن سب سے بھاری چیز محمد و آل محمد علیهم السلام پر درود پڑھنے کا ثواب ہوگا.

 

 

اَللّـهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّد وَآلِ مُحَمَّد

 

 

 

حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا:

يا بُنَيَّ، کَما تَزرَعونَ تَحصُدونَ

اے میرے بیٹے! جو کچھ تم نے بویا وہی کاٹو گے

پھر فرماتے ہیں:

يا بُنَيَّ، إنَّکَ مُدرَجٌ في أکفانِکَ، و مُحَلٌّ قَبرَکَ، و مُعايِنٌ عَمَلَکَ کُلَّهُ

اے میرے بیٹے! بے شک آپ (وقت آخر) اپنے کفن میں الجھے ہوئے ہوں گے اور قبر ہی وہ اصلی مقام ہے جہاں آپ کا عمل ہی سب کچھ (مال و دولت) ہوگا۔

پھر فرماتے ہیں:

يا بُنَيَّ، إنَّهُ‌ (فی یوم القیامة) تُکَلَّفُ أن تُجاوِزَ الصِّراطَ، و تُعايِنَ حينَئِذٍ عَمَلَکَ، و توضَعُ المَوازينُ، و تُنشَرُ الدَّواوينُ

 

اے میرے بیٹے! روز قیامت وہ وقت ہے جب آپ پل صراط عبور کرنے کے پابند ہوں گے اور اس مقام پر اپنے سارے عمل کا مشاہدہ کر رہے ہوں گے اور پھر عمل کے ترازو قائم کیے جاتے ہیں اور عدالت کا دربار لگ جاتا ہے.

 

سورة لقمان کی آیة 17 میں حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحت:

یٰبُنَیَّ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَ اۡمُرۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ انۡہَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَاۤ اَصَابَکَ ؕ اِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ

اے میرے بیٹے! نماز قائم کرو اور نیکی کا حکم دو اور بدی سے منع کرو اور جو مصیبت تجھے پیش آئے اس پر صبر کرو، یہ معاملات میں عزم راسخ (کی علامت) ہے

(سورة لقمان، آیة 17)

 

لقمان حکیم اپنے بیٹے کو وصیت کرتے ہیں:

يا بُنَيَّ، لا يَکُنِ الدّيکُ أکيَسَ مِنکَ، و أکثَرَ مُحافَظَةً عَلَى الصَّلَواتِ، ألا تَراهُ عِندَ کُلِّ صَلاةٍ يُؤذِنُ‌ لَها، و بِالأَسحارِ يُعلِنُ بِصَوتِهِ و أنتَ نائِمٌ

 

اے میرے بیٹے! ایسا نہ ہو کہ مرغ تم سے زیادہ ہوشیار نکلے، کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ ہر نماز کے وقت کا زیادہ خیال رکھتا ہے، کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ ہر نماز کے لیے آواز دیتا ہے. صبح سویرے جب تم سوئے پڑے ہو وہ تمہیں اپنی آواز کے ساتھ اٹھا دیتا ہے.

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،

امام مہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔ دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا

 

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ

وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ

وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ

وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ