۱۴۰۰/۳/۷   1:36  بازدید:1077     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


16 شوال 1442(ھ۔ ق) مطابق با 28/05/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد

و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین۔

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

 

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ،  امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔ دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔ زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

ہم پر حق ہے کہ  اُنہیں یاد رکھیں جو الله  کو پیارے ہو گئے ہیں (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں۔ لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں ۔

 تمام مراجع عظٰام ، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں ۔

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ اہم مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔

گزشتہ چند خطبات میں ہم اس بات پر گفتگو کر رہے تھے کہ ایسے کیا اعمال انجام دیے جائیں کہ رمضان المبارک کے اثرات کبھی ختم نہ ہوں بلکہ ہمیشہ جاری و ساری رہیں ۔

 

۔آج ان نکات میں مزید اضافہ کرتے ہیں کہ جن کا انجام دینا رمضان المبارک کے اثرات و برکات کو باقی رکھنے کا باعث بنے گے ۔

1۔ عبادت کی طرف شوق اور رغبت کو محفوظ کیا جائے :۔

جیسا کہ مولائے متقیان علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا :  وَ خَادِعْ نَفْسَکَ فِی الْعِبَادَةِ، وَ ارْفُقْ بِهَا، وَ لَا تَقْهَرْهَا، وَ خُذْ عَفْوَهَا وَ نَشَاطَهَا، اِلَّا مَا کَانَ مَکْتُوْبًا عَلَیْکَ مِنَ الْفَرِیْضَةِ، فَاِنَّهٗ لَا بُدَّ مِنْ قَضَآئِهَا وَ تَعَاهُدِهَا عِنْدَ مَحَلِّهَا

اور اپنے نفس کو بہانے کر کر کے عبادت کی راہ پر لاؤ اور اس کے ساتھ نرم رویہ رکھو، دباؤ سے کام نہ لو۔ جب وہ دوسری فکروں سے فارغ البال اور چونچال ہو تو اس وقت اس سے عبادت کا کام لو مگر کہ جو واجب عبادتیں ہیں ان کی بات دوسری ہے۔ انہیں تو بہرحال ادا کرنا ہی ہے اور وقت پر بجا لانا ہے ۔

2۔ دل کبھی خوش ہوتا ہے اور کبھی تھکا ہوا ہوتا ہے تو آپ بھی اس کا احساس رکھیے :

جیسا کہ امام المتقین علی علیہ السلام فرماتے ہیں :

إِنَّ لِلقُلوبِ إِقبالاً وَ إِدباراً فَإِذا أَقبَلَت فَاحمِلوها عَلَى النَّوافِلِ وَ إِذا أَدبَرَت ‌فَاقتَصِروا بِها عَلَى الفَرائِضِ

دل کبھی خوش ہوتا ہے اور کبھی تھکاوٹ کا احساس کرتا ہے جب دل خوش ہو تو اسے مستحبات انجام دینے پر مامور کریں اور جب تھکاوٹ کا احساس کرے تو صرف واجبات پر کفایت کریں

( نہج البلاغہ ، حکمت 312 )

3۔ وہ عوامل جن کی وجہ سے شوق ( جوش و ولولہ ) برقرار رہے جیسا کہ کھانے کے بارے میں وصیت ہوئی ہے کہ جب کھانے کھاتے ہیں تو ابھی آپ مکمل طور پر سیر نہیں ہو چکے ہوں تو اس سے پہلے ہی کھانا چھوڑ دیں ۔ یہ بات فقط کھانے ہی میں نہیں بلکہ دیگر امور و اعمال میں بھی اس کا احساس رکھا جانا چاہیے ۔

4۔ وہ عوامل جن کی وجہ سے نفس کا شوق حفظ کیاجا سکتا ہے وہ یہ ہیں :

الف ۔     کسی بھی کام یا پروگرام کو اچھے طریقے سے کیا جائے اور جتنا ہو سکے اس کو بہتر سے بہتر کرکے انجام دیں۔

ب ۔   اپنے دور کے اچھے اور کامیاب لوگوں کے ساتھ ارتباط (رابطہ ) بر قرار رکھا جائے ۔

ج ۔   کام آسان کیے جائیں اور غیر ضروری پروگرامات کو حذف کیا جائے ۔

د ۔    مساجد کے ساتھ رابطہ بر قرار رکھا جائے ۔

5۔ استقامت کریں :

    جیسا کہ امام المتقین علی علیہ السلام فرماتے ہیں :

العَمَل، العَمَل. ثُمَّ النَّهايَة، النَّهايَة، وَ الإستِقامَة، الإستِقامَة

    عمل کرو عمل ۔ انجام پر نگاہ رکھو انجام۔ استقامت سے کام لو استقامت ۔ (نہج البلاغہ ، حکمت 321)

6۔ اپنے نفس کو عمل خیر کی انجام دہی سے تاخیر  یا ٹالنے سے گریز کریں بلکہ ہمیشہ اول وقت میں انجام دیا جائیں۔ ویسے تو یہ تصور پایا جاتا ہے کہ انشا‏ء اللہ بعد میں وقت مل جائے گا اور ہم اس عمل کو انجام دے ہی دیں گے ۔ لیکن اگر آپ ملکہ ہونے کی اہمیت جان چکے ہیں تو وقت کی قدر دانی کرنی چاہیے اور عمل کو تاخیر یا ٹالنا نہیں چاہیے

 کیونکہ عمل کو ٹالنا ملکہ پیدا کرنے کے وقت کو محدود کر دیتا ہے یعنی کم پڑ جاتا ہے یہاں تک کہ آپ کے پاس وقت اتنا کم رہ جاتا ہے کہ وہ ملکہ حاصل کرنے کے لیے انتہائی کم ہوتا ہے۔

 

خدایا پروردگارا ! ہمارے نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔  ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے ، صحت و سلامتی  عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے  ، امام زمان عجل اللہ  فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما ۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ

صَدَقَ اللّہُ الْعَلْیِّ العَظیم