۱۴۰۰/۲/۳   1:50  بازدید:1311     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


10 رمضان 1442(ھ۔ ق) مطابق با 23/04/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

 

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ،  امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔ مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔ دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔ زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

 

ہم پر حق ہے کہ  اُنہیں یاد رکھیں جو الله  کو پیارے ہو گئے ہیں (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں۔ لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں ۔ تمام مراجع عظٰام ، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں ۔

 

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ قبل از ایں ! آج وفات ام المومنین حضرت خدیجہ بنت خویلد سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے آپ کی خدمت میں ہدیہ تعزیت پیش کرتا ہوںاور اسی ہفتے میں ولادت باسعادت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی مناسبت سے مبارک باد و ہدیہ تہنیت پیش کرتا ہوں ۔

 

بی بی خدیجہ سلام اللہ علیہا ایک عظیم المرتبہ خاتون تھیں ۔ آپ سلام اللہ علیہا ، جناب رسالت مآب حضرت محمد مصطفیٰ کی زوجہ اور بی بی سیدۃ النساء العالمین کی والدہ ماجدہ ہیں ۔ آپ سلام اللہ علیہا وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں شرف قبولیت اسلام عطا ہوا اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ہر مقام و حالات میں ساتھ دیا ۔ اس بی بی نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اپنا تمام مال و متاع قربان کیا۔ آپ سلام اللہ علیہا نے اپنے اموال کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اختیار میں رکھا تاکہ وہ اسے اسلام کی خاطر خرچ کریں ۔

 

امام حسن مجتبیٰ عليہ السلام  15 رمضان المبارک سنہ 3 ہجریٰ کی شب مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔ سرور کائنات نے بحکم خدا، موسی کے وزیرہارون کے فرزندوں کے شبر و شبیر نام پرآپ کا نام حسن اور بعد میں آپ کے بھائی کا نام حسین رکھا ۔ امام حسن علیہ السلام صبر و کرامت کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہیں ، صبر امام حسن علیہ السلام اتنا مشہور تھا جس کی بدولت آپ کو حلم الحسنیہ کا لقب دیا گیا ۔

 

گزشتہ خطبے میں خطبہ شعبانیہ کے کچھ جملات آپ کی خدمت میں بیان کیے تھے ، لہذا چاہتا ہوں کہ اسی کے آگے کے کچھ جملات بیان کروں ۔  اس خطبے میں وہ چیزیں بیان کروں گا  کہ جن کا انجام دینا یا نہ دینا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے امر فرمایاہے ۔ پیغمبر اکرم بشریت کے لیئے ایک بہترین مربی ہیں کہ جنہوں نے انسان کی رشد و ترقی کے لیے کچھ دستور العمل بیان فرمائے ہیں :

 

فرماتے ہیں کہ :

أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّ أَنْفُسَکُمْ مَرْهُونَةٌ بِأَعْمَالِکُمْ فَفُکُّوهَا بِاسْتِغْفَارِکُمْ وَ ظُهُورَکُمْ ثَقِیلَةٌ مِنْ أَوْزَارِکُمْ فَخَفِّفُوا عَنْهَا بِطُولِ سُجُودِکُمْ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ أَقْسَمَ بِعِزَّتِهِ أَنْ لَا یُعَذِّبَ الْمُصَلِّینَ وَ السَّاجِدِینَ وَ أَنْ لَا یُرَوِّعَهُمْ بِالنَّارِ یَوْمَ یَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِینَ

اے لوگو! اس میں شک نہیں کہ تمہاری جانیں گروی پڑی ہیں۔ تم خدا سے مغفرت طلب کرکے ان کو چھڑانے کی کوشش کرو۔ تمہاری کمریں گناہوں کے بوجھ سے دبی ہوئی ہیں پس تم زیادہ سجدے کرکے ان کا بوجھ ہلکا کرو کیونکہ خدا نے اپنی عزت و عظمت کی قسم کھارکھی ہے کہ ا س مہینے میں نمازیں پڑھنے اور سجدے کرنے والوں کو عذاب نہ دے اور قیامت میں ان کو جہنم کی آگ کا خوف نہ دلائے ۔

 

پھر فرماتے ہیں کہ :

أَیُّهَا النَّاسُ مَنْ فَطَّرَ مِنْکُمْ صَائِماً مُؤْمِناً فِی هَذَا الشَّهْرِ کَانَ لَهُ بِذَلِکَ عِنْدَ اللَّهِ عِتْقُ نَسَمَةٍ وَ مَغْفِرَةٌ لِمَا مَضَی مِنْ ذُنُوبِهِ، قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَیْسَ کُلُّنَا یَقْدِرُ عَلَی ذَلِکَ فَقَالَ ص اتَّقُوا النَّارَ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ اتَّقُوا النَّارَ وَ لَوْ بِشَرْبَةٍ مِنْ مَاء

اے لوگو! جو اس ماہ میں کسی مؤمن کا روزہ افطار کرائے تو اسے گناہوں کی بخشش اور ایک غلام کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔آنحضرت(ص) کے اصحاب میں سے بعض نے عرض کی یا رسول (ص) اللہ! ہم سب تو اس عمل کی توفیق نہیں رکھتے تب آپ(ص) نے فرمایا کہ تم افطار میں آدھی کھجور یا ایک گھونٹ شربت دے کر بھی خود کو آتشِ جہنم سے بچا سکتے ہو کیونکہ حق تعالیٰ اس کو بھی پورا اجر دے گا جو اس سے کچھ زیادہ دینے کی توفیق نہ رکھتا ہو ۔

 

پھر فرماتے ہیں کہ :

أَیُّهَا النَّاسُ مَنْ حَسَّنَ مِنْکُمْ فِی هَذَا الشَّهْرِ خُلُقَهُ کَانَ لَهُ جَوَازاً عَلَی الصِّرَاطِ یَوْمَ تَزِلُّ فِیهِ الْأَقْدَامُ وَ مَنْ خَفَّفَ فِی هَذَا الشَّهْرِ عَمَّا مَلَکَتْ یَمِینُهُ خَفَّفَ اللَّهُ عَلَیْهِ حِسَابَهُ وَ مَنْ کَفَّ فِیهِ شَرَّهُ کَفَّ اللَّهُ عَنْهُ غَضَبَهُ یَوْمَ یَلْقَاهُ وَ مَنْ أَکْرَمَ فِیهِ یَتِیماً أَکْرَمَهُ اللَّهُ یَوْمَ یَلْقَاهُ

اے لوگو! جو اس مہینے میں اپنے اخلاق درست کرے تو حق تعالیٰ قیامت میں اس کو پل صراط سے با آسانی گزار دے گاجبکہ لوگوں کے پاؤں پھسل رہے ہوں گے ۔  جو اس مہینے میں اپنے غلام اور لونڈی سے تھوڑی خدمت لے تو قیامت میں خدا اس کا حساب سہولت کے ساتھ لے گا۔ اور جو اس مہینے میں کسی یتیم کو عزت اور مہربانی کی نظر سے دیکھے تو قیامت میں خدا اس کو احترام کی نگاہ سے دیکھے گا۔ خدایا ہمارے توفیقات میں اضافہ فرما۔آمین

 

خدایا پروردگارا ! ہمارے نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔  ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے ، صحت و سلامتی  عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے  ، امام ضامن مہدی فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما ۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ 

صَدَقَ اللّہُ الْعَلْیِّ العَظیم