بسم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
برادران عزیز و نماز گزاران محترم!
سلام عليکم ورحمة الله وبرکاتہ
اما بعد ۔۔۔عباد اللہ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ
میرے عزیز نماز گزار بھائیوں اور بہنوں, میں خود کو اور آپ سب کو تقوی الہی اپنانے اور اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہو۔ ہمیشہ خوف خدا کے ساتھ، زندگی کے ہر لحظے میں ہمیں یہ احساس کرنا چاہئے
کہ ارادہ خدا اور قدرت پرودگار ہمارے اختیار اور ارادوں پر بہت بھاری ہے۔ بلکہ اللہ کی قدرت اور ارادے کے سامنے ہمارے ارادوں اور قدرت کا تصور ہی محال ہے۔ اسی لئے ہمیں اللہ سے ڈرنا چاہئے اور احکام الہی کی پاپندی کرنی چاہئے۔
اللہ تعالی سے دعا کرتے ہے کہ اے میرے پروردگار ہمارے مرحومین کو بخش دے اور جن کا ہم پر حق ہے اور وہ اس دنیا سے جا چکے ہیں اے میرے اللہ انکے درجات کو بلند فرما اور اے میرے پروردگار علماء و مراجع عظام کو طول عمر کو عطاء فرما۔
وقت کی کمی کی وجہ سے فقط ایک ہی حدیث کے بیان پر اکتفا کرتا ہوں۔
حدیث میں نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کسی آدمی نے پوچھا کہ ۔۔۔ یا رسول اللہ میں آپ کی خدمت اقدس میں اس لیے آیا ہوں کہ آپ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیں
جو مجھے دنیا و آخرت میں بے نیاز (غنی) کردے۔
(وہ چاہتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم سے سب سے زیادہ مفید چیز حاصل کرے)
آپ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے فرمایا کہ پوچھو جو کچھ پوچھنا ہے؟
اس شخص نے کہا کہ میں چاہتا ہو کہ آپ مجھے کوئی ایسا عمل تعلیم فرمائیں کہ میں لوگوں کے درمیان سب سے بہترین انسان بنوں؟ اور میں آپ کے بتائے ہوئے عمل سے اپنے مقصد تک پہنچ سکوں۔
آپ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے فرمایا:
"کن نافعا للناس تکن خير الناس"
لوگوں کو نفع پہنچاتے رہو تو تم سب سے بہترین انسان بن جاؤ گے۔
اگر کوئی شخص چاہتا ہو کہ اس میں وہ صفت پیدا ہو کہ جس کی وجہ سے لوگ اسے ایک بھلے اور بہترین انسان کے طور پہ یاد کریں تو اس کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کا تعلیم کردہ یہ عمل موجود ہے کہ وہ اپنی ذات سے دوسرے انسانوں کو فائدہ پہنچائے۔
حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا کہ بہت سے ایسے لوگ ہیں کہ جو اس دنیا سے جا چکے ہیں لیکن اپنی اچھی اور بہترین صفات جیسے سخاوت ۔۔۔ کی وجہ سے لوگوں میں زندہ ہیں اور لوگ انکو اچھائی کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔ اور اسی طرح لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں کہ جو بظاھر زندہ ہیں،
لوگوں کے درمیان رہتے بھی ہیں لیکن انکی مثال مردوں جیسی ہے اور کوئی انکا اچھا تذکرہ تک نہیں کرتا کیونکہ ان کی ذات سے کبھی کسی کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
اب ہم بھی چاہے جن صفات کے مالک ہوں یا جس مقام اور پوسٹ پر بھی ہوں ہم پر لازم ہے کہ اھل خیر بنیں یعنی نیکی اور بھلائی اور دوسروں کو خیر اور نفع پہنچانے والے ہوں۔
اگر ہم اپنے آپ کی طرف توجہ کریں تو اللہ تعالی نے ہم سب پر بہت مہربانی کی ہے اور کو ئی نہ کوئی مقام اور پوسٹ عطا کی ہے اور کچھ نہ کچھ طاقت ، عزت ، قدرت امکانات بھی دئیے ہوئے ہیں ، کتنا ہی اچھا ہوگا کہ ہم اپنے امکانات، تجربات، علم و دانائی اور قدرت کا دوسروں کو نفع پہنچانے کے لیئے استعمال کریں
اور اپنے آپ کو اس مقام پر لے جائیں کہ دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنے سے ہمیں خوشی اور سکون حاصل ہو۔
یاد رکھیں کہ ہم جو بھی دوسروں کے ساتھ نیکی اور اچھائی کریں وہ در حقیقت خود اپنے آپ کے ساتھ نیکی اور اچھائی ہے۔ اور اس میں بھی شک نہیں ہے کہ اگر ہم اللہ کے لیئے دوسروں کے ساتھ نیکی اور بھلائی کریں تو آخرت میں تو اسکا اجر ملتا ہی رہے گا لیکن اس دنیا میں بھی اللہ تعالی ہمیں اپنی رحمت سے نوازیں گے۔
جب حضرت موسی علیہ السلام نے حضرت خضر علیہ السلام سے الگ ہونا چاہا تو حضرت خضر علیہ السلام سے خواہش کی کہ انکو نصیحت کریں۔۔۔
تو حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا:
ہمیشہ ایسے رہو کہ تم سے دوسروں کو نفع پہنچے اور کھبی بھی ایسے مت بنو کہ تم سے دوسروں کو ضرر اور نقصان پہنچے۔
ہمیشہ یہی کوشش کرو کہ جب بھی دوسروں سے ملو تو ہشاش بشاش اور ہنستے مسکراتے ہوئے ملا کرو۔ دوسروں کے ساتھ ضد کرنے سے باز رہو، حتی اس غلط راستے پر قدم بھی مت رکھنا، دوسروں کے عیب مت گنوانا اور دوسروں کی غلطیوں کو برملا کرنے کی کوشش بھی نا کرنا،
اور اے فرزند عمران ہمیشہ اپنی غلطیوں پر نادم رہو۔ ایسا کام کرو کہ جب تم نہ ہو تو لوگ تمہیں اچھائی کے ساتھ یاد کریں۔
اس ہفتے میں میلاد با سعادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا ہے اسی مناسبت سے آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
اللهم وفقنا لما تحب وترضى ، واغفر موتانا ، و اجعل عواقب امورنا خيرا و اقض حوائجنا واشف مرصانا و سد فقرنا بعناک و غیر سوء حالنا بحسن حالک ولا تکلنا الی انفسنا طرفة عينا ابدا . اللهم عجل في فرح مولانا وسهل مخرجه واجعلنا من انصاره و اعوانه ،
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
وَالْعَصْرِ إِنَّ الاْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍإِلاَّ الَّذِينَ آَمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ
صَدَقَ اللّہُ الْعَلْیِّ العَظیم
|