۱۳۹۹/۱/۳   0:24  بازدید:1437     معصومین(ع) ارشیو


ستائیس رجب

 


ستائیس رجب کی رات


یہ بڑی متبرک راتوں میں سے ہے کیونکہ یہ رسول اللہ کے مبعث ﴿مامور بہ تبلیغ ہونے﴾ کی رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں:

﴿1﴾مصباح میں شیخ نے امام ابو جعفر جواد سے نقل کیا ہے کہ فرمایا : ماہ رجب میں ایک رات ہے کہ وہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج چمکتا ہے اور وہ ستائیسویں رجب کی رات ہے کہ جس کی صبح رسول اعظم مبعوث بہ رسالت ہوئے۔ ہمارے پیروکاروں میںجو اس رات عمل کرے گا تو اس کو ساٹھ سال کے عمل کا ثواب حاصل ہوگا۔ میں نے عرض کیا اس رات کا عمل کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : نماز عشا کے بعد سوجائے اور پھر آدھی رات سے پہلے اٹھ کر بارہ رکعت نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے اور ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد قرآن کی آخری مفصل سورتوں ﴿سورہ محمد سے سورہ ناس﴾ میں سے کوئی ایک سورہ پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد سورہ حمد، سورہ فلق سورہ ناس، سورہ توحید، سورہ کافرون اور سورہ قدر میں سے ہر ایک سات سات مرتبہ نیز آیۃ الکرسی بھی سات مرتبہ پڑھے اور ان سب کو پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ

حمد ہے اس خدا کیلئے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنایا اور نہ کوئی اس کی حکومت میںاس کا شریک ہے نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کا حامی

مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُک بِمَعاقِدِ عِزِّکَ عَلَی ٲَرْکانِ عَرْشِکَ

ہو اور تم اس کی بڑائی خوب بیان کرو اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے عرش پر تیرے مقامات عزت کے واسطے

وَمُنْتَھَی الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتابِکَ، وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ،

سے اور اس انتہائی رحمت کے واسطے سے جو تیرے قرآن میں ہے اور بواسطہ تیرے نام کے جو بہت بڑا، بہت بڑا، بہت ہی بڑا ہے

وَذِکْرِکَ الْاَعْلَی الْاَعْلَی الْاَعْلی، وَبِکَلِماتِکَ التَّامَّاتِ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

بواسطہ تیرے ذکر کے جو بلند تر، بلندتر اور بہت بلندتر ہے اور بواسطہ تیرے کامل کلمات کے سوالی ہوں کہ تو حضرت محمد(ص) اور ان کی

وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ ۔

آل (ع)پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ سلوک فرما جو تیرے شایان شان ہے۔

اس کے بعد جو دعا چاہے پڑھے۔ نیز اس رات میں غسل کرنا مستحب ہے اور اس شب میں پندرہ رجب کی رات میں پڑھی جانے والی نماز بھی بجا لانی چاہیئے۔

﴿2﴾امیرالمؤمنین کی زیارت پڑھنا کہ جو اس رات کے تمام اعمال سے بہتر وافضل ہے، اس رات میں آنجناب(ع) کی تین زیارتیں ہیں جن کا ذکر انشاءاللہ باب زیارات میں آئے گا۔

واضح ہو کہ مشہور اہل سنت عالم ابو عبداللہ محمد ابن بطوطہ نے چھ سو سال قبل مکہ معظمہ و نجف اشرف کا سفر کیا اور امیرالمومنین کے روضہ پر حاضری دی، انہوں نے اپنے سفر نامہ﴿رحلہ ابن بطوطہ﴾ میں مکہ سے نجف اشرف میں داخل ہونے کے بعد جوار امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب (ع) کے روضہ کا ذکر کرتے ہوئے ایک واقعہ تحریر کیا ہے کہ اس شہر کے رہنے والے سب کے سب رافضی ہیں اور اس روضہ سے بہت سی کرامات ظہور میںآتی ہیں۔ یہ لوگ لیلۃ المحیا ﴿جاگنے کی رات﴾ کہ جو ستائیسویں رجب کی شب ہے۔ اس میں کوفہ، بصرہ، خراسان اور بلاد فارس و روم و غیرہ سے ہر بیمار،مفلوج، شل شدہ اور زمین گیرکو یہاں لاتے ہیں کہ جن کی تعداد عموماً تیس چالیس تک ہوتی ہے وہ لوگ نماز عشائ کے بعد ان اپاہجوں کو امیرالمومنین کی ضریح مبارک پر لے جاتے ہیں جہاں بہت سے لوگ ان کے اردگرد جمع ہوجاتے ہیں ۔ ان میں سے بعض نماز، تلاوت اور ذکر میں مشغول رہتے ہیں اور بعض صرف ان بیمار لوگوں کو ہی دیکھتے رہتے ہیں کہ کب وہ تندرست ہوکر اٹھ کھڑے ہوں گے۔ جب آدھی یا دوتہائی رات گزر جاتی ہے تو جو مفلوج و زمین گیر حرکت ہی نہ کرسکتے تھے وہ اس حالت میں اٹھتے ہیں کہ انہیں کوئی بیماری نہیں ہوتی اور کلمہ طیبہ لاَاِلَہَ اِلاَّ اللّهُ مُحَمَّدُ، رَّسُوْلُ اللّهِ عَلِیُّ، وَلِیُّ، اللّهِ پڑھتے ہوئے وہاں سے روانہ ہوجاتے ہیں۔ یہ مشہور و مسلمہ کرامت ہے اگر چہ اس رات میں خود وہاں موجود نہ تھا، لیکن قابل اعتماد اور نیکوکار لوگوں کی زبانی مجھ تک پہنچی ہے تا ہم میں نے امیرالمومنین کے روضہ اقدس کے قریب واقع مدرسہ میں تین آدمی دیکھے جو اپاہج زمین پر پڑے تھے ان میں سے ایک اصفہان کا دوسرا خراسان کا اور تیسرا اہل روم سے تھا، میں نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ تندرست کیوں نہیں ہوئے؟ وہ کہنے لگے کہ ہم ستائیس رجب کو یہاں پہنچ نہیں سکے۔ لہذا ہم آئندہ ستائیس رجب تک یہیں رہیں گے تا کہ ہمیں شفا حاصل ہو اور پھر ہم واپس جائیں۔ آخر میں ابن بطوطہ کہتے ہیں کہ اس رات دوردراز شہروں کے لوگ زیارت کے لیے اس روضہ اقدس پر جمع ہوجاتے ہیں اور یہاں بہت بڑا بازار لگتا ہے جو دس دن تک جما رہتا ہے۔

 

مؤلف کہتے ہیں کہ لوگ اس واقعہ کو بعید نہ سمجھیں کیونکہ ان مشاہد مشرفہ سے اتنی کرامات ظاہر ہوئی ہیںجن کا شمار نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ ماہ شوال 1343 ھ میں امت عاصی کے ضامن امام ثامن یعنی ابوالحسن امام علی رضا کے مشہد اطہر میں تین مفلوج و زمین گیر عورتیں لائی گئیں۔ جن کے علاج سے طبیب و معالج عاجز آگئے تھے۔ ان کو وہاں سے شفا ملی اور وہ تندرست ہوکر اس حرم سے واپس گئیں اس مشہد مبارک کے معجزات و کرامات ایسے واضح و آشکار ہیں، جیسے آسمان پر سورج کا چمکنا اور بدوؤں کیلئے حرم نجف کے دروازے کا کھلنا ہر شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ ان عورتوں کا واقعہ ایسا ظاہر وباہر تھا کہ جو معالج ان کے کامیاب نہ ہوسکے تھے ۔انہوں نے اعتراف کیا کہ ہمارا خیال یہی تھا کہ یہ عورتیں صحت یاب نہیںہوسکتیں، لیکن، انہیں حرم مطہر سے شفا مل گئی ہے، پھر انہوں نے باقاعدہ تحریری تصدیق نامہ بھی لکھ کر دیا اور اگر اختصار مدنظر نہ ہوتا تو ایسے بہت سے واقعات کا ذکر کیا جاسکتا تھا ، ہمارے بزرگ شیخ حر عاملی نے اپنے قصیدہ میں کیا خوب فرمایا ہے:

 

وَما بَدا مِنْ بَرَکاتِ مَشْھَدِہ

فِی کُلِّ یَوْمٍ ٲَمْسُہُ مِثْلُ غَدِہ

جو برکتیں ان کی درگاہ سے ظاہر ہوئیں

آج کی طرح کل بھی عیاں ہوں گی

وَکَشِفا الْعَمی وَالْمَرضی بِہِ

إجابَۃُ الدُّعائِ فِی ٲَعْتابِہِ

یعنی بیماری و نابینا پن دور ہوتا ہے

ان کی درگاہ پر دعائیں قبول ہوتی ہیں

﴿3﴾شیخ کفعمی نے بلدالامین میں فرمایا ہے کہ بعثت کی رات یہ دعا بھی پڑھی جائے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُک بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِی ہذِھِ اللَّیْلَۃِ مِنَ الشَّھْرِ الْمُعَظَّمِ،

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ بہت بڑی نورانیت کے جو آج کی رات اس بزرگتر مہینے میں ظاہر ہوئی ہے اور بواسطہ

وَالْمُرْسَلِ الْمُکَرَّمِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ تَغْفِرَ لَنا مَا ٲَنْتَ بِہِ مِنَّا ٲَعْلَمُ،

عزت والے رسول (ص)کے یہ کہ تو محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور ہمیں وہ چیزیں عطا فرما کہ تو انہیں ہم سے زیادہ جانتا ہے اے وہ جو

یَا مَنْ یَعْلَمُ وَلاَ نَعْلَمُ اَللّٰھُمَّ بارِکْ لَنا فِی لَیْلَتِنا ہذِھِ الَّتِی بِشَرَفِ الرِّسالَۃِ فَضَّلْتَہا،

جانتا ہے اور ہم نہیںجانتے اے معبود! برکت دے ہمیں آج کی رات میں کہ جسے تو نے آغاز رسالت سے فضیلت بخشی اپنی بزرگی

وَبِکَرامَتِکَ ٲَجْلَلْتَہا، وَبِالْمَحَلِّ الشَّرِیفِ ٲَحْلَلْتَہا ۔ اَللّٰھُمَّ فَ إنّا نَسْٲَ لُکَ بِالْمَبْعَثِ

سے اسے برتری دی اورمقام بلند دے کر اس کو زینت بخشی ہے اے معبود! پس ہم تیرے سوالی ہیں بواسطہ

الشَّرِیفِ، وَالسَّیِّدِ اللَّطِیفِ، وَالْعُنْصُرِ الْعَفِیفِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ

بعثت شریف اور مہربان اور پاکیزہ سردار و پارسا ذات کے یہ کہ تو محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور آج کی

تَجْعَلَ ٲَعْمالَنا فِی ہذِھِ اللَّیْلَۃِ وَفِی ساِئرِ اللَّیالِی مَقْبُولَۃً وَذُ نُوبَنا مَغْفُورَۃً

رات اور تمام راتوں میں ہمارے اعمال کو شرف قبولیت عطا فرما ہمارے گناہوں کو بخش دے

وَحَسَناتِنا مَشْکُورَۃً وَسَیِّئاتِنا مَسْتُورَۃً وَقُلُوبَنا بِحُسْنِ الْقَوْلِ مَسْرُورَۃً وَٲَرْزاقَنا

ہماری نیکیوں کو پسندیدہ قرار دے ہماری خطاؤں کو ڈھانپ دے ہمارے دلوں کو اپنے عمدہ کلام سے خود سند فرما اور ہماری روزی میں

مِنْ لَدُنْکَ بِالْیُسْرِ مَدْرُورَۃً ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّکَ تَریٰ وَلاَ تُریٰ، وَٲَ نْتَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلی، وَ

اپنی بارگاہ سے آسانی اور اضافہ کردے اے معبود! تو دیکھتا ہے اور خود نظر نہیں آتا کہ تو مقام نظر سے بالا و بلندتر ہے اور جائے

إنَّ إلَیْکَ الرُّجْعٰی وَالْمُنْتَہیٰ وَ إنَّ لَکَ الْمَماتَ وَالْمَحْیا، وَ إنَّ لَکَ الاَْخِرَۃَ وَالاَُْولی

آخر و بازگشت تیری ہی طرف ہے اور موت دینا اور زندہ کرنا تیرے اختیار میں ہے اور تیرے ہی لیے ہے آغاز و انجام

اَللّٰھُمَّ إنَّا نَعُوذُ بِکَ ٲَنْ نَذِلَّ وَنَخْزی وَٲَنْ نَٲْتِیَ مَا عَنْہُ تَنْہی اَللّٰھُمَّ إنَّا نَسْٲَلُکَ الْجَنَّۃَ

اے معبود! ہم ذلت و خواری میں پ ڑنے سے تیری پناہ کے طالب ہیں اور وہ کام کرنے سے جس سے تو نے منع کیا ہے اے معبود! ہم

بِرَحْمَتِکَ، وَنَسْتَعِیذُ بِکَ مِنَ النَّارِ فَٲَعِذْنا مِنْہا بِقُدْرَتِکَ،

تیری رحمت کے ذریعے تجھ سے جنت کے طلبگار ہیں اور دوزخ سے تیری پناہ چاہتے ہیں تو ہمیں اس سے پناہ دے اپنی قدرت کے

وَنَسْٲَلُکَ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ فَارْزُقْنا بِعِزَّتِکَ، وَاجْعَلْ ٲَوْسَعَ ٲَرْزاقِنا

ساتھ اور ہم تجھ سے زیبا ترین حوروں کی خواہش کرتے ہیں وہ بواسطہ اپنی عزت کے عطا فرما اور بڑھاپے کے وقت ہماری روزی میں

عِنْدَ کِبَرِ سِنِّنا، وَٲَحْسَنَ ٲَعْمالِنا عِنْدَ اقْتِرابِ آجالِنا، وَٲَطِلْ فِی

اضافہ فرما موت کے وقت ہمارے اعمال کو پسندیدہ قرار دے ہمیں اپنی اطاعت اوراپنی نزدیکی کے اسباب میں

طاعَتِکَ وَما یُقَرِّبُ إلَیْکَ وَیُحْظِی عِنْدَکَ وَیُزْ لِفُ لَدَیْکَ ٲَعْمارَنا وَٲَحْسِنْ فِی جَمِیعِ

ترقی عطا فرمادے اپنے ہاں حصے اور منزلت کی خاطر ہماری عمریں دراز کردے تمام حالات اور تمام معاملوں میں

ٲَحْوالِنا وَٲُمُورِنا مَعْرِفَتَنا، وَلاَ تَکِلْنا إلی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ فَیَمُنَّ عَلَیْنا، وَتَفَضَّلْ

ہمیں بہترین معرفت عطا فرما ہمیں اپنی مخلوق میں سے کسی کے حوالے نہ فرما کہ وہ ہم پر احسان رکھے اور دنیا اور

عَلَیْنا بِجَمِیعِ حَوائِجِنا لِلدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ وَابْدَٲْ بِآبائِنا وَٲَبْنائِنا وَجَمِیعِ إخْوانِنَا

آخرت کی تمام ضرورتوں اور حاجتوں کیلئے ہم پر احسان فرما اورہم نے تجھ سے اپنے لیے جن چیزوں کاسوال کیا ہے ان کی عطا میں

الْمُؤْمِنِینَ فِی جَمِیعِ مَا سَٲَلْناکَ لاََِ نْفُسِنا یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ اَللّٰھُمَّ إنَّا نَسْٲَلُکَ

ہمارے پہلے بزرگوں، ہماری اولاد اور دینی بھائیوں کو بھی شامل فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے معبود! ہم سوالی ہیں

بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ، وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَغْفِرَ لَنَا

بواسطہ تیرے عظیم نام اور تیری ازلی حکومت کے کہ تو محمد(ص) اور آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور ہمارے سارے کے سارے گناہ

الذَّنْبَ الْعَظِیمَ، إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الْعَظِیمَ إلاَّ الْعَظِیمُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَہذا رَجَبٌ الْمُکَرَّمُ الَّذِی

بخش دے کیونکہ کثیر گناہوں کو بزرگتر ذات کے سوا کوئی نہیں بخش سکتا اے معبود! یہ عزت والا مہینہ رجب ہے جسے تو نے حرمت

ٲَکْرَمْتَنا بِہِ ٲَوَّلُ ٲَشْھُرِ الْحُرُمِ، ٲَکْرَمْتَنا بِہِ مِنْ بَیْنِ الاَُْمَمِ، فَلَکَ الْحَمْدُ یَا ذَا الْجُودِ

والے مہینوں میں اولیت دے کر ہمیں سرفراز کیا تو نے اس کے ذریعے ہمیں دوسری امتوں میں ممتاز کیا پس تیرے ہی لیے حمد ہے

وَالْکَرَمِ، فَٲَسْٲَلُکَ بِہِ وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی

اے عطا وبخشش کرنے والے پس تیرا سوالی ہوں بواسطہ اس ماہ کے اور تیرے بہت بڑے، بہت بڑے، بہت ہی بڑے نام کے جو

خَلَقْتَہُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ

روشن بزرگی والا ہے، اسے تونے خلق کیا وہ تیرے ہی زیر سایہ قائم ہے پس وہ تیرے ہاں سے دوسرے کی طرف نہیں جاتا بواسطہ اس

بَیْتِہِ الطَّاھِرِینَ، وَٲَنْ تَجْعَلَنا مِنَ الْعامِلِینَ فِیہِ بِطاعَتِکَ، وَالاَْمِلِینَ فِیہِ لِشَفاعَتِکَ ۔

کے سوالی ہوں کہ تو حضرت محمد(ص) اور ان کی پاکیزہ اہلبیت (ع)پررحمت فرما اور یہ کہ اس مہینے میں ہمیں اپنی فرمانبرداری میں رہنے والے اور

اَللّٰھُمَّ اھْدِنا إلَی سَوائِ السَّبِیلِ، وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ، فِی

اپنی شفاعت کے امیدوار قرار دیاے معبود! ہمیں راہ راست کی ہدایت دے اور اپنے ہاں ہمارا قیام بہترین جگہ پر اپنے بلند

ظِلٍّ ظَلِیلٍ، وَمُلْکٍ جَزِیلٍ، فَ إنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ ۔ اَللّٰھُمَّ اقْلِبْنا

سایہ اور اپنی عظیم حکومت میںقرار دے پس ضرور تو ہمارے لیے کافی اور بہترین سرپرست ہے اے معبود! ہمیں فلاح پانے اور

مُفْلِحِینَ مُنْجِحِینَ غَیْرَ مَغْضُوبٍ عَلَیْنا وَلاَ ضَالِّینَ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

کامیابی والے بنادے نہ ہم پر غضب کیا جائے اورنہ ہم گمراہ ہوں واسطہ ہے تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُک بِعَزائِمِ مَغْفِرَتِکَ، وَبِواجِبِ رَحْمَتِکَ، السَّلامَۃَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ،

اے معبود! میں سوال کرتا ہوںتیری یقینی بخشش اور تیری حتمی رحمت کے واسطے سے ہر گناہ سے بچائے رکھنے، ہر نیکی سے حصہ پانے،

وَالْغَنِیمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّۃِ وَالنَّجاۃَ مِنَ النَّارِ اَللّٰھُمَّ دَعاکَ الدَّاعُونَ وَدَعَوْتُکَ

جنت میں داخلے کی کامیابی اور جہنم سے نجات پانے کا اے معبود! دعا کرنیوالوں نے، تجھ سے دعا کی اور میں بھی دعا کرتاہوں سوال

وَسَٲَلَکَ السَّائِلُونَ وَسَٲَلْتُکَ وَطَلَبَ إلَیْکَ الطَّالِبُونَ وَطَلَبْتُ إلَیْکَ اَللّٰھُمَّ ٲَ نْتَ الثِّقَۃُ

کیا تجھ سے سوال کرنیوالوں نے، میں بھی سوالی ہوںتجھ سے طلب کیا طلب کرنیوالوں نے میں بھی تجھ سے طلب کرتا ہوں اے

وَالرَّجائُ، وَ إلَیْکَ مُنْتَھَیٰ الرَّغْبَۃِ فِی الدُّعائِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَاجْعَلِ

معبود! تو ہی میر اسہارہاور امیدگاہ ہے اور دعا میں تیری ہی طرف انتہائے رغبت ہے اے معبود! پس تو محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت

الْیَقِینَ فِی قَلْبِی وَالنُّورَ فِی بَصَرِی وَالنَّصِیحَۃَ فِی صَدْرِی وَذِکْرَکَ بِاللَّیْلِ

نازل فرما اور میرے دل میں یقین، میری آنکھوں میں نور، میرے سینے میں نصیحت، میری زبان پر رات دن اپنا ذکر و اذکار قرار دے

وَالنَّہارِ عَلَی لِسانِی وَرِزْقاً واسِعاً غَیْرَ مَمْنُونٍ وَلاَ مَحْظُورٍ فَارْزُقْنِی، وَبارِکْ لِی

کسی کے احسان اور کسی رکاوٹ کے بغیر زیادہ روزی دے پس جو رزق تونے مجھے دیا ا س میں میرے لیے برکت عطا کر اور میرے

فِیما رَزَقْتَنِی وَاجْعَلْ غِنایَ فِی نَفْسِی وَرَغْبَتِی فِیما عِنْدَکَ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

دل کو سیر فرما اورجو تیرے پاس ہے اس میں رغبت دے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنیوالے۔

اب سجدہ میں جائے اور سو مرتبہ کہے :

 

اَلْحَمْدُ ﷲِ الَّذِیْ ھَدٰانَا لِمَعْرِفَتِہٰ وَ خَصَّنَا بِوِلاَیَتِہٰ وَ وَفَّقَنَا لِطَاعِتہٰ شُکْراً شُکْراً

حمد ہے ا س خدا کیلئے جس نے اپنی معرفت میں ہماری رہنمائی کی اپنی سرپرستی میں خاص کیا اور اپنی اطاعت کی توفیق دی شکر ہے اس کا بہت شکر

پھر سجدے سے سر اٹھائے اور کہے :

 

اَللّٰھُمَّ إنِّی قَصَدْتُکَ بِحاجَتِی، وَاعْتَمَدْتُ عَلَیْکَ بِمَسْٲَلَتِی، وَتَوَجَّھْتُ إلَیْکَ بِٲَئمَّتِی

اے معبود! میں اپنی حاجت لیے تیری طرف آیا اور اپنے سوال میں تجھ پر بھروسہ کیا ہے میں اپنے اماموں(ع) اورسرداروں کے ذریعے

وَسادَتِی اَللّٰھُمَّ انْفَعْنا بِحُبِّھِمْ، وَٲَوْرِدْنا مَوْرِدَھُمْ، وَارْزُقْنا مُرافَقَتَھُمْ، وَٲَدْخِلْنَا

تیری طرف متوجہ ہوا اے معبود! ہمیں ان کی محبت سے نفع دے ان کے مقام تک پہنچا ہمیں ان کی رفاقت عطا کر اور ہمیں ان کے

الْجَنَّۃَ فِی زُمْرَتِھِمْ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

ساتھ جنت میں داخل فرما واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

سید(رح) نے فرمایا ہے کہ یہ دعا مبعث کے دن میں بھی پڑھی جائے۔

 

ستائیس رجب کا دن

یہ عیدوں میں سے بہت بڑی عید کا دن ہے کہ اسی دن حضور(ص) مبعوث بہ رسالت ہوئے اور اسی دن جبرائیل (ع)احکام رسالت کے ساتھ حضور پر نازل ہوئے ، اس دن کیلئے چند ایک عمل ہیں:

﴿1﴾غسل کرنا۔

﴿2﴾روزہ رکھنا، یہ دن سال بھر میں ان چار دنوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روزہ رکھنے کی ایک خاص امتیازی حیثیت ہے، اور اس دن کا روزہ ستر سال کے روزے کا ثواب رکھتا ہے۔

﴿3﴾کثرت سے درود شریف پڑھنا۔

﴿4﴾حضرت رسول اللہ اور امیر المومنین کی زیارت کرنا۔

﴿5﴾مصباح میں شیخ نے ذکر کیا ہے کہ ریان ابن صلت سے روایت ہے کہ جب امام محمد تقی بغداد میں تھے تو آپ پندرہ اور ستائیس رجب کا روزہ رکھتے اور آپ کے تمام متعلقین بھی روزہ رکھتے تھے۔ نیزحضرت نے ہمیں بارہ رکعت نمازپڑھنے کا حکم دیا تھا جس کی ہر رکعت میں الحمد کے بعد ایک سورہ پڑھے اور اس کے بعد سورہ حمد، توحید اور الفلق، الناس میں سے ہر ایک چار چار مرتبہ پڑھنے کے بعد چار مرتبہ کہتے:

لاَ إلہَ إلاَّاللّهُ واللّهُ ٲَکْبَرُ۔سُبْحَانَ اللّهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاللّهِ الْعَلِیّ الْعَظِیمِ

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے خدا پاک ہے اور حمد خدا ہی کیلئے ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ہے

چار مرتبہ اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً اور چارمرتبہ لاَاُ شْرِکُ بِرَبِّیْ اَحَداً

وہ اللہ، وہی اللہ میر ارب ہے میں کسی چیز کو اسکا شریک نہیں بناتا میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں گردانتا

﴿6﴾شیخ نے جناب ابوالقاسم حسین بن روح (رح)سے روایت کی ہے کہ ستائیس رجب کو بارہ رکعت نماز پڑھے اور ہر دو رکعت کے بعد بیٹھے اور تشہد اور سلام کے بعد کہے:

 

الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ

حمد خدا ہی کے لیے ہے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنا یا اور نہ ازلی سلطنت میںکوئی اس کا شریک ہے نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا

مِنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً ۔ یَا عُدَّتِی فِی مُدَّتِی، یَا صاحِبِی فِی شِدَّتِی، یَا وَ لِیِّی فِی

مددگار ہو اور اس کی بڑائی بیان کرو بہت، بہت اے میری عمر میں میری آمادگی، اے سختی میں میرے ساتھی، اے نعمت میں میرے

نِعْمَتِی یَا غِیاثِی فِی رَغْبَتِی یَا نَجاحِی فِی حاجَتِی یَا حافِظِی فِی غَیْبَتِی یَا کافِیَّ

سرپرست، اے میری توجہ پر میرے فریاد رس، اے میریحاجت میں میری کامیابی، اے میری پوشیدگی میں میرے نگہبان، اے

فِی وَحْدَتِی، یَا ٲُ نْسِی فِی وَحْشَتِی، ٲَ نْتَ السَّاتِرُ عَوْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَٲَ نْتَ

میری تنہائی میں میری کفایت، کرنے والے، اے میری تنہائی میں میرے انس تو ہی میرے عیب کا پردہ پوش ہے توحمد تیرے ہی لیے

الْمُقِیلُ عَثْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَٲَ نْتَ الْمُنْعِشُ صَرْعَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ،

ہے اور تو ہی میری لغزش سے درگزر کرنے والا ہے حمد تیرے ہی لیے ہے تو ہی مجھے بے ہوشی سے ہوش میں لانے والا ہے پس حمد ہے

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْتُرْ عَوْرَتِی، وَآمِنْ رَوْعَتِی، وَٲَقِلْنِی عَثْرَتِی،

تیرے لیے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور میرے عیب چھپا دے مجھے خوف سے بچائے رکھ میری خطا معاف فرما میرے جرم سے

وَاصْفَحْ عَنْ جُرْمِی وَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّئاتِی فِی ٲَصْحابِ الْجَنَّۃِ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِی

درگزر فرما میرے گناہ معاف کرکے مجھے اہل جنت میں سے قرار دے یہ وہ سچا وعدہ ہے

کانُوا یُوعَدُونَ

جو دنیا میں ان سے کیا جاتا ہے۔

اس نماز اور دعا کے بعد سورہ حمد، سورہ توحید، سورہ فلق، سورہ ناس، سورہ کافرون، سورہ قدر اور آیت الکرسی سات سات مرتبہ پڑھے۔ پھر سات مرتبہ کہے:

 

لاَ إلہَ إلاَّاللّهُ واللّهُ ٲَکْبَرُوَسُبْحَانَ اﷲ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاللّهِ پھر سات مرتبہ کہے اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے اورخدا پاک ہے نہیں کوئی حرکت اورقوت مگر وہی جو خدا سے ہے وہ اللہ ہی میرا رب ہے

لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً

میں کسی چیز کو اس کاشریک نہیں بناتا

اس کے بعد جو بھی دعا پڑھنا چاہے وہ پڑھے۔

 

﴿7﴾کتاب اقبال اور مصباح کے بعض نسخوں میں ستائیس رجب کے دن اس دعا کا پڑھنا مستحب قرار دیا گیا ہے:

 

یا مَنْ ٲَمَرَ بِالْعَفْوِ وَالتَّجاوُزِ، وَضَمَّنَ نَفْسَہُ الْعَفْوَ وَالتَّجاوُزَ، یَا مَنْ عَفا وَتَجاوَزَ

اے وہ جس نے عفو ودرگزر کا حکم دیا ہے اور خود کو عفو و درگزر کا ضامن قرار دیا ہے اے وہ جس نے معاف کیا اور درگزر

اعْفُ عَنِّی وَتَجاوَزْ یَا کَرِیمُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَقَدْ ٲَکْدَی الطَّلَبُ، وَٲَعْیَتِ الْحِیلَۃُ وَالْمَذْھَبُ،

کی مجھے معافی دے اور درگزر فرما اے بزرگتر اے معبود! طلب نے مجھے مشقت میں ڈال دیا چارہ جوئی ختم اور

وَدَرَسَتِ الاَْمالُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ إلاَّ مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَجِدُ

راستہ بند ہوگیا آرزوئیں پرانی ہوگئیں اور تیرے علاوہ ہر کسی سے امید ٹوٹ گئی ہے تو ہی یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اے معبود! میں

سُبُلَ الْمَطالِبِ إلَیْکَ مُشْرَعَۃً، وَمَناھِلَ الرَّجائِ لَدَیْکَ مُتْرَعَۃً، وَٲَبْوابَ الدُّعائِ لِمَنْ

اپنے مقاصد کے راستے تیری طرف آتا ہوں اور امید کے سرچشمے تیرے پاس لبالب بھرے ہوئے ہیں اور جو تجھ سے دعا کرے

دَعاکَ مُفَتَّحَۃً، وَالاسْتِعانَۃَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِکَ مُباحَۃً، وَٲَعْلَمُ ٲَ نَّکَ لِداعِیکَ بِمَوْضِعِ

اس کیلئے دعا کے دروازے کھلے ہوئے ہیں تجھ سے مد دمانگنے والے کے لیے تیری مدد عام ہے اور میں جانتا ہوں کہ بے شک تو

إجابَۃٍ، وَ لِلصَّارِخِ إلَیْکَ بِمَرْصَدِ إغاثَۃٍ، وَٲَنَّ فِی اللَّھْفِ إلی جُودِکَ وَالضَّمانِ

پکارنے والے کیلئے مرکزِ قبولیت ہے تو فریاد کرنے والے کے کیے دادرسی کا ٹھکا نہ ہے اور یقینا تیری عطا میں رغبت اور تیرے

بِعِدَتِکَ عِوَضاً مِنْ مَنْعِ الْباخِلِینَ وَمَنْدُوحَۃً عَمَّا فِی ٲَیْدِی الْمُسْتَٲْثِرِینَ، وَٲَ نَّکَ لاَ

وعدے پر اعتماد ہی ہے جو کنجوسوں کی طرف سے رکاوٹ کا مداوا اور مالداروں کے قبضے میں آئے ہوئے مال پر رنج سے بچانے

تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِکَ إلاَّ ٲَنْ تَحْجُبَھُمُ الْاَعْمالُ دُونَکَ، وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ ٲَ فْضَلَ زادِ

والاہے بے شک تو اپنی مخلوق سے اوجھل نہیں ہے مگر بات یہ ہے کہ ان کے برے اعمال نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالا ہوا ہے اور

الرَّاحِلِ إلَیْکَ عَزْمُ إرادَۃٍ یَخْتارُکَ بِہا وَقَدْ ناجاکَ بِعَزْمِ الْاِرادَۃِ قَلْبِی، وَٲَسْٲَ لُک

میں جانتا ہوں کہ تیری طرف سفر کرنے والے کا بہترین زاد راہ تجھے پالینے کا پکا ارادہ ہی ہے بے شک یکسوئی کے ساتھ تیری یاد میں

بِکُلِّ دَعْوَۃٍ دَعاکَ بِہا راجٍ بَلَّغْتَہُ ٲَمَلَہُ، ٲَوْ صارِخٌ إلَیْکَ ٲَغَثْتَ صَرْخَتَہُ، ٲَوْ

لگا ہوا ہے اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ایسی دعا کے ذریعے جو کسی امیدوار نے کی اور قبول ہوئی یا ایسے فریادی کی سی فریاد جس کی

مَلْھُوفٌ مَکْرُوبٌ فَرَّجْتَ کَرْبَہُ، ٲَوْ مُذْنِبٌ خاطِیٌَ غَفَرْتَ لَہُ، ٲَوْ

تونے داد رسی کی ہے یااس رنجیدہ دکھی کی سی فریاد جس کی تکلیف تونے دور کی ہے یا ایسے خطاکار گنہگار کی سی پکار جسے تونے بخش دیا

مُعافیً ٲَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ عَلَیْہِ، ٲَوْ فَقِیرٌ ٲَھْدَیْتَ غِناکَ إلَیْہِ، وَ لِتِلْکَ

ہے یاایسے با آرام جیسی دعا جسے تونے سب نعمتیں عطا کیں ہیں یا اس محتاج جیسی دعا جسے تونے دولت عطا کی ہے اور ایسی

الدَّعْوَۃِ عَلَیْکَ حَقٌّ وَعِنْدَکَ مَنْزِلَۃٌ إلاَّ صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَضَیْتَ

دعا جس نے تجھ پر اپنا حق پیدا کیا اور تیرے حضور گرامی ہوئی وہ یہی ہے کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور دنیا و

حَوائِجِی حَوائِجَ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ، وَہذا رَجَبٌ الْمُرَجَّبُ الْمُکَرَّمُ الَّذِی ٲَکْرَمْتَنا بِہِ

آخرت میں میری تمام حاجات پوری فرما اور یہ ماہ رجب ہے کہ عزت شان والا ہے جس سے تونے ہمیں سرفراز کیا جو حرمت والے

ٲَوَّلُ ٲَشْھُرِ الْحُرُمِ ٲَکْرَمْتَنا بِہِ مِنْ بَیْنِ الاَُْمَمِ یَا ذَا الْجُودِ وَالْکَرَمِ فَنَسْٲَلُکَ بِہِ

مہینوں میں پہلا ہے اس سے تو نے ہمیں امتوں میں سے ممتاز کیا اے عطا وبخشش کے مالک پس میں سوالی ہوں اسکے واسطے سے اور

وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ ، الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی خَلَقْتَہُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ

تیرے نام کے واسطے سے جو بہت بڑا، بہت بڑا، بہت بڑا ہے روشن تر اور بزرگی والا جسے تو نے خلق کیا پس وہ تیرے بلند سایہ میں

فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الطَّاھِرِینَ وَتَجْعَلَنا

ٹھہرا اور تیرے ہاں سے کسی اور کی طرف نہیں گیا میں سوالی ہوں کہ محمد(ص) پر اور ان کے پاکیزہ تر اہلبیت(ع) پر رحمت فرما اور ہمیں اپنی

مِنَ الْعامِلِینَ فِیہِ بِطاعَتِکَ وَالاَْمِلِینَ فِیہِ بِشَفاعَتِکَ اَللّٰھُمَّ وَاھْدِنا إلی سَوائِ السَّبِیلِ

فرمانبرداری پر کارمند اور اپنی شفاعت کا طلبگار اور امیدوار بنا دے اے معبود ہمیں راہ راست کیطرف ہدایت فرما اور ہماری روز مرہ

وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ فِی ظِلٍّ ظَلِیلٍ فَ إنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ

زندگی اپنی جناب سے بہترین زندگی قرار دے جو تیرے بلند ترین سایہ میں ہو پس تو ہمارے لئے کافی اور بہترین کام بنانے والا ہے

وَاَلسَّلاَمُ عَلَی عِبادِہِ الْمُصْطَفَیْنَ وَصَلَواتُہُ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَبارِکْ لَنا فِی

اور سلام ہو خدا کے چنے ہوئے افراد پر اور ان سبھوں پر اس کی رحمت نازل ہو اے معبود! آج کا دن ہمارے لئے

یَوْمِنا ھذَا الَّذِی فَضَّلْتَہُ، وَبِکَرامَتِکَ جَلَّلْتَہُ، وَبِالْمَنْزِلِ الْعَظِیمِ الْاَعْلی ٲَنْزَلْتَہُ

مبارک فرما کہ جسے تو نے فضیلت دی اور اپنی مہربانی سے اس کو زیبائش دی اور اسے بلند تر مقام پر اتارا ہے اس دن میں

صَلِّ عَلَی مَنْ فِیہِ إلَی عِبادِکَ ٲَرْسَلْتَہُ، وَبِالْمَحَلِّ الْکَرِیمِ ٲَحْلَلْتَہُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ

اس ذات پر رحمت فرما جسے تو نے اپنے بندوں کی طرف رسول (ص) بنا کر بھیجا اور اسے عزت والی جگہ پر اتاراہے اے معبود، آنحضرت(ص)

صَلاۃً دائِمَۃً تَکُونُ لَکَ شُکْراً، وَلَنا ذُخْراً، وَاجْعَلْ لَنا مِنْ ٲَمْرِنا یُسْراً،

پر رحمت فرما ہمیشہ کی رحمت کہ جو تیرے شکر کا موجب بنے اور ہمارے لئے ذخیرہ ہو اور ہمارے کاموں میں آسانی اور سہولت قرار دے

وَاخْتِمْ لَنا بِالسَّعادَۃِ إلی مُنْتَہی آجالِنا، وَقَدْ قَبِلْتَ الْیَسِیرَ مِنْ ٲَعْمالِنا، وَبَلَّغْتَنا

اور ہماری زندگیوں کو سعادت مندی و نیک بختی کے ساتھ انجام پر پہنچا اور تو نے کمتر اعمال کو شرف قبولیت بخشا ہے اور اپنی رحمت سے

بِرَحْمَتِکَ ٲَفْضَلَ آمالِنا إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَصَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَسَلَّمَ

ہمیں اپنے مقاصد میں کامیاب کیا ہے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور درود و سلام ہو محمد(ص) اور ان کی پاک و پاکیزہ آل(ع) پر۔

مولف کہتے ہیں کہ امام موسیٰ کاظم کو جب بغداد لے جا رہے تھے تو اس روز آپ نے یہ دعا پڑھی اور وہ ستائیس رجب کا دن تھا پس یہ دعا رجب کی خاص دعاؤں میں شمار ہوتی ہے ۔

﴿8﴾ سید (رح) نے اقبال میں فرمایا ہے کہ 27/رجب کو یہ دعا پڑھے:اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِالنَجْل الْاَعْظَمِ .الخیہ دعا صفحہ نمبر 288 پر ذکر ہو چکی ہے

کفعمی کی روایت کے مطابق یہ دعا ستائیس رجب کی رات کو پڑھی جانے والی دعاؤں میں بھی ذکر ہوئی ہے۔جس کا ذکر صفحہ نمبر 287 پر ہو چکا ہے