۱۳۹۸/۶/۲۲   8:32  بازدید:1961     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


06 محرم الحرام 1441(ھ۔ ق) مطابق با 06/09/2019 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


خطبہ اول

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

و باسم رب الشہداء و الصا لحین

والصلاۃ و السلام علی سیدنا و نبینا و حبیب قلوبنا و طبیب نفوسنا الذی سمی فی السما باحمد و فی الارضین بابی القاسم مصطفی محمد و علی اهل بیته الطیبین الطاهرین و لعنت الله علی اعدائهم اجمعین

اوصیکم عبادالله و نفسی بتقوه الله

 

 

 

محترم نماز گذاران ( برادران و خواہران )

سب سے پہلے میں اپنے آپ کو اور بعد میں تمام نماز گذاران کو خدا کی بندگی اور تقوٰیٰ الہٰی اپنانے کی نصیحت کرتا ہوں ۔

آج کی خطبے میں " تقوٰی الہٰی " کے عنوان پر بات کی جائے گی ۔

تقوٰی اصلاً کہتے کسے ہیں ؟ تقوٰی یہ نہیں کہ فقط پرہیز گار بنے یعنی کچھ کام انجام دیے جائیں اور کچھ نہیں ۔ اصل میں تقوٰی کی معنیٰ واجبات کو کثرت سے انجام دینے اور محرمات سے پرہیز کیا جانے کے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کبھی کبھی تقوٰی کا لفظ فقط ایسی ہی جگہوں پر استعمال ہوتا ہے ، مثال کے طور پر حرام نہ کھاؤ ، غصبی راستے پر مت جاؤ ، جھوٹ مت بولو ۔ یعنی مطلب یہ کہ انجام نہ دینا مقصود ہوتا ہے ۔ لیکن کچھ جگہوں پر یہ بر خلاف ہے یعنی وہاں پر انجام دینے کو بھی تقوٰی کہا جاتا ہے جیسے کہ نیک کام کو انجام دو ، حلال کھاؤ ، سچ بولو ، نیکی و بھلائی کرو ۔

خوب کچھ افراد لفظ تقوٰی سے پرہیز اور ڈرنے کی معنیٰ کیوں لیتے ہیں ؟ اس لیے کہ انسان اس دنیا میں رہتا ہے اور دنیا کی  خوبصورتی انسان کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے تو اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ دنیا کے فریب میں مت آئو ۔ یعنی رک جاؤ ، اِدھر اُدھر مت دیکھو ۔

جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :

قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِکَ أَزْکَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ  ؕ  وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ ۔

آپ مومن مردوں سے کہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کو بچا کر رکھیں ، یہ ان کے لیے پاکیزگی کا باعث ہے ، یقینا اللہ کو ان کے اعمال کی خوب خبر ہے ، اور مومنہ عورتوں سے بھی کہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کو بچائے رکھیں ۔

لہذا تقوٰی کی معنی ہیں کہ واجبات کو انجام دیا جائے اور اپنے آپ کو محرمات سے بچائے رکھیں ۔

 

گزشتہ جمعہ آپ لوگوں کی خدمت میں نماز جمعہ میں کثرت یا شوق کے ساتھ شرکت کرنے کے بارے میں کچھ روایات عرض کیں تھیں ، آج پھر نماز جمعہ کے بارے میں کچھ عرائض پیش خدمت ہیں ۔ لیکن اس گفتگو کو شروع کرنے سے پہلے کچھ احکام آپ کی خدمت میں عرض کرتا چلوں جن کی انسان کو اکثر و بیشتر ضرورت پڑتی ہے اور اکثر اوقات ان مسائل سے دوچار رہتا ہے ، ان احکام کا یاد کرنا واجب ہے ۔

نماز جمعہ کے بارے میں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

و اما الجمعہ فھو یوم جمع اللہ فیہ اولین والاخرین یوم الحساب ۔

جمعہ کا دن وہ ہے کہ جس میں اللہ تبارک و تعالی اولین و آخرین سب لوگوں کو قیامت کے دن جمع کرے گا ۔

ما من ‏ؤمن مشی بقدمیہ الی الجمعہ الا و خفف اللہ علیہ اھوال یوم القیامہ ۔

( مستدرک الوسائل ۔ ج 6 )

کوئی مومن ایسا نہیں کہ جو نماز جمعہ پڑھنے کے لیے اپنے پاؤں پر آیا ہو مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس پر قیامت کی سختیاں  کم کر دے گا ۔

اس سے پہلے بھی آپ عزیزان کی خدمت میں یہ روایت ذکر ہو چکی ہے کہ جو نماز جمعہ میں شرکت کرے گا وہ اپنے اعمال کو نئے سرے سے ایسے شروع کرے گا گویا ابھی پیدا ہوا ہے ، نیز یہ کہ نماز جمعہ فقراء کے لیے حج ہے ۔

اسی طرح یہ بھی عرض کیا تھا کہ جمعہ کا دن باقی دنوں کا سردار ہے جو آدمی نماز جمعہ کو اہمیت دیتا ہے فانہ من تقوٰی القلوب یہ ان لوگوں میں سے ہے کہ جن کی دل اللہ سے ڈرتے ہوں یعنی تقوٰی دار دل کے مالک  ہوں گے ۔

دعا کرتے ہیں کہ خداوند عز و جل آقا امام زمان علیہ السلام کے صدقے اپنی رحمتوں و مغفرت سے نوازے ۔

اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کی زندگیوں کو قرآن کریم اور خدا و رسول و اہلبیت رسول ﷺ کے بابرکت وجود کے وسیلے برکات عطا فرمائے ۔

خود مجھے ، ہمارے اہل و عیال ، ہماری اولادوں اور اگلی نسلوں کو علوی اور زہرائی قرار دے ۔ انشاء اللہ العزیز

 

... اعوذ بالله من الشیطان الرجیم ...

والعصر . ان الانسان لفی خسر . الا الذین آمنوا و عملوا الصالحات . و تواصوا بالحق و تواصوا بالصبر

 

 

 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

و باسم رب الشہداء و الصا لحین

 

الحمد للَّه ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا و نبیّنا ابی‌القاسم المصطفی محمّد و علی اله الأطیبین الأطهرین المنتجبین لا سیّما علىّ امیرالمؤمنین و الصّدّیقة الطّاهرة و الحسن و الحسین سیّدی شباب اهل الجنّة و علىّ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌ بن‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌ الحسین و محمّد بن ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌علىّ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌  و جعفر بن ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌محمّد و موسی بن ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌جعفر و علىّ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌ بن‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌ موسی و محمّد بن‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌ ‌علىّ و علىّ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌ بن‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌ محمّد و الحسن ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌بن ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌علىّ و الخلف الهادی المهدىّ حججک علی عبادک

و امنائک فی بلادک و صلّ علی ائمّة المسلمین و حماة المستضعفین و هداة المؤمنین‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌

اوصیکم عبادالله و نفسی بتقوه الله

 

خطبہ دوم

عزیزان گرامی و نماز گذاران !

محرم الحرام عاشورا ہائے آقا امام حسین علیہ السلام اور اس ہفتے کی کچھ مناسبات پیش کرتا چلوں :

 

1۔       آج مرحوم سید رضی رحمتہ اللہ علیہ کی رحلت کا دن ہے ۔ یہ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے نہج البلاغہ کو مرتب کیا ۔ نہج البلاغہ آقا امام علی علیہ السلام کے خطبات ، خطوط اور کلمات قصار پر مشتمل کتاب ہے ۔ یہ نایاب و بیش قیمت کتاب اس شخصیت نے جمع کی ہے ۔ نہج البلاغہ کو قرآن کا بھائی بھی کہا جاتا ہے کہ اس میں معارف اسلامی اور مدیریت  کے بارے میں کثیر التعداد معلومات ہیں ۔ یہ وہ کلام ہے جو مخلوق کے کلام سے اوپر اور اللہ کی کلام سے نیچے ہے ۔

      محرم الحرام کے پہلے جمعہ کو اسلامی جمہوریہ ایران میں حضرت علی اصغر علیہ السلام کے ساتھ خصوصی مناسبت دی گئی ہے او یہ بہت بڑی اور عظیم کاوش ہے ۔

       اسی ہفتے میں نویں اور دسویں محرم الحرام بھی آ رہے ہیں  اس لحاظ سے کچھ نکات عزاداروں  کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں ۔

  1. ایک یہ ، اس میں کوئی شک نہیں کہ آقا امام حسین علیہ السلام اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ بہت مخلص تھے ، پس ہمیں بھی اللہ کے ساتھ مخلص رہنا ہو گا ۔

جیسا کہ قرآن کریم کہتا ہے : مخلصین لہ الدین و لو کرہ الکافرون  و مشرکون ۔

ہمیں اللہ سے مخلص ہونا ہے اگرچہ یہ بات کافروں اور مشرکوں کو برا بھی لگے ۔

 

حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیھا نے فرمایا :

من اصعد الی للہ خالص عبادتہ اھبط اللہ الیہ افضل مصلحتہ ۔

( بحار الانوار 71 ص 184 )

اور جو اللہ کے لیے خالص عبادت کرے گا تو وہ اس پر بہترین مصلحت نازل فرمائے گا ۔

  1. دوسری بات یہ کہ آقا امام حسین علیہ السلام کی اللہ تبارک و تعالیٰ سے تواضع حد سے زیادہ تھی ، جیسا کہ ارشاد ہوا ہے :

من تواضع اللہ رفع اللہ ۔

جو اللہ کے سامنے متواضع رہا یعنی خاکسار رہا تو اللہ تعالیٰ اس کے درجات کو بلند کر دے گا ۔

  1. تیسری بات یہ کہ حلال اور حرام سے رعایت کرنا ، اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ نہیں بلکہ حلال کام کرے اور حرام سے باز رہے اور یہ کہ ہماری زندگی کا محور دین اور شرعی احکام ہونا چاہیے ۔

 دعا کرتے ہیں کہ خدائے بزرگ و برتر و خدائے پیغمر و آل پیغمر ہمیں صحیح معنوں میں اہل بیت اطہار علیہ السلام کے پیروکار بننے کی توفیق عطا فرمائے ۔

خداوند عزوجل ہم سبھی کو اس مبارک مہینے اور بابرکت گھڑیوں میں اپنی رحمتوں اور برکتوں سے نوازے ۔

خدا ہم سبھی کو بوسیلہ آقا امام حسین علیہ السلام ، دیگر معصومین علیہ السلام و شہدائے کربلا کی شفاعت سے نوازے ۔

خداوند کریم ہم سمیت اپنے اہل وعیال کو عذاب جہنم سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے جیسا کہ قرآن میں کئی مقامات پر حکم ہے ۔

خدا تعالیٰ ہمیں ان پاک و نیک مقاصد میں آگے بڑھنے کے لیے ہمت و وسعت قلبی عطا فرمائے ، ہمیں گناہوں سے نجات اور اپنا قرب عطا فرمائے ۔

ہم خدائے بزرگ و برتر سے عہد کرتے ہیں اور اسے واسطہ دیتے ہیں کہ بہ وجود نازنین آقا امام عصر مہدی علیہ السلام  کہ ہماری غلطیوں اور گناہوں سے در گذر فرمائے اور ہمیں دین بزرگ و دین محمد و اہل بیت محمد علیہ السلام کے لیے مفید قرار دے ۔

... اعوذ بالله من الشیطان الرجیم ...

انا اعطیناک الکوثر ... فصل لربک وانحر ... ان شانئک هو الابتر

 

 

صدق الله العلی العظیم